donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Md. Ishaq
Title :
   Dil Ki Islah Karne Wali Ghazayen

 دل کی اصلاح  کرنے والی


غذائیں


ڈاکٹر محمد اسحاق


معروف مفکر بقراط کا قول ہے کہ ’’ بیماری کا علاج سب سے پہلے غذا سے کرنا چاہئے ‘‘۔ گزشتہ پچاس سالوں کی تحقیقات اور تجربات نے بھی بقراط کی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مناسب غذا کے استعمال سے بہت سے مہلک امراض جن میں امراض قلب بھی شامل ہے ، کو یقیقنی تحفظ حاصل ہوتا ہے ۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 90 فیصد امراض غذا کی خرابی کا ہی نتیجہ ہوتے ہیں ۔ دل کے معتدد امراض بھی اسی غذائی خرابی کا نتیجہ ہیں ۔ اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جیسے جیسے غذا میں حیوانی چربی اور کولیسٹرول ہوتا گیا اسی تناسب سے امراض قلب کی شرح بھی عروج پذیر ہوتی گئی ۔ دنیا کے جن علاقوں میں گوشت خوری کا رواج نہیں یا جو افراد عادتاْ مستقل سبزی خور ہیں ان میں امراض قلب ایک چوتھائی سے کم ہے ۔

حالیہ تحقیقات کی رو سے غذائوں میں پھلوں ، سبزیوں اور اناج کا استعمال امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے اور جسم میں چکنائی کی سطح کو بھی نارمل رکھتا ہے ۔ خلیوں کی صحت کے لئے وٹامن  C اور وٹامن E  ضروری ہوتے ہیں ۔ ان وٹامنز کا حصول پھلوں ، سبزیوں اور اناج سے ممکن ہے کیونکہ پھلوں اور سبزیوں میں وٹامن سی اور ثابت اناج میں وٹامن ای بکثرت ہوتے ہیں ۔ یہ دونوں وٹامنز انسانی خلیوں میں آکسیجن سے ملے ہوئے اجزاء کی پیداوار کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ خون میں آکسیجن کی شمولیت کا عمل چکنائی کو توانائی میں تبدیل کرنے کے لئے ضروری ہے لیکن آکسیجن کی شمولیت کا یہ عمل جب غیر معمولی صورت اختیار کر لیتا ہے تو شریانوں کے سیکیڑنے پر منتج ہو سکتا ہے ۔ واضح رہے کہ شریانوں کی سختی سے پیدا ہونے والے دیگر امراض دل کی بیماریوں کا سبب ہوتے ہیں ۔

امریکی ادارہ غذا اور غذائیت کے مطابق ایک مرد کے لئے امینو ایسڈ (Amino Acid) حاصل ہوتا ہے ۔ ماہرین کی رائے یہ ہے کہ اس مقدار کی نصف بھی یعنی 35 گرام لحمیات روزانہ ایک 70 کلو وزن کے آدمی کے لئے کافی ہوتی ہے ۔

ہارورڈ یونیورسٹی میں  80 ہزار مریضوں پر ہونے والی تحقیق اور مطالعے سے چابت ہوا ہے کہ فولک ایسڈ (Folic Acid)بکثرت استعمال کرنے سے ان کے امراض قلب میں مبتلا ہونے کے خطرات 31  فیصد کم ہو گئے ۔ فولک ایسڈ کو فولیٹ بھی کہا جاتا ہے یہ خون میں ہوموسسٹین (Homosistine)نامی امینو ایسڈ کی سطح کو کم کرتا ہے جو زائد چربی اور کولیسٹرول سے مزین غذائوں سے خون میں جمع ہو جاتا ہے ۔

اس ایسڈ کے اضافے سے دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق فولک ایسڈ کی روزانہ درکار خوراک 400  مائکرو گرام ہے ۔ یہ پالک ، گوبھی ، سیم، کینو ، سنترے کے رس اور لوبیا کے بیجوں میں بکثرت موجود ہوتا ہے ۔

ماہرین بتاتے ہیں کہ اس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کسی معیاری ملٹی وٹامنز ٹیبلیٹ کا استعمال اور زیادہ مناسب ہوتا ہے بشرطیکہ اس میں یہ مطلوبہ مقدار موجود ہو ۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ وٹامن بی استعمال کرنے والوں میں بھی حملہ ء قلب خطرہ  33 فیصد کم ہوا۔ فولک ایسڈ کی طرح وٹامن بی 6 بھی حملہ ء قلب کا سبب بننے والے امینو ترشے ہوئے ہومو سسٹین کی سطح میں کمی کرتا ہے ۔  وٹامن بی 6 کو پائری ڈوکسین بھی کہا جاتا ہے ۔

یہ وٹامن روزانہ مقدار میں 3 ملی گرام درکار ہوتا ہے اور اس کا حصول مرغی کے گوشت ، بند گوبھی ، بھورے چاول ، جئی (Oats)موٹے بے چھنے آٹے اور ثابت اناج کے ذریعے ممکن ہے ۔ اسی کے ساتھ ساتھ وٹامن ای 100  سے 800  ملی گرام روزانہ کھانے سے امراض قلب کا خطرہ 40   فیصد کم ہو جاتا ہے ۔ یہ خون میں کولیسٹرول یعنی ایل ڈی ایل (LDL)  کی سطح کم کرکے قلب کی شریانوں میں رکاوٹ پیدا نہیں ہونے دیتا ۔ اتنی مقدار میں اسے حاصل کرنے کے لئے اس کے کیپسول استعمال کرنا مناسب ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ وٹامن نباتاتی تیلوں ، مغزیات اور ثابت گندم میں بھی ہوتا ہے ۔

