donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Life Sketch Of Holy Person
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Intekhab Alam Teghiul Qadri
Title :
   Hazrat Syedna Ghaus Pak RAH Ki Swaneh Heyat

حضرت سیدنا غوث پاک ؒ کی سوانح حیات


محمد انتخاب عالم تیغی القادری


امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ بے شک اللہ عزوجل کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ نہ وہ نبی ہیں، نہ شہید لیکن قیامت کے دن اللہ عزوجل کی طرف سے ان کو ملنے والے رتبے پر انبیاء و شہداء بھی رشک کریں گے۔‘‘ ایک شخص نے عرض کی: ’’ہمیں ان کے اعمال کے بارے میں بتائیں تاکہ ہم بھی ان سے محبت کریں! آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’یہ وہ لوگ ہیں جو بغیر کسی رشتہ داری اور لین دین کے محض اللہ عزوجل کی رضا کیلئے ایک دوسرے سے محبت کریں گے۔ اللہ عزوجل کی قسم! ان کے چہرے روشن ہوں گے اور وہ نور کے منبروں پر جلوہ گر ہوں گے۔ جب لوگ خوف میں مبتلا ہوں گے تو انہیں خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمگین ہوں گے تو انہیں کوئی غم نہ ہوگا۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی جس کا ترجمہ کنزالایمان: ’’سن لو بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔‘‘(یونس:62

ولادت شریف: محی الدین ابو محمد سید عبد القادر جیلانی بن ابو صالح موسیٰ جنگی دوست یکم رمضان المبارک بروز جمعہ 470ھ (1077ئ) میں ملک فارس(ایران) کے شمالی حصہ بحیرۂ خزر کے جنوبی صوبہ گیلان کے مقام نیف میں پیدا ہوئے۔ والد ماجد ابو صالح موسیٰ جو جہاد سے محبت کی وجہ سے جنگی دوست کہلاتے تھے کا سلسلہ نسب حضرت امام حسن ؓ کے واسطہ سے حضرت علی ؓ تک جا پہنچتا ہے۔ اور والدہ ماجدہ ام الخیر الجبار فاطمہ بنت سید عبد اللہ صومعی کا سلسلہ نسب بھی حضرت امام حسین ؓ کے واسطے سے حضرت علی ؓ سے جا ملتا ہے۔ گویا آپ حسنی و حسینی سید تھے۔ آپ کے والد نہایت ہی نیک نفس بزرگ تھے اور ریاضت و مجاہدہ میں خاص شہرت رکھتے تھے۔ ابھی آپ نے ہوش سنبھالا ہی تھا کہ باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ اس لئے آپ اپنے نانا جان کے سایہ عاطفت میں پرورش پانے لگے۔ پانچ برس کے ہوئے تو آپ کی والدہ نے آپ کو ایک مکتب میں بٹھادیا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اس مدرسے سے حاصل کی۔ ایک دفعہ آپ ؒ ہل چلانے میں مشغول تھے کہ ہاتف غیب نے آپ کو مخاطب کرکے کیا ’’اے عبد القادر! تم ہل چلانے کیلئے پیدا نہیں ہوئے۔‘‘ اس طرح آپ کو اس غیبی آواز کے ذریعے اس عظیم مقصد کی طرف متوجہ کیا گیا جو آپ کا مقصد حیات تھا۔

حضور غوث پاک کا تبلیغ دین:مناقب الغوث الاعظم میں نقل کیا گیا ہے کہ تاجدار بغداد پیر لاثانی قطب ربانی حضرت سیدنا غوث اعظم ؒ اپنے چند مریدین کے ساتھ عراق کے کردستانی علاقہ میں نیکی کی دعوت کیلئے تشریف لے گئے۔ یہ پوری بستی کئی لاکھ افراد پر مشتمل تھی اور ان کا مذہب عیسائیت تھا۔ طبیعت کے لحاظ سے بہت سخت قوم تھی۔ اسلام کا پیغام آنے کے باوجود دو برس گزر جانے کے بعد بھی اس قوم کے لوگ عیسائیت پر قائم تھے۔ آپ نے ان کے مرکز میں پہنچ کر ان کے بڑے بڑے سردارانِ قبائل کو دین اسلام کی دعوت دی۔ آپ کی اس دعوتِ اسلامی پر ان کا ایک پادری سامنے آیا۔ اور وہ اس قوم کا بہت بڑا عالم مانا جاتا تھا۔ وہ کچھ عرصہ بغداد شریف اور مصر میں بھی رہ چکا تھا۔ اس نے مسلمان علمائے دین سے کچھ حدیثیں بھی سن رکھی تھیں۔ آپ ؒ سے مخاطب ہوکر کہنے لگا، کیا آپ کے نبی ﷺ کا یہ فرمان ہے: میری امت کے علماء نبی اسرائیل کے انبیاء کی طرح ہوں گے۔ آپ ؒ نے ارشاد فرمایا ، کیا تم کو اس میں شک ہے؟ وہ کہنے لگا، حضرت سیدنا عیسیٰ ؑروح اللہ جو اللہ عزوجل کے پیغمبر تھے۔ ان کو اللہ عزوجل نے یہ معجزہ دیا تھا کہ وہ ٹھوکر سے مردہ کو زندہ کردیتے تھے۔ اس اس حدیث کی رو سے آپ کے نبی ﷺ کی امت کے علمائے کرام میں سے آپ ہیں۔ لہٰذا نبی اسرائیل کے پیغمبروں کی طرح ہوئے۔ وہ تو ٹھوکر سے مردہ کو زندہ کردیتے تھے تو ہم تو جب جانیں کہ آپ ؒ بھی مردہ کو زندہ کردکھائیں۔

