donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Unknown
Title : خبرو نظر
   Khabro Nazar

خبرو نظر
 
 
اُتراکھنڈ کی یہ تصویریںساری دنیا کی طرح یہاں ہندوستان میں بھی قدرتی آفات آتی رہتی ہیں؛ زلزلے، آندھیاں، طوفان، سمندری طوفان، دریائی سیلاب، بادل پھٹنا، پہاڑی اور برفانی تودے گرنا وغیرہ۔ سیلاب، برفانی طوفان اور بادل پھٹنا تو کچھ علاقوں میں مستقل سالانہ عمل بن گیا ہے۔ لیکن وسط جون میں اتراکھنڈ میں، جو کبھی ریاست اترپردیش کا پہاڑی علاقہ کہلاتا تھا، جو صورت دیکھی گئی، بے مثال تھی؛ یہ قدرتی آفت اہل ملک کو زمانۂ درازتک یاد رہے گی خاص طور سے اُن وحشتناک تجربات کے لئے جن سے چار دھام کے شردھالو اور تیرتھ یاتری گزرے ہیں۔ ٹی وی چینلوں پر انھوں نے اپنی جو کیفیات بیان کی ہیں، دہ دل دہلادینے والی تھیں۔ مال و اسباب تو گیا ہی، عزیزوں کی جانیں بھی گئیں۔ بہت سو ں نے اپنے عزیزوں، بچوں اور بڑوں کو پانی میں بہتے یا دم توڑتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ خود اپنی جانوں کا خوف انھیں ہر وقت لاحق رہا۔ پانچ پانچ دن موت کے سائے میں بغیر کچھ کھائے پئے گزارے۔ بھوک پیاس ، تکلیف اور وحشت سے بچوں کی چیخیں کلیجے پھاڑنے والی ہوتی تھیں۔ ہر وقت خطرہ کہ کب کہاں سے سیلاب کا پانی آجائے کس وقت بادل پھٹ جائے؛ کب پہاڑی پتھر یا تودہ آپڑے۔
 
وہ مناظر بھی یاد آرہے ہیں
 
وہ لوگ  جو محفوظ علاقوں میں آباد ہیں یا جو ایسی مصیبت سے کبھی دوچار نہیں ہوئے، متاثرین کی تکلیف اور ان کی ذہنی کیفیت کا صحیح اندازہ نہیں کرسکتے— ہاں وہ افراد اور خاندان جو کبھی ان تجربوں سے گزرے ہیں، ٹرین یا بس حادثوں کے شکار،فرقہ وارانہ فسادات یا ’’نچلی‘‘ 
 
ذاتوں پر نام نہاد اونچی ذاتوں کے حملوں کے بعد اِسی صورتحال سے دوچار ہوئے ہیں، اس ایذا کو بڑی حد تک محسوس کرسکتے ہیں، متاثرین کی ذہنی کیفیات سمجھ سکتے ہیں۔ ٹی وی چینلوں پر متاثرین اور پریشان حال افراد کی دردناک کہانیاں خود اُن کی زبانی سُن سُن کرگیارہ سال پہلے کے اِسی نوعیت کے وہ مناظر یاد آرہے تھے جن کا تعلق گودھرا ٹرین سانحہ کے بعد ہونے والی درندگی کے شکار مظلوموں سے تھا۔ فرق بس یہ ہے کہ اتراکھنڈ کی مصیبت قدرت کی لائی ہوئی تھی جس پر کسی کا بس نہ تھا جبکہ گجرات کی صورت حال انسان نما درندوں کی پیدا کی ہوئی تھی۔ گجرات کی مصیبت اس لحاظ سے زیادہ شدید تھی کہ مظلومات کے ساتھ جنسی درندگی بھی کی گئی تھی، شیر خوار بچے آگ میں جھونکے گئے تھے، اشیائے خوردنی برباد کی جارہی تھیں۔
 
یہ حقیقت بھی ذہن میں رہے
 
شریف انسانوں کو دونوں ہی طرح کے متاثرین سے دلی ہمدردی ہے۔ وہ ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ اُن کی خواہش ہے کہ اتراکھنڈ میں جن لوگوں نے اپنے عزیز واقارب کھوئے ہیں وہ صبر سے کام لیں اور پھر کسی ایسی مصیبت سے دوچار نہ ہوں۔ اسی طرح گجرات کے مظلوموں کو بھی انصاف ملے، ان کے غموں کا مداوا ہو اورآئندہ کبھی ایسی صورت انھیں پیش نہ آئے — کہا جارہا ہے کہ اتراکھنڈ کی مصیبت کا ایک سبب قدرت کے کاموں میں انسانی مداخلت بھی ہے۔ بڑی بڑی عمارتیں،  بڑی تعداد میں درختوں کی کٹائی، سائنسی تجربات اور ماحول بدلنے کی کوششیں بھی اس کے لئے ذمے دار ہیں۔ یقیناً ہوں گی۔ لیکن یہ حقیقت بھی ذہن میں رہے کہ قدرت بہرحال قدرت ہے۔ کچھ بھی کرلیجئے وقت آنے پر وہ اپنے ہاتھ دکھائے بغیر نہیں رہتی۔ سب کچھ اُس قادر مطلق کے قبضے میں ہے جس نے یہ کائنات تخلیق کی، اِس پر، اس کے اندر جو کچھ ہے، اسی کا قبضہ اور تصرف  ہے اور اس کے اپنے اصول ہیں، اپنا انصاف ہے۔ تقریباًہر مذہب وعقیدے کے علماء بتاتے ہیں کہ قدرتی آفات کا ایک سبب زمین پر فساد، اخلاقی جرائم، بے انصافی، فحاشی اور انسانوں کے ہاتھوں انسانوں پر ظلم کا بڑھ جانا بھی ہے۔ اتراکھنڈ کے اسباب ڈھونڈتے وقت قدرت کا یہ پہلو بھی سامنے رہے ( پ ر
 
 ۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 614