donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Life Sketch Of Holy Person
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Manzoor Zahoor Shah
Title :
   Hazrat Qutubuddin Bakhtiyar Kaki RAH

    حضر ت قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ ر حمتہ اللہ علیہ


از : منظو ر ظہو رشاہ


    حضر ت خو اجہ قطب الد ین بختیا رکا کی ر حمتہ اللہ علیہ قصبہ اوش ( مو ر ا ء النہر ) میں پید ا ہو ئے ۔ آ پ کا نا م بختیا ر اور خطا ب قطب الد ین تھا ۔ آ پ حسینی سا دا ت تھے ۔ سلسلہ نسب اس طر ح ہے ۔

    حضر ت خو اجہ قطب الد ین بختیا ر کاکی اوشی ر حمتہ اللہ علیہ بن سید کما ل الد ین ر حمتہ اللہ علیہ بن سید احمد او شی ر حمتہ اللہ علیہ بن کما ل الدین رحمتہ اللہ علیہ بن سید محمد رحمتہ اللہ علیہ بن سید احمد رحمتہ اللہ علیہ بن سید ر ضی الد ین رحمتہ اللہ علیہ بن سید حسا م الد ین ر حمتہ اللہ علیہ بن سید ر شید الد ین رحمتہ اللہ علیہ بن سید جعفر رحمتہ اللہ علیہ بن حضرت تقی الجو ادر حمتہ اللہ علیہ بن علی مو سیٰ رضا رحمتہ اللہ علیہ بن مو سیٰ کاظم رحمتہ اللہ علیہ بن محمد با قر ر حمتہ اللہ علیہ بن ز ین العا بد ین ر حمتہ اللہ علیہ بن اما م حسینؒ بن امیر المو منین حضر ت علیؓ۔

    ابھی آ پ ڈ یڑ ھ بر س کے تھے کہ سر سے سا یۂ پد ر اٹھ گیا ۔ والد ہ محتر مہ نے تعلیم و تر بیت کے فر ا ئض تنہا سر انجا م د ئیے ۔ پا نچ بر س کی عمر سے علم حا صل کر نا شروع کیا ۔ آ پ کے استا د ایک متقی اور پر ہیز گا ر شخص تھے جن کا نا م ابو حفص تھا ۔ خو ا جہ صا حب بذ ا تِ خو د بہت بڑ ے ز اہد اور عا بد تھے ۔ ایک مر تبہ حضر ت خو ا جہ معین الدین چشتی ر حمتہ اللہ علیہ قصبہ اوش میں تشر یف لا ئے تو حضر ت خو ا جہ قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ نے ان کے ہا تھ پر بیعت کی او ر ستر ہ بر س عمر میں انہیں خر قہ خلا فت عطا ہو گیا ۔ کہا جا تا ہے کہ آ پ کے عبا د ت کر نے کا یہ عا لم تھا کہ چو بیس گھنٹے میں پچا نو ے ر کعت نما ز نو ا فل ادا کر تے تھے اور ہر را ت تین ہز ا ر با ر حضو ر ﷺ کے حضو ر درود پیش کیا کر تے تھے ۔ جب آ پ کے مر شد حضر ت خو اجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ خر ا سا ن سے ہند و ستا ن تشر یف لا ئے تو شو ق ملا قا ت میں حضر ت خو اجہ قطب الدین بختیا ر کا کیؒ بھی ملتا ن پہنچ گئے ۔ یہا ں ان کی ملا قا ت حضر ت شیخ بہا الد ین ذ کر یا ر حمتہ اللہ علیہ سے ہو ئی ۔ ملتا ن میں ایا م قیا م میں مغلوں نے ملتا ن پرحملہ کر دیا ۔ وہاں کا حا کم قبا چہ آ پ کے نیا ز مند وں میں سے تھا اس نے آ پ رحمتہ اللہ علیہ سے در خو است کی کہ میرے حق میں د عا کر یں ۔ اس د عا کا یہ اثر ہو ا کہ قبا چہ کے ہا تھوں مغلوں کو شکست ہو ئی ۔ اس کے بعد حضر ت خو اجہ قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ نے د ہلی کا قصد کیا جب آ پ دہلی کے قر یب پہنچے تو حاکم وقت سلطا ن شمس الد ین التمش نے آپ کا وا لہا نہ استقبا ل کیا ۔ وہ ہفتہ میں دو با ر حضر ت رحمتہ اللہ علیہ کی خد مت میں حاضر ہو تا ۔آ پ نے د ہلی میں ملک عین الد ین کی مسجد میں قیا م فر ما یا ۔ مر شد کی وفا ت سے قبل دہلی سے اجمیر گئے اور ان کاآ خر ی دید ا ر کیا ۔ مر شد نے انہیں دہلی ہی میں اسلا م کی تبلیغ کر نے کا حکم دیا ۔

