donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Hasan Farrukh
Title :
   Modi,Maut Ka Saudagar,Maut Ka Beyopari

حسن فرخ
 
مودی، موت کا سوداگر،موت کا بیوپاری
 
           نریندر مودی، جسے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس ائی ٹی ) نے گلبرگ سوسائیٹی کے احسان جعفری اور تقریباً اسی افراد کے قتل معاملہ میں کلین  چٹ دے دینے پر بہت خوش ہیں اور ان کے بی جے پی حامیوں کی جانب سے زبردست خوشیاں منائی جارہی ہیں مگر راجیہ سبھا کے لیڈر ٓآف اپوزیشن  ارون جیٹلی نے البتہ یہ کہا کہ ابھی خوشیاں منانے کی کوئی وجہہ نہیں ہے کیوں کہ کلین چٹ تو ایس ٓئی ٹی نے دی ہے عدالت کا فیصلہ نہیں ہوا ہے؁۔ان فسادات کی تحقیقات کرنے والے ایک ریٹائیرڈ جسٹیس ایس سریش نے ایس ٓئی ٹی پر یہ الزام لگایا ہیکہ ایس آ ٓئی ٹی کے سربراہ ٓر کے راگھون نے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا کے انکشاف کو اہمیت نہیں دی ۔ جٹیس سریش نے کہا کہ ان کی حتمی رپورٹ میں ہرین پاندیا کی گواہی کو شامل کیا گیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا ۔ انھوں نے راگھون سے سوال کیا کہ انھوں نے اس گواہی کو کیوں نظر انداز کردیا۔کچھ عرصہ سے بعض حقوق انسانی ادارے اور دوسری انجمنیں ان خدشات کااظہار کر رہی تھیں کہ ایس ٓئی ٹی مودی کو کلین چٹ دے دے گی۔ابھی عدالت نے صرف یہ توثیق کی ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے کلیں چٹ دی ہے عدالت نے ابھی فیصلہ نہیں سنایا ہے۔اس روشنی میں وکلاے صفائی کو ان تنظیموں سے یہ معلومات حاصل کرنی چاہئیں کہ انھیں یہ علم یا اندیشہ کن بنیادوں پر ہوا تھا کہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کلیں چٹ دے دے گی۔ان معلومات کی بنیاد پر وکلاے صفائی کو عدالت سے مزید تحقیقات کروانے پر اصرار کرنا چاہئے۔ 
 
          اگر تحقیقاتی ٹیم نے کلین چٹ دی بھی ہے تو ٹائیم میگزین کے سروے کے مطابق مودی آج بھی دنیا کے بدنام لوگوں میں ایک نمبر پر  ہے ویسے ٹائم میگزین کے اہم لوگوں کے متعلق سروے میں مودی دنیا کی سو اہم شخصیتوں میں بھی شامل ہے ۔مگر اس سلسلہ میں یہ کہا جارہا ہے کہ اس میگزین کی مسلم دشمنی مسلمہ ہے کیونکہ یہ صہیونی لابی کے تحت اور اس کے مفادات کے لئے کام کرتا ہے ۔چنانچہ ابھی ۲۴ مارچ کو کیلیفورنیا مین مسلم منافرت کے سبب ہلاک کی جانے والی عراقی نژاد ۳۲ سالہ شائیمہ کی تائید میں جب انوکھا احتجاج ہوا جس میں ایک ملین خواتین نے  حجاب پہن کر تصاویر اتر وائیں ،یونیورسٹیوں میں ریالیاں نکالی گئیں  تو گزشتہ ہفتے اسی ٹائم میگزین نے  شائیمہ کی موت  کا سبب ان کا خاندانی اختلاف بتانے کی بھرپور کوشش کی ہے اور پولس کے ذرائع سے یہ بات پھیلائی ہے شائیمہ اور اس کے شوہر قاسم میں اختلافات چل رہے تھے اور وہ علیحدگی لینے والے تھے اتنا ہی نہیں اس یہودیوں کے تائیدی اخبار نے شائیمہ کی ۱۷ سالہ لڑکی فاطمہ کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ بات پھیلائی ہے کہ فاطمہ کو پولس نے ایک کار میں ایک ۲۰، ۲۱ سال کے لڑکے کے ساتھ جنسی فعل کرتے ہوے پکڑا تھا اور اس کی اطلاع شائیمہ کو دی تھی جس پر شائیمہ نے اپنی لڑکی کی کار میں سفر کرتے ہوے خوب سرزنش کی تھی ۔ جس پر فاطمہ نے کار میں سے چھلانگ لگادی تھی۔ شائیمہ کے قتل کی رات پولس کو ایک پڑوسی نے بیان دیا تھا کہ اس نے ایک ۲۰، ۲۱ سال کے نوجوان کو بھاگتے ہوے دیکھا تھا ۔اس طرح یہ اسٹوری ڈیویلپ کرنے کی کوشش کی گئی کہ فاطمہ کے اس دوست نے شائیمہ کو قتل کیا تاکہ ان دونوں کی راہ سے اسے ہٹادیا جاے۔ ظاہر ہے کہ اسی ٹائم میگزین نے مودی کو دنیا کے سو اہم لوگوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کی ۔ اسی طرح بشارالاسد کو سب سے بدنام شخص ثابت کرنے سب سے بدنام شخص کا سروے کروایا گیا ۔ لیکن ان لوگوں کی بد نصیبی کہ اس زمرہ  میں مودی نے ایک نمبر حاصل کیا یعنی وہ دنیا کا سب سے بدنام ترین شخص ہے۔
 
