donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Azam Shahab
Title :
   ISIS wa Alqayeda Ke Naam Par Muslim Naujawano Ki Giriftari

آئی ایس آئی ایس والقاعدہ کے نام پر مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں


قومی تہواروں کے موقع پر ہماری ایجنسیوں کو ایسے ’بکروں‘ کی

 

ضرورت ہوتی ہے

 

جنہیں وہ امن وامان کے نام پر قربان کرسکیں


اعظم شہاب


پٹھان کوٹ ہوائی مستقر پردہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہی اس خدشے کا اظہار کیا جانے لگا تھا کہ خفیہ و سیکوریٹی ایجنسیوں کی راست ناکامی پر   پردہ ڈالنے کے لئے دہشت گردی کے الزام میں گرفتاریوں کا نیا باب کھل سکتا ہے ، اور ہوا بھی وہی۔ یومِ جمہوریہ کے موقع پر پٹھان کوٹ جیسی واردات ، مودی اور پاریکر پر حملے سمیت ہری دوار کے اردھ کمبھ میلے میں دہشت گردانہ کارروائی جیسی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں آئی ایس آئی ایس والقاعدہ کے نام پر گزشتہ دس دنوں میں پورے ملک سے ۲۶ سے زائد مسلم نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ان گرفتاریوں کے بعد اگر ایک جانب خفیہ وسیکوریٹی ایجنسیوں کی پیٹھ تھپتھپائی جارہی ہے تو وہیں میڈیا کے ذریعے یہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ملک یومِ جمہوریہ کے موقع پر ہونے والی اس ممکنہ دہشت گردانہ کارروائی سے محفوظ ہوگیا ہے۔  البتہ اتنا ضرور ہوا کہ ایجنسیوں کی ان کارروائیوں سے اہلِ ملک کو ضرور اطمینان ہوگیا کہ اب یومِ جمہوریہ خیریت سے گزرجائے گا۔

سیکوریٹی کے نقطۂ نظر سے ہمارے ملکِ عزیز کی یہ روایت ہے کہ یومِ جمہوریہ و یومِ آزادی جیسے قومی تہواروں کے موقع پر ہماری سیکوریٹی ایجنسیوں کو کچھ ایسے ’بکروں‘ کی ضرورت ہوتی ہے جنہیں وہ امن وامان کے نام پر قربان کرسکیں۔ اس سے قبل آئی ایم اور سیمی کے نام سے یہ بکرے ایجنسیوں کو مل جایا کرتے تھے ، مگر چونکہ اب آئی ایم وسیمی مارکیٹ میں نہیں ہیں اس لئے اب آئی ایس آئی ایس والقاعدہ کے نام پر یہ روایت نباہی جارہی ہے۔ مگر اس کا کیا جائے کہ اس روایت کے نام پر مسلم دہشت گردی کے مفروضے کو سچ ثابت کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ایجنسیوں کی اس روایت کی پاسداری نے ملک میں دہشت گردی کے معاملات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کی سوچ کونہ صرف فروغ دیا ہے بلکہ اسے مضبوط بھی کیا ہے اور اسی سوچ کی بنیاد پر آج تفتیشی وسیکوریٹی ایجنسیاں ہردہشت گردانہ واردات کا سِرا مسلمانوں سے جوڑکرانہیں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

گزشتہ ۱۹؍ سے ۲۲جنوری کے درمیان لکھنؤ، منگلور، بنگلور،ٹمکور، ممبئی، کوشی نگراور روڑکی سے گرفتار کئے گئے تمام لوگ جس طرح حسبِ روایت مسلمان ہیں، اسی طرح ان کے خلاف ایسا کوئی ثبوت اب تک سامنے نہیں لایا جاسکا ہے جو ان کی جرم کی سنگینی کو واضح کرسکے۔ ان کے خلاف جو سب اہم اور خطرناک ثبوت سامنے آیا ہے وہ یہ کہ یہ لوگ شوشل میڈیا کے ذریعے آئی ایس آئی ایس کے رابطے میں تھے اور اس کی فکر سے متاثر تھے نیز یہ مظفرنگر فسادات کا بدلہ لینے کے لئے ہری دوار میں جاری اردھ کمبھ میلے اور روڑکی سے ہری دوار جانے والی ٹرین میں دہشت گردانہ حملہ کرنا چاہتے تھے۔ اس ممکنہ حملے کا ثبوت یہ پیش کیا گیا ہے کہ روڑکی سے گرفتار کئے گئے چاروں ملزمین (جنہیں ہمارا قومی میڈیا گرفتاری کے ساتھ ہی دہشت گرد قرار دے چکا ہے) اردھ کمبھ میلے میں بم دھماکہ کرنے کے لئے ماچس کے باکس جمع کررہے تھے تاکہ اس سے وہ بارود یکجا کرسکیں۔ یہ ثبوت پیش کرتے ہوئے ایجنسیوں نے اس حقیقت کو بھی نظر انداز کردیا کہ دھماکہ ماچس کی تیلیوں پر لگے فاسفور س سے نہیں ہوتے بلکہ اس کے لئے بڑی مقدار میں بارود کی ضرورت ہوتی ہے اور جو ذرا سی محنت کے بعد ہر شہر سے فراہم کی جاسکتی ہے ، جسے کان کنی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور جس کے غیر قانونی کاروبار میں آر ایس ایس سے وابستہ سیکڑوں لوگ اب تک گرفتار کئے جاچکے ہیں۔