آپؒ نے ارشاد فرمایا بلا شبہ ہمارے آقا ؐ کی امت کے علماء ربانین یعنی اولیاء اللہ کی شان یہی ہے۔ یہ تو کوئی مشکل بات نہیں، تم کون سے مردے کو زندہ دیکھنا چاہتے ہو؟ چنانچہ قریب ہی ایک قبرستان میں آپ ؒ ان کے ہمراہ تشریف لے گئے۔ انہوں نے ایک پرانی قبر کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ اس مردہ کو زندہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ ؒ اس قبر کے قریب تشریف لے گئے اور آپ ؒ نے اس قبر کو ٹھوکر مارتے ہوئے ارشاد فرمایا: قُمْ بِاِذْنِ اللّٰہِ !یعنی ’’اللہ عزوجل کے حکم سے اٹھ‘‘!فوراً ہی قبر شق ہوئی اور مردہ باہر سر نکال کر کھڑا ہوگیا اور آپ ؒ کی خدمت میں السلام علیکم عرض کرنے کے بعد کہنے لگا: ’’کیا قیامت آگئی؟‘‘ آپؒ نے فرمایا: نہیں، یہ تو صرف اس پادری کی استفسار کی بنا پر ایسا کیا گیا ہے۔ اب اس کو بتا کہ تو کس دور کا آدمی ہے۔ وہ کہنے لگا۔’’میں حضرت دانیال ؑ کے وقت کا ہوں اور انہیں کے مذہب پر مجھے موت آئی۔ میں حضرت سیدنا عیسیٰ ؑ کے مبارک زمانہ سے بھی بہت پہلے کے دور سے تعلق رکھتا ہوں۔‘‘ آپ ؒ نے ارشاد فرمایا کہ اس کو ہمارے دین پاک کی حدیث مبارک کہ سلسلہ میں یہ صداقت دکھانی تھی اور وہ حدیث غوث پاک پاک نے ارشاد فرمائی۔ یہ سن کر اس عیسائی پادری نے عرض کی۔ یہ حدیث مبارک حق ہے، دین اسلام حق ہے، تمام انبیاء علیہ السلام اس دین کی بشارت دیتے رہے اور دو جہاں کے سلطان ﷺ بھی اس کی بشارت دیتے رہے۔‘‘ پھر آپ ؒ نے ارشاد فرمایا: ’’اچھا تم واپس قبر میں چلے جاؤ تمہیں قیامت تک وہیں رہنا ہے۔‘‘ وہ قبر میں واپس چلا گیا اور قبر حکم الٰہی سے بند ہوگئی۔ آپ ؒ کی یہ شان کرامت دیکھ کر وہ پادری اور اس کی ساری قوم جو کئی لاکھ پر مشتمل تھی، علاوہ چند گھرانوں کے سب کے سب مسلمان ہوگئی۔ اور یہ ایسی جنگجو قوم تھی کہ جس کے آس پاس مسلمان سلاطین بھی جنگ کے خطرات سے دو چار ہی رہتے تھے۔ فوجی طاقت کے ذریعے اس قوم کو زیر کرنا آسان نہ تھا عباسی حکمران بھی اس قوم کے ہاتھوں تنگ تھے۔ مگر شہنشاہ بغداد حضور غوث اعظم کی روحانی کرامت نے انہیں اسلام کی صداقت کا ایسا عملی جامہ پہنایا کہ وہ ساری کی ساری کئی لاکھ پر مشتمل نصرانی قوم حلقہ بگوش اسلام ہوگئی۔ مصنف ’’مناقب الغوث الاعظم‘ مزیدآ گے فرماتے ہیں  ، اس  کے بعد اس قوم سے ایسے مجاہدین پیدا ہوئے جنہوں نے اسلام کیلئے بڑی بڑی فتوحات حاصل کیں۔ ان میں سے ایک فاتح ، مجاہد اسلام حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ بھی اس کرد قوم سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد بھی اسی دوران اپنی برادری کے ساتھ مسلمان ہوکر حضور غوث پاک ؒ سے بیعت ہوئے تھے۔ اور بعد میں ملک شام کے سلاطین کے بہت بڑے فوجی جرنل بنے۔ ایک بار بغداد معلی میں اپنے دس سالہ بیٹے حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کو آپ ؒ کی خدمت بابرکت میں پیش کردیا  اور عرض کی یا حضرت ! اس بچے کے سر پر اپنا نورانی ہاتھ رکھ دیں اور اس کیلئے دعا فرمادیں کہ یہ اسلام کا عظیم مجاہد اور فاتح بنے۔ چنانچہ حضور غوث پاک نے اس بچے کے سر پر دست مبارک پھیرا اور دعا فرمائی اور پھر ارشاد فرمایا کہ یہ بچہ تاریخ عالم کی ایک عظیم نامور شخصیت ہوگا اور اللہ عزوجل اس کے ہاتھ سے بہت بڑی اسلام کی فتح کرائے گا۔ چنانچہ پھر دنیا نے دیکھا کہ حضرت سلطان  صلاح الدین ایوبی ؒ جو سلطان نور الدین زنگی کی افواج میں ترقی پاکر جرنیل بنے اور پھر صلیبی جنگوں کے دوران سلطان کو اچانک وفات کے بعد سلطان بنائے گئے اور پھر سلطان بن جانے کے بعد حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے جو عظیم کارنامے انجام دئے وہ تاریخ اسلام کا زریں باب ہیں۔ صلیبی جنگوں میں 27رجب 1128ء کو بیت المقدس کی تاریخی فتح انہیں کے ہاتھ سے ہوئی۔ اور یورپ کے بڑے بڑے عیسائی بادشاہوں کا لشکر بھی ان کی مجاہدانہ شا ن کے سامنے نہ ٹھہر سکا۔ حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے جنگ میں سارے یورپ کو ہرادیا۔ اور یہ سب کچھ تاجدار بغداد حضور غوث پاک کی شان کرامت اور دعا ؤں کا نتیجہ تھا۔

