donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Kya Insan Zameen Harhap Kar

 

کیاانسان زمین ہڑپ کر جائے گا


    ٭ جنگلی حیات کے تحفظ کے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسان ہر سال قدرتی وسائل کی اتنی مقدار کررہا ہے جسے دوبارہ پیدا کرنے میں زمین کو ڈیڑھ سال لگتا ہے۔ وسائل کے بے دریغ استعمال سے کرہ ارض کی شکل تبدیل ہورہی ہے اور 1970ء کے عشرے میں زمین پرموجود نباتات اور حیات میں جو تنوع اور رنگا رنگی تھی۔ اس میں اب 30 فی صد تک کمی ہوچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق انسانی ہوس کاسب سے زیادہ نشانہ استوائی خطے کی نباتات اور جنگلی حیات بن رہی ہے، اور اگر انسان نے اپنا رویہ نہ بدلا تو زمین کے قدرتی ماحول کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ورلڈ وائلڈ لائف کے ایک سائنس دان کو لبی لوکس کا کہنا ہے کہ انسان کی مثال ایک ایسے پیٹو مہمان کی ہے جو اپنے میزبان کے گھرمیں موجود ہر چیز چٹ کرنے کے لئے بے تاب ہے۔ انہوںنے اس انسانی رویے کو اس طرح بیان کیا ہے کہ ہم اپنا کچن خالی کررہے ہیں۔ ہمیں ذرا بھی فکر نہیں ہے کہ ہمارے گھر کا لان سوکھ رہا ہے اور اس میں جڑی بوٹیاں اگ رہی ہیں۔ ہم پھولوں کے بیج ڈال رہے ہیں اور نہ ہی پودوں کو پانی دے رہے ہیں۔حتیٰ کہ کوڑا کرکٹ کے ڈھیر بھی نہیں سمیٹ رہے۔ گویا ہم اپنے گھر کی شکل ایک اجڑے ہوئے آسیب زدہ مکان جیسی بنانا چاہتے ہیں۔ حالیہ عشروں میں زمین کے قدرتی توازن کو بڑے پیمانے پرنقصان پہنچا ہے، ماہرین کے پاس 2008 ء تک کے مکمل اعداد و شمار موجود ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم ان قدرتی وسائل کو جو زمین ہمارے لئے مسلسل پیدا کررہی ہے، زیادہ شرح سے استعمال کررہے ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ ہم ہر سال زمین سے جتنا کچھ نچوڑ رہے ہیں اور جتنی گندگی پھیلارہے ہیں، وسائل کی وہ مقدار دوبارہ پیدا کرنے اور اس گندگی کو تحلیل کرنے کے لئے اسے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ قدرتی وسائل ہڑپ کرنے کی اس ہوس کا ایک اور نتیجہ آب وہوا کی تبدیلیوں کی شکل میں سامنے آرہا ہے۔ 


    گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں اورا ن کے پگھلائو کی موجودہ رفتار کے پیش نظر آئندہ چار عشروں میں بلند وبالا پہاڑوں کی چوٹیوں سمیت شمالی اورجنوبی قطبی علاقوں میں بھی برف باقی نہیں رہے گی جس سے نہ صرف وہاں موجود جنگلی حیات کو شدید نقصان پہنچے گا بلکہ سمندروں کی سطح بلند ہونے سے کئی ساحلی علاقے ڈوب جائیں گے۔ سیاچن میں ایک بڑا برفانی تودہ گرنے کے واقعے کو ، جس میں دب کر سواسو سے زیادہ فوجی لاپتہ ہوگئے تھے، ماہرین زمین کے قدرتی توازن میں انسان کے پیدا کردہ بگاڑ کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔ ا ن کا کہنا ہے کہ یہ افسوس ناک واقعہ ہمالیہ کے صرف اسی گلیشیئر پر پیش آیا ہے جہاں ہند۔ پاک کے فوجی دستے موجود ہیں۔ تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 1970ء کے عشرے میں ہمارے پاس نباتات  اور جنگلی حیات کی شکل میں جس قدر وسائل موجود تھے ، ان میں اب 30 فی صد تک کمی آچکی ہے۔ جب کہ خط استوا پر واقع ممالک میں قدرتی وسائل کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 60فی صد کے لگ بھگ ہے۔ ان علاقوں میں تازہ پانی میں پائے جانے والی مچھلیوں اور دیگر جانوروں کی تعداد 40 برس پہلے کے مقابلے میں 70فی صد تک کم ہوچکی ہے۔ 50 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ 1970  اور 2008 ء کے درمیانی عرصے میں دنیا بھرمیں مجموعی طورپر جنگلی حیات کی آبادی 25 فی صد تک کم ہوئی ہے جب کہ سمندری حیات میں کمی کا  تخمینہ 20 فی صد ہے۔ اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ 1970ء میں انسانی آبادی تین ارب 70 کروڑ کے لگ بھگ تھی جو 2011 ء میں سات ارب کے ہندسے سے آگے نکل گئی۔ گویا 40 سال میں کرہ ارض پر انسانوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہوگئی جبکہ وسائل میں اضافے کی رفتار سست رہی۔ انسان جس تیزی سے زمین کے قدرتی وسائل کھارہا ہے زمین بھی اس پر عرصہ حیات تنگ کرتی جارہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کے قدرتی تنوع اور توازن میں پیدا ہونے والے بگاڑ کاسلسلہ جاری رہا تو اس صدی کے آخر تک موسموں کی شدت زندگی گزار نا دوبھر کردے گی اور انسان کو کائنات میں اپنے لئے نیا گھر تلاش کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ 


    رپورٹ میں ایک گوشوارہ بھی شامل کیاگیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ کونسے ممالک اپنی آبادی کے تناسب سے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں فی کس زیادہ وسائل ہڑپ کررہے ہیں۔ 
    25 ممالک کی اس فہرست میں قطر پہلے نمبر پر ہے۔جب کہ اس کے بعد کویت ، متحدہ عرب امارات ، ڈنمارک اور امریکہ کے نام ہیں۔یہ ممالک اپنی د ولت کے باعث وسائل کا بڑا حصہ حاصل کرلیتے ہیں۔ تقریباً دو سو ممالک کی فہرست میں زمین سے اپنے لئے فی کس کم ترین حصہ وصول کرنے والے ملکوں میں پہلا نام فلسطین کا ہے۔ اسکے بعد بالترتیب مشرقی تیمور ، افغانستان ، ہیٹی ، اریٹیریا ، روانڈا اور بنگلہ دیش ہیں۔ پاکستان اور ہندستان کا شمار بھی فی کس کم وسائل استعمال کرنے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔ اس فہرست میں پاکستان کا نمبر آٹھواں اور ہندستان کا پندرہواں ہے۔ 

…………………………………

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 510