donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Ilm O Fun
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Rizwan Rizvi
Title :
   Hamare Mulk Ke Hakimo,Aamilo Aur Ruhani Doctors Ke Karname

 

ہمارے ملک کے حکیموں ، عاملوں اور
 
 روحانی ڈاکٹروں کے کارنامے  
 
رضوان رضوی ، بہار شریف  
 
اخبارات ملک وقوم کا آئینہ ہوتے ہیں۔ یعنی ان میں قوم کی اصل صورت نظر آتی ہے۔ اور اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ افراد قوم کی عقل وہوش کا کیا عالم ہے۔ تعلیم کا معیار کیاہے۔ سمجھ بوجھ کتنی بڑھی ہے۔ ذہنوں میں کتنی جلا آئی ہے ، دوسروں سے کیاسیکھا ہے اور دوسروں کوکیا سکھایا ہے، مسلمان ناخواندہ ہی رہیں گے یا اس غار سے نکلنے کی کوشش کریں گے یا نہیں۔ تو ہمات اور بدعت سے کس حد تک چھٹکا را پایا ہے۔ اگرکوئی شخص اردو اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات کاترجمہ کرکے غیر ملکی یونیورسٹیوں ، سائنس تحقیق کے اداروں ، سماجیات پر ریسرچ کرنے والوں کو روانہ کردے تو وہ ہندستان کی ترقی اور ہر میدان میں تیز رفتار پیش قدمی پر حیران رہ جائیں گے اور اپنے اداروں کو تالا مارکر سیدھے ہندستان چلے آئیں گے۔ تاکہ ہمارے حکیموں ، عاملوں ، روحانی ڈاکٹروں ، خوابوں میں آپریشن کرنے والوں کی قدم بوسی کریں۔ ان کے گھروں میں بارہ چودہ برس تک پانی بھریں۔ان کی صحبت میں رہ کر وہ کچھ سیکھ سکیں۔ جو انہیں آتا ہے۔ مغرب کے بڑے سائنس د اں تیس سال سے ایڈس جیسے موذی مرض کا علاج تلاش کررہے ہیں، کروڑوں ڈالر خرچ کررہے ہیں مگر اب تک نہ علاج دریافت کرسکے نہ ہی معلوم کرسکے کہ یہ مرض کیوں کر پیدا ہوتا ہے۔مگر ہمارے ملک کے حکیموں کا دعویٰ ہے کہ وہ چٹکیوں میں اس مرض کو بھگا دیں گے۔ اب یہ کوئی نہیں جانتا کہ انہوںنے کیوں کر اس مرض کی دوا تیا کی اور اس کا نسخہ انہیں کس پہاڑ کی چوٹی پر ملایا کس جنگل کے سادھونے دیا۔ مغرب کے ڈاکٹر اور سائنس دا ں سیکڑوں سالوں شوگر (ذیابیطس ) پر تحقیق کررہے ہیں مگر اب تک اس مرض کا شافی علاج دریافت نہیں کر سکے۔ صرف اس مرض پر قابو پانے کا علم ہی حاصل کرسکے مگر ہمارے حکیم جڑسے اس مرض کو اکھاڑ پھینکنے کا دعویٰ کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ ہماری دوا کا کورس پورا کرلو پھر جو چاہو کھائو ، جتنا چاہو کھائو۔ شوگر نہیں آئے گی۔ اخبارات میں شوگر مریضوں کیلئے دن رات خوشخبریاں ہی سنائی جاتی ہیں۔اخبارات میں لکھا جاتا ہے کہ یہ ہمارے خاندان کا خاص الخاص خفیہ نسخہ ہے اور فلاں مرض کا شرطیہ علاج کرنے والا ہے۔ آزماکر دیکھ لو۔ بعض اوقات اخبارات پڑھ کر ہنسی آتی ہے کہ لوگ خواہ مخواہ ایکسرے کراتے،اسکیننگ کراتے۔ خون اور پیشاب کا ٹسٹ کراتے پھر رہے ہیں جبکہ ہمارے حکیم ان تمام چیزوں کے بغیر ہی چٹکیوں میں ہرمرض کو دور کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ بڑے بڑے ڈاکٹر اسپتالوں میں لاکھوں کے خرچ سے آپریشن تھیٹر بنارکھے ہیں جہاں باقاعدہ چیڑ پھاڑ ہوتی ہے اور متاثرہ حصے نکالنے کے بعد ٹانکے لگائے جاتے ہیں۔ ہمارے یہاں ڈاکٹروں کے بغیر آپریشن تھیٹر کے بغیر اور چاقو چھری کے بغیر خواب میں کامیاب آپریشن ہوتے ہیں۔ اور آپریشن کے باوجود ایک ٹانکا تک نہیں لگتا۔ یہ مغربی ملکوں کے عوام کی بدنصیبی ہے کہ ہندستان میں آپریشن کے بغیر علاج کیا جارہا ہے اور وہ لوگ آپریشن کراکر جان دے رہے ہیں۔ ہندستان  کے لوگوں کی بے اعتنائی پر افسوس ہوتا ہے کہ خواب میں کامیاب آپریشن کرانے کے بجائے اسپتال جاکر ا پنے جسموں کو کٹوارہے ہیں۔ اخبارات میں جو اشتہارات شائع ہوتے ہیں و ہ بڑے دلچسپ اور پڑھنے کے لائق ہوتے ہیں۔ یہ سرخیاں ملاحظہ فرمائیں۔ ‘‘ مایوس اور لاعلاج مریضوں کے لئے خوشخبری۔‘‘ ’’کوئی مرض ناقابل علاج نہیں ہے۔ ہمارے یہاں آئیے اور شفا پائیے ‘‘۔’’کوئی مرض ایسا نہیں جس کا علاج ہمارے پاس نہیں۔ ایک بار آئیے پھر دیکھئے۔‘‘ہمارے یہاں ہر حکیم فاضل ہے تو ہر عامل کامل ہے۔ حکیموں کے یہاں امراض ہاتھ باندھے کھڑے ہیں تو عاملوں کے یہاں شیطان بسکیاں ماررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں۔ ’’حکم کیجئے آقا، بندہ حاضر ہے۔‘‘ ہندستان میں حکیم یا عامل بننے کے لئے تعلیم وتربیت کی ، تجربے اور مشق کی سند وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہر شخص جو موٹا تازہ ، اونچے قدکا لحیم وشحیم ہو لمبے بال رکھتا ہو کامیاب عامل بن سکتا ہے۔  دوئم کلاس کی تعلیم کافی ہے۔ حکیموں کے لئے کوہ ہمالہ کی کسی گپھا میں بیٹھے ہوئے سادھویا خاندان کے کسی بزرگ کا ’’فیضان نظر ‘‘ کافی ہے۔ بعض اوقات ان لوگوں کے لئے ہمارے دل سے بدعا نکلتی ہے جو ا پنی لاعلمی ، بے خبری اور بیوقوفی سے 2لاکھ روپئے دیکر گردے بدلو ا رہے ہیں یا بائی پاس کروارہے ہیں جبکہ ہمارے حکیم چند پڑیوں کے ذریعہ گردوں کو ٹھیک اور دل کو اچھا کردیتے ہیں۔ ڈاکٹر لوگ کتابوں کے شاگردہیں لیکن ہمارے یہ حکیم رحمن کے شاگرد ہیں۔ اردو اخبارات اورکچھ اردو رسائل میں روحانی علاج کرنے والے باکمال لوگوں کابھی اشتہار ہوتا ہے جن کے کالے یاسفید علم کے ذ ریعہ آپ اپنے دشمن کا منہ کا لا کرسکتے ہیں۔ سنگدل اور ضدی محبوبہ کو اپنے قدموں میں لاسکتے ہیں۔ کاروبارمیں برکت ڈال سکتے ہیں۔ جادو ٹونے کو بے اثر بناسکتے ہیں۔ بعض ایسے روحانی معالج بھی ہیں جن کے پاس جنوں کی فوج ہے۔ اوربعض کے قبضے میں ابلیس ہیں۔ اب چند ہوشیار لوگوں نے طب نبوی کو پیسے کمانے کا ذریعہ بنارکھا ہے اور حضورؐ کا نام ہی صحت وشفا یابی کی ضمانت ہے۔ یہ لوگ حکیم بھی نہیں طبیب بھی نہیں۔ صرف اللہ کے رسول ؐ کانام لے کر ہمارے مذہبی جذبات کا استحصال کرنے والے ہیں۔ یہ لوگ بیماری دورکرنے نہیں بلکہ مجبور اور پریشان حال مریضوں کی چمڑی ادھیڑنے بیٹھے ہیں۔ حضور ؐ کے زمانے میں امراض نہیں تھے۔ وہ چلتے پھرتے اپناکام خود کرلیتے تھے۔ محنتی اور جفاکش تھے۔ لہذا پسینہ نکلتا تھا اور BPنہیں آتا تھا آج کا انسان آرام پسند ہے۔ سائنسی ایجادات نے اسے بالکل کاہل بنادیا ہے۔ دو قدم چلنا عیب سمجھتا ہے۔ ایر کنڈیشنڈ یا فل اسپیڈ پنکھے کے نیچے بیٹھتا اور سوتا ہے۔ اچھا کھاتا ہے مگر محنت نہیں کرتا تو بیمار کیوں نہیں ہوگا۔ 
 
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
………………………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 789