donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Ilm O Fun
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mozaffar Hussain Ghazali
Title :
   Taleem Se Hi Mumkin Hai Khwabon Ki Takmeel


تعلیم سے ہی ممکن ہے خوابوں کی تکمیل


ڈاکٹر مظفر حسین غزالی


لڑکیاں نسلوں کو سدھارنے کا کام کرتی ہیں ۔وہ پڑھیں گی تبھی آنے والی پیڑھیوں میں تعلیم کا شوق پیدا ہوگا  لیکن آج پڑھنے کے بجائے رٹنے پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے اس لئے معیاری تعلیم ملک کے سامنے بڑا چیلنج ہے ۔ لڑکیوں کی تعلیم میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں ۔ کہیں بیت الخلاء نہیں تو کہیں پینے کا پانی ، کسی سماجی رسم و رواج آڑے آتے ہیں تو کہیں وسائل کی کمی ۔لڑکوں کو لڑکیوں پر فوقیت دی جاتی ہے تو کہیں کم عمر میں شادی کردی جاتی ہے ۔ غیر محفوظ ماحول بھی بڑی رکاوٹ ہے خوشی کے ماحول میں بچوں کا تعلیم میں دل لگتا ہے ۔ والدین ، سرپرستوں اور سماج کو ایسا ماحول فراہم کرنے کی ذمہ داری لینی ہوگی جس میں لڑکیاں خوشی کے ساتھ اسکو ل جانے میں خود کو محفوظ سمجھیں ۔ والدین کی بیداری سے ہی معیاری تعلیم کا راستہ ہموار ہوگا ۔ بچے ملک کا مستقبل ہیں تو لڑکیاں غرور۔وہ آگے بڑھ سکتی ہیں اگر انہیں معیاری تعلیم حاصل ہو آج لڑکیاں کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں ہیں وہ پڑھیں گی تو ضرور آگے بڑھیں گی اور اپنے خوابوں کے آسمان کو چھو سکیں گی۔ ان خیالات کا اظہار یونیسیف کی سفیر مشہور اداکارہ کرینہ کپور نے رائے پور میں لڑکیو ں سے رو برو ہوتے وقت کیا ۔وہ بچوں کے حقوق کنونشن ہفتہ کی اختتامی تقریب میں بول رہی تھیں ۔

بچوں کے حقوق کنونشن کا اہتمام چھتیس گڑھ سرکار اور بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم یونیسیف نے کیا تھا ۔اس میں صوبہ کے 28تعلیمی اضلاع سے 36 اسکولوں کی چھ ہزار سے زائد طالبات نے شرکت کی ۔ بچوں کے حقوق کنونشن ہفتہ کے دوران بچوں میں تعلیمی شوق اور لگائو پیدا کرنے کے لئے مختلف قسم کی نصابی اور سہ نصابی سرگرمیاں کی گئی تھیں ان میں بچیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ اچھی کار کردگی کا مظاہرہ کرنے والی 31بیٹیوں اور 5استانیوں کو منتخب کیا گیا تھا ۔ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے ’’ چھتیس گڑھ رتن ‘‘ انعام سے انہیں نوازا گیا ۔اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی ریاست کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ نے لڑکیوں میں بڑھتے تعلیمی رجحان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے بیٹیوں کا وقار بڑھانے کا عہد کیا ہوا ہے۔اور اس کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق کی ذمہ داری سرکار کے ساتھ سماج کی بھی ہے رمن سنگھ کے مطابق جنسی تناسب کیرلا کے بعد چھتیس گڑھ میں سب سے بہتر ہے ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے اسکولوں میں بچوں اور اساتذہ کی حاضری کی آن لائن مانیٹرنگ اور معلومات فراہم کرنے کے لئے سی جی ایجو ٹریک نامی ایپ کا افتتاح کیا ۔اس سے اسکولی تعلیم ہائی ٹیک ہوگی اور بچوں کو انفار میشن سینٹر سے جڑنے کا موقع ملے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں خاص طور سے لڑکیوں میں تعلیمی رغبت پیدا کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کئی  اسکیمیں  چلائی جا رہی ہیں ۔ بستر سے سرگوجا تک بیٹیوں کے لئے ہاسٹل کی سہولت فراہم کی گئی ہے ۔درجہ ایک سے بارہویں تک بیٹیوں کو مفت تعلیم اور غیر خاندانوں کی لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم بی اے ، بی اے سی ، میڈیکل ، انجینئرنگ وغیرہ کی تعلیم کا مفت نظم کیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ تعلیم کے ساتھ سماج کے سبھی شعبوں میں چھتیس گڑھ کی بیٹیوں نے اپنا نام روشن کیا ہے ۔ نو عمری میں شادی اور اسقاط حمل جیسی سماجی خرابیوں کو دور کرنا ہماری سرکار کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔

