donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Shahabuddin
Title :
   Muslim Personal Law Board : Qayadat Aur Challenges

مسلم پرسنل لاء بورڈ: قیادت اورچیلنجز


محمد شہاب الدین دہلی یونیورسیٹی۔

 


مسلم پر سنل لا بورڈکا قیام ا سوقت عمل میں آ یا جب ہندوستان میںمسلمانوں کے عائلی قوانین کے ساتھ چھیڑچھاڑکی جارہی تھی اوراس وقت کی کانگریسی حکومت نے یونیفارم سول کوڈکے نفاذکی کوششیں کیں۔جس سے مسلم پرسنل لاء کوخطرہ لاحق ہوا۔چنانچہ اس وقت کی بیدارمغزاوردوراندیش مسلم قیادت حکومت کے عزائم کے خلاف سینہ سپرہوگئی ۔ ایسے وقت میں ملک کی متحرک و فعال شخصیت حضرت مولانا منت اللہ رحما نیؒ نے اس خطرہ کومحسوس کیااوراس دوراندیش قائدنے مسلم پر سنل لابورڈقا ئم کرکے امت کو ایک مضبوط ادارہ دیاجس نے ہمیشہ ناساز گار حالا ت اربا ب حل وعقدکی آنکھ میں آنکھ ڈا ل بات کی ہے۔مسلم پر سنل لاء بورڈ ملک کا وہ متحدہ ادارہ ہے جس میں ہرطبقہ کی نمائندگی ہے اور ذاتی مفاد سے اٹھ کرشریعت اسلامیہ کی بقا کیلئے اٹھ کھڑاہونااس کانصب العین رہاہے۔اس نے اپنی شاندارماضی سے ہندوستانی مسلمانوں میں اپنااعتبارووقاربڑھایاہے اورغیروں میں ہبیت۔یہی وجہ ہے کہ نرسمہارائوکے زمانہ میں ایک سازش کے تحت بورڈسے الگ اوربھی کئی پرسنل لاء بنے لیکن آج بھی ملت اعتبارکی نظروں سے اسی متفقہ اورمتحدہ ادارہ کودیکھتی ہے۔لیکن ادھرکچھ عرصوں سے اس کی سرگرمی میں کمی آرہی تھی اوراس کاکردارصرف بندکمروں میں قراردادکے پاس کرنے،ایک عمومی اجلاس اورایک پریس ریلیزجاری کرنے کے سواکچھ نہ رہاتھا۔مئی2014کے بعدہندوستان کاپوراسیاسی نقشہ بدل گیاہے۔اورایک ایسی حکومت برسراقتدارآگئی ہے جس کے منشورمیں یکساں سول کوڈکانفاذیعنی مسلم پرسنل لاء کاخاتمہ ہے۔اس جماعت کی پروش ایسی فسطائی طاقتوں کے ہاتھوں ہوئی ہے جوپورے ملک پرہندوتواکومسلط کرناچاہتی ہیں۔اس طرف اس نئی حکومت نے قدم بڑھانے شروع کردیئے ہیں۔ایسے میں مسلمانوں کے تشخص اوران کی مذہبی آزادی کوخطرہ لاحق تھا۔چنانچہ مسلم پرسنل لاء نے اس خطرہ کومحسوس کیااورحکومتی عزائم کے خلاف نبردآزما ہونے کافیصلہ کیااس کے لئے بورڈکوسرگرم اورفعال قیادت کی ضرورت تھی۔