donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Nezamuddin
Title :
   Musalmano Ki Seyasi Shenakht

 

مسلمانوں کی سیاسی شناخت 


محمد نظام الدین 
9718048854

دنیا میں وہی قوم کامیابی و کامرا بی سے ہمکنا ر ہوئی ہے ، جس نے اتحاد واتفاق ، لائحہ عمل اور منظم حکمت عملی سے کام لیا ہے۔ تعلیم ، معیشت اور سیاست کے علاوہ دیگر شعبوں میں پختہ فکر اور حسن تدبیر کامظاہر ہ کیا ہے ۔ اور ان اقوام کو رسوائی اور ذلت کاسامنا کر نا پڑاہے جو بغیر کسی حکمت عملی اور منظم لا ئحہ عمل کے اپنے مقصد کے حصول کے لیے آگے بڑھی ہے۔اس پس منظر میں ہندوستا نی مسلمانوں کی سیاسی شناخت کی صورتحال پر طائرانہ نظر ڈالی جا ئے تو اندازہ ہو گا کہ فے الوقت ہندوستان میں مسلمانوں کی کوئی سیاسی شناخت قائم نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے آج کا مسلمان اور مسلمانوں کی سیاسی شناخت حاشیہ پر ہے۔ جس کا فائد ہ دوسری پا رٹیاں اور دوسری اقوام بھر پور اٹھا رہی ہیں۔ 

آج ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی شناخت نہ ہو نے کی وجہ سے مسلمانوں کی حالت روز بروز ناگفتہ اور دگرگوں ہو تی جا رہی ہے۔پچھلے ایک دہائی سے مسلم قوم کے خلا ف جو منظم سازشیں رچی جا رہی ہیں ، وہ بالکل جگ ظاہر ہے۔ گجرات کا دلخراش اور دلسوز حادثہ ہو یا بٹلہ ہائوس انکا ئونٹر اور ما لیگائوں بم دھماکوں میں بے قصورمسلمانوں کی گرفتاری کا مسئلہ ، آسام میں مسلمانوں پر قاتلہ حملہ کا واقعہ ہو یا مظفر نگر میں جاری فرقہ وارانہ تشدد، ہر مقام اور ہر جگہ پر مسلمانوں کو جا نی اور مالی نقصانات کا سا منا کر ناپڑاہے۔ حد تو یہ ہے کہ مسلم خواتین اور بچیوں کی عزت اور آبرو محفوظ نہیں۔ موقع غنیمت پاکر درندہ صفت انسان ان معصوم اور بے گناہ خواتین اور بچیوں کو اپنی حوس کا شکا ر بناتے ہیں۔پھر بھی یہ درند ہ صفت انسان قانون کی گرفت سے با ہررہتے ہیں ۔ مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتیں انہیں سزاد ینے اور کیفر کردار تک پہنچانے میں اب تک قاصر رہی ہیں۔ہاں اتنا ضرور ہو تاہے کہ دیگر سیاسی جماعتیں سیاسی روٹی سینکتے ہو ئے بیان جا ری کر دیتی ہیں کہ قصورواروں اور خطاواروں کو بخشانہیں جا ئے گا لیکن عملاً ہوتا کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ بیان صرف بیان ہی رہتاہے۔ 


عام طور سے یہ دیکھا گیا کہ جب الیکشن قریب آتا ہے تو ہر سیاسی پارٹی کو مسلمان یا دآنے لگتے ہیں ۔ مسلمانوں کی فلاح وبہبود اور جائز حقوق کی باتیں فضامیں گونجنے لگتی ہیں۔ اور ہر پارٹی ببانگ دہل دعوی کرتی ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آگئی تو مسلمانوں کا کھو یا ہوا وقار بحال کر دیں گی اور ترقی کے تمام مواقع فراہم کرائیں گے ۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے پانچ سال کا عرصہ گزر جا تا ہے۔ اور مسلمانوں کے مسائل جوں کے توں برقرار رہتے ہیں ۔ یہ سب اس بناپر ہوتا ہے کہ آج ہندوستا ن میں مسلمانوں کی کوئی سیاسی پہچان اور شناخت نہیں ہے۔ مسلمانوں کی کوئی ایسی جماعت نہیں ہے جو ان کے مسائل کو ایوان بالا وایوان زیریں میں اٹھائے ۔ کہنے کو تو آج بھی چند مسلم پارٹیاں ہیں لیکن برائے نام ، ان میں کوئی حرکت ہے اور نہ کوئی جذبہ ، آواز میں کوئی تاثیر ہے اور نہ کوئی صداقت، حکمت عملی منظم ہے اور نہ کوئی ٹھوس منصوبہ ۔ گویا آج مسلمانوں کی سیاسی شناخت تین میں ہے اور نہ تیرہ میں ۔


مسلمانوں کی سیاسی شناخت حاشیہ پر ہونے کی بنیاد ی وجہ یہ ہے کہ آزادی کے بعدسے اب تک کوئی ایسا قائد اور رہنما مسلم قوم کو نہیں ملا ، جس کی آوازپر تمام مسلمان لبیک کہے اور اپنی طاقت و اتحاد کا مظاہر ہ کر ے ۔ چندمسلم رہنما اور قائد ضرور ہیں لیکن وہ قوم کے مفا د کی بجائے ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم قوم کا شیرازہ بکھر گیاہے اور ان کے درمیان مسلکی اختلافات کی جڑیں دن بہ دن زور پکڑتی جارہی ہیں۔ مسئلہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ مسلم قو م نے ہوش کے بجا ئے جوش سے کا م لینا شروع کردیا ہے۔ 


