donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Mirza Abdul Qaiyum Nadvi
Title :
   Joyenail Justice Bill Manzoor


جوینائل جسٹس بل منظور


نیا قانون کمسنی کی عمر اب سولہ سال


مرزاعبدالقیوم ندوی، اورنگ آباد*  

  9325203227    


     راجیہ سبھا میں ملتوی جوینائل جسٹس کو قانونی شکل دے دی گئی اور اسے صدر جمہوریہ ہند کے پاس دستخط کے لیے بھیج دیاگیا ہے۔ وہاں سے منظو ری ملنے کے بعد اسے پورے ملک کے لیے نافذ کردیاجائے گا۔ اس قانون کے بعد زنا بالجبر ،قتل و خون ،اغوا ،ڈکیتی اور سات سال کی سزا والے جرائم والے تمام گناہوں پر ۱۶  سال سے زائد عمر والے مجرمین کو اب بالغ سمجھا جائے گا اور اس کی سزا وہی ہوگی جو کسی مرد کے لیے ہوتی ہے۔ موجودہ قانون میں ۱۶  سال سے کم عمر والے مجرمین کے لیے صرف ۳ سال کی سزا تھی اور انہیں ریمانڈ ہوم میں رکھنے کا قانون تھا ،انہیں جیل میں نہیں ڈالا جاسکتا تھا۔ اسی کا فائدہ گزشتہ دنوں نربھیہ کیس کے مجرم کو ہوا اور وہ تین سال بعد رہا ہوگیا ۔ سپریم کورٹ نے بھی یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ اس سلسلہ میں کوئی قانون نہیں ہے۔

    پانچ گھنٹہ تک راجیہ سبھا میںاس قانون پر بحث ہوئی ،بالآ خر صوتی اکثریت اس کو منظو رکرلیاگیا۔ لوک سبھا میں گزشتہ 07مئی 2015؁ء میں ہی اس قانون کو منظورکرلیاگیاتھا ۔دہلی میں 16دسمبر 2012؁ء میں ہوئے نربھیہ ( جیوتی سنگھ) کیس میں شامل مجرم کو کم ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیاگیا تھا۔اس لیے ملک بھر سے اس فیصلہ کے خلاف آوازیں بلند ہورہی تھی ۔
    اس وقت ملک میںبچہ جرائم پرکافی بحث ہورہی ہے، دہلی میں نربھیہ( جیوتی سنگھ) اورممبئی کے شکتی مل کے گینگ نے سب کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔آئے د ن ملک میںزنا بالجبر کے واقعات رونما ہورہے ہیں ،جن میں نوجوان اورکم عمر کے لڑکوں کی شمولیت تشویشناک ہے۔ جس نے ارباب اقتداراور ماہرین قانو ن کو یہ سوچنے پرمجبورکردیا ہے کہ ان کم عمر مجرمین کو کیا کیا جائے ۔سزا کے وقت سب سے بڑا مسئلہ مجرمین کی کمسنی کا آتا ہے ۔کم عمر ہونے کی وجہ سے بڑے بڑے جرائم کہ جن کے جن انجام دینے سے بالغ مرد کوعمر قید،پھانسی،10-20سال کی سزا ہوتی ہے ،اگر یہ جرائم کم عمرنابالغ  لڑکے انجام دے تو ان مجرمین کوزیادہ سے زیادہ تین سال تک ریمانڈ ہوم رکھا جاتاہے۔کم عمر مجرم ہونے کے سبب ان کوکوئی خاص سزا نہیں ہوتی ۔عمر کی حدکو کمی جائے اس پر بہت بحث ہورہی ہیںماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ آج کے انٹرنیٹ کے زمانہ میں لڑکے لڑکیاںوقت سے پہلے ہی بالغ ہوجاتے ہیں۔نوعمر لڑکوں کے ہاتھوںمیںموبائل آجانے کے سبب ان کے اندر جنسی جذبات بڑی شدت سے ابھر رہے ہیں۔ بڑے شہروں میں رونماہونے والے جرائم میںکم عمر کے لڑکوں کی تعدادبہت زیادہ ہے۔2011میں جب ملک کی راجدھانی دہلی میں وقوع پذیر ہونے والے جرائم ریکارڈ کی جانچ ہوئی تو اس میںیہ دیکھاگیا کہ ان کے انجا م دینے والے اکثرنوجوان اورکم عمر کے لڑکے شامل ہیں۔جس کی بناپر دہلی کے سابقہ نائب گورنر تیزیندر سنگھ کھنہ نے عمر کی حد کو کم کرنے کی شفارش مرکزی وزیر داخلہ سے کی تھی۔عمر کی حد کم کرنے کی مانگ کرنے سے پہلے ہمیںکچھ ضروری باتوں کا علم ہونا چائیے ۔بھارت نے نوعمر مجرمین کی عمر کی حدکا جو قانون بنایا ہے اس کی بنیاد 1989میںunoکے ذریعہ جاری کیاگیا اعلامیہ ہے ۔تعزیرات ہند میں18سال سے کم عمر والوںکی سزا تین سال تک ریمانڈ ہوم میںرکھنے کی ہے۔عمرکی جوقید لگائی گئی ہے وہ اس بنیادپر کہ 18سال سے کم عمروالے بچوں میںیہ سمجھ نہیںہوتی کہ وہ کیاکرنے جارہے ہیں اوراس کا انجام کیا ہوگا۔ان کے اندر پختگی نہیںہوتی۔ان باتوں کومدنظررکھتے ہوئے مذکورہ بالاسزاتجویزی کی گئی ہے۔کچھ سماجی تنظیموں کا یہ کہناکہ اگر ان کمرعمر والے مجرمین کو سولہ سال کی عمر میںہی جیل میںڈال دیاجائے گاتو وہ وہاںعادی مجرمین کو صحبت میںاور زیادہ بگڑجائیںگے۔؟ اگر گناہ انجام دیتے وقت ہی اس کے نام پراگر خون،زنا،ڈاکہ جیسے جرائم کا  ا ندراج ہوں تو اس کوکیاکیاجائے۔!!!