          یہ دنیا دار المکافات ہے تو کیا اس مودی کو سزا نہیں ملے گی جسنے پولس کو یہ حکم دیا تھا کہ ہندووں کو دل کی بھڑاس نکال لینے دو ، انھیں کھلی چھوٹ دے دو چنانچہ استار اور دوسرے چیانلس پر سارے ملک اور ساری دنیا میں لوگوں نے دیکھا کی پولس کے گھیرے میں ملکتی دہشت گرد مسلمانوں کا قتل عام کر رہے تھے۔گل برگ سوسائیٹی میں مسلمانوں نے سابق کانگریس ایم پی احسان جعفری کے گھر میں پناہ لی تو احسان جعفری نے بڑے اعتماد کے ساتھ انھیں گھر میں یہ کہ کر پناہ دی تھی کہ یہاں کوئی تمہارا بال بیکا نہیں کرسکے گا ۔ انھیں یہی زعم تھا کہ وہ سابق ایم پی رہ چکے ہیں اس لئے ان کے گھر کی حفاظت کی جاے گی۔ مگر فسادیوں نے ان کے مکان کو گھیر لیا وہ پولس عہداروں وزیروں کو  فون کرتے رہے مگر ان کے مکان کا تحفظ نہیں کیا گیا آخر میں انھون نے مودی کو فون کیا تو بھی بے فیض رہا اور احسان جعفری اور ۵۹ مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ کیا یہ سارے مظالم یوں ہی کسی انجام کے بغیر ختم ہو جائیں گے؟ جہاں تک انصاف کا تقاضا ہے اور ابھی تک ہماری عدلیہ انصاف کے تقاضوں اور معیارات پر کھری اتری ہے ہمیں یقین ہے کہ مودی کی بھی ااسی دنیا میں گرفت ہوگی ۔اللہ کے دربار میں تو بہت ہی سنگین عذاب اس کا منتظر ہے۔
 
         گجر ات میں اس سال کے ختم تک اسمبلی انتخا بات ہونے والے ہیں اور اسی لئے ٹائیم میگزین اور صہیونی لابی مودی کی مقبولیت میں اضافہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اسے دنیا کی سو اہم شضصیتوں میں شامل کروانے کا گیم اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔خود گجرات میں بھی مودی کی پروپیگنڈا مشنری مصروف ہوگئی ہے ۔مگر پچھلے دو انتخا بات کے مقابلہ میں مودی کے پروپیگنڈے کا ایک اہم حصہ بری طرحح ناکام دکھائی دے رہا ہے۔ ہندوتوا جذبات میں ڈوبے ہوے بہت سے لوگوں کو مودی کی ترقی اور بہترین حکمرانی کے پروپیگنڈے سے جو مہمیذ ملی تھی  اور جسے رتن ٹا ٹا ، امیتابھ بچن اور بہت سے صنعت کاروں اور سرمایہ داروں نے مزید تقویت دی تھی وہ صابن کے جھاگ کی طرح کمزور پڑگیا ہے۔ اس پر طرفہ ستم مودی پر یہ ہوا ہے کہ کمپٹرولر اینڈ ٓڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے مودی کی بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں ہی کا نہیں بلکہ اس کی ترقیات کے پروپیگنڈے کا بھی پول کھول دیا ہے۔کہاں وہ ملک کے وزیر ٓعظم کے لئے موزوں امیدوار ثابت کرنے کی تیاری میں تھے اور کہاں اب انھیں اپنی گجرات کی حکومت کو بچانا ہی مشکل دکھائی دے رہا  ہے مگر اس مرتبہ بھی کانگریس مودی کی فرقہ پرستی اور فسادات میں اس کے رول کو انتخابی ایجنڈا بنانے سے گریز کی سابقہ غکطی کا اعادہ کرنے والی ہے اور صرف سی اے جی رپورٹ اور ترقیات کے جھوٹے پروپیگنڈا کو اپنی مہم کا اصل ایجنڈا بنانے والی ہے ۔ کیوں کہ اس کا خیال ہے کہ ریاست کی ترقی کے نام پر پچھلے انتخابات میں مودی نے کامیابی حاصل کی تھی  جب کہ اس کا یہ خیال غلظ ہے اور اسی بنیاد پر اس کی حکمت عملی بھی غلط ہے۔گزشتہ انتخا بات میں بھی کانگریس نے ہندوتوا اور مودی کی فرقہ پرستی کے خلاف جارحانہ رخ  اختیار نہ کرنے کے ذریعہ یہ تاثر راے دہندوں میں پیدا کیا تھا کہ دونوں ہی ھندوتوا کی پارٹیاں ہیں کانگریس اعتدال پسند اور بی جے پی سخت ہے اس لئے لوگوں نے نرم کے بجاے سخت پارٹی کو ووٹ دیا تحا ۔کانگریس ایسا لگتا ہے کہ پھر اسی غلطی کو دہرارہی ہے ، اس سے انحطاط پذیر بی جے پی کو فائیدہ ہوسکتا ہے۔
 
