donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Zameen Ki Parat Tootni Ka Inkeshaf

زمین کی پرت ٹوٹنی کا انکشاف
 
واشنگٹن، انڈونیشیا اپنی ارضیاتی محل وقوع کی اعتبار سی ہمیشہ سی قدرتی آفات کی زد میں رہا ہی۔ ماہرین ارضیات کی مطابق انڈونیشیا بدنام زمانہ ’رنگ آف فائر ‘ کی اوپر واقع ہی جو بحر الکاہل کی اس حصی سی گزرنی والی اور ہمیشہ متحرک فالٹ لائنز اور آتش فشانوں کی اس سلسلی کا نام ہی جو ایک قوس کی شکل میں واقع ہیں۔ رواں برس ا پریل میں بھی انڈونیشیا کی جزیری سماٹراکو 7ئ8شدت کا زلزلہ جھیلنا پڑا تھا، جس نی دنیا بھر کی ماہرین کو پریشان کردیا ہی۔ اس زلزلی کی بعد خطی کی باریک بینی سی مطالعی اورجائزی کی بعد ماہرین اور سائنس دان اس نتیجی پر پہنچی ہیںکہ زمین کی وہ پرت جسی اس خطی کی مناسبت سی انڈو آسٹریلین ٹیکٹونک پلیٹ ‘ کا نام دیا گیا ہی، بتدریج دو حصوں میں تقسیم ہورہی ہی۔ ماہرین کا کہنا ہی کہ زمینی پرت کی اس نوعیت کی ٹوٹ پھوٹ کی ماضی میں کوئی مثال موجود نہیں اور یہی وجہ ہی کہ سماٹرا کو جس زلزلی نی نشانہ بنایا وہ عمودی نہیں بلکہ افقی صورت کا تھا اور اپنی نوعیت کا پہلا زلزلہ تھا۔زلزلوں کی ماہرین کاکہنا ہی 11اپریل کو سماٹرا میں آنی والی زلزلی کی نتیجی میں زمین کی بیک وقت چار فالٹ لائنز میں ٹوٹ پھوٹ ہوئی۔ جیمی مک کائی سنگاپور میں قائم اداری ارتھ آبرو یٹری سی منسلک ایک ماہر ارضیات ہیں۔ یہ ادارہ زلزلوں ، آتش 
فشانوں اور سونامی جیسی قدرتی آفات کا مطالعہ کرتا ہی۔ جیمی کہتی ہیں اس بات کی واضح شواہد موجود ہیں کہ انڈین آسٹریلین ’پلیٹ دو حصوں میں ٹوٹ رہی ہی۔ ان کی بقول سمارا میں آنی والازلزلہ دراصل اس طویل عمل کی ایک یاد دہانی تھا جس کی تحت یہ زمینی پرت دو الگ الگ پرتوں میں تقسیم ہوگی۔ ماہرین کی بقول گو کہ پلیٹ کی تقسیم کا یہ عمل کئی ہزا ر سال میں مکمل ہوگا لیکن تحقیق سی ظاہر ہوتا ہی کہ اس عمل کی دوران میں جو زلزلی آئیں گی وہ مزید زلزلوں کو جنم دینی کا باعث بن سکتی ہیں اور یہ سلسلہ ہفتوں اوربعض اوقات سالوں تک جاری رہ سکتا ہی۔ اس موضوع پر کی جانی والی ایک تحقیق کی مطابق اس بات کا غالب گمان موجود ہی کہ اپریل میں آنی والا زلزلہ دسمبر 2004ءکی اس زلزلی کا نتیجہ ہوسکتا ہی جس نی تاریخ کی بدترین سونامی کو جنم دیا تھا۔ جیمی مک کائی کہتی ہیں کہ زمینی ، پرت کی تقسیم کی نتیجی میں زمینی پرتوں کی نظام میں بظاہر کسی ابتری کی آثار نظرنہیں آرہی بلکہ سائنس دانوں کو ایک طویل ارضیاتی عمل کی ڈرامائی مشاہدی کا موقع میسر آرہا ہی۔ لیکن زلزلی سی متاثر ہونی والی جزیری سماٹرا اور انڈونیشیا میں کئی لوگوں کویقین ہی کہ اس علاقی میں کسی بھی وقت ایک اوربڑا زلزلہ یاسونامی آسکتا ہی۔ ماہر ارضیات سورو سورونو انڈونیشیا کی اس اداری کی سربراہ ہیں جو آتش فشاں پہاڑوں پر نظر رکھتا ہی۔ ان کا کہنا ہی کہ حالیہ برسوں میں آتش فشاں پہاڑوں سی لاوی کی اخراج کی واقعات میں اضافہ ہوا ہی۔
 
انکی بقول انڈونیشیا کی نیچی موجود ارضیاتی پرتوں میں آنی والی کوئی بھی تبدیلی ملک کی آتش فشاں پہاڑوں کو براہ راست متاثر کرسکتی ہی۔یہی کچھ 2004ءمیں بھی ہواتھا جب سماٹرا میں آنی والی خوف ناک زلزلی کی باعث انڈونیشیا کی تمام آتش فشانوں کی رویی اور ان سی لاوی کی اخراج میں واضح تبدیلی آئی تھی۔ یادرہی کہ دنیا بھر میں سب سی زیادہ آتش فشاں پہاڑ انڈونیشیا میں ہیں۔ 
 
********************
Comments


Login

You are Visitor Number : 640