donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Life Sketch Of Holy Person
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Najeeb Qasmi Sanbhali
Title :
   Shaikhul Hadees Maulana Md. Zakaria Kandhalvi--Hayat Aur Karname

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔
 
شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی ؒ۔ ۔ حیات اور کارنامے 
 
شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا   ؒ کی شخصیت:
 
شیخ الحدیث ؒ ۱۰ رمضان ۱۳۱۵ھ (۱۲ فروری ۱۸۹۸ئ) کو ضلع مظفر نگر کے قصبہ کاندھلہ کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے، آپ کے والد     شیخ محمد یحییٰ  ؒمدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور میں استاذ حدیث تھے۔ آپ کے دادا شیخ محمد اسماعیل  ؒبھی ایک بڑے جید عالم تھے۔ آپ کے چچا شیخ محمد الیاس ؒہیں جو فاضل دارالعلوم دیوبند ہونے کے ساتھ تبلیغی جماعت کے مؤسس بھی ہیں، جنہوں نے امت مسلمہ کی اصلاح کے لئے مخلصانہ کوشش کرتے ہوئے ایک ایسی جماعت کی بنیاد ڈالی، جسکی ایثار وقربانی کی بظاہر کوئی نظیر اس دور میں نہیں ملتی، اور یہ جماعت ایک مختصر عرصہ میں دنیا کے چپہ چپہ میں یہاں تک کہ عربوں میں بھی پھیل چکی ہے۔  
 
شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا ؒکے چچازاد بھائی شیخ محمد یوسف بن شیخ محمد الیاس  ؒ تھے جنہوں نے عربی زبان میں تین جلدوں پر مشتمل حیاۃ الصحابہ تحریر فرمائی، جس کے مختلف زبانوں میں ترجمہ بھی ہوئے، جو عرب وعجم میں لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوئے اور ہورہے ہیں ،جن سے لاکھوں کی تعداد نے استفادہ کیا اور کررہے ہیں۔  
 
اس خاندان نے عربی و اردو میں سینکڑوں کتابیں تحریر کیں لیکن خلوص وللہیت کی واضح علامت یہ ہے کہ ایک کتاب کے حقوق بھی اپنے لئے محفوظ نہیں کئے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے اجرعظیم کی امید کے ساتھ اعلان کردیا کہ جو چاہے شائع کرے، فروخت کرے، تقسیم کرے، چنانچہ دنیا کے بے شمار ناشرین خاص کر لبنان کے متعدد ناشرین اس خاندان کی عربی کتابیں بڑی مقدار میں شائع کررہے ہیں اور عربوں میں ان کی کتابیں بہت مقبول ہیں۔ سعودی عرب کے تقریباً تمام بڑے مکتبوں میں ان کی کتابیں (مثلاً اوجز المسالک الی مؤطا امام مالک اور حیاۃ الصحابہ )  دستیاب ہیں۔
 
۱۲ سال کی عمر میں شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا  ؒ نے مدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور میں داخلہ لیا۔ دارالعلوم دیوبند کے بعد مدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور برصغیر کا اہم اور بڑا مدرسہ شمار کیا جاتا ہے جس کی بنیاد  دارالعلوم دیوبند کے ۶ ماہ بعد رکھی گئی تھی۔  شیخ الحدیث ؒکے حدیث کے اہم اساتذہ میں شیخ خلیل احمد سہارن پوری ؒ، آپ کے والد شیخ محمد یحیٰ  ؒاور آپ کے چچا شیخ محمد الیاس  ؒ تھے۔
 
