donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ahmed Nisar
Title :
   Adan Sonia - Albu Hebab


آدن سونیا  ۔  البوحِباب

 

تحریر  ۔  سید نثار احمد

(احمد نثار)

    پیڑوں کی درجہ بندی میں جنس آدان سونیا ایک ایسا جنس ہے جس میں ’۹‘  انواع ہیں۔ ان نوانواع کے شجر اپنی ایک خاص صفت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ان نوانواع میں سے چھہ ماڈاگاسکر (مدغشقر) یا مالاگاسی میں ہیں۔ بقیہ افریقہ جزیرہ عرب اور آسٹریلیا کے چند علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ افریقہ میں سودان،  مغربی اوروسطی افریقہ ، تانزانیا،  عرب علاقہ میں یمن، عمان اور دیگر ایشیائی علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ بھارت میں بھی کئی علاقوں میں ان پیڑوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔

آدان سونیا پیڑ کو بائوباب، بوآبوآ،  الٹا پیڑ بھی کہا جاتا ہے۔  اس کو عالمی پیڑ کا درجہ بھی حاصل ہے۔

    عرب علاقوں میں پائے جانے والے اس پیڑ کو عربی زبان میں البوحِباب نام دیا گیا ہے،  جس کے معنی ہیں  ’کئی بیجوں والا شجر‘ ۔ اس کو ایک اور عجیب نام سے بھی پکارا جاتا ہے  وہ ہے 

’’ شجر القارورہ ‘‘۔

    اس پیڑ کاعجوبہ یہ ہے کہ یہ  اپنے تنے کے اندر ہزاروں لیٹر پانی جمع کرتا ہے۔ خشک سالی میں اس پانی سے استعفادہ کرتا ہے۔ وہ بھی تر و تازہ پانی۔ پانی کی مقدار سن کر بھی حیرت ہوگی،

ایک لاکھ بیس ہزار لیٹر تک پانی اس میں ذخیرہ پایا جاتا ہے۔

    یہ پیڑ ۵ سے ۳۰ میٹر بلندی تک بڑھ سکتاہے۔ اس پیڑ کا قطر ۹ سے ۱۲ میٹر بھی پایا گیا۔ اور اس کی عمر بھی کچھ کم نہیں ۱۲۷۵ سال تک یہ زندہ رہ سکتا ہے۔

    اس کے پتے ، پھول اور پھل صرف چھہ ماہ تک ہی نظر آتے ہیں، بقیہ چھہ ماہ یہ شجر بالکل سوکھا نظر آتا ہے۔  

اس کے پتوں میں کیلشیم کی مقدار زیادہ ہے، اس لیے اسے سبزی کی طرح بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے پھل ککڑی کی طرح ایک فُٹ لمبے ہوتے ہیںاور کبھی گول بھی۔اس کے سوکھے پھل میں کیلشیم، وٹامن سی،میگنیشیم ، پوٹاشیم اور آئرن کی  مقدار متوازن رہتی ہے جس کی بناء پر  اس پھل کو صحت بخش بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے پھلوں اور پھولوں سے ادویات بنائے جاتے ہیں اور گوند بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔  اس کے پھلوں کا ذائقہ کھٹا اور میٹھا ہونے کی وجہ سے اسے مشروبات

بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

 

    اس پیڑ کی ماحولیاتی خوبی یہ ہے کہ یہ پرندوں کے گھونسلوں کے لیے نہایت محفوظ اور قابل تصور کیا جاتا ہے۔ ماڈاگاسکر کے انجاجاوی گیاہستانوں میں ان پیڑوں کو گھونسلوں کا گہوارا بھی مانا جاتا ہے۔

تحریر  :  سید نثار احمد

(احمد نثار)

شہر پونہ، مہاراشٹر، انڈیا
Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in


****************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 799