donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamiyat
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abu Fahad
Title :
   Ramzan Ka aakhri Ashrah

رمضان كا آخری عشره 
 
رمضان المبارک کے ایام کچھ اس طرح ترتیب دئے گئے ہیں کہ جوں جوں دن گزرتے جاتے ہیں، ان کی اہمیت اور قدر و قیمت بڑھتی چلی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ عید سعید اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتی ہے۔ روزے کے علاوہ ماہِ صیام کی اہمیت کو اور بھی کئی چیزیں دوبالا کرتی ہیں، ایک تو قرآن کریم کی اس ماہ سے خصوصی نسبت ہے کہ یہ اسی ماہ میں نازل کیا گیا اور دوسری چیز اعتکاف ہے جو اس ماہ کے آخری عشرے کی اہم ترین عبادت ہے۔ اعتکاف ایک طرف اللہ تبارک وتعالیٰ سے خصوصی تعلق قائم کرنے کا ذریعہ ہے تو دوسری طرف وہ شب قدر کی تلاش کابھی سب سے اہم وسیلہ ہے۔زکوة وصدقات کی ادائیگی بھی اس ماہ کو خصوصی اہمیت کا حامل بناتی ہے ۔روزہ، تلاوتِ قرآن، اعتکاف اور شب قدر کی جستجوکا ایک دوسرے سے گہرا ربط ہے۔اگر کسی ایک چیز کا اہتمام کیا جاتا ہے تو دوسری چیزکا اہتمام خود بخود ہوتا چلا جاتا ہے۔پھر رمضان سے پہلے ماہِ شعبان میں رمضان کا استقبال اور تیاری اور پھر رمضان کے بعد ماہِ شوال میں دس روزے، مزید برآں اس ماہ میں رزق کا بڑھا یا جانااور اور اعمال کے اجر کودس گنا سے لے کر ستر گنا تک بڑھادینا یہ سب چیزیں رمضان المبارک کی شان میں اضافہ کا باعث بنتی ہیں، اور ایک ایسا ماحول تخلیق کردیتی ہیں کہ آدمی ناچاہتے ہو ئے بھی نیکیوں کی طرف مائل ہوتا ہے۔
 
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ رمضان المبارک کا یہی اہم ترین عشرہ، جس میں اعتکاف، اور شب قدر کی تلاش جیسی عبادتیں رکھی گئی ہیں، چونکہ یہی عشرہ بہت سارے لوگوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بھی ہوتا ہے ، اور دوسرے بہت سارے لوگوںکے لیے خریداری کا موسمِ بہار بھی۔ اس لئے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ”بائع اور خریدار“ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ ایک بڑی تعداد ہے بیچنے والوں کی اور ایک بڑی تعداد ہے خریدنے والوں کی۔ شروع رمضان میں مسجدیں بھری نظر آتی ہیں مگر آخر میں بازار وں کی رونق دوبالا ہونا شروع ہوجاتی ہے اور مساجد کی رونق ماند پڑنے لگتی ہے۔عورتیں، مرداور بچے بازاروں پر اس طرح گرنے لگ جاتے ہیں جس طرح پیاسے پرندے پانی پر گرتے ہیں۔اکثر مساجد میں قرآن کا دور بھی اس عشرے کے ابتدائی ایام ہی میں پورا ہوجاتا ہے ، چنانچہ تراویح کے لیے لوگوں کا اہتمام او ر ذوق وشوق بھی ماند پڑ جاتاہے۔
 
یہ کوئی ہلکے میں لینے والی بات نہیں ہے ۔ رمضان سال میں صرف ایک بار ہی آتا ہے اور وہ بھی خریداری کرنے او ر روزی کمانے کے چکر میں گزر جاتا ہے ۔خاص کر آخری عشرہ ۔ اور اس طرح رمضان المبارک کا حقیقی فیض لوگوں کو نصیب نہیں ہوپاتا۔ ہم سب کو خاص اس معاملے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
( ابو فهد)
 
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 754