donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamiyat
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Aalame Islam Me Jashne Eid Milad Un Nabi S.A.W. Ki Taqribat Kahan Aur Kaise


عالم اسلام میں

جشن عیدمیلادالنبیﷺکی تقریبات

کہاں اور کیسے؟

 

تحریر:غوث سیوانی،نئی دہلی


سوائے ابلیس کے جہاں میں
سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں

    ربیع الاول کی بارہویں تاریخ کو پورے عالم اسلام میں خوشیوں کا ماحول رہتا ہے۔ کہیں نعت خوانی کی محفلیں تو کہیں سیرت نبوی کے جلسے، کہیں جلوس محمدی تو کہیں قرآن خوانی کی محفلیں۔جن محلوں میں مسلمان بستے ہیں وہاں جشن کا ماحول رہتا ہے جشن میلادالنبیﷺ کا اہتمام ساری دنیا میں بہت جوش وخروش کے ساتھ ہوتا ہے۔ اہل محبت مسلمان تقریباً پوری دنیا میں جشن عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کااہتمام اپنے اپنے طریقے سے کرتے ہیں۔مسلمانانِ عالم میںاس دن کو منانے کے طریقے بھی عموماً یکساں ہیں۔ یعنی جلوس محمدی نکلتے ہیں ‘ ذکر میلاد النبی کے جلسے ہوتے ہیں‘نعت خوانی کی محفلیں ہوتی ہیں۔ مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ کہیںکہیںدوسرے قسم کے لذیذکھانے اور پھل بھی تقسیم کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح ربیع الاول کی بارہویں تاریخ کولگ بھگ تمام مسلم ملکوںمیں سرکاری چھٹی رہتی ہے اورتمام لوگ عید میلاد کی تقریبات میںشریک ہوتے ہیں۔ مسلم ملکوں کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی جہاں مسلمانوں کی آبادی اچھی خاصی ہے ‘وہاں بھی اس پُرمسر ت موقع پر چھٹی رہتی ہے اور دوسرے لوگ مسلمانوں کے جذبات کا لحاظ رکھتے ہیں۔ ہندوستان بھی ان ملکوں میں سے ایک ہے‘ جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں‘ مگر باوجود اس کے یوم میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر چھٹی رہتی ہے۔

    مغربی بنگال میں جشن میلاد کا اہتمام

    مغربی بنگال میںجشن میلاد پر خصوصی اہتمام کا سلسلہ پرانے زمانے سے چلا آرہاہے۔ سبھی مسلم محلوں میں چراغاں کیا جاتا ہے۔ یہاں دیکھا جاتا ہے کہ گائوں گائوں میںمسلمان فاتحہ کااہتمام کرتے ہیں۔ فاتحہ کے لئے عام طور پر میٹھا پلائو‘ کھیر یاکوئی دوسری میٹھی چیز پکائی جاتی ہے۔ جن گھروں میں پکانا ممکن نہیں ہوتا‘ وہاں دکانوں سے خرید کر مٹھائیاں آتی ہیں۔کلکتہ اور اس کے مضافات میں مسلم محلوں میں مٹھائیوں کی دکانوں کو اس دن خاص طور پر سجادیاجاتا ہے اوراس دن خوب مٹھائیاں فروخت ہوتی ہیں۔ عام طور پر دکانوں کے سامنے تخت بچھا کر کسی شخص کو بٹھا دیا جاتاہے‘ جو مٹھائیوں پر فاتحہ پڑھتا رہتاہے۔ یہاںہر علاقے میں مسجدوں اورمدرسوں کی طرف سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس نکلتے ہیں۔ ایک بڑا جلوس مختلف شاہراہوں سے گذرتا ہوا شہر کے مرکزی مقام دھرم تلہ پہنچتا ہے‘ جہاں شہید مینار کے پاس میلاد النبی کے جلسے میں تبدیل ہوجاتاہے۔ اس جلسے میںمسلمانوں کا جم غفیر ہوتاہے۔ شہر کا سب سے بڑا جلوس مسلم اکثریتی علاقے مٹیا برج سے مولانا محمدقاسم علوی کی قیادت میںنکلتا ہے‘ جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں۔ اس کے انتظام وانصرام کے لئے بڑی تعداد میں پولس تعینات کی جاتی ہے‘مگر کبھی بدانتظامی نہیں دیکھی گئی۔ راستے میں شربت اور مٹھائیوں کی تقسیم ہوتی ہے جو اظہار خوشی کا ایک طریقہ ہے۔

