donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mozaffar Hussain Ghazali
Title :
   Panch Beemariyan - Aik Teeka

پانچ بیماریاں ۔ایک ٹیکہ


ڈاکٹر مظفر حسن غزالی

drmhghazail@gmail.com 9810371907


بچپن میں ہونے والی بیماریوں سے حفاظت کیلئے ٹیکہ کاری جانا پہچانا اور  موثر طریقہ ہے ۔بھارت میں معمول کے ٹیکہ کاری پروگرام ( یو آئی پی) نے ٹیکوں کے ذریعہ بیماریوں کو روکنے اور ان پر قابو پانے میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے ۔ اب سرکار نے ہب بیماری سے بچائو کیلئے ہب ٹیکہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ہیمے فلس ا نفلو اینجا بی (ہب) کا  پنٹاویلنٹ (ڈی پی ٹی ، پیپٹائٹس بی ) ہب وائرس سے ہونے والے نمونیا اور میننجائٹس بیماریوں کے پھلینے کو روکتا ہے ۔ہر سال ہب بیماری پانچ برس سے کم عمر کے 3.70لاکھ بچوں کو موت کے منھ میں ڈھکیل دیتا ہے ۔ان میں سے 20فیصد بچے ہمارے ملک کے ہوتے ہیں۔

سرکار نے چنئی ہوئی ریاستوں میں پنٹاویلنٹ ٹیکہ کو قومی ٹیکہ کاری پروگرا م میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ ٹیکہ بچوں کو پانچ مہلک بیماریوں ، گلا گھونٹو ، کالی کھانسی ، ٹیٹنس ، ۃیپٹائیٹس بی اور ہیمے فلس انفلونئینجا بی سے بچاتا ہے ۔ملک کی تمام ریاستوں میں ڈی پی ٹی اور ۃیپٹائٹس بی ( کچھ صوبوں میں ) تو پہلے سے ہی معمول کی ٹیکہ کاری کا حصہ ہے ۔ اس میں اب ہب بیماری کا ٹیکہ شامل کیا گیا ہے اسے پنٹا ویلنٹ کہا جاتا ہے ۔ کیونکہ اس میں پانچ بیماریوں سے بچائو کیلئے ٹیکے ہیں  یہ بچوں کو لگنے والی سوئیوں کی تعداد کم کرتا ہے اور پانچ بیماریوں سے انہیں محفوظ رکھتاہے ۔

دنیا میں تقریبا 7.5ملین بچے مختلف بیماریوں سے اپنی پانچویں سال گرہ نہیں دیکھ پاتے اس سے پہلے ہی موت کا نوالہ بن جاتے ہیں ان میں 1.4ملین بچے صرف بھارت کے ہیں ۔25فیصد بچوں کو ٹیکہ کاری کے ذریعہ بچایا جا سکتا ہے اکثر بچوں کی اموات ایسے امراض سے ہوتی ہے جن کا علاج ٹیکوں میں موجود ہے ۔بچوں  کے لئے 4۔18ماہ کا وقت جوکھم بھرا ہوتا ہے ۔ یونیسیف کی تکنیکی مدد سے ماں بچوں کی صحت میں بہتری آئی ہے ملک میں پنٹاولینٹ ٹیکہ کی موثر کار کردگی کے لئے  اسے معمول کے ٹیکوں کا حصہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ پہلے مرحلہ میں یہ ٹیکہ 20ریاستوں میں لاگو کیا جانا تھا جن میں سے 16ریاستوں  تمل ناڈو ، کیرلا ، پانڈیچیری ۔ کرناٹک ، راجستھان ، بہار ، مدھیہ پردیش ، مغربی بنگال ، جموں کشمیر، ہریانہ ، پنجاب ، اتراکھنڈ ، دہلی ، اور گوا میں ہی اسے ٹیکہ کاری کا حصہ بنایا جا سکا ۔آندھرا پردیش ، تلنگانہ ، جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ میں پنٹا ویلنٹ ٹیکہ لانچ ہونا ابھی باقی ہے جبکہ  یو پی ، ہماچل پردیش ، گجرات ، مہاراشٹر ، آسام ، نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کو پنٹاویلنٹ کے لئے اگلے مرحلہ کا انتظار کرنا ہوگا ۔

پنٹاویلنٹ ٹیکہ کو ہم موجودہ ہیپٹائٹس بی اور ڈی پی ٹی کی فہرست میں اولیت حاصل ہوگی ۔ ادارہ جاتی ولادتوں میں پیدائش کے چوبیس گھنٹوں کے درمیان دی جانے والی ہپٹائٹس بی کی خوراک پہلے کی طرح جاری رہے گی ۔ ہب ٹیکہ کی  بوسٹر خوراک نہیں ہے اس لئے 16۔24ماہ اور 5۔6برس کا ہونے پر لگنے والا ڈی پی ٹی کا بوسٹر ٹیکہ پہلے کی طرح ہی رہے گا ٹیکوں کی نئی فہرست اب اس طرح ہوگی ۔


