donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Ilm O Fun
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Maulana Asrarul Haq Qasmi
Title :
   Aql Allah Ki Azeem Nemat Hai, Iski Qadar Kijiye


عقل اللہ کی عظیم نعمت ہے،اس کی قدرکیجیے


مولانااسرارالحق قاسمی


    اچھائی یابرائی اور نفع نقصان میں تمیز اور فرق سمجھنے اور اسی کے مطابق عملی اقدام کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کوعقل سے نوازاہے،عقل حقیقت میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ،اس کاصحیح استعمال کرکے اپنے دین اور دنیا دونوں کوبہتر اور اپنے لیے کامیاب بناسکتاہے،جبکہ بہت سے ایسے لوگ بھی ہمارے معاشرے میں اور اردگردپائے جاتے ہیں جواپنی عقل اورسمجھ کوغیرشرعی،غیرقانونی سرگرمیوں میں استعمال کرتے اوراس کے نتیجے میں اپنی عدنیابھی تباہ کرتے ہیں اور آخرت بھی برباد کرتے ہیں۔قرآن کریم میںاللہ تعالیٰ نے باربار انسان کوتلقین کی ہے اپنی عقل کو استعمال کرواوراللہ کی نشانیوں میں غوروتدبرکرکے اس کے احکام کی اتباع اور فرماں برداری کرواور اس کی منہیات سے پرہیزکرو۔متعددمقامات پران لوگوں کا ذکر ہے جواپنی بداعمالیوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کیے جائیں گے اور انھیں اپنے کیے ہوئے کا اس وقت بہت افسوس ہوگا،مگر وہ وقت افسوس کرنے نہیں ہوگا،اس وقت توبس اچھے یابرے اعمال کا بدلہ دیاجائے گا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’ اور وہ کہیں گے کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزاواروں میں نہ شامل ہوتے‘‘ ۔

(سورۂ ملک :10)

    دوسری جگہ عقل والوں اور بے عقلوںکے درمیان واضح فرق کوبیان کرتے ہوئے فرمایاگیا : ’’بھلا یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ شخص جو تمہارے رب کی اس کتاب کو جو اس نے تم پر نازل کی ہے حق جانتا ہے ،ا ور وہ شخص جو اس حقیقت کی طرف سے اندھا ہے ، دونوں یکساں ہو جائیں، نصیحت تو دانشمند لوگ ہی قبول کیا کرتے ہیں‘‘۔

(سورۂ رعد:19)

    جولوگ آنکھ،کان اور عقل و شعورہوتے ہوئے بھی نافرمانی کرتے اور احکامِ الہی سے سرتابی کرتے ہیں،ان کے بارے میں فرمایاگیا:’’ کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان کے دل سمجھنے والے اور ان کے کان سننے والے ہوتے ؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں مگر وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں‘‘۔

(سورۂ حج:46)

    احادیث ِ مبارکہ میںہمارے محبوب نبیﷺنے باربارعقل کی فضیلت و اہمیت کوبیان فرمایا اور اسے مفیدکاموںمیں صرف کرنے کی ہدایت دی ہے ،حضرت عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ایسی بہترین عقل جو انسان کی راہ ِ صواب کی جانب رہنمائی کرے اور ہلاکت وبرائی سے اس کو روک دے، اس سے بہتر کوئی اور چیز اس کو نہیں ملی ، اور کسی بندے کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا ہے ، نہ ہی اس کا دین درست ہو سکتا ہے جب تک کہ اس کی عقل مکمل نہ ہو‘‘۔

(مسند الحارث:813) 

    عقل ایک ایسا ملکہ ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کائنات کی دیگر مخلوقات کے مقابلہ میں امتیاز عطا کیا ہے ، اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ خاص تحفہ عطا کیا ہے، اسلام نے اس کی حفاظت کا اہتمام کیا ہے اور زندگی کے ہر شعبے اور ہر موقعے پراس کی قدرکرنے،اس کے صحیح استعمال کرنے اور اس کو نفع بخش امور میں صرف کرنے پرزوردیاہے ، اگرانسان اپنی عقل و شعور کومحفوظ رکھتاہے ،تواس طرح خود انسان مختلف نقصانات اور مضرتوںسے محفوظ رہ سکتاہے ، قابلِ احترام چیزوں کو محفوظ رکھا جا سکتاہے ، عبادات اور تمام دینی ،معاشرتی و خاندانی ذمہ داریوں کو ادا کیا جا سکتاہے اور معاشرہ ترقی اور بلندی کی منزلیں طے کر سکتاہے ۔ 

    یہی وجہ ہے کہ شرعی وقانونی امور کا مکلف ٹھہرانے کے لئے ہمارے دینِ متین نے عقل کوایک بنیادی شرط قراردیا ہے، اسی لئے بہت سی آیات کریمہ اور احادیث شریفہ میں عقل کی حفاظت کرنے، علم ومعرفت کے ذریعے اس کو پروان چڑھانے اور اس کو معطل کرنے ،یاا س کو خراب کرنے اور اس کی صلاحیت کو کمزور کرنے والی ہر چیز سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، شریعت نے کھانے ، پینے، سونگھنے یا جسم میںداخل کرنے والی ہر اس چیز کو حرام قرار دیا ہے جو عقل کو ضرر پہنچائے یا اس کو معطل کرکے رکھ دے، اسلام نے علمائ، مفکرین اور مجتہدین جیسے عقلِ سلیم رکھنے والے انسانوں کوبلند مقام عطا کیا ہے ،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’تم میں سے جو لوگ ایمان رکھنے والے ہیںاور جن کو علم بخشا گیا ہے،اللہ ان کو بلند درجے عطا فرمائے گا،اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے‘‘۔

