donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Imran Akif Khan
Title :
   Jammu Se Bihar Tak Fasadat Ka Silsila

جموں سے بہار تک فسادات کا سلسلہ
 
عمران عاکف خان
 
مانیے یا نہ مانیے مگر ایسا لگ رہا ہے جیسے عام انتخابات اب بہت نزدیک آگئے ۔بہت جلد اب حکمران جماعت کا تخت پلٹ ہوگا اور ہندوستانی سیاست کا نیا باب تحریر کیا جائے گا ۔یہ اس لیے کہ حسب سابق ملک بھر میں فسادات کے سلسلے شروع ہو گئینیزانارکی و افراتفری کا ماحول بر پا کیا جارہا ہے۔جمو ںو کشمیر اور بہار فسادات کے بعد ‘آندھرا ‘تلنگانہ ‘راجستھان ‘حیدرآباد ‘ یوپی اور دیگر علاقوں میں فسادات کی تیاریاں کی جارہی ہیں ۔سرحدی امن کو بگاڑا جارہا ہے اور اسے پڑوسی ممالک کی دراندازی‘جنگ بندی کی خلاف ورزی ‘شرر انگیزی جیسے خوبصورت الفاظ کا نام دے کر ایشیا کے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔سیاست داں اپنی سیاست چمکارہے ہیں اور عوا م کو باور کر انے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جو وہ کہہ رہے ہیں اورجو وہ کر رہے ہیں وہی صحیح ہے ۔یہ حالات بتا رہے ہیں کہ اب ملک میں سیاسی جنگوں کا میدان سج رہا ہے اور عوام اس کے کام میں آرہے ہیں۔
 
سیاست داں اور فرقہ پرست لوگ پوری کوشش میں ہیںاور انسانوں کو انسانوں سے متنفر کر نے اور ایک دوسرے کا دشمن ثابت کر نے کی کوشش میں لگے ہیں ۔حالانکہ  ایسا نہیں ہے ‘یہ تو ایک کھلی فریب کاریاں اور ’سیاست ‘ ہے عوام تو ہمیشہ سے امن وآشتی کے خوگر رہے ہیں اور جنگ سے انھیں ہمیشہ نفرت رہی ہے۔وہ ایک دوسرے کے دوست اور بھا ئی ہوتے ہیں ۔ انھیں جس قدر امن ‘دوستی اوراخوت ا سے پیار ہے اتنا کسی بھی چیز سے نہیں ۔مگر ان مقدس اقدار کو  وہ سیاسی بازیگر اور فرقہ پرست کیا سمجھیں ‘جنھیں فسادات ‘مار دھاڑ اور قتل و خون کے سوا کچھ نظر نہیں آتا ۔
 
جموں و کشمیر اور بہار کے حالیہ فسادات ملک کے امن و امان کو بگاڑ نے کی ایسی ناپاک سازش ہے جس نے فرقہ پر ستوں کو بے نقاب کر دیا اور ان کی اصلیت اجاگر کر دی کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں اور ان کے منصوبے کیا ہیں ۔بہار میں جنتا دل (یو) کی علاحدگی کا انتقام لیا جارہا ہے اور جنت نشان کشمیر کو اس لیے جہنم بنایا جارہا ہے کہ وہاں مسلمان اکثریت میں جو ہندو تو اور سنگھی سوچوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں ۔
 فرقہ پر ستوں کی سوچ اور مذموم کارنامے تو ایک طرف اس سے بھی زیادہ مرکز میںحکمران جماعت کانگریس کی بے حسی پر رونا آتا ہے ۔اس کی ناک تلے فسادات ہورہے ہیں ‘ملک کا امن و امان غارت ہورہا ہے مگر اس کی زبان سے نہ تو مذمت کا کوئی لفظ نکلتا ہے اور نہ فسادات کی روک تھام کے لیے قدم اٹھا ئے جاتے ہیں۔مرکزی حکومت دونوں ہاتھوں سے ملک کو بر باد کر رہی ہے اور اسے فرقہ پر ستی کے عفریت کے منہ میں دھکیل رہی ہے ۔ حکومت کی اسی طرح کی سرد مہری اور مجرمانہ سوچ پر افسوس کر تے ہو ئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلا عمر عبد اللہ کہہ اٹھے :’’جموں میں ہونے والے یہ فسادات کہہ رہے ہیں کہ ہمیں مین اسٹریم میں نہیں مانا جارہا ہے بلکہ ہمیں ہندوستان کا حصہ ہی نہیں مانا جارہا ہے ۔جموں و کشمیر کو فرقہ پر ستوں کی چراگاہ بنایا جارہا ہے جہاں نہتوں اور بے بسوں کو شکار کیا جارہے اور ان سے وحشیانہ سلوک کیا جارہا ہے ۔ہم نے بار بار حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کر ائی ہے اور اس سے مدد مانگی ہے مگر حکومت نے ہمیشہ بے رخی اور سر دم مہری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس سے ہم کیا سمجھیں اور اس کا کیا مطلب نکالیں ۔‘‘
 
عمر عبد اللہ کے ان خیالات سے میں صد فی صد متفق ہوں ۔واقعی حکومت نے جموں و کشمیر کو فرقہ پر ستوں کی چرا گاہ بنا رکھا ہے جہاں وہ من مانے انداز میں انسانوں کا شکار کر تے ہیں۔کبھی فوجی لباس میں اور کبھی دوسرے طریقوں سے اور حکومت دیکھتی رہتی ہے ۔
 
