donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Amir Mazhari Qasmi
Title :
   Bihar - Sharab Policy Aur Hamari Zimmedari

بہار: شراب پالیسی اور ہماری ذمہ داری


محمد عامر مظہری قاسمی 

استاد دارالعلوم سبیل الفلاح  جا لے


شراب کو اسلام نے ام الخبائث کہا ہے، اور اس نے اس کو حرام قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا قول ہے:اے ایمان والو! یقینا شراب اور جوا اور نصب کئے گئے بت اور فال کے تیر ناپاک کام ہیں، سو تم اسے بچو، (المائدہ 90) کیوں کہ شراب صحت کے لیے بہت ہی نقصان دہ ہے، عالمی ادارہ صحت  کی 2000 کی رپوٹ کی مانیں تو شراب کی وجہ سے سات لاکھ پچھتر ہزار افراد موت کے  شکار  ہوئے، اور ساڑھے انیس ملین معذور ہوگئے، کیوں کہ شراب جسم کو حرارے (کیلوریز) تو مہیا کرتی ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ جسمانی نشونما کے لیے ضروری وٹامنز اور امائنو ایسڈز(Amino acids)  مہیا کرنے میں ناکام رہتی ہے، چنانچہ جسم میں خلیوں کی تخریب (Metabolism)  اور تعمیر کا عمل بری طرح متاثر ہوتا ہے، اور متعدد طبعی بیماریاں اور ذہنی ناہمواریاں پیدا ہوتی ہیں،  شراب نوشی بہت حد تک جگر، معدہ، انتریوں، تلی، خوراک کی نالی، دماغ اور دل کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے، بے شمار بیماریوں کیعلاوہ یہ بالخلوص دل کے عضلات کی بیماری(Cardiomyopathy)  اور خون کے بہاو? میں رکاوٹ کی وجہ سے تالو کی ہڈیوں میں توڑ پھوڑ بھی پیدا کرتی ہے،  کثرت شراب نوشی کی وجہ سے سقوط قلب کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے  اسی وجہ سے ہارٹ ایسوسی ایشیز) Heart associations)  اس بات پر بہت زیادہ زور دیتی ہے کہ شراب کا استعمال نہ کیا جائے، اور اس کے تدارک کے لئے مغربی ممالک نے  1995  میں پیرس میں ایک میٹنگ کی، پھر اس کے بعد اسکاٹ لینڈ دوسری میٹنگ کی جس میں 51 ممالک شریک ہوئے اس میٹنگ میں شراب کی وجہ سے معاشرہ کو ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا اور اس کے تدارک کے طریقہ پر غور کیا گیا، (اخبار البیان 2001-02-18)۔

خود ہمارے ہندوستان میں برادران وطن کی مذہبی کتاب رگ وید میں بھی شراب کی برائیوں کی وضاحت کی ہے جیسا کہ رگ وید 8-2-12میں ہے "شراب پینے کے بعد اس کا نشہ شراب پینے والے کے دل میں اپنی جگہ بنانے کے لیے جنگ کرتا ہے " یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہندوستان میں بہت سی ایسی ریاستیں ہیں جہاں شراب کی فروختگی پر پابندی ہے جن میں گجرات، ناگالینڈ، منی پور، کیرل، جب کہ لکشدیپ میں بنگرام دیپ کوچھوڑ کر شراب کی فروختگی پر پابندی ہے، اور بعض ریاستوں میں صرف  دیسی شراب کی فروختگی پر پابندی ہے، خود ہمارے بہار میں نئی پروڈکٹ پالیسی (شراب پالیسی) کے تحت ریاست میں دیسی اور مسالہ دار شراب کی فروختگی  پر یکم اپریل 2016 سے مکمل طور پر پابندی لگ جائے گی، لیکن ریاست کے شہری علاقوں میں غیر ملکی شراب اور بیئر دستیاب ہوگی۔  ہمارے وزیر اعلی جناب نتیش کمار نے ریاست کے عوام کو بھروسہ دلایا ہے کہ ان کی سرکار پوری طرح نشہ بندی کو لاگو کرنے کے لیے ثابت قدم ہے۔ مہا گٹھ بندھن سرکار چھ مہینے کے بعد اس محدود شراب بندی کا جائزہ لے گی۔ امید ہے کہ اس کے بعد غیر ملکی شراب اور بیئر کی فروخت پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے، اخباروں اور میڈیا اور سرکاری ذرایعے  کی مانیں تو  شراب بندی لاگو کرنے کی ذمہ داری ضلع افسروں او رپولیس سپرنٹنڈنٹس پر ہوگی۔ نئی پروڈکٹ پالیسی کو لاگو کرنے کے لیے وہ ہی جواب دہ ہوں گے اور قانون کی تعمیل کرانا ان کی ذمہ داری ہوگی۔ شراب بندی کی مانیٹرنگ کو لے کر چیف سکریٹری کی صدارت میں ریاستی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی  جائے گی، جس میں ڈی جی پی بھی شامل ہوں گے۔