مہاراشٹر میں جشن عید میلاد

    ہندوستان کے جن شہروں میںیوم میلاد النبیﷺ زیادہ جوش وخروش سے منایا جاتا ہے‘ان میں عروس البلاد ممبئی بھی شامل ہے۔ ممبئی میں بڑے بڑے جلوس نکلتے ہیں اورجلسوں کا اہتمام ہوتاہے۔ بعض مقامات پر بارہ بارہ دن تک ذکر رسول کی محفلیں ہوتی ہیں اورملک کے دور دراز خطوںسے علماء کو تقریر کے لئے دعوت دی جاتی ہے۔ ممبئی میں بھی اس دن خصوصی فاتحہ خوانی ہوتی ہے اور مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔مہاراشٹر کے دوسرے شہروں جیسے ناگپور، مالیگائوں، ناسک وغیرہ میں بھی عید میلادالنبی کا جشن دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔

دہلی میں جشن کا سماں

    راجدھانی دلی میںبھی عیدمیلادالنبی ﷺکے کئی خصوصی پروگرام ہوتے ہیں۔ گو یہاں کولکاتا اور ممبئی کے مقابلے جشن ذرا پھیکا ہوتا ہے مگر پھر بھی جو ہوتا ہے وہ محبت رسول کے جذبات کا عکاس ہوتا ہے۔ پرانی دہلی جسے قدیم تہذیب کاگہوارہ کہاجاتاہے‘ اس تعلق سے مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ یہاں سے جلوس محمدی نکلتے ہیں اور جلسے ہوتے ہیں۔ ان جلسوںمیں جامع مسجد کے امام مولاناسید احمد بخاری اور فتح پوری مسجد کے امام مفتی مکرم احمد کی بھی شمولیت ہوتی ہے۔ دہلی کے تقریباً تمام مسلم محلوں میں کوئی نہ کوئی جلوس محمدی ضرور گشت کرتاہے۔ کثیر مسلم آبادی والے جامعہ نگر کے ذاکر نگر سے جلوس نکلتا ہے ‘ اسی طرح شاہین باغ کی مسجد عمر فاروق سے بھی ایک شاندار جلوس برآمد ہوتا ہے‘ جس میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں۔جعفرآباد، ویلکم، سیلم پور، سنگم وہار، تغلق ا ٓبادمیں جلسے اور جلوس ہوتے ہیں۔ دہلی کے مضافات میں نوئیڈا، غازی آباد اور ہریانہ کے فریدآباد و گُڑ گائوں میں بھی ایسے جلسوں اور جلوسوں کا اہتمام ہوتا ہے جو مسلمانوں کے جذبۂ محبت رسول کی عکاسی کرتے ہیں،یہاں تک کہ ان جھونپڑ پٹیوں میں بھی جشن کا سماں رہتا ہے جہاں بے حد غریب طبقے کے مسلمان رہتے ہیں۔

شہر شہر، گائوں گائوں جشن

    ملک کے ان تینوں بڑے شہروں کے علاوہ احمد آباد‘ سورت‘حیدرآباد‘ بنگلور‘ گلبرگہ‘ پٹنہ‘ بنارس‘ لکھنؤ‘ کانپور،بریلی،پیلی بھیت، بہرائچ، اعظم گڑھ‘ جمشید پور‘ رانچی ، جے پور، اجمیرشریف میں بھی زبردست طریقے سے جشن میلاد منایا جاتا ہے۔ ان سبھی شہروں سے بڑے بڑے جلوس برآمدہوتے ہیں اور جلسے منعقد کئے جاتے ہیں‘ مگر سب سے بڑا اہتمام کشمیر میں ہوتاہے‘ جہاںمسجدوں اور خانقاہوں کو سجایا جاتا ہے۔ ہر رات ذکر میلاد کی محفلیں ہوتی ہیں اور بارہویں رات کو حضرت بل کی مسجد میں شاندار اہتمام کیا جاتاہے۔یہاں اس موقع پر موئے مبارک کی زیارت کرائی جاتی ہے‘ جس کے لئے لوگوں کی بھیڑ امڈآتی ہے۔

