donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Imran Akif Khan
Title : کانگریس کی چوطرفہ شکست کے اسباب
   Congress Ki Chau Tarfa Shikast Ke Asbab


 

کانگریس کی چوطرفہ شکست کے اسباب


 

عمران عاکف خان

imranakifkhan@gmail.com


ہندوستان کی پانچ ریاستوں میں ہونے والے حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج ایک عجیب طرح کی تاریخ رقم کی ہے جسے مدتوںبھلایا نہ جاسکے گا۔ بالخصوص قومی راجدھانی دہلی میں تو وہ ہوا جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ایک معمولی اور نئی نویلی پارٹی نے ،جس کی عمر بھی قومی پارٹیوں کے مقابلے میں ایک گھنٹے سے بھی کم تھی اس نے بالخصوص کانگریس کو ایسی کراری شکست دی جو طویل عرصے تک یادرہے گی۔اسی طرح مدھیہ پردیش ،چھتیس گڑھ اور راجستھان اسٹیٹ میںبھی کانگریس کو ناکامی کا منہ دیکھناپڑا۔یہ کیسے ہوا؟کیوں ہوا اور اس کے اسباب کیاتھے ؟آئیے ذیل کی سطور میں ان اسباب پر بحث کی جائے جو کانگریس کی کشتی کی غرقابی کے باعث بنے۔


٭   دراصل یہ خدائی قانون اور ضابطہ ہے کہ جب زمین پر اس کے بندوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جائیں اور ان کی آبادیوں کو اجاڑ دیا جائے،فساد ات کی آگ میں انھیں جھونک دیا جائے تو پھر اس ذات عالی سے یہ ظلم بر داشت نہیں ہوتا ۔وہ اس کا بدلہ اسی طرح لیتی ہے۔کانگریس نے بندگان خدا پر مظالم ڈھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔بلکہ اس کے عزائم اور بھی جارحانہ تھے جن کا سلسلہ تا ہنوز جاری ہے۔


٭  یہ تو ہوئی دل کے پھپھولوںکی بات ۔دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو کا نگر یس کی پالیسیوں نے عام آدمی کی زندگی کو جہنم سے بدتر بنا رکھا تھا۔وعدوں کی سیاست میں وہ بے تحاشایقین رکھتی ہے اور اس کا ایمان ہے کہ وعدے کر کے لوگوں کو جتنا بے وقوف بنا یا جائے اتناکم ہے۔لہٰذاکانگریس نے وہی کیا اورباربار جھوٹے وعدے کر کے لوگوں کے ارمانوں کا خون کیا۔


٭ مہنگائی کے عفریت کو جتنی آزادی کانگریس کے عہد میں ملی اور غریبوں کو جتنا زیادہ مہنگائی کے منہ میں دھکیلا گیا وہ کانگریس کی تاریخ ہی نہیں بلکہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا اور نہ اشیائے ضروریہ تک کی قیمتیں آسمانوں میں اڑیں۔ 


٭کانگریس کا غلط طرز حکومت اور اس کی اپنی عدم کارکردگی ،اسی طرح آپسی تال میل کا فقدان اور بین الجماعتی اختلافات و جھگڑے۔کبھی تنظیم اور حکومت کا راست ٹکرائو ۔جیسا دہلی میں دیکھنے کو اکثر ملتا ہے۔یہ اسباب بھی کانگریس کی نیاڈوبونے کے باعث بنے۔


٭کانگریس میں ایسے ممبران اور وزرا کی کثیر تعداد موجود ہے جو بدعنوانی اورکرپشن کی علامت بن چکے ہیں ۔آج بھی وہ کانگریس کے منظور نظر بنے ہوئے ہیں اور انھیں مزید ملکی املاک ہڑپنے ،غریبوں کی گاڑھی کمائی کونگلنے اور ان کی خون پسینے کی محنتو ںکو ہڑپ کر نے کی عام اجازت ہے۔کانگریس اپنی غلط سوچ و فکر کی وجہ سے انھیں ڈھیل دیتی رہی ۔آج وہ اس کے گلے کی ہڈی بن گئے جنھیں کسی بھی باہر نہیں کیا جاسکتا۔جب وہ کانگریس انھیں باہر نہ نکال سکی تو عوام کو لوہا لینا پڑا اور انھوں نے اپنے حق کا استعمال کر تے ہوئے ایسے زخم دیے کہ جوہمیشہ انھیں دکھ دیتے رہیں گے۔


