donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamic Education
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abdul Aziz
Title :
   Jannat Me Le Jane Wali Sefaat Quran Ki Raushni


جنت میں لے جانے والی صفات
 
قرآن کی روشنی میں
 
ترتیب: عبدالعزیز 
 
قرآن مجید میں کئی آیات ایسی آئی ہیں جن میں ان صفات کا ذکر کیا گیا ہے جن کو پیدا کرکے انسان جنت کا مستحق ہوسکتا ہے۔ ذیل میں ان آیات کا ترجمہ درج کیا جارہا ہے جن میں مستحقین انعام ابدی کی مطلوبہ صفات آئی ہیں۔ 
 
جو ایمان لائے اور ارکانِ دین کی پابندی کی: ’’جو لوگ ایمان لائیں، نیک عمل کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰہ دیں ان کا اجر بے شک ان کے رب کے پاس ہے اور ان کیلئے کسی خوف و رنج کا موقع نہیں‘‘۔
(البقرہ: 277)
جو اللّٰہ و رسولؐ کی اطاعت کریں: ’’جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا اسے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان باغوں میں ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے‘‘۔
(النسآئ:13)
جو توبہ کرلیں: ’’جو لوگ برے عمل کریں پھر توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں تو یقینا اس توبہ و ایمان کے بعد تیرا رب در گزر اور رحم فرمانے والا ہے‘‘۔
(الاعراف:153)
’’اور جن کا حال یہ ہے کہ اگر کوئی فحش کام ان سے سرزد ہوجاتا ہے یا کسی گناہ کا ارتکاب کرکے وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو معاً اللہ انھیں یاد آجاتا ہے اور اس سے وہ اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے… ایسے لوگوں کی جزا ان کے رب کے پاس یہ ہے کہ وہ ان کو معاف کردے گا اور ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔ کیسا اچھا بدلہ ہے نیک اعمال کرنے والوں کیلئے‘‘۔
(آل عمران:135-136)
اللّٰہ کے پسندیدہ بندے: ’’دوڑ کر چلو اس راہ پر جو تمہارے رب کی بخشش اور اس کی جنت کی طرف جاتی ہے، جس کی وسعت زمین اور آسمان جیسی ہے اور وہ خدا ترس لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے‘‘۔
(آل عمران:133)
انفاق کرنے والے: ’’جو ہر حال میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں خواہ بدحال ہوں یا خوش حال، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں، ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں‘‘۔
(آل عمران:134)
کتاب اللّٰہ کی تلاوت کرنے والے: ’’جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں رزق دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں، یقینا وہ ایک ایسی تجارت کے متوقع ہیں جس میں ہر گز خسارہ نہ ہوگا۔ [اس تجارت میں انھوں نے اپنا سب کچھ اس لئے کھپایا ہے] تاکہ اللہ ان کے اجر پورے کے پورے ان کو دے اور مزید اپنے فضل سے ان کو عطا فرمائے، بے شک اللہ بخشنے والا اور قدر دان ہے‘‘۔
(فاطر:29-30)
جو تہجد گزار ہیں: ’’متقی لوگ اس روز باغوں اور چشموں میں ہوں گے، جو کچھ ان کا رب انھیں دے گا اسے خوشی خوشی لے رہے ہوں گے۔ اس دن کے آنے سے پہلے نیکو کار تھے۔ راتوں کو کم ہی سوتے تھے۔ [وہ اپنی راتوں کا کچھ نہ کچھ حصہ اللہ جل شانہٗ کی عبادت میں گزارتے ہیں، چاہے وہ ابتدائے شب یا وسط سب یا آخر شب ہو] پھر وہی رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے اور ان کے مالوں میں حق تھا سائل اور محروم کیلئے‘‘۔
(الذاریات:15-19)
جو ہر حال میں اللّٰہ کا ذکر کرتے ہیں: ’’جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹتے ہر حال میں خدا کو یاد کرتے ہیں اور زمین و آسمان کی ساخت میں غور و فکر کرتے ہیں۔ [وہ بے اختیار بول اٹھتے ہیں] پروردگار! یہ سب کچھ تونے فضول اور بے مقصد نہیں بنایا ہے، تو پاک ہے اس سے عبث کام کرے پس اے رب! ہمیں دوزخ کی آگ سے بچالے‘‘۔
(آل عمران:191)
جو اپنے رب سے دعائیں مانگتے ہیں: ’’رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں، اور جاہل ان کے منہ آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام ہو۔ جو اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں۔ جو دعائیں کرتے ہیں کہ ’’اے ہمارے رب! جہنم کے عذاب سے ہم کو بچالے، اس کا عذاب تو جان کا لاگو ہے… جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچ ہیں، نہ بخیل بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے۔ جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے، اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔ یہ کام کوئی کرے اپنے گناہ کا بدلہ پائے گا۔ قیامت کے روز اس کو مکرر عذاب دیا جائے گا اور اسی میں وہ ہمیشہ ذلت کے ساتھ پڑا رہے گا؛ اِلّا یہ کہ کوئی [ان گناہوں کے بعد] توبہ کرچکا ہوں۔ اور ایمان لاکر عمل صالح کرنے لگا ہو۔ ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور وہ بڑا غفور رحیم ہے۔ جو شخص توبہ کرکے نیک عملی اختیار کرتا ہے وہ تو اللہ کی طرف پلٹ آتا ہے، جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے۔ [اور رحمن کے بندے وہ ہیں] جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے اور کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوجائے تو شریف آدمیوںکی طرح گزر جاتے ہیں، جنھیں اگر ان کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے وہ اس پر اندھے اوربہرے بن کر نہیں رہ جاتے۔ جو دعائیں مانگا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک دے اور ہم کو پرہیزگاروں کا امام بنا۔ یہ ہیں وہ لوگ جو اپنے صبر کا پھل منزلِ بلند کی شکل میں پائیں گے۔ آداب و تسلیمات سے ان کا استقبال ہوگا۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ وہاں رہیں گے، کیا ہی اچھا ہے وہ مستقر اور وہ مقام‘‘۔