مذکورہ حکایت سے علمائے اسلام کو درس عبرت: کس شان سے ہمارے حضور غوث پاک ؒ تبلیغ فرماتے تھے اور آپ ؒ کی تبلیغ سے کس قدر زبردست نتائج حاصل ہوئے۔ حقیقت یہی ہے کہ سب فیضان اولیاء ہی ہے کہ آج دنیا بھر میں اسلام کی روشنی پھیلی ہوئی ہے۔ اور ان حضرات قدسیہ کی مساعی جمیلہ سے لاکھوں نہیں کروڑوں کی آخرت سنور گئی۔ اور آج بھی ان مقدس ہستیوں کا فیض جاری و ساری ہے۔ اس لئے کہ انہوں نے اپنی پورے زندگی اتباع سنت میں گزاری اور ہر حال میں نیکی کی دعوت دیتے رہے۔ اس طرح اکثر ہمارے علمائے کرام سنت نبویؐ کی پیروی کرتے ہوئے تبلیغ دین کی اشاعت کریں گے تو گمراہی کی دلدل میں پھنسنے والے لوگ راہ حق پر گامزن ہوجائیں گے۔ کہتے ہیں کہ سرکار بغداد حضور غوث پاک ؒ کی خدمت بابرکت میں عرض کیا گیا کہ