لہٰذابورڈکی مجلس عاملہ نے بہت درست وقت پرفیصلہ کرتے ہوئے بورڈکی باگ ڈورایک ایسی شخصیت کے حوالہ کی جواس کے کاروان کے اولین سالاروں میں ہیں۔جن کے پاس انچاس سالہ تنظیمی تجربہ ہے ،نیزقوت فیصلہ،اصابت رائے،حق گوئی وبے باکی اورسیاسی بصیرت کے وہ مالک ہیں۔مولانامحمدولی رحمانی کی شخصیت تعلیمی،تنظیمی اورسیاسی ہراعتبارسے اس عہدہ کے لئے موزوں ترین شخصیت ہے۔آپ بورڈکے بانی حضرت امیرشریعت مولانامنت اللہ رحمانیؒ کے فرزندہیں۔اور24سال سے بورڈکے سکریٹری کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دے رہے ہیں،کنوینراصلاح معاشرہ اورآئینی حقوق بچائوتحریک کے ذریعہ آپ بورڈکے پلیٹ فارم سے سرگرم رہے ہیں۔آپ کی تعلیمی وسماجی خدمات کادائرہ بھی وسیع ہے ،رحمانی فائونڈیشن اوررحمانی تھرٹی کے ذریعہ آپ نے ملت کوخودکفیل تعلیمی اوررفاہی انتظام کی راہ دکھائی ہے جس کے حیرت انگیزنتائج سامنے آئے ہیں۔نیزبہارقانون سازکونسل کے دومرتبہ آپ چیئرمین بھی رہے ہیں اورسیاسی موشگافیوں اورقانون سازی کے امورپرآپ کی گہری دسترس ہے۔ایسی سماجی ،تعلیمی اورتحریکی شخصیت کی قیادت کی اس وقت ضرورت تھی۔بورڈکے کارگذاربااختیارجنرل سکریٹری بنائے جانے کیلئے بورڈکی اعلیٰ قیادت خصوصاََامیرشریعت مولاناسیدمحمدنظام الدین صاحب اورصدربورڈمولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی بھی قابل مبارکبادہیں کہ انہوں نے ملک کے حالات کوبھانپ لیااوربروقت مناسب فیصلہ لیا۔بورڈکے اس مستحسن قدم پرکئی اخبارات نے اداریہ بھی تحریرکیاہے اورخودامیرشریعت مولاناسیدمحمدنظام الدین نے امارت شرعیہ پٹنہ میں منعقداستقبالیہ تقریب میں مولانامحمدولی رحمانی کونیک خواہشات سے نوازتے ہوئے کہاکہ بدلتے حالات اوربڑھتے ملی مسائل کے پیش نظر فعال قیادت کی مسلمانوں کوسخت ضرورت تھی،خدانے اس کاانتظام فرمادیا،انہوں نے یہ بھی کہاہے کہ اس وقت حالات انتہائی سنگین ہیں اس کے لئے ضرورت تھی کہ مولانا کویہ ذمہ داری سونپی جائے اوروہ ہمارے دست راست بنے رہیں تاکہ ان کی بصیرت،ذہانت اورتجربوں سے ملت کوفائدہ پہونچے۔


