donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   4000 Baras Puran Phaldar Darakht

 

4000

برس پرانا پھلدار درخت 


    دنیا کے قدیم ترین درختوں کی فہرست میں یونان کا ایلیا بوئے بون درخت بھی شامل ہے۔زیتون کا یہ صدا بہار شجر دنیا کا سب سے قدیم درخت ہے جو اب تک پھل دے رہا ہے۔ اورہر طرح کے قدرتی آفات کے باوجود سیکڑوں برسوں سے اپنی جگہ استقامت سے ڈٹا ہوا ہے۔ یہ درخت یونان کے سب سے بڑے اور بنجان آباد جزیرے Creteکے ایک گائوں Anovouvesمیں موجود ہے اس درخت کے تنے کے محیط 5.12 میٹر اور اس کا قطر 5.4 میٹر ہے اس درخت کے مڑے تڑے گھٹے دار تنے کا تجزیہ کرنے کے بعد یونیورسٹی آف کریٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ درخت تقریباً 3500سے 4000سال پرانا ہے۔ ا س کی درست عمر کا اندازہ تو نہیں کیا جاسکا ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ یہ درخت کم ازکم 4000برس پرانا ہے یہ درخت یونان میں اپنے پھلوں کی وجہ سے بہت مشہور ہے کیونکہ اس قدیم ترین درخت کے زیتون بہت زیادہ قیمت پر فروخت ہوتے ہیں اور وہاں کے لوگ اس پھل کو کئی امراض کیلئے انتہائی شفایاب سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس کا پھل منہ مانگی قیمت میں فروخت ہوتا ہے۔ اس درخت کا تنابہت زیادہ سخت اور خشک ہوتا ہے جو اس درخت کو خشک سالی اور موسمی اثرات کے علاوہ دیگر بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ درخت ہرقسم کے موسمی اثرات کا مقابلہ کرتے ہوئے اب تک بڑی استقامت سے اپنی جگہ کھڑا ہے اور اب تک لگاتار پھل دے رہا ہے۔ 


………………………………………


تبدیلی ماحولیات سے ایشیائی پرندوں کو خطرہ 


     لائوس ،کمبوڈیا اور ویتنام ان 6ممالک میں شامل ہیں۔ جہاں مستقبل میں پرندوں کا مستقبل خطرے میں ہوگا۔ اس کی وجہ ماحولیات میں تبدیلی ہوگی۔ سائنس دانوں کے دو برطانوی اداروں کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ لاؤس ، کمبوڈیا اور ویتنام ، بھوٹان ، نیپال اور ہندستان میں بطور نمونہ تحقیق کی گئی۔ان کے نمائندہ نتائج ایک نئی عالمی چوکسی کیلئے استعمال کئے جائیں گے۔ وہ یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی برائے طیور حیاتیات تحقیق کے انچارج تھے۔ انہوں نے یہ قطعی نتیجہ اخذ کیا کہ کئی اقسام کے پرندوں کو نیا ماحولیاتی نظام اپنانے میں مدد کی ضرورت ہوگی۔ یہ دستاویز عالمی حیاتیاتی تبدیلی رسالہ میں شائع کی گئی ہے۔ اس میں آئندہ کی تقسیم کامشرقی سلسلہ کو وہ ہمالیہ اور میکانگ کے قریبی علاقوں کی تقریباً 370 خطرہ میں مبتلا اقسام کا تخمینہ کیا گیا ہے۔ یہ تحقیق کم از کم 45فیصد اور امکانی طورپر 88فیصد اقسام کے معدوم ہونے کی پیش قیاسی کرتی ہے جبکہ تبدیلی ماحولیات ابتر ہوجائے گی۔

*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 541