donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Maldah Ka Bahana, Mamta Par Nishana


مالدہ کا بہانہ، ممتا پر نشانہ


مغربی بنگال کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونکنے کی کوشش


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    اپنے میٹھے اور خوش ذائقہ آموں کے لئے مشہور مغربی بنگال کا مالدہ ضلع ان دنوں تشدد کے بہانے سرخیوں میں ہے اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اپنے مخالفین کے نشانے پر ہیں۔ سنگھ پریوار اور اس کا حامی قومی میڈیا بار بار یہاں کے حالات پر سوال اٹھا رہاہے۔ مالدہ کو کبھی بنگلہ دیشیوں کا گڑھ کہا جارہا ہے تو کبھی جعلی نوٹوں اور ڈرگس اسمگلرس کی اماجگاہ قرار دیا جارہاہے۔کبھی اسے دہشت گردوں کا اڈہ کہا جارہاہے تو کبھی اسے جرائم پیشہ عناصر کا علاقہ۔ مالدہ کا قصور صرف اتنا ہے کہ یہ ایک مسلمان اکثریتی ضلع ہے اور ملک کے جن جن اضلاع میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے اسے ایسے ہی ناموں سے پکارا جاتا ہے مگر اسی کے ساتھ یہ بات بھی درست ہے کہ فرقہ پرستوں کو یہ موقع خود مسلمانوں کی ناعاقبت اندیشی نے دیا ہے۔ اسلام امن و صلح جوئی کا مذہب ہے تو مسلمانوں نے یہاں تشدد کیوں برپا کیا؟ جب مسلمان لیڈران یا مذہبی رہنما بھیڑ پر قابو رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو انھوں نے لاکھوں کا مجمع اکٹھا کیوں کیا؟ آخر انھوں نے اس کملیش تیواری کے نام پر ہنگامہ آرائی کیوں کی جسے گرفتار کیا جاچکا ہے اور اب وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے؟ مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں چل رہی ہیں اور ممتا بنرجی ابھی تک یہاں مقبولیت رکھتی ہیں ایسے میں اس بات کا پورا امکان تھا کہ بی جے پی اپنی جگہ بنانے کے لئے اسے فرقہ وارانہ رنگ دے گی اور اس نے دیا مگر اسے موقع فراہم کرنے کا کام بہر حال مسلمانوں نے ہی کیا ہے۔ مالدہ کے کالیہ چک علاقے میں ہوئے تشدد کی تحقیقات کے لئے مالدہ پہنچی بی جے پی کی 3 رکنی ’’انکوائری ٹیم‘‘ کو حراست میں لے کر واپس کولکتہ بھیجنے کے بعد پارٹی ریاست کی ممتا حکومت پر حملہ آور ہو گئی ہے۔ بی جے پی کے مغربی بنگال انچارج سدھارتھ ناتھ سنگھ نے ممتا حکومت کو نشانے پر لیتے ہوئے ان سے پوچھا ہے کہ  ہنگامے سے پہلے فرقہ وارانہ اشتعال پھیلانے والے ہینڈبل بانٹے گئے، آخر اسے روکا کیوں نہیں گیا؟انھوں نے الزام لگایا کہ مالدہ میں جعلی کرنسی چل رہی ہے اور یہاں کی پولس این آئی اے کی تفتیش میں مدد نہیں کر رہی ہے۔اسی ریکیٹ کا رکارڈ جلانے کے لئے پولس اسٹیشن پر حملہ ہوا۔جب کہ کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگایا کہ وہ مغربی بنگال کے مالدہ واقعہ کو لے کر سیاسی روٹیاں سینک رہی ہے لیکن قانون کے معاملے میں ریاستی حکومت کی بھی ڈھیل تھی۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے دلی پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو بتایا کہ جہاں جہاں انتخابات ہوتے ہیں وہاں بی جے پی فرقہ وارانہ پولرائزیشن کی کوشش کرتی ہے۔ چاہے ایودھیا کا معاملہ ہو، مظفر نگر ہو یا اب مالدہ ہو۔ بی جے پی وہاں اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے اور سیاسی جماعتوں کو بھی صورت حال کو خراب کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