٭مرکزی کانگریس کی ایک اور غلط سوچ ہے جس کی جانب کم توجہ کی جاتی ہے۔وہ ہے اپنے ارکان کی جانب سے لاپرواہی اور ان کے تحفظ کی طرف سے عدم توجہی ۔ چنانچہ احمدآبادکے عظیم اورقدآورایم پی اور کانگریس کے عظیم رکن ا حسان جعفری اس کے شکار ہو ئے ۔کانگریس نے آج تک ان کی بیوہ ذکیہ جعفری کی نہ تو کوئی امداد کی اور نہ احسان جعفری کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے اقدام کیے۔دوسرا نمبر پر کانگریس کی اس غلط سوچ کاشکار ہونے والا چھتیں گڑھ کانگریس کمیٹی کے صدر اور ان کے دوسو رفقا کا قافلہ تھا جنھیںچھتیس گڑھ کے بکسر ضلع کے ایک مقام پر نکسل وادیوں نے فنا کے گھاٹ اتار دیا تھا۔حدتو یہ ہے کہ کانگریس نے ان کی اندوہناک ہلاکت پر افسوس تک نہیں کیا ۔وہ کوئی معمولی ممبران کانگریس نہیں تھے بلکہ ان میں سے چند ایک تو ایم پی بھی تھے اور کچھ وہ تھے جنھوں نے کانگریس کی آبیاری میں اپنی عزیز عمریں بتادیں تھیں۔ کانگریس کی یہ لاپرواہی اور اپنے آدمیوں کی جانب سے عدم توجہی سب کے دل میں کھٹکی ۔ نتیجتاً کانگریس زمین میں گڑ گئی اور وہاں بی جے پی کا پرچم لہرارہاہے۔


٭  کہاجاتا ہے کہ نئی دہلی میں واقع ہونے والا ہر واقعہ مرکزی حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے ۔چنانچہ دہلی میں ہونے واقعات ،بٹلہ ہائوس انکائو نٹر ، وسنت کنج اجتماعی عصمت دری اور اس کے بعد اس طرح کی گھنائونی حرکتو ںکے نہ رکنے کا سلسلہ ،دہلی میں واقع شرم وہار کالونی کی بلانوٹس دیے انہدامی کارروائی ،اسی طرح دہلی پولیس کی غنڈہ گر دی۔کہا ں تک گنایاجائے ،ایک طویل سلسلہ ہے کانگریس کے مظالم کا اور وہی اس کی شرمناک شکست کے اسباب بھی بنے ہیں۔ 
٭کانگریس، جسے ہمیشہ مسلمانوں نے اپنا مسیحا،غمخوار اور ہمدرد سمجھا اس نے انھیں زخم دے کر اس قدر بھر م توڑا اورعوام کو اپنے سے قریب کر نے کے بجائے اس قدر دور کر دیا کہ اب عوام اس سے پوری طرح عاجز آچکے ہیں اور انھیں ہر حال میں کسی متبادل کی تلاش ہے چاہے وہ فرقہ پرست ہی کیوں نہ ہوں ، عام آدمی پارٹی ہی کی شکل میں کیوں نہ ہو ۔چنانچہ آج ہندوستان اسی دور سے گذررہا ہے جب اس کی قسمت بنانے والوں نے ملک کی سب سے بڑی پارٹی سے اپنی بے زاری کا اعلان کیا ہے اور اب مرکزی سطح پر بھی کانگریس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔جیسے جیسے وقت گذررہا ہے یقین کامل ہوتا جارہا ہے کہ اب کانگریس کا کلی طور پر خاتمہ یقینی ہے۔ایسی جماعت کو لے کر لوگ کیا کر یں گے جو ان کے بنیادی مسائل تک سے لاپرواہے۔ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتتی ہے۔اقلیتوں کو چارہ سمجھ کر نگلتی ہے ۔اس کے نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھنسا کر قتل عام مچاتی ہے۔ایسی جماعت سے بھلائی کیا امیدیںکی جاسکتی ہیںجس کے دور حکومت میں ہندوستان کی شان لال قلعے کے سامنے ایک رکشا کھینچنے والا شخص سردی میں ٹھٹھر کر مرتا ہے اور دوسری جانب لیڈران دہلی کے پاش علاقوںمیں داد عیش دیتے ہیں۔یادرکھیے!جب تک کسی اقتدار میں باشندگان وطن کے ساتھ یہ دوغلا پن روا رکھا جائے گااس کا یہی حشر ہوگا۔ارے بھا ئی خدا تعالیٰ بھی تو موجود ہیں۔وہ بھی تو دیکھتے ہیں کہ ان کے بندوں پر کیا بیت رہی ہے۔وہ کراہیں ،آئیں اور فغائیں بھی تو سنتے ہیں جو ان کا عرش تک ہلا دیتی ہیں ۔پھر کیوں اثر نہیں ہوگا؟کیوں زمین نہیں پھٹے گی اور کیوںآسمانوں میں اس کی بر بادی کے مشورے نہ ہوں گے؟ یہ سب ضرور ہوگا اوراس طرح ہوگا جیسا دیکھنے کو ملا یا اس سے بھی بد تر ہوگا۔ 


