donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Life Sketch Of Holy Person
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Andleeb Aamna
Title :
   Zindagi Ali Bin Hussain A.S. Aik Misali Zindagi

 ٓ زندگی علی بن حسین  علیہ السلام  ایک مثالی  زند گی  


عند لیب آمنہ  ایڈ یٹر روز نامہ  اردو نیٹ  دہلی


نام علیؑ   زین العابدین  لقب  مقام ولادت  ۱۵ جمادی الاول ۳۸ ھجری  مدینہ منورہ  والد ماجد حسین ابن علیؑ مادر گرامی  شہر بانودختر شھریار پادشاہ ایران   کنیت ابوالحسن،ابو محمد  خاندان پدر شاہان مکہ و بطحا و  مادرسلاطین ایران  عمر شریف ۷۵/ برس شہادت  ۲۵/محرم الحرام ۹۵ ھجری حضرت علیؑ نے اپنے دور خلا فت میں  حریث  بن جابر جعفی  کو ایران کا عامل بنا کر بھیجا  اس نے  یز دجر کی دو بیٹیاںآ پ کے پاس بھیجیں ِ  شاہ بانو اور ماہ بانو  حضرت علی ؑنے  شہر بانو کا عقد  امام حسین ؑ سے اور ماہ بانو کا عقد  محمد بکرسے کیا۔ شہربانو  سے امام سجاد ؑ اور ماہ بانو سے  قاسم ابن محمد پیدا ہوئے ۔  

امام زین العابدینؑ اپنے  والد   کے بعد  تقریبا  چالیس  سال زندہ رہے ۔ اور یہ  پوری مدت بنی امیہ  کے دور  حکو مت میں  گذاری   خلفاء بنی امیہ اور ان کے  ما تحت  ۔ حکام جیسے حجاج   بن یوسف  ثقفی وغیرہ  پر سخت نگرانی  رکھتے تھے  ان حکمرانوں نے پوری کوشش کی  کہ ان تمام لوگوں کو  جو بنی امیہ  کے  حا می  نہیں  تھے  نیست و نابود کر دیں حجاج نے  اور  دوسرے اموی  حاشیہ  بر داروں سب سے پہلے  شیعوں ہی  کو موت کے گھاٹ  اتا را  ۔

بنی امیہ  آثا ر اہلیبیت  کو  ختم  کرنے  اور شیعوں  کو مٹا نے  کیلئے  قتل، جلا وطنی،اور تشدد کے ہتکنڈوں  کے  علاوہ جعلی احا دیث  سے  بھی  کام لیتے تھے۔

 لیکن اموی حکام  ان کے جانشیینون  اور حاشیہ برداروں کی ساری  کو ششیں خا ک  میں مل گئیں  شیعیت باقی رہی  اور آثار  اہل بیت مٹائے نہ مٹ سکے اس پاکیزہ درخت  کی طرح  جس کی پا ئیدار ہے  اور جس کی شاخیں  آ سمان  میںہیں اور جو ہمیشہ  اپنے پردگار  کے حکم  سے  پھل  دیتا ہے ، سورہء ابراہیم

زندگی ء امام سجاد :

 امام زین العابدین   کی  حیات  طیبہ ۷۵/ سال  پر محیط  ہے  اس میں کربلا  کے واقعات اور شام و کوفہ  میں  ان کی زندگی کے واقعات  قید و بند کی  زندگی کے آ لام میں  دین کی ذمہ داری  اور رہائی کے بعد  امام سجاد کی زندگی جس کا  اندازہ لگانا بہت مشکل ہے  واقعات کربلا کے بعد امام  کو طرح طرح کے حا لات کا سامنا ہے  اس میں دین کی خدمات  بیوائو ں کی احوال پرسی ، یتیموںو مسکینوں  کی کفا لت  اعزا  واقرباء  بھائیوں  کی جدائی کا غم بھی  ہے  ظالم و جاببر  بادشاہ کے ظلم کا سامنا،  ان کے مکر  و فریب اور سازشوں سے اپنے چاہنے والوں  کی   حفا ظت بھی  ساتھ سا تھ مدینہ کی حر مت کا پاس و لحاظ بھی ہے۔ایک واقعہ کے ذریعہ  اس وقت کے حا لا ت  کا جائیزہ۔۔۔۔