انتخابی تیاریاں

    مالدہ معاملہ محض ایک بہانہ ہے ورنہ اصل بات یہ ہے کہ یہاں انتخابات کی تاریخ بہت قریب آچکی ہے اور سبھی پارٹیاں ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے ریاستی حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے میں لگی ہوئی ہیں اور الیکشن سے قبل یہاں دوسرے مقامات پر بھی ماحول بگاڑنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔مغربی بنگال میں سیاسی ماحول گرم ہونے لگا ہے۔ تلواروں کو دھار دیا جانے لگا ہے۔سبھی پارٹیاں اپنے تیروکمان کو سیدھا کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ حالات کبھی بھی بگڑسکتے ہیں اور یہاں خون خرابہ ہوسکتا ہے۔ مغربی بنگال میں سیاسی تشدد کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ ماضی میں کانگریس اور سی پی آئی ایم کے کارکنوں کے بیچ ٹکرائو کی وارداتیں ہوتی رہی ہیں اور اب کانگریس کی جگہ ترنمول کانگریس نے لے لی ہے۔ سیاسی ٹکرائو کی وارداتیں ان دنوں بڑھ گئی ہیں اور بعض سیاسی لیڈروں کی طرف سے بھڑکائو بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی جب سے یہاں سرگرم ہوئی ہے وہ اس ٹکرائو کو ہندو۔مسلم کے بیچ کرانے کی کوشش میں رہی ہے مگر اب تک وہ اس میں کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔ اب اس کے اثرات بنگلہ دیش کے سرحدی علاقوں میں بڑھے ہیں اور اسے تقویت مل رہی ہے بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں اور سیکولر طاقتوں کے ٹکرائو سے۔ سرحد پار سے گھس پیٹھ یہاں مشکل نہیں ہے اور جن لوگوں کے خلاف بنگلہ دیش میں مقدمے ہوتے ہیں یا پولس ان کی تلاش میں ہوتی ہے، وہ سرحد پار کرکے مغربی بنگال چلے آتے ہیں۔ بی جے پی کی کوشش ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل یہاں کا ماحول خراب کیا جائے اور سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچاکر ووٹروں کو ہندو اور مسلمان کے خانے میں تقسیم کیا جائے ۔ اب یہ ممتابنرجی حکومت کا امتحان بھی ہے کہ وہ کس طرح ریاست کے فرقہ وارانہ ماحول کو بگڑنے سے بچاتی ہے۔ ممتا بنرجی کے مسلم نواز رویے کو بھی ان کے مخالفین بی جے پی کے فروغ میں معاون بتا رہے ہیں۔ حالانکہ مسلمانوں کی طرف سے کہا جارہاہے کہ ریاستی سرکار کی طرف سے صرف مسلم نوازی کی باتیں کی گئی ہیں، مسلمانوں کے لئے ترقیاتی کام بالکل نہیں ہوئے ہیں۔ اب اسمبلی انتخابات سر پر ہیں تو مسلمان ووٹ کی سیاست کو پر لگ گئے ہیں اور اسی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے بی جے پی۔ وزیراعلیٰ ممتابنرجی ان دنوں مسلمانوں کے جلسوں کو خوب خطاب کر رہی ہیں جسے ان کی مسلمانوں کو لبھانے کی کوشش سے تعبیر کیا جارہاہے ۔

