donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Azan Ki Awaz Sun Kar Khilne Wale Phool

اذان کی آواز سن کر کھلنے والے پھول 
 
اذان کی صدائیں پانچ وقت کی نماز کی جانب مسلمانوں کو متوجہ کرنے کی غرض سے بلند کی جاتی ہیں لیکن یہ اپنے اندر مضمر معنی آفرینی اوردل آویزی کے سبب عام آوازوں سے یکسر مختلف ہوتی ہیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ اس میں پوشیدہ ایمان پر ور اثرات کے خوف سے اکثر غیر مسلم ممالک میں ا ذان پر پابندی ہے۔ اذان کے روحانی اثرات نہ صرف انسانی احساسات پر اثر انداز ہوتے ہیںبلکہ اس کی تاثیر نباتات اور دیگر فطری مظاہر میں بھی جلوہ نما نظر آتی ہے۔ ایسی ہی ایک مثال جنوبی امریکہ ، میکسیکو اور آذر بائیجان میں پایا جانے والاپھول ہے جو اذان سنتے ہی کھل اٹھتا ہے۔ماہرین نباتات اس پھول کو ” اونوتارہ “ (Oenothera) کہتے ہیں۔ اپنی اس خصوصیت کے سبب موسم بہار شروع ہوتے ہی پھولوں کی کاشت کے حوالے سے مشہور روسی ریاستوں کے فلاور فارمس پر ” اونوتارہ “کے خریداروں کا ہجوم لگ جاتا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے ”العربیہ سی این این “نے آذر بائجان کے فلاور فارمس میں پائے جانے والے اونو تارہ سے متعلق اپنی ویڈیو رپورٹ جاری کی ہے جس میں پانچ وقت اذان کی صدائیں بلند ہوتے ہی اس پھول کی پنکھڑیوں کو کھلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ آذر نائیجان کی تمام فلاورس نرسریوں میں یہ پھول بڑی کثرت کے ساتھ اگایا جاتا ہے اور اس کی خرید و فروخت کو زبردست پذیرائی حاصل ہے۔ سی این این کے مطابق ، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عام طورپر رات بھر پڑنے والی شبنم کی وجہ سے پھولوں پر تازگی آتی ہے اورکلیاں کھلتی ہیں لیکن اونو تارہ کا معاملہ اس سے برعکس ہے۔ پوری رات گزرنے کے باوجود یہ بند حالت میں رہتا ہے لیکن فجر کی اذان بلند ہوتے ہی پھول ا پنی پنکھڑیاں آہستہ آہستہ کھولنے لگتا ہے اور اذان کے اختتام تک کلی سے پھول بن جاتا ہے۔ اذان کے ختم ہونے کے بعد یہ پھول دوبارہ پنکھڑیاں بند کردیتا ہے اور پھر سے کلی بن جاتا ہے۔ دوپہر تک یہ اسی طرح رہتا ہے اور جیسے ہی اذان ظہر کی صدا بلند ہوتی ہے اونوتارہ کی پنکھڑیاں ایک بار پھر کھل جاتی ہیں۔ اسی طرح عصر ، مغرب اور عشا کی اذان کے وقت بھی اس پھول کا یہی انوکھا طرز عمل دیکھنے میں آتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق پھول کی پنکھڑیوں کی حرکت اور کھلنے کا انداز بالکل ایسا ہوتا ہے جیسے کوئی شخص تنہائی میںزندگی کے کسی حسین لمحے کا تصور کرکے بے اختےار مسکرا اٹھے۔ بالکل اسی طرح اذان کے ابتدائی کلمات سنتے ہی اونو تارہ کی کلی میں ارتعاش پیدا ہونے لگتا ہے جیسے کسی حیات بخش جھونکے نے اسے گدگدایا ہو۔ جوں جوں اللہ کی کبریائی اور رسول اللہ کی شہادت کی صدائیں بلند ہوتی ہیں، اونوتارہ کا تبسم واضح ہوتا جاتا ہے اور یہ کلی سے کھلکھلاکر پھول بن جاتا ہے۔ اذان کا سلسلہ موقوف ہوتے ہی گویا او نوتارہ کی خوشی بھی ختم ہوجاتی ہے اور یہ ایک بار پھر اپنے پنکھ سمیٹ کر مراقبے میں ڈوب جاتا ہے۔ بعض ماہرین نباتات اسے ”چھوئی موئی “کی طرح کا حساس پودا خیال کرتے ہیں ، جس طرح چھوئی موئی کا پھول انسانی لمس سے سکڑ جاتا ہے، اسی طرح یہ اذان کی آواز سننے سے کھلتا ہے۔ عربی اخبار البیان کی رپورٹ کے مطابق اونو تارہ کا یہ معمول کسی موسمی تبدیلی کے تابع نہیں ہے بلکہ بہار ہوکہ خزاں ، چلچلاتی دھوپ ہو یا گرد و غبار آلود لو، تےز ہوا کے جھکڑ ہوں یا چھاچھوں برستاساون، اس پاکیزہ پھول کی روش کسی عبادت گزار کی کی طرح ثابت وقائم رہتی ہے۔ واضح رہے کہ اونو تارہ کا ایک ویڈیو کلپ بہت عرصہ قبل یو ٹےوب پر جاری کیا گیا تھا جس میں اذان کی آواز کے ساتھ اسکے کھلنے کی خاصیت ظاہر کی گئی تھی جس کے بعد عالمی ماہرین نباتات کی توجہ اس پھول پر مرکوز ہوئی۔ ان کے تحقیق سے یہ صداقت آشکار ہوئی کہ اذان کی صدا انسانوں کی طرح نباتات پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ انگلش انسائیکلو پیڈیا کے مطابق اونوتارہ کو ”اخدریہ “کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اونو تارہ کاپھول، گل لالہ کی طرح ہے۔ اسے ماہرین نباتات Onagraceae کی قسم قرار دیتے ہیں اور اسے لاطینی زبان میں Evening Primrose”ایوننگ پرائم روز“ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی 125 انواع ہیں جو مختلف اشکال ، مثلاً گول ، نیم بیضوی اور لمبوتری کے علاوہ ہلکے زرد، زعفرانی، نیلے، سفید، نارنجی ، سرخ ، گلابی ، عنابی اور بنشئی سمیت دیگر رنگوں میں پائی جاتی ہیں۔ ماہرین نباتات کے مطابق اونوتارہ کا اصل وطن میکسیکو ہے جہاں سے یہ شمالی اور جنوبی امریکہ تک پھیل گیا۔ وہاں سے اس سوغات کا رخ مشرقی یورپ اور روسی ریاستوں کی طرف ہوا اور آج کل آذر بائیجان اور تاجکستان میں اس کے بے شمار فارمس موجود ہیں، جہاں اس کی درجنوں اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ عربی اخبار البیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ماہر ریاضیات عبدالحمید فاضل نے ایک طویل تحقیق کے بعدکہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر لمحہ اذان کی صدا گونجتی رہتی ہے۔ کرہ ارض پر کہیں صبح کاذب ہوتی ہے تو کہیں سورج نصف النہار پر ہوتا ہے ، کہیں دن ڈھل رہا ہوتا ہے تو کہیں رات گہری ہورہی ہوتی ہے یعنی کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی وقت کی اذان دی جارہی ہوتی ہے۔ 
 
******************
Comments


Login

You are Visitor Number : 847