     مرکزی وزیرداخلہ کی رپورٹ میں چونکا دینے والے اور حیرت انگیز اعداد وشمار سامنے آئے ہیں جن میں بچہ جرائم کا ریکارڈ دیا گیاہے ۔2013میں1007بچوںپر خون کرنے سے جیسے خطرناک گناہوں کاانداج ہے۔2012میں39ہزار822اسی طرح 2013میں 43ہزار 506لڑکوںمختلف جرائم میں گرفتار کیاگیا۔2013میں 07سے 12سال کے عمر والے 1130،بارہ  سال تا 16سال کے عمر والے 13346،اسی طرح16تا18سال کے عمر والے28ہزار830شامل ہونے کی رپورٹ ہاتھ میںآئی ہے۔زنا بالجبر جیسے جرائم میں سولہ تا اٹھار ہ سال کی عمر والوں کی تعداد زیادہ ہیں۔ان میںسے اکثر بچوں اور لڑکوںپر خون،رہزنی،ڈاکہ ،چوری ،پاکٹ مارنا،لڑائی جھگڑے جیسے جرائم میںان کا فیصد بہت ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کو بچہ مجرم کہا جائے یا پختہ عمر کے عادی مجرموںمیں شمار کیاجائے۔ملک کی موجودہ سماجی وسیاسی صورتحال کے پیش نظرملت اسلامیہ کے اس بیش بہا سرمایہ کی حفاظت کرنا ،نوجوان نسل کو گناہ و جرائم کے راستے سے روکنابہت ضروری ہوگیاہے۔آج بڑے شہروں میںجومجرمین پکڑے جاتے ہیںنہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ ان میںمسلمان پائے جاتے ہیں۔ان کو کیسے کم کیاجاسکتاہے،ا س پر سنجیدگی سے غورکرنا ہوگا۔ورنہ ملت اسلامیہ کا یہ قیمتی سرمایہ ضائع ہوجائیگا۔

