donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Mosalsal TV Ka Mushahda Sehat Ke Liye Muzir


 

مسلسل ٹی وی کا مشاہدہ صحت کے لئے مضر


    ماہرین کے مطابق چھوٹے بچوں کا زیادہ دیر تک ٹیلی ویژن دیکھنا اور کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھے رہنا صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔ ایک کینیڈین جائزے میں ماہرین نے اس بات کا پتہ لگایا کہ ایسے بچوں میں بڑے ہوکر دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، جو زیادہ دیر تک ٹیلی ویژن دیکھا کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق 6 سے7سال کی عمر کے وہ بچے جو زیادہ دیر تک ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں ، ان میں بصارت شریانوں میں پھیلائو کا عمل رک جاتا ہے، بہ نسبت ان کے جو کھلی جگہوں پر کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں ۔آنکھ کا انتہائی حساس پردۂ بصارت آٹھ تہوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق وہ بچے جو کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں، ان کی شریانوں میں0.0022 ملی میٹر کا پھیلائو دیکھنے میں آیا جب کہ بالغ مردو خواتین میں پردۂ چشم کی شریانوں میں مسئلہ، مستقبل میں دل کی بیماریوں کی علامت سمجھاجاتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق وہ بچے جو کم حرکت کرتے ہیں، ان میں بڑے ہوکر بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں1429بچوں کی صحت، ان کا وزن، جنس ، قد اور بلڈ پریشر کو مد نظر رکھاگیا۔ اس تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں کے حامل بچوں کی شریانوں اور خون پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کا اس ضمن میں یہ کہنا ہے کہ اسکول میں ایک ہفتے میں کم ازکم دو گھنٹوں کے لئے ورزش کو لازمی قرار دیاجانا چاہیے۔


    اس سے قبل یعنی2010میں لائی جانے والی ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیاگیا تھا کہ ایک دن میں دو گھنٹے یا اس سے زیادہ ٹیلی ویژن دیکھنا یا کمپیوٹر گیمز کا کھیلنا بچوں کی دماغی صحت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق، ایسے بچے جو اپنا زیادہ تر وقت ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں، وہ نہ صرف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں بلکہ ان کے معمول کے رویوں میں بھی تبدیلی پیدا ہوسکتی ہے ۔ جرنل پیڈیا ٹرکس میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ایسے بچے جو چاہے کتنے بھی متحرک کیوں نہ ہوں، وہ غیر محسوس طریقے سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران دس سے گیارہ سال کی عمر کے ایک ہزار بچوں کے تفصیلی انٹرویو کئے گئے جن میں پچیس سوالوں پر مشتمل ایک نفسیاتی ٹسٹ بھی شامل تھا۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے مطالعاتی جائزوں میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹیلی ویژن اورکمپیوٹر کے سامنے زیادہ دیر تک وقت گزارنے کے نتیجے میں بچوں میں دماغی اور نظر کی کمزوری کی علامات پیدا ہوسکتی ہیں، جب کہ کمپیوٹر گیمز بچوں کے رویے پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ حالیہ عمل میں لائی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے یا کم باتیں کرنے سے بچوں میں کمیونیکیشن کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ٹی وی اور کمپیوٹر کے سامنے گھنٹوں گزار دینے والے بچوں کی بولنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔ لندن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یہ انکشاف کیاگیا ہے جس میں6ہزار لوگوں پر سروے کیاگیا۔ ہر چھ میں ایک والدین نے تسلیم کیا کہ کم باتیں کرنے اور زیادہ ٹی وی دیکھنے سے بچوں کی اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے جب کہ51فیصد والدین کا کہنا ہے کہ اگر والدین بچوں سے زیادہ بات چیت نہ کریں توبھی ان کی کمیونیکیشن کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اس سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ زیادہ تر لوگ اس بات کی اہمیت سے واقف ہیں کہ بچے کا بولنا ایک سنگ میل ہے جس تک پہنچنا بچے کے لئے بہت ضروری ہے۔


