donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Hafiz Asmatullah
Title :
   Bachen Sadkon Par Ajib Ajib Face Ke Bhooton Se


بچیں سڑکوں پر عجیب عجیب  بھوتوں سے

 

اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ بھوارہ، مدھوبنی

(بہار)

    بہن ! بس کیا بتائوں اس نے پورے شہر میں خوف وہراس میں مبتلا کررکھا ہے۔ ابھی کل ہی کی تو بات ہے دس آدمیوں کھا گیا۔

    بہن اس سے تو اللہ بچائے ورنہ اس سے بچنا تو محال ہے۔ بہن اس کی وجہ سے تو ہمارا گھر سے باہر نکلنا دوبھر ہوگیا ہے۔ ذرا دو قدم گھر سے باہر نکالوں اور یہ الٰہ دین کے جن کی طرح آدھمکتا ہے ، روزانہ دوتین آدمیوں کو مارے بغیر اسے چین ہی نہیں آتا۔ ارے تم تو دو تین کی باتیں کررہی ہو، خدا جھوٹ نہ بلوائے روزانہ تھوک کے حساب سے لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں۔

    خالہ جان اور امی کے درمیان گفتگو جاری تھی اور شاداب حیران وپریشان کھڑا تھا اور ان کی گفتگو سن رہا تھا ۔ شاداب اپنی خالہ کے ہاں ایک دو دن پہلے ممبئی سے بہار آیا تھا اور اپنی خالہ کی باتیں سن کر نہایت حیران ہوا کہ آخر ایسی کون سی چیز ہے جس کا روزانہ کئی لوگ شکار ہوجاتے ہیں وہ کافی دیر تک سوچتا رہا۔ آخر اس نے خالہ سے پوچھ ہی لیا کہ خالہ جان! یہ آپ کس کی باتیں کررہی تھیں، خالہ جان مسکرائی اور بولیں بیٹا! ہم سڑکوں پر عجیب عجیب شکل کے بھوتوں کی باتیں کررہے ہیں، سڑکوں پر بھوت  وہ بھی عجیب عجیب شکل کے۔ شاداب چلایا ، ہاں ہاں! بھوت۔۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر خالہ پھر محو گفتگو ہوگئیں اور شاداب  بے چارہ دوبارہ اس فکر میں ڈوبا رہا کہ کون سا بھوت ہے۔ اس سے پہلے تو اس نے بھوت کا کبھی کوئی ذکر نہ سنا تھا اسی فکر میں ڈوبا ہوا تھا کہ ادھر سے راشد آنکلا۔

    راشد اس کی خالہ کا بڑا بیٹا اور اس کا ہم عمر تھا۔ راشد نے جو شاداب کو یوں فکر مند دیکھا تو اس کے کندھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔ کیا ہوا بھائی!۔۔۔۔ کیا ممبئی یاد آرہا ہے۔ شاداب نے چونک کر راشد کی طرف دیکھا اور کھسیانی ہنسی ہنستے ہوئے کہنے لگا! نہیں دوست میرے بھائی ! یہ بات نہیں ہے ۔ دراصل خالہ جان نے مجھے ابھی ایسی بات بتائی ہے کہ میں حیران کھڑا ہوں۔ میں وہ نہیں سمجھ سکا۔

    کون سی بات؟ آخر ہمیں بھی تو پتا چلے۔ راشد بولا !ابھی تمہاری امی نے مجھے سڑکوں پر عجیب عجیب شکل کے بھوتوںکے بارے میں بتایا ہے ،ابھی شاداب اپنی بات پوری نہیں کی تھی کہ راشد پرہنسی کا دور ہ پڑگیا وہ بے تحاشہ ہنسے چلائے جارہا تھا۔ شاداب برامان کر کہا، جائو! میں تم سے نہیں بولتا۔ میرا مذاق اڑاتے ہو۔ خالہ جان سے پوچھ لو انہوں نے ہی مجھے اس کے بارے میں بتایا تھا۔

    راشد نے اپنی ہنسی کو بریک لگاتے ہوئے کہا۔ ارے بھائی! اس میں خفا ہونے والی بات کیا ہے۔ دراصل تم نے بات ہی ایسی کی تھی کہ مجھے ہنسی آگئی۔ شاداب بولا، بھلا میں نے ہنسنے والی کیا بات کی ہے؟ میں نے تم سے سڑکوں کے بھوت کے بارے میں دریافت کیا تھا۔ راشد نے جواب دیا ۔ میرے بھائی! بات اصل میں یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ پھر اس نے فقرہ نامکمل چھوڑ کر کچھ سوچتے ہوئے کہا ،چلو باہر چلتے ہیں تم خود دیکھ لینا۔ یہ کہہ کر اس نے شاداب کو ساتھ لیا اور باہر نکل گیا۔ جس وقت تم سڑکوں کے بھوت عجیب عجیب شکل کے دیکھو گے تو تم خود بھی ہنسوگے۔ یہ کہہ کر اس نے شاداب کو سڑک کی طرف چلنے کو کہا۔ جب وہ سڑک پر پہونچے تو وہاں بے تحاشہ ٹریفک تھا۔ انہوں نے کچھ دیر انتظار کیا اور جب سڑک صاف ہوگئی تو دونوں نے سڑک پار کرنے کے لئے سڑک پر قدم رکھا ۔ ابھی درمیان میں پہنچے تھے کہ نہ جانے کہاں سے ایک دیو ہیکل عجیب شکل سڑک گولی کی رفتار سے ان کی طرف بڑھا۔ شاداب کے تو اوسان گم ہوگئے۔ لیکن راشد نے جلدی سے شاداب کو ہاتھ پکڑ کر سڑک کے کنارے گھسیٹ لیا اور سڑک پاں پاں کرتا ہوا گزر گیا۔

    ابھی انہوںنے سانس بھی نہ لیا تھا کہ اچانک ان کے پیچھے ہارن چیخا، وہ دونوں بے اختیار اچھل پڑے ، مڑکر جو دیکھا ایک عجیب شکل کے موٹر سائیکل ، موٹر سائیکل سوار نظروں سے شاداب اور راشد کو دیکھ رہا تھا اور کچھ بربرا رہا تھا ۔ دونوں جلدی سے فٹ پاتھ پر چڑھ گئے۔ جیسے ہی فٹ پاتھ پر چڑھے تو ایک سائیکل سوار تیزی سے ان کی طرف بڑھ رہا تھا۔ دونوں سرپر پیر رکھ کربھاگ نکلے  اور ایک قریبی گلی میں گھس گئے اور جب راشد نے ہانپتے کانپتے شاداب کو بتایا کہ سڑکوں پر عجیب عجیب شکل کے بھوت اسے کہتے ہیں۔ تو دونوں بھائیوں کے منہ سے بے اختیار قہقہہ ابل پڑا اور دونوں پاگلوں کی طرح قہقہہ لگاتے گھر کی طرف کہتے چلے گئے کہ واقعی میں سڑکوں پر عجیب عجیب Face کے بھوت ہوتے ہیں۔

    بچو! اب سمجھ میں آگیا نا کہ سڑکوں پر عجیب عجیب Faceکے بھوت کسے کہتے ہیں۔ ذرا ان بھوتوں سے سنبھل کر رہا پیارے بچو۔

(یو این این)


اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ بھوارہ، مدھوبنی

(بہار)

*********************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 504