ممتا کی مسلمانوں کے لئے ممتا

    مغربی بنگال میں جلد ہی ہو نے جارہے اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کی سربراہ اور ریاست کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی نظریںمسلم ووٹوں پر لگی ہوئی ہیں۔ ریاست کے 294 اسمبلی حلقوں میں سے 70 علاقے ایسے ہیں، جہاں مسلم ووٹ اہم پوزیشن میں ہے۔ کئی اضلاع جیسے مرشدآباد، مالدا، ندیا اور شمالی دیناج پور میں تو مسلم ووٹ 60 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ممتا بنرجی اپنی اسی حکمت عملی کے تحت چار مسلم ریلیوں سے خطاب کر چکی ہیں۔ ریلی میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی ہے۔ ریاست کی فائربرانڈ لیڈر یہ بات اچھی طرح سمجھ چکی ہیں کہ بغیر مسلم ووٹوں کے ان کا بیڑا پار نہیں ہونے والا ہے۔ ریاست میں ایک تہائی ووٹر مسلم ہیں اور اسی طرح او بی سی ووٹر بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ حکمت عملی کے تحت انہوں نے کئی متاثر کن مسلمان رہنماؤں کو اپنی طرف کرلیا ہے۔ وہ اس بات سے بھی پراعتماد نظر آتی ہیں کہ ہندو ووٹوں کو آر ایس ایس اپنے پالے میں کھینچنے میںکامیاب نہیں ہوگا۔

ممتا پر یچوری کی تنقید

    ممتابنرجی کی مسلم نوازی کو ان کے مخالفین بھی اچھی طرح محسوس کر رہے ہیں۔ ترنمول کانگریس کی اصل حریف سی پی آئی ایم کوبخوبی احساس ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت ترنمول کانگریس کی طرف جارہی ہے۔ سی پی ایم کے جنرل سکریٹری اور ایم پی سیتا رام یچوری نے ترنمول کانگریس پر اقلیتوں کی خوش آمد کی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔ سیتارام یچوری کا کہنا ہے کہ ایک طرف بی جے پی فرقہ واریت اور عدم برداشت کی سیاست کر رہی ہے ،وہیں ترنمول کانگریس اقلیتوں کے خوش آمدکی سیاست کر رہی ہیں۔ ترنمول سربراہ کی سیاست بالواسطہ طور پر بی جے پی کو مضبوطی فراہم کر رہی ہے۔ سی پی ایم کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ مغربی بنگال میں آئی ایس آئی ایجنٹوںکی موجودگی انتہائی تشویش کا موضوع ہے۔ انہوں نے ترنمول کانگریس قیادت کو ریاست میں تشدد کی سیاست کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ۔

سی پی آئی ایم بھی آئی حرکت میں

    اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مغربی بنگال میں سبھی پارٹیوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ سی پی آئی ایم جو کہ پہلے یہاں اقتدار میں تھی اور اب حاشیئے پر جاچکی ہے،نے حالیہ ایام میں کلکتہ میں ایک بڑی ریلی کی جس میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) نے پچھلے دنوں مغربی بنگال کی ترنمول کانگریس سرکار پر جم کر گولے داغے۔ پارٹی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ حکومت کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکیں۔ سی پی ایم نے کہا کہ ایک پارٹی (بی جے پی) فرقہ واریت کا زہر پھیلا رہی ہے تو دوسری پارٹی (ترنمول) نے مغربی بنگال کو تباہی کے راستے پر دھکیل دیا ہے۔ کلکتہ کے بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ میں ایک بہت بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سی پی ایم کے رہنماؤں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں بائیں بازو طاقتوں کو مضبوط کریں۔ان کا کہنا تھا کہ صرف بائیں بازو پارٹیاں ہی متبادل پالیسیاں پیش کر سکتی ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلی بدھا دیو بھٹاچاریہ نے ترنمول حکومت اور مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے ملک اور مغربی بنگال کے مفاد کے لئے ترنمول اور بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا۔پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور دیگر پولٹ بیورو کے ارکان کی موجودگی میں ریلی کی صدارت کرتے ہوئے بھٹاچاریہ نے مغربی بنگال میں 2016 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بایاں محاذ کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔بھٹاچاریہ نے کہا کہ ترنمول کی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ریاست تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ کسی کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ صنعت دھندے لگ نہیں رہے ہیں۔ ریاست کے مفاد میں ترنمول حکومت کو ہٹانا ہے۔