پاکستان میںتقریبات عید میلاد

    پاکستان ‘ہندوستان کا پڑوسی ملک ہے‘ جہاں عیدمیلاد النبی کی تقریبات سرکاری طور پر منائی جاتی ہیں۔ اس دن سرکاری چھٹی رہتی ہے اور پرچم لہرایا جاتاہے۔ یہاں بھی ہر طرف جلوسوں اور جلسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے‘ جن میں فضائل وسیرت نبوی کا بیان ہوتا ہے۔ملک کے سبھی حصوں میںدھوم دھام سے عیدمیلاد کی تقریبات ہوتی ہیں۔ لاہورمیں مینار پاکستان پر عوام کا بہت بڑا مجمع ہوتاہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ یہ ساری دنیا میں اس دن کا سب سے بڑا اجتماع ہوتاہے۔ پاکستان میں اس روز اسلام آباد میں 21توپوں کی سلامی بھی دی جاتی ہے۔ چونکہ پاکستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مسلم ملک ہے ‘ لہٰذا یہاں عیدمیلاد کی تقریبات کا اہتمام بھی بڑے پیمانے پر ہوتاہے۔ یہاں بھی ہندوستان کے اندازمیں جشن منایاجاتاہے۔

جنوب ایشیاکے ممالک میں جشن

    نیپال اور بنگلہ دیش بھی جنوب ایشیاء کے اہم ممالک ہیں۔ نیپال میں مسلمان بہت کم تعداد میں ہیں‘ اس لئے یہاں صرف انہی علاقوں میں عید میلاد کی تقریبات ہوتی ہیں‘ جہاں ان کی آبادی ہے۔ ہندوستان کی سرحد سے متصل قصبوں اورگاوئوں میں جہاں مسلمان آباد ہیںاوروہاں مساجد ومدارس بھی ہیں‘ عام طورپر تقریبات ہوتی ہیں۔ بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں بڑے پیمانے پر اس دن تقریبات ہوتی ہیں اور انہیں سرکاری سرپرستی بھی حاصل ہوتی ہے۔ یہاں وہ طبقہ زیادہ دلچسپی لیتا ہے‘ جس کا تعلق خانقاہوں سے ہے اور صوفیاء سے عقیدت رکھتا ہے۔

عرب ملکوں میں خصوصی اہتمام

    عرب ملکوںمیں ہر طرف اس دن مسرت کا ماحول رہتاہے اور عوام جلوس کااہتمام کرتے ہیں۔ عراق میں دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ کے پاس بڑا جلسہ ہوتاہے اور عقیدت منددرگاہ پرجمع ہوکر درودو تلاوت کرتے ہیں۔ مصر میں اس روز تقریبات کا اہتمام صدیوں سے ہوتا آرہا ہے اور اس بڑے پیمانے پر ہوتا ہے کہ دوسرے ملکوں سے لوگ یہاںعیدمیلادالنبی منانے چلے آتے ہیں۔ یہاں ہر طرف چراغاں کیا جاتا ہے اور ذکر وتلاوت کی محفلیں ہوتی ہیں۔ لبنان اور مراقش نیز لیبیا میں بھی مسلمان دھوم دھام سے جشن عید میلاد مناتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی منظر شام میں بھی دیکھنے کو ملتاہے۔ شام میں بھی سرکار اس کی سرپرستی کرتی ہے۔ ان سبھی ملکوں میں ربیع الاول کا چاند ہوتے ہی چراغاں شروع ہوجاتاہے اور لوگ اپنے اپنے مکانات کو برقی قمقموں اوررنگ برنگی لائٹوں سے سجانے لگتے ہیں۔