جہاں تک رہی شوشل میڈیا کے ذریعے آئی ایس آئی ایس سے رابطے میں رہنے کا الزام تو یہ بھی ویسا ہی بچکانہ ثبوت ہے جیسے کسی کے پاس سے گوگل میپ سے ڈاؤن لوڈ کیا ہوا کوئی نقشہ برآمد ہوجائے اور اس پر یہ الزام لگا دیا جائے کہ وہ ان مقامات پر دھماکہ کرنا چاہتا تھا۔ شوشل میڈیا کا استعمال آج کل ایک عام بات ہے ۔ اب موبائیل گفتگو کے لئے بلکہ واٹس اپ و فیس بک کے لئے زیادہ استعمال ہورہا ہے ۔ واٹس اپ پر گروپ کریٹ کرنا اور اس میں معلوم نا معلوم لوگوں کو شامل کرنا اب ایک تفریح کا سامان بن چکا ہے۔ اسی طرح فیس بک کا استعمال بھی ہے جو اسٹیٹس اور کمینٹ کی شکل میں ایک تفریح فراہم کرتا ہے ۔یہی حال ٹویٹر، ہائیک اور ٹیلی گرام وغیرہ کا بھی ہے۔ پھر بھی اگر ہم بالفرض اس مفروضے کو تسلیم بھی کرلیں کہ گرفتار شدگان شوشل میڈیا کے ذریعے آئی ایس آئی ایس یا اس کے حامی کسی فرد کے رابطے میں تھے تو میں یہ الزام لگاتا ہوں کہ اس طرح کے گروپ یا اس طرح کے فرد پیدا کرنے میں سیکوریٹی ایجنسیوں کا بڑا ہاتھ ہے اور جو لوگ شوشل میڈیا پر اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہوکر نوجوانوں کو اس سے جوڑنے کا کام کررہے ہیں وہ کسی نہ کسی طور پر خفیہ ایجنسیوں کے مہرے ہیں۔

امریکہ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے اسی طرح کا پیٹن جاری ہے۔ امریکہ کی ایف بی آئی اپنے تربیت یافتہ لوگوں کے ذریعے وہاں کے مسلم نوجوانوںکو دہشت گردی کی جانب مائل کرتی ہے اور پھر جب انہیں لگتا ہے کہ کوئی اب قانون کی گرفت میں آچکا ہے تو باقاعدہ اس کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں ایک مسلم نوجوان اپنی گاڑی میں اسلحہ کے ساتھ گرفتار ہوا جس کے بعد میڈیا میں یہ خبر آئی کہ اس کی گرفتاری ایف بی آئی کے تیار کردہ جال کے ذریعے ہوئی ہے۔ بالکل یہی صورت حال اب ہمارے ملک میں بھی دہرائی جارہی ہے کہ ایجنسیوں کے تربیت یافتہ لوگ معصوم اور بے قصور مسلم نوجوانوں کو ورغلا کر دہشت گردی کی جانب مائل کرتے ہیں اور جب انہیں مناسب معلوم ہوتا ہے یا پھر جب مناسب موقع آتا ہے تو انہیں گرفتار کرکے ملک کو درپیش ایک بڑے خطرے سے نجات دلانے کا دعوی کیا جاتا ہے۔ یومِ جمہوریہ سے بہتر بھلا کون سا موقع ہاتھ آتا جبکہ فرانس کے صدر ہمارے ملک کے دورے پر ہیں اور یومِ جمہوریہ کی تقریبات میں حصہ لے رہے ہیں۔