    آ پ نے دہلی میں مستقل سکو نت اختیا ر کر لی اور ہمہ وقت یا دِ الہیٰ اور خد مت خلق میں مصر و ف ر ہنے لگے ۔ با د شا ہ ان کے مر ید لیکن گھر میں فا قہ ۔ جب کبھی فا قہ کئی کئی دن پر محیط ہو جا تا تو پڑو س سے تھو ڑا بہت قر ض لے لیا جا تا ۔ ایک مر تبہ قر ض د ینے وا لی ہمسا ئی نے بی بی صا حب سے طنز اََ کہا کہ میں تم کو قر ض نہ دوں تو تمہارے بچے بھو کوں مر جا ئیں ۔ اس با ت کا علم جب حضر ت خو ا جہ قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ کو ہو ا تو آ پ نے قر ض لینے سے منع کر دیا اور فر ما یا کہ حجر ہ کے طا ق میں سے بسم اللہ الر حمن الر حیم پڑ ھ کر جس قد ر کا ک (رو ٹی )کی ضر و رت ہو نکا ل لیا کر و اور بچوں کو کھلا دیا کر و ۔ چنا نچہ ضر و ر ت کے وقت وہ ایسا ہی کیا کر تی تھیں ، اس لیے قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ کے نا م سے مشہو ر ہو ئے ۔ جو د ہ سخا کا یہ عا لم تھا کہ کہیں سے کو ئی بھی شے آ تی وہ اسی وقت لو گوں میں تقسیم کر دیتے۔

    ایک د فعہ کا ذکر ہے کہ ایک شاہی محا فظ اختیا ر الد ین ایبک آ پ کی خد مت میں حا ضر ہو ا اور عقید تاََ چند گا ؤ ں آ پ کی ملکیت میںد ینے کی خو اہش کی ۔ آ پ رحمتہ اللہ علیہ نے تحفہ قبو ل کر نے سے انکا ر کر دیا اور اپنی جا ئے نما ز کا پلو اُٹھا یا اور اس سے کہا کہ ادھر د یکھو۔ وہ یہ دیکھ کر حیر ان و ششد ررہ گیا کہ جا ئے نما ز کے نیچے دولت کے انبا ر ہیں ۔ آ پ نے فر مایا کہ جا ؤ اللہ وا لو ں سے کبھی ایسی گستا خی نہ کر نا ۔ 634ھ میں و ہ اپنے خا لق حقیقی سے جا ملے انہوں نے وصیت کی تھی کہ میر ی نما ز جناز ہ ایسا شخص پڑ ھا ئے جس نے کبھی حر ام کا ری نہ کی ہو ۔ عصر کی سنتیں قضا نہ کی ہوں اور ہمیشہ تکبیر اولیٰ سے با جما عت نما ز پڑ ھی ہو ۔ اس کے وصا ل پرجنا زہ تیا ر کر کے نماز جنا زہ کے لئے ر کھ دیا گیا اور ان کی وصیت کے مطا بق آ و ا ز دی گئی کہ ایسا شخص آ ئے اور نما ز جنا زہ پڑ ھا ئے ۔ لو گ یہ د یکھ کر حیر ان ر ہ گئے کہ وہ شخص سلطا ن شمس الدین التمش تھے جنہو ں نے اس ولی اللہ کی نما ز جنا زہ پڑ ھا نے کی سعا د ت حا صل کی ۔

    آ پ نے اپنے مد فن کا انتخا ب بھی خو د ہی فر مایا ۔ عید کی نما زادا کر کے گھر کی طر ف جا ر ہے تھے کہ ایک جگہ ر ک گئے اور فر ما یا اس مٹی سے عشق کی بو آر ہی ہے یہ زمین کس کی ہے ؟ ز میں کے ما لک سے یہ زمین خر ید لی گئی اور یہیں آ پ کا رو ضہ مبا ر ک بنا ۔

    آ پ ؒ قطب الا قطا ب اور قطب الا سلا م کے لقب سے مشہو ر ہیں ۔ حضر ت خو اجہ فر ید الد ین گنج شکر ر حمتہ اللہ علیہ آ پ ؒ کوملک المشا ئخ، سلطا ن الطریقت ، بر ہا ن الحقیقت ، ر ئیس السا لکین، اما م العا لمین ، سر اج الا و لیا ء تا ج الا صفیا کے القا ب سے یا د کر تے ہیں ۔

    آ پ سے دو کتا بیں منسو ب ہیں ۔ ایک فو ا ئد السا لکین اور ایک دیو ان ۔ فو ائد سا لکین کے کل 36صفحا ت ہیں ۔ اس میں سا لک کے با رے میں فرمایا گیا ہے کہ سا لک کم کھا ئے ۔ اگر وہ پیٹ بھر نے کے لئے کھا تا ہے تو وہ نفس پر ست ہے کھا نا صر ف عبا دت کی قو ت کو قا ئم ر کھنے کے لئے کھا ئے ۔ اس کے لبا س میں نما ئش نہ ہو ۔ اگر وہ د کھا نے کے لئے لبا س پہنتا ہے تو راہِ سلو ک کا ر ہز ن ہے ۔ کم سو ئے ،کم بو لے۔ آ لا ئش د نیا سے پا ک ر ہے ۔ آ پ کے خلفاء میں ان ہستیوں کے نا م آ تے ہیں ۔

    سلطا ن شمس الد ین التمش ۔ شیخ فر ید الد ین گنج شکر ، شیخ بر ہا ن الد ین بلخی ، شیخ ضیا الد ین ، شیخ بد ر الد ین غز نو ی ، شیخ با با سنجر ی ، بحر و ر یا ، شیخ محمو د بہا ری، شیخ ند ر الد ین مو تا ب ، شیخ فیر وز ، شا ہ خضر قلند ر ، مو لا نا محمد جا جزی ، سلطان نصیر الد ین غا ز ی، مو لا نا شیخ محمد ، مو لا نا خضر مبین ، شیخ صو فی بد ہنی ، ابو القا سم تبریز ی، شیخ نظا م الد ین ابو المو ئد ،شیخ نجم الدین قلند ر ، شیخ احمد تما می اور شیخ سعد الد ین ۔

 


 ************************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 748