عالی جاہ!آپ قطب کس طرح بنے؟ فرمایا: میں علم کا درس دیتا رہا حتیٰ کہ مقام قطبیت پر فائز ہوگیا۔‘‘آپ جیسا ولی کسی کو نہیں پایا: ایک بار ولیوں کے سردار سرکار غوث اعظم ؒ اپنے مدرسہ کے اندر اجتماع میںبیان فرمارہے تھے کہ چھت سے ایک بہت بڑا سانپ آپ ؒ پر گرا، سامعین میں بھگدڑ مچ گئی ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا مگر سرکار بغداد اپنی جگہ سے نہ ہٹے۔ سانپ آپؒ کے کپڑوں میں گھس گیا اور تمام جسم مبارک سے لپٹتا ہوا گریبان شریف سے باہر نکلا اور گردن مبارک پر لپٹ گیا۔ مگر قربان جائیے میرے مرشد شہنشاہ بغداد ؒ پر کہ ذرہ برابر نہ گھبرائے نہ ہی بیان بند کیا۔ اب سانپ زمین آگیا اور دم پر کھڑا ہوگیا اور کچھ کہہ کر چلا گیا۔ لوگ جمع  ہوگئے اور عرض کرنے لگے، حضور! سانپ نے آپ سے کیا بات کی؟ ارشاد فرمایا سانپ نے کہا : ’’میں نے بہت سارے اولیاء اللہ کو آزمایا مگر آپ جیسا کسی کو نہیں پایا۔‘‘ وہ کوئی عام سانپ نہیں تھا بلکہ وہ سانپ نما جن تھا بعد میں وہ سانپ نما جن حضور غوث پاک کے دست حق پر بیعت ہوا۔

حضور غوث پاک ؒ کی عبادت و ریاضت: سرکارغوث پاکؒ تحدیث نعمت اور اپنے غلاموں کی نصیحت کیلئے فرماتے ہیں۔ الحمد اللہ عزوجل میں 25 سال تک عراق کے ویرانوں میں پھرتا رہا، اور چالیس سال تک عشاء کی نماز کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی۔ پندرہ سال تک روزانہ بعد نماز عشاء نوافل میں ایک قرآن پاک ختم کرتا رہا۔ ابتداء میں اپنے بدن پر رسی باندھ کر اس کا دوسرا سرا دیوار میں گڑی ہوئی کھونٹی سے باندھ دیا کرتا تھا تاکہ اگر نیند کا غلبہ ہو تو اس کے جھٹکے سے آنکھ کھل جائے۔ ایک رات جب میں نے اپنے معمولات کا قصد کیا تو نفس نے سستی کرتے ہوئے تھوڑی دیر سوجانے اور بعد میں اٹھ کر عبادت بجالانے کا مشورہ دیا۔ جس جگہ دل میں یہ خیال آیا تھا اسی جگہ اور اسی وقت ایک قدم پر کھڑے ہوکر میں نے ایک قرآن شریف ختم کیا۔ دیکھا آپ نے ہمارے غوث اعظم ؒ نے اپنے رب معظم کا قرب پانے اور آپ ﷺ کو خوش فرمانے، نفسی و شیطان پر غالب آنے، دنیا کی محبت سے پیچھے چھڑانے، گناہوں کے امراض سے خود کو بچانے مخلوق خدا عزوجل کو راہِ راست پر لانے ، نیکی کی دعوت دینے اور بے شمار کفار کو دامن اسلام میں داخل فرمانے کیلئے سالہا سال تک جدو جہد فرمائی۔ غوث اعظم کی محبت کا دم بھرنے والو! سرکار غوث پاک نے 25 سال تک اللہ کی رضا کیلئے عراق کے جنگلوں میں گزار دیا۔ سرکار غوث پاک کس قدر عبادت کا اہتمام فرماتے تھے، اب اگر ہم سے معاذ اللہ عزوجل پانچ وقت کی نماز بھی نہ پڑھی جائے تو ہم کس قسم کے بندے ہوں گے۔

سیدنا غوث اعظم کا خوف خدا عزوجل: حضرت سیدنا شیخ شرف الدین شیرازی ؒ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی حرم کعبہ میںدیکھا گیا کہ کنکریوں پر سر رکھے بارگاہ رب العزت عزوجل میں عرضی گزار ہیں: ’اے خداواند کریم عزوجل! مجھے بخش دے اور اگر میں سزا کا حقدار ہوں، تو بروز قیامت مجھے اندھا اٹھانا تاکہ نیکو کار لوگوں کے سامنے شرمندہ  نہ ہوں۔‘‘ (گلستان سعدی

وصال شریف: اس شان کے ساتھ زندگی کے تقریبا نوے سال گزارنے کے بعد علم و حکمت ، زہد و تقویٰ اور شریعت و طریقت کا یہ مجسمہ جمادی الآخر 560ھ (1164ئ) کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا اور حق کے متلاشی انسان کہلائے اپنی زندگی ایک عملی نمونہ بناکر چھوڑ گیا۔ آپ کا مزار انوار بغداد شریف میں ہے۔ زائرین زیارت سے شر ف یاب ہوتے ہیں۔


*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 1013