لڑکیوں کو اسکول نہ بھیجنا ، بیچ میں پڑھائی سے روکنا اور کچی عمر میں شادی وغیرہ چھتیس گڑھ میں عام تھا ۔ سرکار نے نونیسیف کے اشتراک سے ان مسائل پر قابو پانے کی کوشش کی ہے ۔ صوبہ کے وزیر تعلیم کیدار کشپ نے بتایا کہ سرکار نے پردیش کی بیٹیوں کا مستقبل سنوارنے کے لئے جو یوجنا بنائی ہے اس سے بچیوں کے آگے پڑھنے کا خواب پورا ہوگا ۔ انہوں نے سرسوتی سائیکل یوجناکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلہ میں 2000ہزار لڑکیو ں کو سائیکل دی گئی تھی اس کے اچھے نتائج سامنے آئے ۔ دسویں اور بارہویں کے داخلہ میں لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ۔ اس سال 2لاکھ سائیکلیں بانٹنے کا منصوبہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ آٹھویں کی سطح پر بیٹیوں کی موجودگی 93فیصد ہو گئی ہے اس وقت صوبہ میں 93کستوربا گاندھی رہائشی اسکول14کنیا پریسروں اور 1260کنیا چھاترا واس آشرموں میں لگ بھگ ایک لاکھ بیٹیوں کو تعلیم کے لئے رہائش کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے اسی طرح جنگلات کے علاقوں میں بھی 500سیٹوں والے 28پاسٹل بنائے جا رہے ہیں ۔

اختتامی تقریب میں شامل ہونے بلبیر جونیجہ انڈور اسٹیڈیم آئی کستوربا گاندھی رہائشی اسکول کی آٹھویں کی طالبہ چنچل روانی ، ڈاکٹر بننا چاہتی ہے تو اسی اسکول کی ساتویں جماعت کی ونیتا سنگھ نرسنگ کا کورس کر مریضوں کی خدمت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو چھٹی کی تارہ پائلٹ کا خواب دیکھ رہی ہے اور پرینکا ڈاکٹر بننا چاہتی ہے ۔تارا ایسی بچی ہے جس کے والدین نے پانچویں کے بعد اس کی پڑھائی بند کرادی تھی ۔ بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم یونیسف کی کوششوں سے اس کا دوبارہ پڑھنا ممکن ہو سکا ۔ یونیسیف کی مقامی ذمہ دار فیروزاد نے بتایا کہ پچھلے ایک سال کے دوران اس مہم کے تحت دو لاکھ سے زیادہ طالبات اسکول آنے لگی ہیں ۔ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں اپنا مستقبل دیکھ رہی ہیں ۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ نے اپنی گفتگو میں یونیسیف کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ چھتیس گڑھ کو بہتری کی طرف لے جانے میں یونیسف نے اہم خدمت انجام دی ہے ۔

رائے پور کے ایک نجی ہوٹل میں یونیسیف کی سفیر اور مشہور اداکارہ کرینہ کپور نے صوبہ کے مختلف اضلاع سے آئی لڑکیوں سے گفتگو کی ۔ رانی لکشمی بائی ہائیر سکنڈری اسکول جگدل پور کی طالبہ پریہار نے پوچھا کہ آپ کو فلمی سفر میں اتنی کامیابی کیسے ملی ؟ کرینہ نے بتایا کہ مجھے بچپن سے ہی ایکٹنگ کا شوق تھا اداری میری رگو ں میں دوڑتی ہے اپنے اس خواب کو پورا کرنے کے لئے میں نے جی جان سے محنت کی جس کا مجھے پھل مل رہا ہے ۔