          ٹائم میگزین میں سرورق پر مودی کی تصویر کے ٓانے سے مختلف لوگ مختلف خیالات ظاہر کر رہے ہیں مگر اکثریت کا یہ کہنا ہے کہ ام ریکہ کی مسلم دشمنی اور صہیونی لابی کو مودی نے اسرائیل کے ساتھ اندنوں ٓر ایس ایس سے جو  قریبی تعلقات ہیں ان کے ذریؑہ یہ کام نکلوالیا ہیے۔ مگر اسرائیل اور ٓر ایس ایس دونوں کی بد قسمتی کہ انھوں  نے اہم شخصیتوں  کے علاوہ دنیا کے بدنام افراد کے لئے بھی سروے کروالیا ۔ ان کا مقصد اس طرح شام کے صدر بشارالاسد کو بدنام کرنا تھا لیکن اکثریت نے مودی کو پہلا نمبر دیا یعنی کہ وہ دنیا کا سب سے بدنام ترین ژخص ہے۔ ویسے مودی کو دنیا کے سو اہم لوگوں میں شامل کروانے سے اس کے دامن پہ لگے بے شرمی اور قتل عام کے داغ تو دھل نہیں سکتے تھے مگر اسی میگزین نے  سب سے بدنام شخص کا تمغہ بھی اس کی گردن میں ڈال دیا ہے۔یہی ہے وہ قدرت کا انتقام جس سے ہر کسی کو بچتے رہنا چاہئے۔
 
          اوڈے قتل عام کے معاملہ میں جن ۲۳ افراد کو مجرم قرار دیا گیا تھا ان میں سے ۱۹ کو عمر قید کی سزا ۱۲ اپریل کو سنائی گئی،جب کہ ۵ کو سات سال کی قید کی سزا دے گئی۔اس فیصلہکا یوں تو کچھ حلقوں مین خیر مقدم کیا گیا ہے مگر اکثریت نے اس پر تنقید کی ہے کہ جب عدالت نے انھیں مجرمانہ سازش کا مجرم قرار دیا ہے تو پھر سزاے موت کیوں نہیں؟پونم سنگھ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوے استغاچثہ کی اس دلیل کو تسلیم کرلیا کہ یہ منصوبہ بند سازش کا نتیجہ ہے۔ اودے گاوں مین ایک مکان میں ۳۰، ۳۲ مسلمان اپنی جانیں بچانے کے لئے چھپ گئے تھے۔ ۔کوٗی پندرا سو ہندوتوا دہشت گردوں کی ایک ٹولی نے اس مکان کو پٹرول اور کیروسین دال کر جلادیا جس میں کوئی ۲۳ مسلمان زندہ جل گئے۔ جس میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوہں کی تھی  اس واردات میں بچ جانے والے دو افراد میں اکبر خان اور ان کے بیٹے احمد خان تھے جنھوں نے پوری واردات دیکھی تھی۔ لوگوں کو یہ اعتراض ہے کہ جب جج نے اسے منصوبہ بند سازش مان لیا تو پھر عمر قید کی سزاے موت کیوں نہیں۔استغاثہ اور بعض ادارے اس فیصلہ کے خلاف اپیل کرنے والے ہیں کہ ان مجرمین کو سزاے موت دی جاے۔بہر حال اب یہ معاملہ پھر عدالت کے روبرو ہونے والا ہے ۔صرف یہی نہیں بلکہ گلبرگ کالونی کا معاملہ بھی انصاف کا طلب گار ہیے اور ان دونوں ہی نہیں ۲۰۰۲ کے تمام واقعات کا اصل ملزم نریندر مودی ہے اور عدالت سے اسے سزاے موت ملنی چاہئے ،تبھی انصاف کے تقاضوں کی تکمیل ہوگی۔سارے ملک کی بلکہ ساری دنیا کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہیںسبھی کو یہ انتظار ہے کہ مودی کو جو موت کا سوداگر ہی نہیں موت کا بیو پاری بھی ہے،اسے سزاے موت کب دی جاتی ہے اور اس سزا کی تعمیل برسر عام کی جاے تاکہ مستقبل میں کسی کو ایسا جرم کرنے کی ہمت ہی نہ ہوسکے۔
************************
Comments


Login

You are Visitor Number : 754