 ٹیکہ                                                      مدت
بی سی جی ہپٹائٹس بی ، پولیو خوراک (او پہ وی ) 0-                پیدائش کے وقت
پنٹاویلنٹ  (ڈی پی ٹی ،ہپٹائٹس بی ، ہب )،  پولیوخوراک (او پی وی) ہفتہ،10ہفتہ اور 14ہفتہ
خسرہ اور وٹامن اے                                                   12-9ماہ
ڈی پی ٹی بوسٹر ، پولیو خوراک کا بوسٹر ، خسرہ کا دوسرا ٹیکہ                        24-16ماہ
ڈی پی ٹی بوسٹر                                                         24-16ماہ


ہب جراثیم سے نمونیا (کم عمر میں بچوں کی موت کی بڑی وجہ ) اور میننجائٹس جیسی سنگین بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ان کی وجہ سے اسپتال میں بھرتی ہونا پڑ سکتا ہے اور موٹ بھی ہو سکتی ہے ۔ یہ جراثیم 18-4ماہ کی عمر کے بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے ۔ پانچ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے زیادہ تر بچوں میں قدرتی طور پر اس سے لڑنے کی طاقت پیدا ہوجاتی ہے ۔ اس لئے پانچ سال سے زیادہ عمر والے بچوں اور بالغوں میں ہب سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے اثرات کم دیکھے جاتے ہیں ہب کے علاج کے لئے جن اینٹی بائیوٹک دوائوں کا استعمال کیا جاتا ہے وہ جلد اثر انداز نہیں ہوتی یہاں تک کہ انٹی بائیوٹک دوائوں اور اچھی طبی دیکھ بھال کے با وجود 5-3فیصد مننجائٹس مریضوں کی موت ہو جاتی ہے ۔ ہب بیماری کے کچھ خاص جراثیم پر انٹی بائیوٹک دوائوں کا بھی اثر نہیں ہوتا اس کی وجہ سے اب علاج اور بھی مشکل ہو گیا ہے ۔ جو مریض اس بیماری سے بچ جاتے ہیں ان پر اس کے دور گامی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ ہب ٹیکہ صرف ہب جراثیم سے ہونے والے انفکشن سے بچاتا ہے ہب ٹیکہ لگانے کے بعد بھی کسی دوسرے وائرس یا جراثیم سے بچے کو نمونیا ، میننجائٹس یا بخار ہو سکتا ہے ویسے ہب ٹیکہ سے نمونیا کے ایک تہائی میننجائٹس کے 90فیصد معاملوں کی روک تھام ہو سکتی ہے  اس لئے یہ صلاح دی جاتی ہے کہ معمول کی ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت ایک سال تک کے سبھی بچوں کو ہب ٹیکہ لگنا چاہئے ۔یہ پنٹاویلنٹ ٹیکہ کی شکل میں معمول کے ٹیکہ کاری پروگرام میں دیا جاتا ہے ہب ٹیکہ کی تین خوراکیں ضروری ہیں 6ہفتہ  پورے ہونے پر پہلی خوراک پنٹاویلنٹ ٹیکہ کی دوسری اور تیسری خوراک 10ویں اور 14ویں ہفتہ پر دی جاتی ہے ۔ یو آئی پی میں ہب کی بوسٹر خوراک دینے کی کوئی صلاح نہیں دی گئی ہے سوال یہ ہے کہ ہب کو پنٹا ویلنٹ ٹیکہ کی شکل میں ہی کیوں دیا جاتا ہے ؟ ۔14-10-6ہفتوں میں ڈی پی ٹی ، ہپٹائٹس بی ، ہب مرض کے ٹیکے دینے کا ٹائم ٹیبل ایک ہی ہے اگر یہ ٹیکہ بچے کو الگ الگ لگائے جائیں تو اسے نو سوئیاں لگانی پڑیں گی ، پنٹا ویلنٹ سے یہ سوئیاں گھٹ کر تین رہ جاتی ہیں ۔


ویسے تو ہپٹائٹس کے منفی اثرات نہیں ہوتے لیکن جسم کے اس حصہ پر لالی ، سوجن  یا درد کی شکایت ہو سکتی ہے جہاں انجکشن لگایا گیا ہے یہ علامتیں عام طور پر انجکشن لگنے کے اگلے دن دکھائی دیتی ہیں اور ایک سے تین دن تک رہتی ہیں ۔ ٹیکہ کے بعد بچوں کو کچھ وقت تک بخار بھی آسکتا ہے ۔ پنٹاویلن ٹیکہ سیال (LIQUID) اور پائوڈر کی شکل میں موجود ہے لیکن بھارت میں معمول  کے ٹیکہ کاری پروگرام میں یہ سیال کی شکل میں ہی مہیا کرایا جاتا ہے ۔ پنٹاویلن ٹیکہ کا اگر کسی بچہ پر منفی اثر دکھائی دے تو اسے دوسری خوراک نہیں دی جانی چاہئے ۔ یہ ٹیکہ کتنا اثر انداز ہو رہا ہے یہ جاننے کے لئے پنٹا ویلن ٹیکہ کا معمول کے ٹیکہ کاری پروگرام کی طرح ریکارڈ رکھا جاتا ہے یہ ٹیکہ سرکار کی جانب سے سبھی ہیلتھ مراکز پریونیسیف کی تکنیکی مدد سے  دستیاب کرایا جاتا ہے ۔ بس ضرورت ہے نو نہالوں کی حفاظت کے لئے ٹیکہ کاری مہم سے جڑنے اور فیضیاب ہونے کی ۔۔

( یو این این)

***********************

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 778