شایدکچھ ذہنوں میں یہ بات آئے کہ کشمیر میں فسادات خود بلا ئی بلا ہیں اس لیے یہ کوئی افسوس ناک بات نہیں ہے۔۔۔۔مگر میں اس سے متفق نہیںہوں اور ہاں واضح ہونا چاہیے کہ جموں کے جن علاقوں راجوری‘کشتواڑ‘پونچھ اور رام بن وغیرہ میں فسادات ہو ئے ہیں وہ کشمیر کے علاقو ںسے مختلف ذہنیت کے اور جمہوریہ ہند کے وفادار علاقے ہیں ۔وہ خود کو ہندوستانی کہنے میں فخر محسوس کر تے ہیں اور ہندوستان کے قوانین و آئین کا احترم کر تے ہوئے اس کے تئیں اپنی نیک خواہشات رکھتے ہیں ‘ہندوستانی قانون کا احترام کرتے ہیں اور اس کے فروغ کی کوششیں کر تے ہیں ۔۔۔۔اس کے باوجود بھی وہاں فسادات ہوئے اور غیر معینہ مدت تک کر فیو لگا کر شہریوں اور باشندوں کا جینا محال کیا گیا۔یہ کیا ہے ؟اس پیار کو کیا نام دیا جائے اور فرقہ پرستوں کی اس شیطانی ذہنیت و سنگ دلی کو کیا کہا جائے؟!
 
دوسری جانب بہار میں جس دن سے بی جے پی۔ جنتادل (یو) الگ الگ ہوئے ہیں ‘فسادات ‘قتل و خون‘بم دھماکوں اور جانوں کے اتلاف کا طویل سلسلہ جارہی ہو گیا۔گیا بم دھماکے مڈے میل سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں ‘نوادہ کے حالیہ فسادات ۔۔۔۔۔۔۔۔سمجھ میں نہیں آتا یہ ہمارے ملک کو کس کی نظر بد لگ گئی ۔ یہ کیسا روگ لگ گیا اسے جس کا کوئی علاج آج تک نہ مل سکا ۔رہ رہ کر ایک ایک علاقہ‘ایک صوبہ‘ایک حلقہ اس کی چپیٹ میں آتا جارہا ہے اور انسانیت قتل و خون میں نہا رہی ہے ۔نریندرمودی جیسے فرقہ پرست پورے ملک میں آگ لگاتے پھررہے ہیں ۔نہ انھیں کوئی روکتا ہے اورنہ سمجھاتا ہے ۔یا خدا!یہ کب تک چلے گا ۔۔۔کن انسان کو عقل آئے گی اور کب وہ درندوں سے الگ ہو گا۔بھیڑیوںاور خونخوار جانوروں کی خصلت سے کب آزاد ہوگا۔۔۔۔۔خدایا رحم کر ۔۔۔۔اپنے بندوں پر رحم کر ۔۔۔۔اب آپ سے ہی مانگا اور کہا جاسکتا ہے انسانوں سے کہتے کہتے تو ہم عاجز آگئے ۔۔۔۔ رحم کر یا مالک دوجہاں رحم کر ۔ انھیں سکھا کہ دنیا حد تک ‘امن و آشتی ‘اخوت و محبت‘اور انسانیت کے مذہب سے بڑا کو ئی مذہب‘کوئی ازم او رکوئی سلسلہ نہیں ہے ۔
 
ایں دعا ازمن و جملہ جہاں آمین باد
***********
 
احساس 
 
 فرقہ پر ستوں کی سوچ اور مذموم کارنامے تو ایک طرف اس سے بھی زیادہ مرکز میںحکمران جماعت کانگریس کی بے حسی پر رونا آتا ہے ۔اس کی ناک تلے فسادات ہورہے ہیں ‘ملک کا امن و امان غارت ہورہا ہے مگر اس کی زبان سے نہ تو مذمت کا کوئی لفظ نکلتا ہے اور نہ فسادات کی روک تھام کے لیے قدم اٹھا ئے جاتے ہیں۔مرکزی حکومت دونوں ہاتھوں سے ملک کو بر باد کر رہی ہے اور اسے فرقہ پر ستی کے عفریت کے منہ میں دھکیل رہی ہے ۔ حکومت کی اسی طرح کی سرد مہری اور مجرمانہ سوچ پر افسوس کر تے ہو ئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلا عمر عبد اللہ کہہ اٹھے :’’جموں میں ہونے والے یہ فسادات کہہ رہے ہیں کہ ہمیں مین اسٹریم میں نہیں مانا جارہا ہے بلکہ ہمیں ہندوستان کا حصہ ہی نہیں مانا جارہا ہے ۔جموں و کشمیر کو فرقہ پر ستوں کی چراگاہ بنایا جارہا ہے جہاں نہتوں اور بے بسوں کو شکار کیا جارہے اور ان سے وحشیانہ سلوک کیا جارہا ہے ۔ہم نے بار بار حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کر ائی ہے اور اس سے مدد مانگی ہے مگر حکومت نے ہمیشہ بے رخی اور سر دم مہری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس سے ہم کیا سمجھیں اور اس کا کیا مطلب نکالیں ۔‘‘
 
******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 719