والد کے انتقال کے بعد صرف ۲۰ سال کی عمر میں  (۱۳۳۵ھ میں)  مدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور میں استاذ ہوگئے۔  ۱۳۴۱ ھ میں اپنے شیخ خلیل احمد سہارن پوریؒ کے اصرار پر صرف ۲۶ سال کی عمر میں بخاری شریف کا درس دینا شروع فرمادیا۔  ۱۳۴۵ھ میں نبی اکرم  ؐکے شہر مدینہ منورہ میں ایک سال قیام فرمایا اور مدرسہ العلوم الشرعیہ (مدینہ منورہ) میں حدیث کی مشہور کتاب ابو داؤد پڑھائی۔  یہ مدرسہ آج بھی  موجود ہے، جس کے ذمہ دار سید حبیب مدنی   ؒکے بڑے صاحبزادہ  ہیں۔  مدینہ منورہ کے قیام کے دوران ہی اپنی مشہور کتاب اوجز المسالک الی مؤطا امام مالک کی تالیف شروع فرمادی تھی، اس وقت آپ کی عمر صرف ۲۹ سال تھی۔  ۱۳۴۶ھ میں مدینہ منورہ سے واپسی کے بعد دوبارہ مدرسہ مظاہر العلوم میں حدیث کی کتابیں خاص کر بخاری شریف اور ابوداؤد پڑھانے لگے اور یہ سلسلہ ۱۳۸۸ ھ یعنی ۷۳ سال کی عمر تک جاری رہا۔  غرضیکہ آپ نے ۵۰ سال سے زیادہ حدیث پڑھانے اور لکھنے میں گزارے اور اس طرح ہزاروں طلبہ نے آپ سے حدیث پڑھی جو دین اسلام کی خدمت کے لئے دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئے۔  
 
شیخ الحدیث ؒ نے حج کی ادائیگی کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے متعدد سفر کئے ۔  ۱۳۴۵ ھ میں آپ اپنے استاذ شیخ خلیل احمد سہارن پوری ؒ کے ساتھ مدینہ منورہ میں مقیم تھے کہ آپ کے استاذ محترم کا انتقال ہوگیا اور وہ جنت البقیع میں اہل بیت کے قریب دفن کئے گئے۔  شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا  ؒ کی بھی خواہش تھی کہ مدینہ منورہ میں ہی مولائے حقیقی سے جا ملوں، چنانچہ بتاریخ یکم شعبان ۱۴۰۲ ہجری (24 May 1982) مدینہ منورہ میں آپ کا انتقال ہوا۔ ایک عظیم جم غفیر کی موجودگی میں مدینہ منورہ کے مشہور ومعروف قبرستان البقیع کے اس خطہ میں دفن کئے گئے جہاں اب تدفین کا سلسلہ بند ہوگیا ہے۔ مسجد نبوی کے تقریباً تمام ائمہ شیخ الحدیث ؒکے جنازہ میں شریک تھے ۔  شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی  ؒکے بھتیجے سید حبیب مدنی  ؒ(سابق رئیس الاوقاف، مدینہ منورہ )نے اپنی نگرانی میں شیخ الحدیثؒ کی قبر اُن کے استاذ شیخ خلیل احمد سہارن پوری ؒکے جوار میں بنوائی، اس طرح دونوں شیوخ اہل بیت کے قریب ہی مدفون ہیں۔ دارالعلوم دیوبند کے استاذ اور مجاہد آزادی شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی  ؒنے چند مرحلوں میں تقریباً ۱۵ سال مسجد نبوی میں علوم نبوت کا درس دیا ۔  ان کے بھتیجے سید حبیب مدنی   ؒ ایک طویل عرصہ تک مدینہ منورہ کے گورنر کی سرپرستی میں مدینہ منورہ کے انتظامی امور دیکھتے رہے، غرضیکہ وہ عرصۂ دراز تک مساعد گورنر تھے۔ سعودی عرب میں کوئی بھی ہند نزاد سعودی اتنے بڑے عہدہ پر فائز نہیں ہوا۔
 
٭  حضرت عبد اللہ بن عمر ؓکہتے ہیں کہ رسول اللہ  ؐنے ارشاد فرمایا:  جو شخص مدینہ میں مر سکتا ہے (یعنی یہاں آکر موت تک قیام کرسکتا ہے) اسے ضرور مدینہ میں مرنا چاہئے کیونکہ میں اس شخص کی شفاعت کروں گا جو مدینہ منورہ میںمرے گا ۔  (ترمذی)
 
