قرآن مجید نے زندگی سنوار دی
آسٹریلیائی مزاح نگار دامن اسلام میں
روبین سے جب اس کے ایک خاص دوست نے کہا کہ تم تو خدا کے وجود سے انکار کرتے ہو اس کے باوجود چین وسکون کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہو۔ کئی مذاہب کا قریب سے مشاہدہ کیا اورباربار تبدیلی مذہب کے منصوبوں کو ترک کردیا۔ آخر تم نے کن کن مذاہب کا مشاہدہ کیا ہے؟ روبین نے جواب میں ان مذاہب کے نام گنوانے شروع کردئے جس کے بارے میں اس نے اچھا خاصا مشاہدہ و مطالعہ کیاتھا۔ اس نے بتایا کہ یہودیت، عیسائیت ، بدھ ازم، ہندو ازم کا اچھی طرح مطالعہ کیا اور ان کے بارے میں بڑے اشتیاق سے جاننے کی کوشش کی تاہم کسی بھی مذہب میں وہ مذہب اسے نظر نہیں آیا جس کی وہ تلاش میں تھا۔ جب اس دوست نے یہ استفسار کیاکہ اسلام کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ اسلام کانام سنتے ہی روبین بھڑک اٹھا اور بڑے ہی ذلت آمیز انداز میں کہا ’’اسلام‘‘ ’’مسلمان‘‘ وہ تو دہشت گردی کی تعلیم دیتا ہے اور دہشت گردوں کا مذہب ہے ۔ میں ان کے اس مذہب (دین اسلام) کے بارے میں کوئی تحقیق نہیں کروں گا۔ وہ تو پاگل ہیں، میں کیوں کے مذہب کا مطالعہ کروں؟ روبین نے جذبات میں اسلام اورمسلمانوں کے بارے میں تضحیک آمیز الفاظ تو کہہ دئیے لیکن اس وقت اس نے یہ نہیں سوچا کہ ایک دن وہ خود مسجد کی جانب بڑی بے چینی سے اپنے قدم بڑھاتے ہوئے کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام کی آغوش میں پناہ لے لے گا اور روبین سے ابوبکر بن جائے گا۔ روبین آسٹریلیا کا ممتاز مزاح نگار ہے۔ ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتا تھا جو برائے نام عیسائی تھا لیکن عیسائیت سے اس کی ایک قسم کی چڑ سی تھی ۔ روبین کے ماں باپ مذہب سے بیزار ہوچکے تھے اور وہ خود کئی مصیبتوں اور غموں کا شکار ہوکر سکون کی تلاش میں سرگرداں تھا لیکن قرآن مجید کے مطالعہ نے اسے اس کے ہر سوال کا جواب دیا اور اس کے ذہن میں ابھرنے والے ہر خدشہ کو ختم کیا۔ قرآن مجید کے مطالعہ کے دوران اس کے ذہن میں یہی سوالات چھائے رہتے کہ کیا حقیقت میں خدا ہے اور خدا ہے تو پھر اس کی نشانیاں بھی ہوں گی۔ یہی سوچ کر اس نے قرآن بند کیا اورپھر تھوڑی دیر بعد کتاب مبین کھول کر دیکھا تو ا س کی نظر قرآن پاک کی ان آیتوں پر جاکر تھم سی گئی جس میں اللہ عزوجل اپنے بندوں سے مخاطب ہوکر کہہ رہا تھا کہ ان لوگوں کے لئے جو قدرت کی نشانیاں مانگتے ہیں کیا ہم نے تمہیں کافی نشانیاں نہیں دکھائیں۔ اپنے اطراف دیکھو، تاروں کو دیکھو، سورج پر نظر دوڑائو ، پانی اور ا س کی اتھاہ گہرائیوں کا جائزہ لو۔ یہ ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو علم رکھتے ہیں۔ ان آیات نے روبین کی دنیا بدل کررکھ دی اور جب انھوں نے کلمہ شہادت پڑھا تو ساری مسجد اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھی اورمسلمان مبارکباد دینے کے لئے ان کی جانب بڑھنے لگے۔ روبین کہتے ہیں ان کے والدین بھی توقع کے برخلاف اسلام میں دلچسپی لے رہے ہیں، خاص کر والد نے مطالعہ کے لئے قرآن مجید کا نسخہ فراہم کرنے کی خواہش کی اور ان کا کہنا ہے کہ اسلام نے میری زندگی میں انقلابی تبدیلیاں لائی ہیں اور ایک اچھا انسان بنایا ہے۔
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………………………
|