بی جے پی کی رتھ یاترا

    اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مغربی بنگال میں بی جے پی 24 جنوری سے ’رتھ یاترا‘‘ نکالنے جارہی ہے۔اس یاترا کے ساتھ ہی بی جے پی مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے اپنی مہم کی شروعات کر دے گی۔یاترا کا آغاز شمالی بنگال سے کیا جائے گا اور ابتدائی دور میں کوچ بہار، گنگا ساگر، مدنا پور اور پرولیا کو نشانہ بنایا جائے گا۔ مغربی بنگال بی جے پی چیف کے طور پر حال ہی میں کمان سنبھالنے والے دلیپ گھوش نے بتایا کہ یاترامیں شامل ہونے کے لئے پارٹی کے سینئر لیڈروں کو بھی بلایا جائے گا۔ گھوش ،راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے بی جے پی میں آئے ہیں۔ذرائع کے مطابق، انہیں مغربی بنگال میں اپنے طریقے سے کام کرنے کی پوری چھوٹ دی گئی ہے۔مجوزہ یاترا میں بھی آر ایس ایس کے لیڈر ان ،ان کی مدد کر رہے ہیں۔ گھوش نے بتایا کہ سفر کے لئے رتھ کے ڈیزائن اور نعرہ تیار کرنے کا کام چل رہا ہے۔ ممتا بنرجی پر نشانہ لگاتے ہوئے گھوش نے کہا کہ اگر تبدیلی یہ ہے تو ہمیں ایسی تبدیلی نہیں چاہئے۔ ہندوتو پر بات کرتے ہوئے گھوش نے کہا کہ یہ صرف مذہب منسلک کی بات نہیں ہے بلکہ جینے کا طریقہ ہے۔ عظیم بنگالی ہندو چنتک چیتنیہ سے لے کر رام کرشن پرم ہنس اور اربندو تک سب نے یہی بات کہی ہے، جو آج ہم کہہ رہے ہیں۔ ہم بنگال کو لندن یا سنگاپور جیسا نہیں بنانا چاہتے ہیں۔ ہم اسے پرامن اور روادار بنانا چاہتے ہیں۔

گورنر سے شکایت

     ان دنوں جہاں سیاسی پارٹیوں کے بیچ ٹکرائو بڑھا ہے وہین دوسری طرف پارٹی ورکروں کے بیچ تشدد کی وارداتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے مغربی بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس پر اپنے سیاسی حریفوں پر حملے کروانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مکمل طور پربدامنی کا ماحول ہے اور گورنر سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی نائب صدر بادشاہ عالم کی قیادت میں بی جے پی کے وفد نے پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں پر ترنمول کے ’’غنڈوں‘‘ کی طرف سے کئے گئے بہت سے حملوں کے خلاف گورنر کو ایک میمورنڈم سونپا۔عالم نے گورنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے کہا، ہم نے گورنر کو ریاست کے انتہائی بدامنی کے ماحول کے بارے میں بتایا۔ترنمول کی طرف سے ہمارے خلاف مسلسل کئے جا رہے حملوں کے بارے میں انھیں جانکاری دی۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے گورنر کو چھ دسمبر کو بی جے پی کی ایک ٹیم پر ہوئے مہلک حملے کے بارے میں بھی بتایا۔ اس ٹیم میں ریاستی نائب صدر مالتی راؤ رائے سمیت کئی رہنما شامل تھے۔ بادشاہ عالم نے بتایا کہ گورنر نے بھی ریاست میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد پر تشویش کا اظہار کیا اور معاملے میں مناسب اقدامات اٹھائے جانے کی یقین دہانی کرائی۔

    غور طلب ہے کہ تمل ناڈو، مغربی بنگال، کیرالہ، آسام اور پانڈیچیری کے اسمبلی انتخابات اسی سال اپریل مئی میں ہو سکتے ہیں۔اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے تمام تیاریاں شروع کردی ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی خود تمام ریاستوں کو دورہ کرکے صور تحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ مغربی بنگال میں کمیشن کی ٹیم اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ تشدد کے بغیر انتخابات تکمیل کو پہنچ سکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 507