آئی ایس آئی ایس یا القاعدہ کے نام پر گرفتاری دراصل ایک نہایت منصوبہ بند پروگرام کا حصہ ہے اور وہ پروگرام یہ ہے کہ مسلمانوں کو مسلسل دہشت زدہ رکھا جائے۔ اس لئے اگر یہ کہا جائے کہ مسلمان دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت زدہ ہے تو یہ سو فیصدی صحیح ہوگا۔ مسلمانوں کا دہشت زدہ کرنے اور دہشت گردی کے الزام میں انہیں گرفتار کرنے کا پروگرام آئی بی کے ساتھ وہ خفیہ ایجنسیاں تیار کررہی ہیں جنہیں اجیت ڈوبھال جیسوں کی حمایت حاصل ہے۔ اس سے قبل مسلمانوں کی گرفتاریوں اور بے قصوروں کے انکاؤنٹر میں آئی بی بری طرح بدنام ہوچکی ہے ، لہذا اس کی جگہ پر اب این آئی اے کو لایا گیا ہے تاکہ یہ پوری کارروائی حقیقت معلوم ہو۔ جبکہ سچائی تو یہ ہے ملک کا ہر باخبر ان گرفتاریوں کی حقیقت سے پوری طرح واقف ہے کہ یہ ہم ہندوستانی عوام کو اطمینان دلانے کے لئے ہے۔ ان گرفتار ملزمین پر بھلا یہ بھی کوئی الزام ہے کہ وہ ماچس کی ڈبیاں جمع کررہے تھے کہ وہ اس کے فاسفورس سے بم بنا سکیں؟ کیا آئی ایس آئی ایس والوں کے پاس بارود کی قلت ہوگئی ہے یا پھر ہندوستان میں بارود بننا بند ہوگیا ہے؟

 غالباً سیمی اور انڈین مجاہدین کے بعد اب ہماری ایجنسیوں کے افسران کے پاس کوئی کام نہیں رہ گیا تھا۔اس لئے ایک نیاکام تلاش کرلیا اور وہ ہے آئی ایس آئی ایس اور القاعدہ کے نام پرنئے سرے سے مسلمانوں کی گرفتاری۔ یاسین بھٹکل اور اس کے تمام ساتھی جیل میں ہیں، اب باہر تو کوئی ایسارہ نہیں گیا ہے کہ جس پر نئی دہشت گردانہ سازشوں کا الزام لگایا جاسکے۔لہذا آئی ایس آئی ایس اور القاعدہ کو سامنے لایا گیا ہے تاکہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے نام پر دہشت زدہ کرتے ہوئے جیلوں میں ان کی شرح کو برقرار رکھا جاسکے ۔ویسے تو مسلم نوجوانوںکو حراست میں لینے کے لئے ان کو صومالیہ کے الشباب سے، یا نائیجیریا کے بوکو حرام تک سے جوڑنا ہماری ایجنسیوں کے لئے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ،مگر آئی ایس آئی ایس اور القاعدہ کو اس لئے سامنے لایا گیا کہ اس میں الشباب یا بوکوحرام کے بالمقابل امریکہ ومغرب کوان میں زیادہ دلچسپی ہے۔ فی الوقت امریکہ کے رڈار پر آئی ایس آئی ایس سب سے زیادہ نمایا ں ہے۔ آئی ایس آئی ایس میں چونکہ امریکہ کو دلچسپی ہے اس لئے برطانیہ وفرانس کوبھی دلچسپی ہے۔ امریکہ،برطانیہ وفرانس کو دلچسپی ہے اس لئے نیٹو ممالک کو بھی دلچسپی ہے۔ چونکہ ونیٹو ممالک کو دلچسپی ہے اس لئے بھارت کوبھی دلچسپی ہے ، کیونکہ بھارت اپنے آپ کو اسی صف میں شامل کرانا چاہتا ہے۔

ان گرفتاریوں کا ایک اور پہلو بھی اور وہ ہے امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے فراہم کردہ اِن پٹ۔ اگر اس اِن پٹ پر یقین کیا جائے تو یہ الزام سراسر درست ثابت ہوگا کہ یہ پورا معاملہ اس این سی ٹی سی کو لاگو کرانے کے لئے ہے جو گزشتہ یوپی اے حکومت میں وزیرداخلہ پی چدمبرم امریکہ سے امپورٹ کرکے لائے تھے ، جس کے تحت آئی بی صرف ایک خفیہ ایجنسی نہیں بلکہ سی آئی اے کی طرح ایسی ایجنسی کی حیثیت اختیار کرلے گی جسے نہ صرف اِن پٹ جمع کرنے بلکہ گرفتاریوں اور عدالتوں میں چارج شیٹ بھی پیش کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ اس کے بعد ہر وہ شخص جو حکومت یا یہاں کے نظام پر تنقید کرے گا اسے بغیر کسی ثبوت کے گرفتار کیا جاسکے گا اورعدالتیں ملکی سلامتی کے نام پر آئی بی کے پیش کردہ دلائل کے آگے بے بس ہونگی۔ اگر یہ صورت حال بن جائے تو یہ ہندوستانی مسلمانوں کے لئے تابوت کا آخری کیل ثابت ہوگا۔

(یو این این)

aazam.shahaab@gmail.com

*************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 509