بورڈکی مجلس عاملہ کی یہ میٹنگ نتیجہ خیزرہی جس میں فعال قیادت پرفیصلہ کرنے کے ساتھ ساتھ مجلس عمل کی تشکیل کابھی فیصلہ کیاگیا۔جے پورکے اجلاس میں بھی یہ مسئلہ کافی زیر بحث رہا لیکن کسی وجہ سے مجلس عمل کی تشکیل عمل نہ آسکی تھی۔لیکن لکھنوکی میٹنگ میں اس کافیصلہ کیاگیاجس سے بورڈکے کاموں کوآگے بڑھانے میں مددملے گی ۔اس میٹنگ میںایک اہم فیصلہ یہ بھی کیاگیاہے کہ سوشل میڈیااورالیکٹرانک میڈیاپربھی بورڈسرگرم رہے گاجس سے عوام تک اس کی رسائی ہوگی اورکسی بھی منفی حکومتی اقدامات کے بعدردعمل پیش کیاجاسکے گا،ساتھ ہی سوریہ نمسکار،اورتعلیمی وسماجی بھگواکرن کے خلاف بورڈعدالت جائے گااوراس کی قانونی چاہ جوئی کی جائے گی۔اس کے علاوہ ملی ایشوزپربورڈکاوفدوزیراعظم اورحکومتی نمائندوں سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات وخدشات سے انہیں آگاہ کرے گاتاکہ ملک کے ماحول کوجس طرح زہرآلودہ کیاجارہاہے،اس کے خلاف احتجاج درج کرایاجاسکے اورمثبت ماحول سازی کی راہ ہموارہو،فرقہ پرستی سے مقابلہ کے لئے پوری حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کی تجویزمنظورکی گئی ہے،اس سے یقینا ملک کے حالات میں تبدیلی کی راہ ہموارہوگی۔وزیراعظم سے ملاقات کافیصلہ ایک مثبت قدم ہے۔ظاہرہے کہ اب تک جن لوگوں نے ملاقات کی ہے ،ان کے ضمیرفروشانہ بیانات اورحکومت کوکامیاب کارکردگی کی سنددینے کی وجہ سے منفی اثرات سامنے آئے ہیں،لہٰذا بہت سخت ضرورت تھی کہ بورڈکانمائندہ وفدملاقات کرکے حکومت کوآئینہ دکھائے اوراقلیتوں میں بڑھتے عدم تحفظ کے احساس سے باخبرکرائے۔