(سورۂ مجادلہ:11)

    بلاشبہ عقل کا خیال رکھنا، اس کی عافیت و سلامتی کی حفاظت کرنا انسان کے لئے متوازن و مضبوط اور مفید و کار آمد عمل کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے جس سے خودانسان کی اپنی ذات کو اورپورے ملک و قوم کو فائدہ ہوتا ہے، وہ انسان جس پر صحیح دین اور عقلِ سلیم کا کنٹرول ہو، جو ہر قسم کے شوائب سے پاک ہو، اس کے تمام اعمال و تصرفات صحیح بنیادوں پر انجام پاتے ہیں، وہ خواہشِ نفس، جلد بازی، اور جذباتیت سے دور رہتا ہے،اس لئے عقل ہی وہ چیز ہے جو افراد اور قوموں کو خیر کی جانب لے جاتی ہے،افراد کی کامیابی،قوموں اور امتوں کی ترقی، روشن و سلیم عقلوں کی حفاظت کی مرہونِ منت ہے ،جو ہر چیز میں و سطیت و اعتدال پر یقین رکھتی ہوں، دین و دنیا کے درمیان توازن قائم کرتی ہوں، اس کے نتیجے میں ایک معاشرہ مضبوط و مستحکم اور باہم مربوط ہوجاتا
 ہے جو اپنی اور پوری انسانیت کی سعادت و کامیابی کے لئے کوشاں رہتا ہے۔

     موجودہ وقت میںجہاں تعلیم کے ذرائع اور وسائل مسلسل روزافزوںہیں اور انسان اپنی عقل اور قوتِ فہم کواستعمال کرکے مادی اعتبار سے ترقیات کے نئے نئے مدارج طے کررہاہے اور کامیابیوں کی بڑی سے بڑی منزل سرکررہاہے،وہیںایک دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ مسلسل بھاگ دوڑوالی اور مصروف زندگی سے اکتاکربہت سے لوگ غلط راہ پربھی چل پڑتے اور کھانے پینے کی بہت سی ایسی چیزوںکا بھی استعمال کربیٹھتے ہیں،جن سے وقتی طورپرہی سہی ان کی عقلیںمخبوط ہوجاتیں اوران کی سمجھ ختم ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں بہت سے غیر اخلاقی،غیر قانونی اور غیر شرعی جرائم بھی رونما ہوجاتے ہیں۔اسلام ہمیں تعلیم دیتاہے کہ اپنی قوتِ کار اور صلاحیتوں کونفع بخش امور میں صرف کریں اور ساتھ ہی ان کواپنی اخلاقی و روحانی ترقیات کے حصول میں بھی صرف کریں،جہاںہم دنیاوی مراتب اور کامیابیوں کے حصول کے لیے اپنی عقلوںکا استعمال کرتے ہیں،وہیں ہمیں اپنی سمجھ بوجھ کا استعمال دین کی سمجھ،دنیاکی حقیقت کو جاننے اور شریعت کو سمجھنے میں بھی صرف کرنا چاہیے،جب ہمارے سامنے دنیاکی حقیقت واضح ہوگی اور اپنی زندگی کا مقصدواضـح ہوگا،توپھرہماری زندگی میں توازن آئے گا اور ہم اپنی عقل کومادی ترقیات کے حصول میں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ روحانی ترقیات کے حصول میں بھی صرف کریں گے۔بہت سے نوجوان تعلیم یافتہ ہونے اور مالی آسودگی سے ہمکنار ہونے کے باوجودنشہ خوری جیسی لعنت کے شکارہوجاتے ہیں اوراس طرح اپنی عقلوںکوضائع کرتے اور نتیجتاً مختلف بری عادتوںمیں مبتلا ہوجاتے ہیں،حالاں کہ ایسا کرنا نہ صرف یہ کہ خود اپنی ذات،خاندان،معاشرہ اور ملک کے لیے نقصان دہ ہے؛بلکہ ہماری شریعتِ مطہرہ میں بھی اس کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور ہراس کھانے پینے کی چیزسے روکاگیاہے،جس کی وجہ سے انسان کی عقل ضائع ہوجاتی ہے اور انسان برے اعمال و اخلاق کا ارتکاب کرنے لگتاہے۔عقل اللہ تبارک و تعالیٰ کی ایک نہایت ہی عظیم اور بے مثال نعمت ہے،اس کی قدرہمیں زندگی کے ہر شعبے میں اور ہر موڑ پر کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں ہمیں قرآنِ مقدس احادیثِ نبویہ سے ہدایت حاصل کرکے اپنی عملی زندگی کواِس دنیامیں بھی کامیاب بنانے کی فکر کرنی چاہیے اور آخرت کے لیے بھی کامیاب بنانا چاہیے۔

(یو این این)

*****************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 849