    مسلم نوجوانوں کا حال:اسلام میں زنا کی جو حد ہے اس کی تفصیلات فقہ کی کتابوں میںدرج ہے۔سن بلوغت پر بھی علماء اور فقہاء کے مختلف اقوال ہیں،راجح اور زیادہ مشہور قول 15سال کی عمر کو سن بلوغ ماناگیاہے۔ پندرہ سال کی عمر کے لڑکے پر تمام اسلامی حددوکا نفاذ ہوگا ۔اس پر اجروثواب بھی ملے گا،جزر توبیخ بھی ہوگی ،سزا کا مستحق بھی ہوگا۔

     آج کسی حد تک مسلم معاشرہ  سنگین جرائم سے محفو ظ ہے ۔بڑے بڑے جرائم میں مسلم مرد ،عورت اوربچوں کی تعداد بہت ہی کم ہے،یہ دراصل نتیجہ ہے ان اسلامی تنظیموں کا جو رات دن مسلم معاشرہ کی اصلاح  و تعمیر کے لیے بے لوث خدمت انجام دیتے ہیں ۔ اللہ تمام مسلم ،سماجی ،سیاسی ،تعلیمی ،ملی و مذہبی تنظیمو ں کے خادمین کو ہمت و حوصلہ عطاکرے

(امین)
سگریٹ بیڑی،گٹکا،پان اور تمباکوکیاکوئی مستحسن چیز ہے،؟ جس کے کھانے اور کھلانے کو لوگ ثواب سمجھتے ہو،اس قدر کھایا اور کھلایا جارہاہے کہ الامان والحفیظ،کھانے اور پینے کے لیے جگہ کی کوئی قیدنہیںہے،بی ان کے اثرات آپ مسجدوں کے بیت الخلاء اور طہارت خانو ں میں دیکھ سکتے ہیں ۔یہ لوگ بڑے اطمینان سے جگالی کرتے ہوئے پان اور گٹکے کے پیچ مارتے ہوئے ،سگریٹ و بیڑی کے مرغولے اڑاتے ہوئے اطمینان سے مسجدوںکے بیت الخلاء کو خراب کرتے رہتے ہیں،جبکہ ذاتی مکانوں میںاس عمل سے گریز کرتے ہیں،کیونکہ وہاں اہلیہ اور والدہ محترمہ فوراََخبر لیں گی۔کیا کریں لت جو لگ گئی ہے۔بقول غالب ؔ چھٹتی نہیں غالب منھ کو لگی ہوئی۔

    نشہ کی کئی قسمیں اور طریقے ہوتے ہیں،ایک نشہ تو وہ ہے جو عام ہے،جس کے فوری اثرات مرتب ہوتے ہیں،نشہ کرنے والا آدمی فوراََ پہنچانا جاتاہے، دوسرا نشہ معنوی ہوتا ہے جس میںآدمی گناہ   بے لذت کا شکار ہوتاہے۔ اس کے مضراثرات اورشناخت دیر سے ہوتی ہے ۔کچھ لوگوں کو کسی چیز کی لت پڑ جاتی ہے،نشہ اورلت دونوں بھی خطرناک ہے۔دونوں کے لیے آدمی بے چین رہتا ہے۔ ان کے کیے بغیر وہ سکون و اطمینان کی سانس نہیںلے سکتا ۔آج کل نوجوانوں میںیہ دونوں قسمیں شدت سے سرایت کررہی ہیں،اس کی ایک بہت بڑی وجہ mobilکا حد سے زیادہ بڑھتا ہوا استعمال ہے،ہزار دوہزار روپیے میںچائنا کے نئے پرانے smart phone مل جاتے ہیں، جس پر نوجوان نسل porn sites,ودیگرجنسی ویب سائٹس کا  اس پرطرفہ تماشہ یہ کہ موبائل کمپنیوں نے بیس روپیے میں انٹرنیٹ کی سہولت مہیاکردی ہے۔

(یو این این)

************************

 

 

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 553