آج کے حالات میںملک دوراہے پرکھڑاہے ۔فرقہ پرست عناصرملک کی سالمیت کو کمزور کر نے کی کوشش کررہے ہیں۔ایسے حالات میں ملت ہندیہ کی امیدجاگی ہے۔اللہ کاشکرہے کہ بورڈمیں فعالیت کے آنے کے بعداس کے اثرات بھی شروع ہوگئے ہیں۔بورڈنے اب حکومت کے فرقہ پرست عناصرکوترکی بہ ترکی جواب دینابھی شروع کردیاہے ،اس سے یقیناحکومت کے یہاں سخت پیغام گیاہوگا۔ بورڈنے واضح الفاظ میں یہ کہاہے کہ یوگامکمل طریقہ عبادت ہے،ہم دوسروں کونہ اپنی عبادت میں شریک کرسکتے ہیں اورنہ دوسروں کی مذہبی رسومات ہم پرتھوپی جاسکتی ہیں،یوگاکے ذریعہ ملک کی کثیرالمذاہب آبادی پرہندوتواکے نظریات کوتھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے جوکسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے یہ صرف مسلم پرسنل لاسے ہی معارض نہیں بلکہ آئین ہندکے بھی خلاف ہے،حکومت یکساں سول کوڈکی طرف قدم بڑھارہی ہے ،بورڈہرگزاس طرح کے اقدم کوبرداشت نہیں کرے گا۔بورڈکے اس واضح موقف کے بعدحکومت اوردوقدم پیچھے ہٹی ہے اورمرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے یہ کہہ دیاہے کہ یوگاکی صرف اپیل کی جارہی ہے ،کسی پرتھوپانہیں جارہاہے ،جوکرناچاہے کرے جونہ کرناچاہے نہ کرے۔حکومت کایہ بیان اوراس کاپیچھے ہٹنایقیناََمسلم پرسنل لاء بورڈکی بڑی کامیابی ہے ۔اب وہ مسلمانوں سے اپیل کررہاہے کہ 21جون کوہرگزیوگانہ کریں ۔جب کہ حکومت کواپناموقف تبدیل کرناپڑاہے اوربورڈکے ایکشن کے اثرات ظاہرہونے لگے ہیں، ایسے وقت میں ضروری ہے کہ اس معتبرترین ادارہ کی ٹانگ نہ کھینچی جائے بلکہ کام کرنے دیاجائے۔یہ اس امت کی بڑی کمزوری ہے کہ وہ شکوک وشبہات میں زیادہ مبتلاہوتی ہے اورآگے بڑھنے والوں کی ٹانگ کھینچنے کی کوشش کرتی ہے۔کسی سے کسی کے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن خداراملت کے اس متحدہ پلیٹ فارم کوبے جانکتہ چینی کانشانہ نہ بنایاجائے تاکہ مسلمانوں میں اس کی جوعظمت اورغیروں میں جوہیبت ہے وہ برقراررہے ۔تجزیہ کاروں کوشکایت تھی کہ بورڈکی سرگرمی اب باقی نہیں رہی،لیکن جب اس نے اپنے رخ میں تبدیلی کی ہے توانہیں قیادت پراعتمادکرتے ہوئے کام کرنے کاوقت دیناچاہئے۔نومنتخب جنرل سکریٹری نے مسلمانوں سے دعاء اورمکمل تعاون کی بھی اپیل کی ہے،لہٰذاملت ان حالات میں بورڈکے ساتھ کندھے سے کندھاملاکرچلے یہی وقت کی آوازہے۔کون نہیں جانتاہے کہ یہی وہ مولانامحمدولی رحمانی ہیں جنہوں نے جسٹس کاٹجوکے متنازعہ تبصرہ پروزیراعظم کوکھری کھری سنائی تھی اورہندوستان کی تاریخ کاپہلااورآخری واقعہ ہے کہ سپریم کورٹ کے جج کوبلاشرط معافی مانگنی پڑی تھی نیزاس داڑھی والے مسئلہ میں جسٹس کاٹجوبینچ سے الگ بھی ہوگئے اوردوسری بینچ نے منصفانہ فیصلہ سنایا۔باحوصلہ قائدمولانامحمدولی رحمانی کے بروقت اقدام اورجرات کی یہ توایک مثال ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آنے والے دنوں میں دشمن طاقتوں کے اشاروں پربورڈکے اعتبارکومجروح کرنے کی کوشش کی جائے گی۔گذشتہ دنوں پروفیسرطاہرمحمودکابیان بھی اسی سمت کی ایک کوشش تھی،لیکن مسلمانوں پراس کاکوئی اثرنہیں ہوا۔آنے والے دنوں میں بھی اس طرح کی کوششیں ہوں گی،کبھی بورڈکی قیادت سے ورغلانے کی کوشش کی جائے گی،کبھی ان پرعدم اعتمادکاماحول بنایاجائے گااورکبھی ٹانگ کھینچی جائے گی اوراس طرح کی پلاننگ بھی ہورہی ہے ۔دوچاردنوں میںکچھ ایسی ذہنیت بھی سامنے آئی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ ایک ایڈیٹرصاحب خودکومسلمانوں کے بہت بڑے ہمدردظاہرکرتے ہوئے بورڈپرانگلیاں اٹھارہے ہیں ،وہ آرایس ایس اوربی جے پی لیڈروں کے ساتھ اسٹیج شیئرکرنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں جوفرقہ پرستوں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کاواضح اشارہ دیتے ہیں،ایسے میں اگراس طرح کی تحریریں سامنے آرہی ہیں توکوئی حیرت نہیں ہونی چاہئے لیکن چراغ مصطفوی سے شراربولہبی کی ستیزہ کاری جاری رہی ہے اورجاری رہے گی ،بورڈکوان چیلنجزکاآج بھی سامنا ہے لیکن وہ ہمیشہ ان حالات سے نبردآزماہوتارہاہے اوراس مرتبہ بھی وہ چیلنجوں کوقبول کرکے آگے بڑھے گا۔ ہماری دعاء ہے کہ خداتعالیٰ اسے حاسدوں کے حسداوردشمنوں کی نظربدسے بچائے اور سازشیوں کی ہرساز ش کوناکام بنائے جواس کی راہ میں آکراس کے وقارکونقصان پہونچانے کاارادہ رکھتے ہوں۔

(یو این این)


shahab.qasmi1@gmail.com


**************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 409