جناب جابر جعفی سے مروی ہے کہ  میں نے امام سے  اموی مظا لم کا  شکوہ کیا کہ  اب  شیعیان آل محمد  کی  زندگی  موت سے بد تر ہے  حضرت علیؑ پر سبّ  ،دختر رسول  کے خلاف  ہر زہ سرائی  جوانان جنت کے سر داروں  کی  کردار کشی  اورآ ئے دن  شیعوں کو زندان میں ڈا لنا  اور قتل کرنا  ایسا معمول ہو چکا ہے  جیسے اسلام  بس آل محمد ﷺ اور شیعیان  آ ل محمد ﷺکے  قتل کا  کرنے کا نام ہے  انتھا  ہے  عوام الناس کو مسجد نبوی ﷺمیںجمع کرتے ہیں اورعلیؑ  کے چاہنے والوں  کے سامنے  حضرت علیؑ پر سبّ وشتم کرتے ہیں اور اگر کوئی شیعہ صرف اتنا کہہ دیتا ہے کہ علیؑ برادر رسول ﷺتھے بس اس کی شامت آ جا تی  ہے  ابو ترابی کہکر مارتے ہیں  جب  خود تھک  جا تے ہیں گور نر کے پاس  لے جا تے ہیں اور پہلے وہ جسمانی اذیت دیتا ہے  ۔ پھر  زندان میں ڈالکر کچھ دنوں  کے بعد قتل کر دیا جا تا  ہے۔ امام کی آ نکھوں  میں آ نسو آ  گئے  اور ست دعا بلند کر کے کہا ۔ پر دگار  تو بھی کتنا  حلیم ہے  تو مالک  ہے   جیسے چاہے کون روکنے والا ہے   پھر فرمایا محمد بیٹے  جناب باقر ؑنے لبیک کہی  آپ نے فر ما یا  بیٹے کل مسجد میں  جانا تبرکات انبیاء سے  صرف  تاگہ  لے جا نا  اور نہایت ہی ہلکی سی حرکت دینا  بیٹے خیال رکھنا  کہیں  جھٹکا  نہ آ  ئے اگر جھٹکا آگیا تو  کرئہ ارض تباہ ہو جا ئے گا  امام محمد باقرؑ نے  امام کے حکم کے مطا بق  عمل کیا ۔  اس عمل سے مدینہ میں زلزلہ آ گیا  ہر طرف سے  الحفیظ و الآمان کی آوازیں بلند ہو نے لگیں  لوگوں کو محسوس ہوا کہ قیامت آگئی ہے  عمارتیں  گر نے لگیں  اور دیواریں  ہلنے لگیں لوگ مسجد کا رخ  کرنے لگے  ایک دوسرے سے  کہنے  لگے بھلا یہ عذاب کیو نکر نہ آ ئے  ہم نے نافرمانیء الٰہی کی انتہا کردی ہے اس  منبر رسولﷺ پر برادر رسولﷺ کو  سبّ کیا جا رہا ہے اور ہم خاموش بیٹھکر سن رہے ہیں بھلا یہ لوگ قا  بل ترس ہیں جواس جرم میں ہما رے شیعو ں کا  خون مباح سمجھتے ہیں  کہ انھیں ہم سے محبت  ہے  یہی لوگ حکومت کی جاسوسی کرتے ہیں  اور حکومت کو  ہمارے شیعوں  کے بارے میں  آ گا ہ کرتے ہیں ۔ اس بات سے اندازہ ہو تا ہے کہ امام کے سامنے کیا حا لات تھے اور امام نے کس طریقے سے دفاع کیا   اس واقعہ سے یہ بھی نتیجہ نکلتا ہے کہ امام  کربلا اور شام و کوفہ اسیری  کے دوران اپنے اختیار  کا  استعمال نہیں  امام اگر چاہتے تو یزید کی  حکو مت لمحوںمیں   ختم  کردیتے ۔ اوراگر کربلا کی  جنگ دو شہزادوں کی جنگ ہوتی تو  امام صبر  کا مظاہر ہ  نہ کرتے  امام لمحوں میں مثل ابرہ کے  لشکر  نیست و نابود کر دیتے۔ آ ج ہمارے سماج میںلو گوں کا عالم یہ ہے کہ ذرا بھی قدرت اور توانائی اور دولت  ثروت ، اور اقتدار مل جا تا ہے   تو اس کاغلط استعمال  کرنے  لگتے ہیںانسانوں   کا جینا رہنا دوبھر کر دیتے ہیںاپنے کو علی ؑکا چاہنے والا  بتا تے ہیں  اور کردار منافقین  کا  پیش کرتے ہیں اوپر سے محبت  کا اظہار  کرتے ہیںاور پیچھے سے   دشمنی کر تے ہیں   اللہ ان کے راز سے واقف ہے  ۔

اگر ہمارے سامنے  ائمہ کرام  وانبیاء کرام کی زندگی مد نظر ہوں تو ہماری زندگی ایک  مثالی زندگی ہو گی۔

(یو این این)

***************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 632