donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Syed Hasnain Ahmad Nadvi
Title :
   Manshiyat Ke Phailne Ke Asbab

منشیات کے پھیلنے کے اسباب


ڈاکٹر سید حسنین احمد ندوی


    منشیات کے پھیلنے میں غلط فہمی کو بہت زیادہ دخل ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کے نتیجہ میں انسان نسل در نسل اس کا شکار ہوتا آیا ہے، ورنہ اگرکسی کو اس حقیقت کا پتہ ہوکہ منشیات کی وادی میں قدم رکھنے کا مطلب ذلت، اذیت، بربادی اور تباہی کی طرف جانا ہے تو ظاہر ہے کوئی ادھر کا رخ نہیں کرے گا، بلکہ ہر شخص اس سے بھاگے گا لیکن یہ اس کے متعلق پھیلی ہوئی غلط فہمیاں ہیں جنہوں نے اسے جنت کی طرح حسین اور دلکش بنا دیا ہے، جن کی وجہ سے لوگ اس کی جانب کھینچے چلے آتے ہیں اور بہت سے لوگ جو اس کے ساتھ رسم و راہ پیدا کرنا عملاً مناسب نہیں سمجھتے وہ اس کے ذکر سے اپنے جذبۂ دل کو تسکین پہنچاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ منشیات خاص طورپر شراب کو مشرقی شعراء و ادبا نے موضوع سخن بنایا ہے  اور اس پر کثرت سے اظہار خیال کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں اس سے متعلق اشیاء جیسے رِند، جام و سبو، پیمانہ رقص، میخانہ اور ساقی وغیرہ کا ذکر آپ کو حمد و نعتیہ کلام تک میں مل جائے گا جبکہ شراب کی حرمت کے بعد رسول اللہ ؐ نے اس میں استعمال کیا جانے والا برتن تک توڑ دینے کا حکم دیا تھا، اس کی حکمت  غالباً یہی تھی کہ اس کا ذکر کسی حوالے سے نہ آئے۔

    اس طرح منشیات سے متعلق بہت سی غلط فہمیاں وابستہ ہیں جن میں اہم یہ ہے کہ یہ انسان کو موج مستی کی نئی جہتوں سے روشناس کراتا ہے، اس کی مختلف صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے، وصل کے پرکیف لمحوں کو طویل تر کر کے جنسی لذت کے حصول کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے، مشکلوں کا بہترین حل ہے، اس کے علاوہ بعض معاشرتی، شخصی، اقتصادی اور سیاسی عوامل نے بھی اس کی ترویج و اشاعت میں کافی اہم رول اداکیا ہے۔

موج مستی کا ذریعہ:

    منشیات سے متعلق یہ تصور عام ہے کہ یہ موج مستی کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس طرح کہ یہ انسان کو کیف و سرور کی اس وادی میں پہنچا دیتا ہے جس کا تصور بھی اس کے بغیر نہیں کیا جا سکتا،چنانچہ خاص خاص مواقع پر جیسے کہ تہوار، شادی اور اس جیسی دیگر تقریبات پر لوگ عام طورپر موج مستی کا دلدادہ ہوتا ہے، اس کی جستجو میں ہی منشیات کا شکار ہوجاتا ہے ، جبکہ واقعہ یہ ہے کہ منشیات کے ذریعہ جو کیف و سرور حاصل ہوتا ہے وہ انتہائی مختصر اور عارضی ہوتا ہے۔ اس کے بعد بد نصیبی اور المیہ کا دور شروع ہوتا ہے ، جو انسان سے اس کی عام خوشیاں بھی چھین لیتا ہے اور ایسی زندگی دیتا ہے جو موت سے بھی بد تر ہوتی ہے ۔

بہتر کارکردگی کا مظاہرہ:

    منشیات کے متعلق یہ خیال انتہائی قدیم ہے کہ ا س کے ذریعہ انسان اپنے آپ کو زیادہ دیر تک چاق و چوبند رکھ سکتا ہے اورتھکن کے احساس سے محفوظ رہ کر اپنی صلاحیتوں کا بہتر مظاہرہ کرسکتا ہے، اسی خیال کے تحت پرانے زمانہ میں جنگجو لوگ خاص طورپر اسی طرح کی چیزیں کھاتے تھے تاکہ میدان جنگ میں داد شجاعت دے سکیں۔ اس سوچ نے منشیات کو کھلاڑیوں کیلئے بھی پرکشش بنا دیا، چنانچہ وہ بھی اسے استعمال کرنے لگے تاکہ اپنی صلاحیتوں کا شاندار اور غیر معمولی طورپر مظاہرہ کرسکیں۔  قدیم یونان میں جب اولمپک کھیلوں کا آغاز ہوا تو کھلاڑی اس میں شرکت کے موقع سے مشروم کی ایک خاص قسم کھاتے تھے تاکہ اپنی جسمانی صلاحیتوں میں اضافہ کرسکیں۔