کسی بھی جمہوری ملک میں سب سے بڑی طاقت ووٹ کی ہو تی ہے ۔ یہ طاقت اتنی مضبوط ہو تی ہے کہ کسی شخص کو اقتدار کی کرسی پر بٹھاسکتی ہے تو اسے اقتدار سے بے دخل بھی کر سکتی ہے۔ آج مسلم قوم کو سب سے بڑی اقلیت کا درجہ حاصل ہے۔ اس کا سب سے بڑا ہتھیار اس کی ووٹ ہے۔ لیکن اس کے باوجود مسلم قو م کی اپنی کوئی سیاسی شناخت ہے اور نہ کوئی سیاسی بصیرت، اپنا کوئی قائد ہے اور نہ کوئی رہنما۔ کتنی حیرت اور استعجا ب کی بات ہے کہ اپنا کوئی سیاسی پلیٹ فارم بنانے اور سیاسی قائد کے انتخاب کی بجا ئے اپنی ووٹ کو منتشر کر نے میں مصروف ہے ۔ اور نئی نسل کے مستقبل تابنا ک اور روشن بنا نے کے بجائے قعرمذلت اور تاریکی میں ڈھکیلنے پر آمادہ ہے۔ 


مسلمانوں کا کوئی سیاسی پلیٹ فارم نہ ہو نے کے سبب مسلم قوم تما م شعبہ میں پیچھے ہے ۔ مسلمانوں کی شرح خواندگی میں دن بہ دن تنزلی آرہی ہے۔اس کی وجہ ہما شما کے سامنے اظہر من الشمس ہے کہ انہیں اعلی تعلیم کے مواقع فراہم نہیں کیے جاتے ہیں ۔ آج سب سے بڑا مسئلہ ملازمت اور روزگاری کا ہے ۔ مسلم نوجوانوں کو سر کاری ملازمت نہیں ملتی ہے ۔ وہاں ان کے ساتھ تعصبا نہ اور سوتیلا رویہ اختیار کیا جا تا ہے۔ جس کے سبب روز بروزسرکاری ملازمت کے تنا سب میں کمی آتی جارہی ہے۔ مسلم قوم کے حق میں کوئی آواز بلند کر نے والا نہیں ،ان کے جا ئز حقوق کا مطالبہ کر نے والا کوئی نہیں ، ان کی پستی ، انحطاط اور پسماندگی پر دھیان دینے والا کوئی نہیں، ان کے لیے مساوات اور برابری کی لڑائی لڑنے والا کوئی نہیں ۔ یہ مسلمانوں کی سیاسی کمزوری اور نا عاقبت اندیشی نہیں تو اور کیا ہے۔ اگر مسلمانوں کے پاس اپنا کوئی سیاسی پلیٹ فارم ہو تا یا کوئی ایسا قائد ہو تا جس کی آواز پر تمام مسلما ن متحد ہو تے تو اس کے توسط سے حکومت وقت کومسلم مسائل سے آگاہ کرانے میں آسانی ہو تی اور اپنے حقوق کی بازیافت کے لیے شانہ سے شا نہ ملا کر اپنی آوازبلند کر تے ۔لیکن افسو س ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔


ملک کی صورتحال اور تما م سیاسی پاٹیوں کی چالبازی اور عیاری کو دیکھتے ہوئے اب مسلم قوم کو اتحاد واتفاق کا مظاہر ہ کر نا ہو گا ، اپنا کوئی سیاسی پلیٹ فارم قائم کر نا ہوگا، کسی کو اپنا سیاسی قا ئد منتخب کر نا ہوگا ،اپنی شناخت اور پہچان قائم کر نا پڑ ے گی ، اپنے حقو ق کی لڑائی کے لیے خود آگے بڑھنا ہو گا، اپنی ووٹ کی طاقت کا احسا س دلانا پڑے گا، بلند حوصلہ اور ہمت سے کام لینا ہو گا ، اور سیاسی بصارت اور بصیرت کا مظاہر ہ کر نا ہو گا ۔ تبھی جا کر ہما رے حقو ق مل پائیں گے ۔ بغیر کسی سیاسی شناخت اور پہچان کے اپنے جائز حقوق کی دستیا بی سے ہمیشہ محروم ہوتے رہیں گے۔ 


کسی بھی قوم کی تقدیر اور تصویر بدلنے میں نو جوانوں کا بہت بڑا کردارہو تا ہے ۔ وہ نوجوان قوم کی میراث کے 


محافظ اور روشن ستارے ہوتے ہیں ۔ آج ضرورت اس با ت کی ہے کہ مسلم نو جوان سیاست کے میدان میں قدم رکھے ، اپنی سیاسی فہم وفراست کا ثبوت دے ، اپنا کوئی منصوبہ اور لائحہ عمل تیار کرے ، مثبت سوچ اورسیاسی جر ات مندی کا مظاہرہ کرے ، ثابت قدمی اور استقلا ل سے کا م لے ، قوت ارادی اور سیاسی دوراندیشی کا لو ہا منوائے ۔ تبھی جا کر مسلمانوں کی کوئی سیاسی شناخت اور پہنچا ن قائم ہو سکتی ہے۔ ورنہ بقول علا مہ اقبال :


’’تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں ‘‘

***************

Comments


Login

You are Visitor Number : 714