     ٹیکنالوجی کے اس دور میں ویڈیو گیمز بچوں کا سب سے زیادہ پسندیدہ مشغلہ ہے لیکن نئی تحقیق کے مطابق زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنا بھی بچوں کی ذہنی صحت کے لئے ٹھیک نہیں ہوتا ہے ۔ ہائی اور پرائمری اسکولوں کے تقریباً3ہزار بچوں پر دو سال تک تحقیق کی گئی۔ جس میں ماہرین نے اس بات کا پتہ لگایا کہ جو بچے ٹی وی دیکھنے اور ویڈیو گیمز کھیلنے میں زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں ڈپریشن اور پریشانی بڑھ جاتی ہے اور وہ دوسروں سے ملنے جلنے سے گھبراتے ہیں تاہم چھوٹے بچوں کو ایک گھنٹے سے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے، کمپیوٹر استعمال کرنے یا ٹی وی دیکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ موٹے بچے جو زیادہ ٹی وی دیکھا کرتے ہیں ان میں ایسے بچوں کی بہ نسبت بلڈ پریشر کے زیادہ بڑھ جانے کا امکان رہتا ہے جو ٹی وی اسکرین کے سامنے زیادہ وقت نہیں گزارتے۔ ایک نئے جائزے میں اس بات کا انکشاف کیاگیا۔ ذہنی دبائو یا تنائو کا بڑھ جانا اور ناقابل استعمال اشیاء یا غذا کا کھانا اور ٹی وی دیکھنا اس سے متعلق اسباب ہوسکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ، سیان ڈیاگوکے پرنسپل انوسٹی گیٹر ڈاکر جعفری بی شویمر نے ہیلتھ رائٹرس کو یہ بات بتائی۔ ایسے موٹے بچے جو روزانہ چار سے زائد گھنٹے ٹی وی دیکھا کرتے ہیں ان بچوں کی بہ نسبت ان میں ہائی بلڈ پریشر کے خطرہ کا زیادہ امکان رہتا ہے جو کم ٹی وی دیکھا کرتے ہیں۔ شویمر اور ان کی ٹیم نے امریکن جرنل آف پریویزنٹیو میڈیسین میں یہ پتہ لگایا کہ ٹی وی دیکھنے کے دوران موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر جس کو موٹاپے کا نتیجہ یا حاصل ہوناجانا جاتا ہے، کے اثرات واضح ہوتے ہیں۔ اس کے متعلق جانچ کرنے کے لئے انھوں نے 4سے 17 سال کی عمر کے درمیان کے تقریباً546بچوں کی تشخیص کی ، جو موٹاپے یا فربہی کے لئے علاج کروانا چاہتے تھے ۔ تشخیص کے بعد انھوں نے 43فیصد بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کا پتہ لگایا۔ اس جائزے میں شریک ہونے والے زیادہ تر بچے ایسے تھے جو دو یا اس سے زائد گھنٹوں تک ٹی وی دیکھنے کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھے ۔ ٹیلی ویژن دیکھنے میں زیادہ وقت گزارنا شدید موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔ محققین نے یہ بات بتائی۔ شویمر اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے عمل میں لائے جانے والے جائزے کے مطابق ’’ایسے بچے جو زیادہ ٹی وی دیکھا کرتے ہیں وہ چربی دار غذائوں اور نمکین غذائوں کا استعمال بھی زیادہ کرتے ہیں جو براہ راست ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوجاتے ہیں۔ جائزوں میں یہ بھی ظاہر کیاگیا ہے کہ زیادہ ٹی وی دیکھنے والے بچوں میں ٹی وی سے متعلق تجربہ و معلومات زیادہ ہوتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان میں ذہنی دبائو یاتنائو بھی زیادہ ہوتا ہے جو بلڈ پریشر پر اثر انداز ہوتا ہے اور جسم کو فربہ بناتا ہے تاہم اس ضمن میں امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹریکس کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ والدین کو اپنے بچوں کے ٹی وی دیکھنے کو محدود کرنا چاہیے یعنی انھیں روزانہ دو گھنٹے ہی ٹی وی دیکھنے کی اجازت دینی چاہیے۔ یہ بات ان بچوں کے لئے زیادہ اہمیت کی حامل ہے جو کافی موٹے اورفربہی مسائل کا شکار ہیں۔ شویمر نے مزید کہا کہ ’’بچوں میں اکثر بلد پریشر کی پیمائش نہیں کی جاتی ہے اور اگرچہ ا س کی پیمائش کی بھی جائے تو ٹھیک طورپر اس کی مناسبت نہیں ہوتی ہے تاہم ایسے بچوں کے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ڈاکٹر کے ساتھ اس بلڈ پریشر کے مسئلے کو اٹھائیں اور اس کا بہتر حل نکالیں۔

*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 616