نئی پروڈکٹ پالیسی کے تحت  ریاست میں شراب بیچنے کا کام اب واحد بہار ریاست بیوریج کارپوریشن (بی ایس بی سی) کے ذمہ ہوگا۔ کارپوریشن اب تک شراب کا ہول سیل کاروبار کرتی رہی ہے۔ ریاست کی تقریباً ساڑھے پانچ ہزار لائسنس شدہ دوکانوںکو سپلائی اس کاکام رہا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت اب یہ خود شراب کی دکانوں کوچلائے گی۔ فی الحال بہار میں شراب کی لائسنس شد ہ ددکانوںکی تعداد5467 ہے۔ دیہی بہار میں سبھی طرح کی شراب کی فروخت پر پابندی رہے گی، لیکن شہروں میں غیر ملکی شراب کی فروخت بدستور جاری رہے گی، پر یہ کام اب کارپوریشن کرے گی۔ نگر نگم اور نگم پریشد علاقوں میں شراب کی دکانوں کی تیاری میں لگ گئی ہے۔ نگم کو پوری ریاست میں 656 دوکانیں کھولنی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت سب سے زیادہ 123 دوکانیں راجدھانی پٹنہ اور دوسرے مقامات پر کھلنی ہیں۔ سب سے کم تین دوکانیں ارول میں کھلنی ہیں، جبکہ مظفر پور میں41، دربھنگہ میں31 اور روہتاس میں30 دوکانیں کھلیں گی، لیکن بانکا اور شیوہر ضلعوں میں شراب کی کوئی دوکان نہیں کھلے گی۔ ان ضلعوں میں نگر پریشد بھی نہیں ہے۔ دونوں ضلع ہیڈ کوارٹر نگر پنچایت ہی ہیں۔ جگہ کا بندوبست ضلع انتظامیہ کو کرنا ہے۔ ہر دکان کے لیے دو سے تین سو اسکوائر فٹ کی جگہ چاہیے۔ ان میں کمپیوٹر ، جعلی نوٹوں کی پہچان کی مشین، روپے کی گنتی کے لیے مشین اور فرنیچر سرکار کی طرف سے میہا کرائے جائیں گے۔ دوکانوں کے لیے ملازمین کو ٹھیکے پر رکھا جائے گا۔ ان دوکانوں میں پینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سرکار نے طے کیا ہے کہ ریستورا ں اور بار کو غیر ملکی شراب کی سروس کے لیے لائسنس جاری کیے جائیں گے۔ لیکن یہ بھی نگر نگم اور نگر پریشد کے علاقے میں ہی ممکن ہے۔

بلکہ نئی پالیسی کے تحت اصلاحی اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔ ریاست کے شرابیوں کو شراب کی عادت چھڑانے کے خیال سے صدر اسپتالوں میں ڈرگ چھڑانے والے وارڈ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ ان اسپتالوں میں او پی ڈی اور اِنڈور علاج کا انتظام رہے گا اور ایک مکمل نظام تیار کیا جائے گا۔یہ ڈی ایڈکشن سینٹر ضلع افسر کے کنٹرول میں کام کرے گا۔ ایسے سینٹر کو لے کر ڈیولپمنٹ کمشنر کی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی جارہی ہے،جو اس کے لیے مالیاتی اور انتظامی فیصلے لے گی۔ وزیر اعلیٰ نے ایک اور اعلان کیا ہے ، نئی شراب پالیسی سے بے روزگار لوگوں کی اقتصادی بحالی کی۔ وزیر اعلیٰ نے شراب بندی سے متاثرہ لوگوں کو متبادل روزگار دینے کی ایک تجویز پیش کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بہار کے مشہور برانڈ ’سدھا‘ کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے جتنی دوکانوںکی ضرورت ہے، اس کی بنسبت بہت ہی کم پارلر ہیں۔بلکہ وزیر اعلی نے اس کی کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے یہ اعلان بھی کیا کہ شراب بندی کے لیے عوامی مہم کا ا?غاز کرنا چاھتے ہیں

(بشکریہ چھوتی دنیا) 

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس سماجی برائی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور حکومت کے اس مہم کا سپوٹ کریں اور نہی عن المنکر کے ذریعہ پورے سماج کو شراب کی تباہ کاریوں اور خطرات سے روشناش کرائیں، اور اس حدیث کو مد نظر رکھیں جس میں ا?پ نے کہا کہ کوئی ایسی قوم نہیں جس میں گناہ کا ارتکاب کیا جاتا ہو اور وہ اس کے ازالہ پر قادر ہوں پھر بھی ایسا نہ کریں تو ان پر اللہ کا عمو می عذاب نازل ہوگا (ابوداو?د: 4338)اس وجہ سے بھی ہم کو ا?گے ا?نا چاھیے کہ  برائی سے روکنے کا فریضہ اسلام کے بنیادی فرائض میں سے ہے۔ یہ وہ فریضہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اْمت مسلمہ کی فضلیت کے دو بڑے اسباب میں سے ایک قرار دیا ہے:  ، اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ (اٰلِ عمرٰن۳:۰۱۱) قرا?نِ مجید کی نظر میں مو?منوں کی اساسی صفات بھی یہ ہیں:   اللہ کی طرف بار بار پلٹنے والے، اس کی بندگی بجا لانے والے، اس کی تعریف کے گن گانے والے، اس کی خاطر زمین میں گردش کرنے والے، اس کے ا?گے رکوع اور سجدے کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، بدی سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے۔ التوبہ ۹:۲۱۱) قرآنِ مجید نے جس طرح نیکی کا حکم دینے والوں اور برائی سے روکنے والوں کی تعریف کی ہے، اسی طرح اْن لوگوں کی مذمت بھی کی ہے جو نیکی کا حکم نہیں دیتے اور برائی سے نہیں روکتے :  بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی اْن پر داو?د? اور عیسیٰ? ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی کیونکہ وہ سرکش ہو گئے تھے اور زیادتیاں کرنے لگے تھے، انھوں نے ایک دوسرے کو برے افعال کے ارتکاب سے روکنا چھوڑ دیا تھا، برا طرزِ عمل تھا جو انھوں نے اختیار کیا۔ (المائدہ۵: ۸۷۔ ۹۷)۔

(یو این این)

***************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 528