donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Mirrikh Per Carbon Ki Maujudgi Ka Inkeshaf

 

مریخ پر کاربن کی موجودگی کا انکشاف 


    ایک تحقیق کے دوران شہابیوں سے حاصل ہونے والی نئی معلومات سے پتہ چلا ہے کہ سیارہ مریخ پر زندگی کے پنپنے کے بنیادی عوامل موجودہیں۔ اس تحقیق میں مریخ سے ملنے والے شہابیوں میں کاربن کی موجودگی کا پتہ چلا یا گیا ہے۔ امریکی سائنسدانوں کی اس تحقیق کے نتائج کو سائنسی جریدے سائنس میں شائع کیا گیا ہے۔ واشنگٹن کے کارنیگی انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے شہابیوں میں ’ریڈ یو سڈ کاربن ، کی نشاندہی کی۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ یہ کاربن کسی زندہ چیز سے حاصل نہیں کیا گیا تھا بلکہ مریخ پر ہونے والی آتش فشانی کے نتیجے میںوجود میں آیا تھا۔ اب سائنسداں یہ معلوم کرنے کے لئے کوشاں ہیں کہ مریخ پر کیسا کیمیائی عمل وقوع پذیر ہوا جس کے نتیجے میں زمین پر پائی جانے والی زندگی کی ’مشترکہ بنیاد ‘ سمجھا جانے والا عنصر اس سرخ سیارے پر تشکیل میں آیا۔ ’ریڈیو سڈ کاربن ‘ کا ربن کی دو قسم ہوتی ہے جس کا کیمیائی تعلق ہائیڈروجن یا پھر خود کاربن سے ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اینڈر ہو سٹیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’چالیس برس سے ہم مریخ پر ’ریڈیو سڈ کاربن ‘ کی تلاش میں تھے، جاننے کی کوشش کررہے تھے کہ وہ ہے بھی یا نہیں اور اگر ہے توکہاں ہے ؟ ان کا کہنا ہے کہ ’’کاربن کی عدم موجودگی میں زندگی کے پنپنے کا امکان نہیں کیونکہ یہ ریڈیو سڈ کاربن ہی ہے جو ہائیڈروجن، آکسیجن اورنائٹروجن سے مل کر زندگی کے حیاتیاتی مالیکیول بناتا ہے۔ ڈاکٹر اینڈ ریو کے مطابق ان شہابیوں کے تجزیے نے ان کے پہلے سوال کا جواب دے دیا ہے۔ ’یعنی کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مریخ پر کاربن پایا جاتا ہے اور اب ہم اگلے سوالات کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ مریخ پر اترنے والااگلاسائنسی مشن ، کیوروسٹی روور ‘ اس اہم سوال پر مزید روشنی ڈالے گا۔ 


……………………………………


ماقبل از تاریخ انسانوں کی تباہی کی وجہ

 دمدار تارے کا دھماکہ نہیں تھا 


    دمدار تارے کے دھماکہ نے ماقبل از تاریخ انسانوں کا صفایا نہیں کیا تھا۔ اس انسانی تمدن کو کلووس کہا جاتا ہے اور شمالی امریکہ میں یہ انسان 13 ہزار سال قبل موجود تھے۔ رائل ہالووے یونیورسٹی اور سینڈیانیشنل لیباریٹریز کے سائنس دانوں نے امریکہ اور یورپ کی د یگر 13 یونیورسٹیوں کے ساتھ ایسے ثبوت جمع کئے ہیں جن سے اس یقین کی تردید ہوتی ہے کہ ایک وسیع تصادم یا فضائی دھماکہ نے کرۂ ارض کے ماحول میں نمایاں تبدیلی کی اور کلووس تمدن کا خاتمہ کردیا۔ ان کی دلیل ہے کہ دیگر وضاحتیں تلاش کرنی چاہئیں جنکی وجہ سے زمانہ ماقبل از تاریخ کا ا نسانی تمدن ناپید ہوگیا۔ براعظم شمالی امریکہ میں اولین اچھی طرح قائم انسانی تمدن کو آثار قدیمہ کے ماہرین نے کلووس کا نام دیا ہے۔ اسے نیو میکسیکو کے قصبہ سے موسوم کیا گیا ہے جہاں 1920 ء اور 1930 ء کی دہائیوں میں نمایاں پتھر کے آلات دستیاب ہوئے تھے۔ اس وقت کے دور سے تصادم سے پیدا ہونے والا مناسب جسامت کا غار دریافت نہیں ہواہے ، نہ ایسا کوئی مادہ دستیاب ہواہے جسے صدمہ پہنچا ہواور نہ رسوبوں میں تصادم کی کوئی دوسری خاصیت نظر آئی ہے۔ انہوں نے پتہ چلایا ہے کہ تصادم کے نظریئے کی تائید میں جو نمونے پیش کئے گئے ہیں ان میں عصری مادے کی آلودگی پائی گئی ہے۔ اس نظریہ کی تائید کو ئی طبیعی نمونہ نہیں کرتا۔ رائل ہالو وے کے شعبہ ارضیاتی علوم کے پروفیسر اینڈرو اسکاٹ نے کہا کہ یہ نظر یہ زندہ مردہ موقف میں پہنچ چکاہے۔ ہم جب جھول اور عیب دکھانے کے قابل ہوں اور سمجھتے ہوں کہ یہ مردہ ہے تو نئے مساوی طورپر عدم اطمینان بخش دلائل کے ساتھ دوبار ہ ظاہر ہوجاتا ہے۔امید ہے کہ اس نظریہ کی نئی اشکال کی اشاعت سے قبل ان کا محتاط جائزہ لیا جائے گا۔ یہ تحقیق رسالہ جیو فیزیکل مونوگراف سیریز میں شائع کی گئی ہے۔ 

********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 491