جرنل آف دی امریکن ٹائٹک ایسو سی ایشن میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں جو تجربات ہوئے ہیں ان سے ثابت ہوا ہے کہ حملہ ء قلب کے بعد جو مریض زیادہ سبزیاں اور پھل کھاتے ہیں وہ جلدی صحت یاب ہو جاتے ہیں ۔ اس سلسلے میں 204 امراض قلب میں مبتلا مریضوں کا مطالعہ کیا گیا انہیں 400  گرام پھل اور سبزیاں کھلائی گئیں ان میں پپیتا، کھٹے پھل اور ہری مرچیں قابل ذکر ہیں ان اشیاء میں وٹامن سی کی بھر پور مقدار ہوتی ہے ۔ اس تجربے سے ان افراد کی شدت میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور یہ بھی واضح ہوا کہ قلب کے حملے کے بعد ان مریضوں کی بھوک کے بحال ہونے کے بعد انہیں وٹامن سی سے بھر پور پھل اور سبزیاں کھلانے سے بحالی صحت کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق قلب کے حملے سے خون میں شامل ہونے والے انزائم کی مقدار وٹامن سی سے بھر پور اور سبزیوں کے استعمال سے کم ہونے لگتی ہے جو قلب کی صحت یابی کی واضح علامت ہوتی ہے ۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کی روشنی میں یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ ہر ہفتے  3 اونس چکنی مچھلی کے گوشت کا استعمال کافی ہوتا ہے اس مقدار میں ہفتے میں ایک بار اس کے استعمال سے ہارٹ اٹیک کے خطرے میں 50   سے 70 فیصد کمی ہو جاتی ہے ۔ چکنی مچھلیوں میں اومیگا 3  نامی روغنی تیزاب موجود ہوتا ہے جو قلب کے لئے مفید ہے اس روغنی تیزاب کی بدولت شریانیں صاف اور لچکدار رہتی ہیں ۔ ایک مطالعہ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سرخی مائل انگور ، سرخ تربوج اور لال پکے ہوئے ٹماٹرون میں پایا جانے والا سرخ رنگ در اصل ایک اہم بیٹا کیرو ٹین ہے جسے لائکو پین کہا جاتا ہے ۔ یہ کیمیائی جز دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ سرطان سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ اس مطالعے سے ثابت ہوا کہ صحت مند لوگوں کے مقابلے میں حملہء قلب کا شکار ہونے والے افراد کے ریشوں میں لائکو پین کی سطح کم پائی گئی ۔ ان اشیاء کا دن میں ایک یا دو مرتبہ استعمال کافی ہوتا ہے اور اس کا یقینی اور مستقل ذریعہ سرخ ٹماٹر ہیں ۔ لائکو پین کچے کی نسبت تیل میں پکے ہوئے ٹماٹروں میں زیادہ ہوتا ہے اس لئے اسے زیتون یا کینو لاآئل کی معمولی مقدار میں پکا کر کھانا مفید قرار دیا گیا ہے ۔ فن لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق انگور بھی قلب کے لئے مفید ہے ۔ انگور کھانے سے خون پتلا رہتا ہے ۔ بالخصوص سیاہ اور سرخ انگوروں کا ایک گلاس رس پینے سے خون میں (Clot)یعنی منجمد خون کی گھٹلی بننے کا خطرہ  60فیصد کم ہوجاتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انگور میں فلیوونائڈز نامی ایک کیمیائی جزو ہوتا ہے جو خون کا گاڑھا پن دور کرنے میں مستعمل ہے ۔ اسی طرح جو لوگ پیاز اور سیب شوق سے کھاتے ہیں انہیں بھی فلیو ونائڈز زیادہ مقدار میں ملے ہیں ۔ اسی تحقیق کے مطابق پیاز اور سیب کے شائقین امراض قلب میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں ۔

ان حقائق کی روشنی میں ہمیں اپنی غذائوں کا از سر نو جائزہ لینا چاہئے اور مختلف اجزاء کی مقرر مقدار معلوم کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہئے تاکہ اعتدال کے اندر رہا جائے ۔ اس کے علاوہ حیاتیاتی اور دوسری ضروری اشیاء کا استعمال کر کے ہم حملہ ء قلب سے بچ سکتے ہیں وٹامنز وغیرہ کی خریداری اور انتخاب سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے اور کوئی بھی دوا اپنے طور پر نہیں لینی چاہئے ۔ غذا کی معلومات کے لئے دستیاب بچوں اور چارٹوں سے مدد لینی چاہئے ۔ اگر ہو سکے تو کسی اچھے مہر غذائیت (Nutritionist)کی خدمات سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ حملہ ء قلب سے بچائو ایک بڑا چیلنج ہے اور مناسب غذا اس میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔

(یو این این )

**************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 736