افریقی ملکوں میں جشن

    افریقی ملکوں میں غربت وافلاس کے باوجود جشن عید میلاد النبیﷺ کا اہتمام کیا جاتاہے۔جلوس نکلتے ہیں اور جلسوںمیں علماء کرام تقریریں کرتے ہیں۔ کینیا کے لامو اورمالندی کے مقامات پر عوام کا کثیر مجمع ہوتا ہے‘ جو اس جشن کو منانے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ یہاں اس تقریب کو مولیدی کہتے ہیں۔ اسی طرح تنزانیہ میںبھی بڑی بڑی تقریات ہوتی ہیں‘ مگر سب سے بڑا مجمع جزیرہ زنزبیر میں ہوتا ہے۔پورے براعظم افریقہ میں جشن عید میلاد کی تقریبات کا جوش وخروش سے اہتمام ہوتا ہے۔

سبھی تو خوشیاں منارہے ہیں

    روس‘ ترکی اور چین کے مسلم علاقوں میں یوم عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ ترکی کے سیکولر قانون میں اس کی سرپرستی کی حکومت کو اجازت نہیں‘ مگر اس کے باوجود عوامی سطح پر اس کا اہتمام ہوتاہے۔ چین نے بھی مذہبی تقریبات پر پابندی لگا رکھی ہے‘ مگر پھر بھی مسلمان اسے جذبۂ ایمانی کے ساتھ کرتے ہیں۔

    انڈونیشیا اور ملیشیا میں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے اور مسلمان تقریبات میلاد کا بڑے پیمانے پر اہتمام کرتے ہیں۔ یہاں بھی ذکرواذکار کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں۔ یہاں کئی صوفی سلسلے رائج ہیں اور خانقاہیں اس کے انعقاد میں زیادہ جوش وخروش دکھاتی ہیںمگر عوام میں بھی دلچسپی پائی جاتی ہے۔

    ترینداد وٹوبیگو اور سری نام لاطینی امریکی ممالک ہیں ‘ ان ملکوں میں ہند نژاد لوگوں کی خاصی آبادی ہے۔ ان کے آباء واجداد انگریزوں کے ذریعہ لائے گئے تھے۔ ان ملکوں میں آج بھی ہندوستانی رسوم کے تحت میلاد کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں۔ یہ سلسلہ سال بھر چلتاہے‘ مگر ربیع الاول میں اس کا خاص اہتمام ہوتاہے۔ انجمن سنت والجماعت اور کچھ دیگر تنظیموں کے ماتحت یہ تقریبات ہوتی ہیں‘ جن کی قیادت مفتی غلام احمدچشتی کرتے ہیں۔

    برطانیہ میں بڑے پیمانے پر جشن میلاد کی تقریبات ہوتی ہیں۔ یوں تو جہاں بھی مسلمان ہیں‘ وہ اس کا اہتمام کرتے ہیں‘ مگر خاص طور پر جن شہروں میں زیادہ جوش وخروش دکھائی دیتاہے‘ وہ لندن‘ گلاسکو‘ بلیک برن‘ ہائی فیکس‘ لیڈس‘ لیسپسٹر‘ نیلسن‘ ولڈہام اور شیفیلیڈہیں۔ ان تقریبات کے اہتمام میںمولانا قمرالزماںخاں اعظمی‘ مولانا فروغ القادری اورپیر عبدالقادر پیش پیش ہوتے ہیں۔ برطانیہ کی طرح یوروپ کے دوسرے ممالک اور امریکا میں بھی اس دن اہتمام ہوتاہے۔ جلوس اور جلسے ہوتے ہیں۔ بچے اور بڑے رنگ برنگی جھنڈیاں ہاتھوں میں لے کرلہراتے ہیں۔ اس دن کئی ملکوں کے سربراہانِ مملکت کی طرف سے مبارکبادی کے پیغامات جاری ہوتے ہیں۔

    دنیاکے عام مسلمانوں کے برعکس شیعہ حضرات بارہویں کے بجائے سترہویں ربیع الاول کو جشن عیدمیلاد مناتے ہیں۔ لہٰذا ایران وعراق میں زیادہ اہتمام سترہویں ربیع الاول کو دیکھنے کوملتا ہے۔ شیعہ روایتوں کے مطابق یہی یوم میلاد ہے‘ یعنی اس دن رسول اللہﷺ کی ولادت با سعادت ہوئی تھی۔


رابطہ

Email: ghaussiwani@gmail.com
GHAUS SIWANI/Facebook

÷÷÷

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 637