donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Mausami Tabdiliyan Mutbadil Tawanaiyon Le Liye Challeng

 

موسمی تبدیلیاں  

متبادل توانائیوں کیلئے چیلنج  

 

    رواں صدی کے دو زمینی درجہ حرارت میں اضافے کو زیادہ سے زیادہ ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہدف پر اتفاق رائے دو سال پہلے میکسیکو میں کانکون کے مقام پر منعقد ہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں عمل میں آیا تھا۔ دنیا بھرکے ماہرین اس بات پرمتفق ہیں کہ اگر یہ اضافہ دو ڈگری کی حد کو پار کرگیا تو ہماری دھرتی کو ناقابل اندازہ خطرات کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ تاہم اس ہدف کا حصول بھی تبھی ممکن ہے، جب دنیا آئندہ زیادہ سے زیادہ تقریباً 570 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ ہی فضا میں خارج کرے۔ دوسری طرف اگر اس گیس کا اخراج موجودہ رفتار سے ہی جاری رہا تو اگلے سترہ برسوں کے اندر اندر 570 ارب ٹن گیس فضا میں خارج ہو بھی چکی ہوگی۔ آنے والے برسوں میں اس گیس کے اخراج کی مقدار بڑھ جانے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ رواں صدی کے آخر تک زمینی درجہ حرارت میں 6ڈگری سینٹی گریڈ تک کا بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایسے میں ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ توانائی کے معدنی ذخائر یعنی کوئلے ، تیل اور گیس کو جلد از جلد ترک کیا جانا چاہیے۔ سوال لیکن یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا توانائی کے متبادل ذرائع کی مدد سے توانائی کی تمام تر ضروریات کو پورا کرنا ممکن بھی ہے؟ سائنسداں اور ماہرین اس سوال کا جواب ، ’ہاں ‘ میں دیتے ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج موجودہ رفتار سے جاری رہنے کی صورت میں زمینی درجہ حرارت میں مسلسل ا ضافہ ہوتا چلا جائے گا ۔عالمی ماحولیاتی کونسل IPCC کے ایماء پر دنیا بھر سے 120 ماہرین نے متبادل توانائیوں میں پائے جانے والے امکانات پر ایک ہزار صفحات کی ایک رپورٹ تیارکی تھی۔ جو اس سال مئی میں ابو ظہبی میں پیش کی گئی۔ اس رپورٹ کے مطابق درست سیاسی حالات پیدا کئے جائیں تو 2050 تک توانائی کی 80 فیصد ضروریات کو متبادل ذرائع سے پورا کرنا بالکل ممکن ہے۔ اس رپورٹ میں دنیا کے دس خطوں اور چالیس ممالک کے بارے میں تفصیل کے ساتھ رپورٹیں اور اعداد و شمار شامل کئے گئے ہیں۔ اس رپورٹ تک ہر ایک کو مفت رسائی فراہم کی گئی ہے تاکہ محققین ، سیاستداں اورماحول کے لئے سرگرم کارکن آسانی سے اس سے استفادہ کرسکیں۔ اس رپورٹ کی تیاری میں سوین ٹیسکے بھی شریک تھے، جن کا تعلق تحفظ ماحول کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم گرین پیس سے ہے۔ وہ بتاتے ہیں:’’ ہم نے مختلف ممالک میں متبادل توانائی کے امکانات کی جو تصویر پیش کی ہے، اس سے خاص طورپر ترقی پذیر ممالک استفادہ کررہے ہیں۔ مثلاً ترکی نے سرے سے اپنے ہاں توانائی کے متبادل ذرائع کا کوئی خاکہ تیار نہیں کررکھا تھا اور اب وہ اس رپورٹ سے استفادہ کررہا ہے۔ یہی حال نیوزی لینڈ اور دیگر بڑے ممالک کا بھی ہے۔ ‘‘ ماہرین نے ٹرانسپورٹ کے ایسے وسائل کی وکالت کی ہے، جوکم توانائی خرچ کرتے ہوں۔ 2050تک عالمی آبادی بھی بڑھ کر 9ارب تک پہنچ جائے گی۔ گرین پیس کے مطابق اتنی زیادہ آبادی کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے سلسلے میں توانائی کے باکفایت استعمال کو یقینی بنانا بھی بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ سوین ٹیسکے بتاتے ہیں: ’’ہم کم توانائی خرچ کرنے والی عمارات ، باکفایت برقی آلات اورکم توانائی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کے ذریعے صنعتی ملکوں میں توانائی کے استعمال کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے خاکوں کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں توانائی کا استعمال دگنا ، تگنا یا بلکہ چارگنا ہوجائے گا۔ توانائی کے باکفایت استعمال سے یہ ملک بھی توانائی کے استعمال میں نصف کمی کرسکتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے معیار زندگی میں کمی آئے۔ ‘‘ آج کل دنیامیں توانائی کی 80 فیصد ضروریات معدنی وسائل سے پوری کی جارہی ہیں۔ اس رپورٹ میں بیان کردہ خاکوں کے مطابق 2050 ء میں یہ شرح صرف 16 فیصد رہ جائے گی۔ گویا تب توانائی کی زیادہ تر ضروریات متبادل ذرائع ،خاص طورپر شمسی توانائی سے پوری کی جائیں گی۔ 

*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 649