مذکورہ بالاباتیں مرکزی کانگریس کو مد نظر رکھ کر کہی گئیں ہیں ۔ اگرفردا ًفرداًجائزہ لیا جائے توبہت سے چشم کشا حقائق سامنے آئیں گے ۔چنانچہ راجستھان کانگریس کی پالیسیاں گذشتہ ٹرم میں انتہائی حد تک انسانیت مخالف رہیں۔چنانچہ میوات کے جلیاں والا باغ گوپال گڑھ کے سانحے کے مظلومین کو آج تک انصاف نہیں مل سکا۔انصاف مل جاتا اور غنڈہ گر د پولیس اہلکار جیل میں ہوتے مگر اشوک گہلوت اور ان کے وزیر داخلہ شانتی دھاری وال ذاتی طورپولیس کو بچانے آگئے۔ دوسری طرف اشوک گہلوت نے اپنے دور حکومت میں کبھی راجستھا ن کی فلاح و بہبو دکی طرف دھیان نہیںدیا اسی طرح تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور نئی تقرریوں میں کبھی دلچسپی نہیں دکھا ئی یہی وجہ ہے کہ تین سال قبل اسکولوں،کالجوں اور انسٹی ٹیوٹس میں لگنے والے ٹیچرزیادہ تر آج بھی گیسٹ ہی ہیں ، ان کا باقاعدہ تقرر نہیں ہوسکا۔بالخصوص علاقہ میوات کے لیے تو اشوک گہلوت نے کچھ نہیں دیا سوائے وعدوں اور باتوں کے اور اصول ہے وعدوں اور باتوں سے کسی کا بھلا نہیں ہوتا۔


مدھیہ پردیش میں کانگریس گو اقتدار میں نہیں تھی مگر اس دوران بھی اس نے کچھ اچھے کارنامے نہیں کیے کہ عوام انھیں اقتدار بخشتی،سوائے بر سراقتدارحکومت کی کر دار کشی کے۔چنانچہ مدھیہ پردیش کانگریس نے دشمنی کی ساری حدیں پار کر تے ہوئے دنیا کے سامنے ایم پی حکومت کے ایسے گنا ہ بھی پیش کیے جو اس نے سرے سے کیے ہی نہ تھے۔
دہلی کے حالات تو کسی سے پوشید نہیں ہیں ،انھیں تو سارا عالم جانتا ہے ۔دہلی میں کانگریس کی زیر قیادت حکومت میں وہ سب کچھ ہواجس کا کسی مہذب معاشرے میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

*****************

Comments


Login

You are Visitor Number : 674