(الفرقان:63-79)
جو اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرتے ہیں: ’’یقینا فلاح پائی ہے ایمان لانے والوں نے، جو؛ اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں، جو لغویات سے دور رہتے ہیں، جو زکوٰۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں، جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو ان کی ملک یمین میں ہوں کہ ان پر محفوظ نہ رکھنے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں؛ البتہ اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی زیادتی کرنے والے ہیں، اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں۔ یہی لوگ وہ وارث ہیں جو میراث میں فردوس پائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے‘‘۔
(المومنون:1-11)
جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں: ’’اے نبیؐ! تم صرف اپنے لوگوں کو متنبہ کرسکتے ہو، جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔ جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے اپنی ہی بھلائی کیلئے کرتا ہے اور پلٹنا سب کو اللہ ہی کی طرف ہے‘‘۔ (فاطر:18 (
’’جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں، ان کیلئے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ کی طرف سے یہ سامانِ ضیافت ہے ان کیلئے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے نیک لوگوں کیلئے وہی سب سے بہتر ہے‘‘۔ (آل عمران:198)
’’جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف کیا تھا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا تھا، جنت اس کا ٹھکانا ہوگی‘‘۔
(النازعات:40-41)
’’اور جنت متقین کے قریب لے آئی جائے گی، کچھ بھی دور نہ ہوگی۔ ارشاد ہوگا: یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اس شخص کیلئے جو بہت رجوع کرنے والا اور بڑی نگہ داشت کرنے والا تھا، جو بے دیکھے رحمن سے ڈرتا تھا، جو دل گرویدہ لے کر آیا تھا۔ داخل ہوجاؤ جنت میں سلامتی کے ساتھ، وہ دن حیاتِ ابدی کا دن ہوگا‘‘۔ (قٓ:31-35)
’’اور جو بے دیکھے خدائے مہربان سے ڈرے اسے مغفرت اور اجر کریم کی بشارت دے دو‘‘۔ (یٰسٓ: 11
والدین کے ساتھ نیکی کرنے والے: ’’ہم نے انسان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرے۔ اس کی ماں نے مشقت اٹھاکر اسے پیٹ میں رکھا اور مشقت اٹھا کر ہی اس کو جنا، اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں تیس مہینے لگ گئے؛ یہاں تک کہ اپنی پوری طاقت کو پہنچا وہ چالیس سال کا ہوگیا تو اس نے کہا : اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر ادا کروں جو تونے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائیں اور ایسا نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو، اور میری اولاد کو بھی نیک بناکر مجھے سکھ دے۔ میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور تابع فرماں[مسلم‘ بندوں میں سے ہوں‘‘۔
(الاحقاف:15 )
اللہ کی محبت میں اعمال خیر کرنے والے: ’’جو دنیا میں نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ ہم تمہیں صرف اللہ کی خاطر کھلا رہے ہیں، ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ‘‘۔
(الدہر:7-9)
ندائے رحمٰن: ’’جو ہماری آیات پر ایمان لائے تھے اور مطیع فرمان بن کر رہے تھے، کہا جائے گا کہ اے میرے بندو! آج تمہارے لئے کوئی خوف نہیں اور نہ تمہیں کوئی غم لاحق ہوگا۔ داخل ہوجاؤ جنت میں تم اور تمہاری بیویاں، تمہیں خوش کر دیا جائے گا۔ ان کے آگے سونے کے تھال اور ساغر گردش کرائے جائیں گے، اور ہر من بھاتی اور نگاہوں کو لذت دینے والی چیز وہاں موجود ہوگی، ان سے کہا جائے گا تم اب یہاں ہمیشہ رہوگے۔ تم اس جنت کے وارث اپنے ان اعمال کی وجہ سے ہوئے ہو جو تم دنیا میں کرتے رہے‘‘۔ 
بابِ جنت کے آخری سطور: الحمد للہ کہ باب جنت ختم ہوگیا، لیکن تصور و خیال میں اس کے سین اپنی وسعت کے ساتھ پھیلے ہوئے ہیں۔ منظر کا ایک ایک خدو خال اجاگر ہورہا ہے اور ہم احساس کی پنہائیوں میں گم اس کی چاشنی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ 
جنت کی یہ سب نعمتیں اور عیش بے بہا اس شخص کا ٹھیک ٹھیک بدلہ ہے، جو اپنی چند روزہ حیاتِ مستعار میں اپنے پروردگار کے حضور پیشی سے ڈر کر زندگی بسر کرتا رہا۔ جس کے دل میں ہر دم آخرت کا خوف رہا جو ہر لحظہ خوفِ خدا سے سرشار رہا۔ ظاہر ہے، نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کیا ہوسکتا ہے۔ 
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ اَوْ عَمَلٍ ط ’’اے اللہ! میں تجھ سے جنت مانگتا ہوں/ مانگتی ہوں اور ایسے قول و عمل کی توفیق مانگتا ہوں/ مانگتی ہوں جو جنت سے قریب کردے‘‘۔ آمین!
(ماخوذ از:  سفر آخرت) 
 
موبائل: 9831439068
azizabdul03@gmail.com      

*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 904