شیخ الحدیث ؒ کو آخری عمر میں (۱۳۹۷ھ میں) سعودی شہریت (Saudi Nationality) بھی مل گئی تھی اور انہوں نے سعودی پاسپورٹ سے ہی ہندوستان کا آخری سفر اور اس سے قبل ساؤتھ افریقہ کا سفر کیا تھا۔  شیخ الحدیث ؒ کے خلیفہ شیخ عبد الحفیظ عبد الحق مکی صاحب بھی سعودی ہیں جو اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ۱۹۵۲ میں ہجرت فرماکر مکہ مکرمہ میں مقیم ہوئے، مکہ مکرمہ میں مکتبہ امدادیہ کے مالک ہیں۔ اس مکتبہ سے ہندوپاک کے علماء کی عربی کتابیں سعودی حکومت کی اجازت کے بعد بڑی مقدار میں شائع ہوتی ہیں۔  
 
شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا   ؒ کی حدیث کی خدمات:
 
شیخ الحدیث ؒنے عربی اور اردو میں ۱۰۰ سے زیادہ کتابیں تحریر فرمائی ہیں جن میں سے بعض اہم کتابوں کا مختصر تعارف عرض ہے:
اوجز المسالک الی مؤطا امام مالک: یہ کتاب عربی زبان میں ہے جو حدیث کی مشہور ومعروف کتاب مؤطا امام مالک کی شرح ہے۔ اس کتاب کی ۱۸ جلدیں ہیں جو آپ نے درس حدیث اور دیگر مصروفیات کے ساتھ ۱۳۷۵ھ میں ۳۰سال کی جدوجہد کے بعد تحریر فرمائی۔  مدینہ منورہ کے قیام کے دوران اس کتاب کی تالیف شروع فرمائی تھی، اس وقت آپ کی عمر صرف ۲۹ سال تھی۔  دنیا کے تقریباً تمام مکاتب فکر کے علماء اس کتاب سے استفادہ کرتے ہیں۔  لبنان کے متعدد ناشرین اس کتاب کے لاکھوں کی تعداد میں نسخے شائع کررہے ہیں۔ سعودی عرب کی تقریباً تمام ہی لائبریریوں اور مکتبوں کی یہ کتاب زینت بنی ہوئی ہے، مالکی حضرات اس کتاب کو نہایت عزت واحترام کے ساتھ پڑھتے اور پڑھاتے ہیں، یہاں تک کہ بعض مالکی علماء نے فرمایا ہے کہ ہمیں بعض فروعی مسائل سے واقفیت صرف اسی کتاب سے ہوئی ہے۔ بعض ناشرین نے اس کتاب کو ۱۵  جلدوں میں شائع کیا ہے۔
 
الابواب والتراجم للبخاری : اس کتاب میں بخاری شریف کے ابواب کی وضاحت کی گئی ہے۔ بخاری شریف میں احادیث کے مجموعہ کے عنوان پر بحث ایک مستقل علم کی حیثیت رکھتی ہے جسے ترجمۃ الابواب کہتے ہیں۔  شیخ زکریا ؒنے اس کتاب میں شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ اور      علامہ ابن حجر العسقلانی  ؒ جیسے علماء کے ذریعہ بخاری کے ابواب کے بارے میں کی گئی وضاحتیں ذکر کرنے کے بعد اپنی تحقیقی رائے پیش کی ہے۔  یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی ۶ جلدیں ہیں۔
 
لامع الدراری علی جامع صحیح البخاری :  یہ مجموعہ دراصل شیخ رشید احمد گنگوہی ؒ کا درسِ بخاری ہے جو شیخ الحدیث ؒ کے والد شیخ محمد یحییٰ  ؒنے اردو  زبان میں قلم بند کیا تھا۔  شیخ الحدیث مولانا زکریا ؒ نے اس کا عربی زبان میں ترجمہ کیا اور اپنی طرف سے کچھ حذف واضافات کرکے کتاب کی تعلیق اور حواشی تحریر فرمائے۔  اس طرح شیخ الحدیث ؒ  کی ۱۲ سال کی انتہائی کوشش اور محنت کی وجہ سے یہ عظیم کتاب منظر عام پر آئی۔  اس کتاب پر شیخ الحدیث ؒ  کا مقدمہ بے شمار خوبیوں کا حامل ہے۔  یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی ۱۰ جلدیں ہیں۔
 
بذل المجھود فی حل ابی داؤد:  یہ کتاب شیخ خلیل احمد سہارن پوری  ؒ کی تحریر کردہ ہے لیکن شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا  ؒ کی چندسالوں کی کوشش کے بعد ہی ۱۳۴۵  ہجری میں مدینہ منورہ میں مکمل ہوئی۔  اس کتاب کے متعلق کہا جاتا ہے کہ شیخ الحدیث  ؒ نے اپنے استاذ سے زیادہ وقت لگاکر اس کتاب کو پایۂ تکمیل تک پہونچایا۔   یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی تقریباً ۲۰ جلدیں ہیں۔
 