     موجودہ دور میں چونکہ کھیل کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہوگئی ہے اور اس میں بہتر مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ ہیرو جیسا برتائو کیا جاتا ہے۔ اس پر عزت، دولت اور شہرت کی دیوی اچانک مہربان ہو جاتی ہے، ا س وجہ سے نوجوان جو طبعی طورپر ایڈونچر کو پسند کرتے ہیں وہ اس طرح کی چیزوں کی جستجو میں رہتے ہیں جو ان کی اس خواہش کی تکمیل میں مدد کرتی ہو۔ یہی وہ چیز ہے جو انہیں بعض منشیات کے استعمال کی طرف متوجہ کردیتی ہے، چنانچہ وہ ایسی چیزیں استعمال کرتے ہیں جن سے وقتی طورپر تھکن کے احساس میں کمی اور طاقت اور قوتِ برداشت میں اضافہ ہو لیکن وہ اس کے مضر اثرات سے نابلد ہوتے ہیں جو ان کے جسم پر مرتب ہوتے ہیں۔ کھیل سے وابستہ افراد عام طورپر حسب ذیل چیزیں استعمال کرتے ہیں۔

ایمفٹامائیز:


     یہ اعصابی نظام کو متحرک کرتا اور خون کی اس مقدار میں اضافہ کردیتا ہے، جو قلب کھینچتا ہے اس طرح وہ خون کے دبائو کو بڑھانے کے علاوہ دماغ کو یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ مسلسل بیدار اور مستعد رہے، مذکورہ مواد کے ان اثرات نے اسے پروفیشنل کھلاڑیوں کیلئے کافی پرکشش بنا دیا ہے ، جو سخت مقابلہ میں حصہ لیتے ہیں، چنانچہ وہ عام طورپر کھیل کے آغاز سے قبل اس طرح کی چیزیں کھا لیتے ہیں تاکہ ذہنی طورپر چوکس رہیں، تھکن کا احساس بالکل نہ ہو اوربہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔

    اس میں شبہ نہیں کہ اس قسم کی چیزیں وقتی طورپر مفید ہوتی ہیں لیکن ان کے خطرناک اثرات میں سے یہ ہے کہ انسان اس کا عادی ہوجاتا ہے اور مطلوبہ نشاط کیلئے اس کی خوراک میں مسلسل اضافہ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ایک دن اعصابی نظام جواب دے دیتا ہے اور پھر اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    اس کے علاوہ یہ اپنے استعمال کرنے والے کو اس کی صلاحیت اور قدرت سے متعلق غلط فہمی میں مبتلا کردیتا ہے ، جیسے کہ یہ وہ طویل ترین مسافت طے کرسکتا ہے یا دیر تک بہت تیز دوڑ سکتا ہے جبکہ اس کا قلب اور پھیپھڑا اس کی ان غلط توقعات کا ساتھ نہیں دے پاتا، چنانچہ وہ عموماً منزل پر پہنچنے سے پہلے ڈھیر ہوجاتا ہے۔

     بعض کھلاڑیوں خاص طورپر رسلنگ (فری اسٹائل فائٹنگ) میں شرکت کرنے والے اس خیال سے کوکین استعمال کرتے ہیں کہ وہ انہیں آخری رائونڈ تک تھکنے نہیں دے گا اور وہ دیر تک اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرسکیں گے ، لیکن اس کا انجام بھی برا ہوتا ہے، اس لئے کہ کوکین ان منشیات میں سے ہے جو انسان کو یا تو پاگل بنا دیتا ہے یا پھر موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔

اوبڈرین:

     یہ قلب کی دھڑکن میں اضافہ کرنے کے علاوہ خون کی اس مقدار میں بھی اضافہ کردیتا ہے جو قلب کو کھینچتا ہے، اس طرح خون کے دبائو کو بڑھانے کے علاوہ خون میں شکر کی مقدار کو بھی بڑھا دیتا ہے، علمی اور تحقیقی اعتبار سے یہ بات ہوچکی ہے کہ یہ چیزیں کسی بھی اعتبار سے مفید نہیں۔

ہارمون:

    بعض کھلاڑی بڑی مقدار میں ہارمون لیتے ہیں جس کا جگر پر بہت برا اثر پڑتا ہے، کینسر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، اس کے علاوہ بانجھ پن، گنجاپن، عورتوں کے حیض اور ان کی آواز میں خلل پیدا کرتا ہے ۔ کھلاڑیوں میں وقتی فائدہ کے حصول کیلئے منشیات کے استعمال کے رجحان میں اضافہ اور اس کے نتیجہ میں ان کی صحت بلکہ زندگی کو لاحق خطرات کو دیکھتے ہوئے یورپین اسپورٹس یونین نے 1965ء میں اس طرح کی تمام چیزوں کے استعمال کو کھلاڑیوں کیلئے ممنوع کردیا اور اس کے پائے جانے کی صورت میں میچ کے نتیجہ کو لغو قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ اسی طرح کھیل کی عالمی تنظیم اولمپک نے بھی کھلاڑیوں کیلئے ایسی تمام چیزوں کو ممنوع قرار دے دیا ہے جو نفسیاتی طورپر انہیں ا س کا عادی بنا دے یا جسم اس پر انحصار کرنے لگے۔        

****************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 784