donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ashraf Ali Bastavi
Title :
   Wazeer Aazam Aman Dushman Anasir Par Lagam Dein


 وزیراعظم امن دشمن عناصر پر لگام دیں

 

اشرف علی بستوی ،نئی دہلی

 

خود کو 125 کروڑ عوام کی نمائندہ سرکار کا دعویٰ کرنے والی 26 مئی کو  بر سر اقتدار آنے والی  نئی مرکزی سرکار کے کام کاج سنبھالنے کے بعد سے ملک بھر میں امن دشمن عنا صرفرقہ وارانہ ہمہ آہنگی کی فضا کو مکدر کرنے کے لیے رات دن زہریلے بیا نات دیتے نہیں تھک رہے ہیں ۔ شر پسندوں کا یہ ٹولہ اس وقت نئی سیاسی توانائی کے ساتھ  آگے بڑھ رہا  اور ایک  خاص طبقے کے مذہب ، تہذیب  و ثقافت  کو چن چن کر نشانہ بنانے میں مصروف  یہ وہ لوگ ہیں جو بالواسطہ اقتدار کا حصہ تو نہیں لیکن بر سراقتدار گروپ کےعزیز و اقارب ہیں  مختلف ناموں سے اپنا کام انجام دے رہے ہیں۔ میڈیا میں مسلسل آنے والی ایسی خبروں اور بیانات کے باوجود ان پر نکیل کسنے کی کوئی بات موجودہ سرکار  کرنے کو تیار نہیں ہے  حیرت کی بات تو یہ ہے کہ نہ صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے بلکہ سرکار کے اہم ذمہ داران بھی اب اس صف میں شامل ہو گئے ہیں  ۔

  گزشتہ دنوں مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ  اور لا ل کرشن اڈوانی نے گورکھپورکے مہنتھ اویدھ ناتھ کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں میڈیا کے افراد سے گفتگو  کے دوران مشترکہ بیان جاری کرکے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر ضرور ہوگی نیز مہنتھ اویدھ ناتھ کے خوابوں کو پورا کیا جائے گا ۔ حکومت کے ایک  ذمہ دار وزیر کا یہ کہنا کہ مہنت اویدھ ناتھ کے خوابوں کی تکمیل ضرور ہو گی یہ امن دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی نہیں تو اور کیا ہے ۔

مینکا گاندھی اور ساکشی مہاراج کے مسلم دشمنی پر مبنی تازہ بیانات  کس جانب اشارہ کرتے ہیں ؟  یہ وہی ساکشی مہاراج ہیں جن پر بابری مسجد کی انہدام کا مقدمہ درج ہے  اور کچھ عرصہ قبل سماجوادی پارٹی  کے دامن میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی سماجوادی  پارٹی نے ساکشی مہاراج کو راجیہ سبھا کا رکنیت سے بھی نوازا تھا اب پھر اپنے پرانے گھر لوٹ آئے ہیں  ان کا  کہنا ہے کہ مدارس اسلامیہ میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے ، بی جے پی کی ہی  ایک اور خاتوں  وزیر مینکا گاندھی جنھوں نے خود کو جانوروں کے تحفظ کے لیے متعارف کرا رکھا ہے مسلم دشمنی میں انہیں  ہندوستان کا گوشت کے بین الاقوامی بازار میں سب سے بڑے  برآمداتی ملک کے طور پر ابھرنے پر اعتراض ہے  ایک نیا پینترا  کھیلتے ہوئے اپنے ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان میں کہا ہے کہ ملک میں گوشت کی تجارت سے آنے والی آمدنی سے دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں ۔ یہ بیان دیتے وقت شاید وہ  اپنے وزیر اعظم  کا وہ بیان  بھول گئیں جس میں انہوں نے ملک کی عوام سے کہا معاشی ترقی میں بھر پور شمولیت  پر زور دیتے ہوئے کہا  تھا کہ ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ایک دن ایسا آئے کہ عالمی منڈی میں  پائے جانے والے ہر سامان پر ہندوستانی مہر ثبت ہو ۔ ان کے اس بیان پر خود سرکار کو نوٹس لینا چاہئے کیونکہ ایک طرف تو وزیر اعظم اپنے غیر ملکی  دوروں میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں وہیں دوسری جانب ان کی کابینہ میں ایسے وزراء ہیں جو ان کے ترقی کے تمام تر منصوبوں پر پانی پھیرنے کاکام  کر رہے ہیں ۔

پائیدار معاشی ترقی کے لیے ملک میں امن ومان کی فضا کو آئندہ دس برس تک  برقرا رکھنے کی اپیل وزیر اعظم بھت پہلے ہی کر چکے ہیں ۔ البتہ اس پہلو پر الگ سے بحث درکار ہے کہ صرف دس برس تک ہی تنازعات سے علیحدگی اختیار کرنے کی بات وزیر اعظم نے کیوں کہ؟ تشویش ناک بات یہ ہے  آئے دن کہ وزیر اعظم کی اپیل کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں  اور وہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ ملک کے امن اومان کو تباہ کرنے کی یہ کو شش کوئی اور نہیں بلکہ آر ایس ایس اور اس کی ہم خیال حلیف  سیاسی وغیر سیاسی تنظیموں سے وابستہ افراد  ہی کر رہے ہیں ۔ بھلا بتائیں کہ ایسے حالات میں  ہندوستان کی ہمہ جہت ترقی کا وہ خواب جسے وزیراعظم نریندر مودی نے دیکھا ہے کیسے پورا ہو گا ۔ وزیر اعظم نے آئند دس برس تک  تنازعات سے دور رہنے کی بات کی تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ نت نئے تنازعات جنم لے رہے ہیں ۔ یہ وقت ہے کہ وزیراعظم اپنے اعلان کے مطابق  125 کروڑ لوگوں کی نمائندہ  حکومت ہونے کا عملی  ثبوت  دیں اور وقت رہتے ایسے  امن اور ترقی کے  دشمن عناصر کی زبانوں کو لگام دیں ۔ ان سے بازپرس کی جائے ، ورنہ امن وامان کی بحالی اور خوش حالی کا  خواب  کسی بھی صورت میں  شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔--

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 388