donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Kya Aik Hi Clik Me Tabah Ho Jayegi Duniya

کیا ایک ہی کلک میں تباہ ہوجائے گی دنیا؟


آخر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ 2013ء شروع ہوتے ہی دنیا میں سائبر حملوں کی تعداد میں شدید اضافہ محسوس کیا جارہا ہے۔ ہزاروں عربوں سمیت ٹیوٹر کے ڈھائی لاکھ اکاؤنٹس کی سائبر قزاقی نے صارفین کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ گویا الگ الگ سائبر حملوں کے علاوہ سرکاری اداروں کی ہدایت پر وسیع پیمانے پر مہمیں چلائی جانے کی پیش گوئی تقریباً پوری ہورہی ہے جبکہ ہیکروں نے زمانہ قدیم کے ماہر نقب زنوں اور ٹھگوں کی یاد تازہ کردی ہے۔ گزشتہ سال یہ موقف اینٹی وائرس سافٹ ویئر تیار کرنے والی روسی کمپنی ’کاسپیرسکی لیب‘ کی رپورٹ میں ظاہر کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی امریکی انٹلیجنس کا اندازہ رہا ہے کہ آئندہ 20 برسوں میں انٹرنیٹ وسیع پیمانے پر محاذ آرائی کا میدان بن جائے گا۔ گزشتہ سال دسمبر کے دوران کاسپیرسکی لیب کے تجزیہ نگاروں نے خدشہ ظاہر کر دیا تھا کہ اب سرکاری اداروں اور ٹرانسپورٹ جیسے اہم اہداف کو سائبر حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ ’گوگل‘ اور ’فیس بک‘ جیسی بڑی بڑی انٹرنیٹ کمپنیاں معلومات کی بہت زیادہ مقدار کی نگرانی شروع کرسکیں گی۔ ساتھ ہی مواصلاتی ٹکنالوجی میں پیش رفت کے مد نظر حکمراں حلقوں کو اپنے شہریوں پر کنٹرول کرنے کے وسیع امکانات حاصل ہوجائیں گے، تاہم عام لوگ ہیئت مقتدرہ کو جوابی چیلنج کرسکیں گے۔

معلومات کے تحفظ سے متعلق روسی ایسوسی ایشن کے صدر گوئنڈیلی یملیو نوف کے بقول آج آئی ٹی کے شعبہ کو بہت زیادہ خطرات کا سامنا ہے، خاص طور پر اس لئے کہ معاشرے میں انفارمیشن ٹکنالوجی کا کردار بڑھتا جارہا ہے جبکہ معاشرہ انفارمیشن سوسائٹی کی شکل اختیار کرنے لگا ہے، انفارمیشن سوسائٹی میں معلومات سب سے بڑی دولت شمار ہوتی ہے۔ اس لئے اگر معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مؤثر اقدامات نہ کئے گئے تو دنیا کی تباہی کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ فرض کریں کہ نبی نوع انسان پوری طرح انفارمیشن ٹکنالوجی پر منحصر ہو اور اس ٹکنالوجی تک رسائی اچانک بند ہو جائے،  جیسے ہر جگہ بجلی بند ہوگئی۔ سائبر حملے اس لئے خطرناک ہیں کہ آئی ٹی کے شعبہ کے بارے میں معلومات رکھنے والے تمام ذہین افراد ایسے حملے کرنے کے قابل ہیں۔ امریکی مخصوص اداروں نے انٹلیجنس سے متعلق قومی کونسل کے سامنے امریکہ کو درپیش سائبر خطرات کا جائزہ پیش کیا ہے جس میں چین کو سائبر اسپیس میں سرگرم خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ روس، فرانس، اسرائیل اور دیگر ممالک بھی چین کی طرح سائبر انٹلیجنس کو فروغ دے رہے ہیں لیکن دیگر ملکوں کے برعکس چین اپنے کاروباری شعبہ کو ترقی دینے کیلئے امریکی کمپنیوں سے باقاعدگی کے ساتھ خفیہ معلومات چرالیتا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر کے شروع میں سائبر سیکوریٹی ایشیا 2012ء کے نام سے ایک بین الاقوامی کانفرنس ہوئی جس کے شرکاء متفق تھے کہ آئی ٹی کے شعبہ کودرپیش سنگین ترین مسئلہ یہ ہے کہ دنیا کے ممالک سائبر دہشت گردی کی اصطلاح پر اتفاق نہیں کر سکتے۔ کئی ممالک سائبر جنگ کیلئے تیاری کرتے ہوئے وائر س پروگراموں کی پیداوار کیلئے رقوم مختص کرتے ہیں۔ تاہم کوئی اس کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ دہشت گردوں کو ان نقصان دہ سافٹ ویئر تک رسائی حاصل کرنے سے روکا جاسکے گا۔ مختصر یہ کہ دنیا سائبر نیٹ ورک میں پھنس گئی تو دنیا کو ایک ہی کلک میں تباہ کئے جانے کا خطرہ بڑھ چکا ہے جس کا اندازہ تازہ ترین واقعات سے ہورہا ہے۔


******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 643