جے آر دانی گرلس ہائیر سنکڈر ی اسکول کی نیتی تیواری کا جواب دیتے ہوئے کرینہ نے کہا کہ زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے جد وجہد کرنی پڑتی ہے کامیاب ہونے کے لئے اپنے خوابوں کو سامنے رکھنا چاہئے انہوں نے صلاح دی کہ پہلے اپنی پڑھائی پوری کریں اس کے بعد اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے محنت ۔گورمنٹ گرلس ہائر سکنڈری اسکو ل منی پور سرگوجا کی لکشمی کشپ نے یونیسف کی سفیر بننے کے بعد کے تجربہ کے بارے میں معلوم کیا ۔ اداکارہ کرینہ کپور نے بتایا کہ میں نے بارہویں تک پڑھائی کی ہے میں ابھی بھی اپنی پڑھائی پوری کرنے کے بارے میں سوچتی ہوں میرے دل کے کسی کونے میں یہ بات رہتی ہے کہ میں اپنی مرضی کے مطابق پڑھائی پوری نہیں کر پائی مجھے تعلیم سے محبت ہے اس کی اہمیت آج مجھے زیادہ سمجھ آتی ہے اسی لئے میں یونیسیف کے ساتھ جڑی ہوں ۔کوریا ضلع کی صبافردوس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دیش میں بچیوں کی تعلیم کے لئے برابر کوششیں ہو رہی ہیں ۔ یونیسیف سے جڑنے کا میرا مقصد ہے کہ میں گرلس ایجوکیشن میں آرہی رکاوٹوں کو دور کر اسے بڑھانے میں اپنی بھاگیداری ادا کروں ۔کسم یادو نے اسکولی بچوں اور استادوں کے روابط کے بارے میں پوچھا ۔ بالی ووڈ اداکارہ نے کہا کہ طلباء اور اساتذہ کا رشتہ بہت پاک ہوتا ہے استادوں کی رہنمائی میں ہی بچے آگے بڑھتے ہیں اور من سے پڑھائی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ آسمان کی بلندیوں کو چھونے کے لئے اپنی پوری صلاحیتوں کو استعمال کرنا  اور استادوں سے اس میں مدد لینی چاہئے ۔

چھتیس گڑھ میں لڑکیوں کو خود کفیل بنانے کے لئے سبلا یوجنا شروع کی گئی ہے یہ یوجنا سبھی اضلاع میں لاگو ہے اس کے تحت ان لڑکیوں کی دیکھ ریکھ
 لالن  پالن ، پڑھائی لکھائی کی جائے گی جن کے ماں باپ نہیں ہیں ۔ ایسی یتیم بچیوں کو زندگی میں کامیاب بنانے کی سرکار نے ذمہ داری لی ہے اس اسکیم کا ابھی 536بیٹیوں کو فائدہ مل رہا ہے ۔شعبہ برائے بہبودخواتین و اطفال نے گیارہ سے سولہ سال کی بچیوں کے لئے مفت نیپکن فراہم کرنے کا انتظام کیا ہے بیٹی بچائو بیٹی پڑھائو منصوبہ کے تحت یہاں 50ہزار پرائیمری ، مڈل اور سیکنڈری اسکول کام کررہے ہیں ۔

ایسا مانا جا رہا ہے کہ وقت کے ساتھ لوگوں کی سوچ بدل رہی ہے ۔ اب لڑکی کا مطلب تعلیم اور آزادی ہو گیا ہے نہ کے چولہا ، چوکہ اور شادی ۔ اس لئے لڑکیاں پڑھ لکھ کر ہر  شعبہ حیات میں اپنی موجودگی درج کرارہی ہیں ۔ کرینہ کا ماننا ہے کہ تعلیم کی وجہ سے نئی نسل لڑکے اور لڑکی میں فرق نہیں سمجھتے ۔اسی لئے ہمارے ملک میں لڑکیوں کی تعلیم کو لے کر اچھی کوششیں جاری ہیں ۔جس کی وجہ سے دیش میں میڈیکل ، انجینرنگ ، میڈیا ، اداکاری اور دوسرے شعبوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بچے اسکول تو جاتے ہیں لیکن سیکھتے نہیں ۔ وہ صرف رٹنے کا کام کرتے ہیں پڑھنے کا نہیں ۔ اسکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے جس کے چلتے لڑکیاں اسکو لوں میں جانے سے ہچکچاتی ہیں انہوں نے کہا کہ میں 2014سے کوالٹی ایجوکیشن پر کام کررہی ہوں اس دوران مجھے کئی صوبوں کے اسکولوں کو دیکھنے کا موقع ملا  ان میں تمام سہولیات سے لیس اور سہولیات کی کمی والے اسکول شامل ہیں ۔بچے اسکول جاتے تو ہیں لیکن ان کا دھیان تعلیم کی طرف  نہیں ہوتا اس لئے ضروری ہے کہ معیاری تعلیم دینے پر پوری توجہ دی جائے ۔بچے معیاری تعلیم حاصل کریں گے تبھی اپنے خوابوں کو پورا کر سکیں گے ۔

(یو این این)


**********************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 1366