الکوکب الدری علی جامع الترمذی :  یہ مجموعہ دراصل شیخ رشید احمد گنگوہی  ؒ کا  اردو زبان میں درس ِترمذی شریف ہے جو شیخ الحدیث ؒ  نے عربی زبان میں ترجمہ کرکے اپنی تعلیقات کے ساتھ مرتب کیا ہے۔  یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی ۴  جلدیں ہیں۔
جزء حجۃ الوداع وعمرات النبی :  اس کتاب میں شیخ الحدیث ؒ نے حضور اکرم ؐکے حج اور عمرہ سے متعلق تفصیل ذکر فرمائی ہے۔ حج اور عمرہ کے مختلف مسائل اور مراحل، نیز ان جگہوں کے موجودہ نام جہاں حضور اکرم   ؐنے قیام فرمایا تھا یا جہاں سے گزرے تھے،  ذکر کیا ہے۔  یہ کتاب عربی زبان میں ہے۔
 
خصائل نبوی شرح شمائل ترمذی:  امام ترمذی ؒ کی مشہور تالیف {الشمائل المحمدیۃ} کا تفصیلی جائزہ اردو زبان میں تحریر کیا ہے۔     اس کتاب کا انگریزی ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے۔
 
شیخ الحدیث کی چند دیگر عربی کتابیں:  
وجوب اعفاء اللحیۃ،  اصول الحدیث علی مذہب الحنفیۃ،  اولیات القیامۃ،  تبویب احکام القرآن للجصاص،   تبویب تاویل مختلف الاحادیث لابن قتیبۃ،  تبویب مشکل الآثار للطحاوی،  تقریر المشکاۃ مع تعلیقاتہ،  تقریر النسائی،  تلخیص البذل،  جامع الروایات والاجزائ،  جزء اختلاف الصلاۃ،  جزء الاعمال بالنیات، جزء افضل الاعمال،  جزء امراء المدینۃ،  جزء انکحتہ  ؐ    جزء تخریج حدیث عائشۃ فی قصۃ بریرۃ،  جزء الجہاد،  جزء رفع الیدین،  جزء طرق المدینۃ،  جزء المبہمات فی الاسانید والروایات،  جزء ما قال المحدثون فی الامام الاعظم،  جزء مکفرات الذنوب، جزء ملتقط المرقاۃ، جزء ملتقط الرواۃ عن المرقاۃ،حواشی علی الہدایۃ،  شرح سلم العلوم،  الوقائع والدھور (تین جلدیں، پہلی جلد نبی اکرم  ؐ کی سیرت کے متعلق،  دوسری جلد خلفاء راشدین کے متعلق اور تیسری جلد دیگر حکمرانوں کی تاریخ کے متعلق)۔
 
شیخ الحدیث کی چند اردو کتابیں:
الاعتدال فی مراتب الرجال،  آپ بیتی (۷ جلدیں)،  اسباب اختلاف الائمہ،  التاریخ الکبیر،  سیرت صدیق  ؓ،  نظام مظاہر العلوم (دستور)،  تاریخ مظاہر العلوم،  شرح الالفیۃ (تین جلدیں) ،  اکابر کا تقویٰ،  اکابر کا رمضان،  اکابر علماء دیوبند،  شریعت وطریقت کا تلازم (اس کا عربی زبان میں ترجمہ مصر سے شائع ہوچکا ہے) ،  موت کی یاد،  فضائل زبان عربی، فضائل تجارت،  اور فضائل پر مشتمل ۹ کتابوں کامجموعہ فضائل اعمال ۔
 
چند سطریں شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا  ؒ کی شخصیت کے متعلق تحریر کی ہیں، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔  تفصیلات کے لئے دیگر کتابوں کے ساتھ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ؒ کی کتاب {تذکرہ ٔشیخ الحدیث مولانا محمد زکریا ؒ}  کا مطالعہ فرمائیں۔  
**********************
Comments


Login

You are Visitor Number : 1090