donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Rizwan Rizvi
Title :
   Kal Aur Aaj

 

کل اورآج


رضوان  رضوی ، بہار شریف 


    اللہ تعالیٰ نے انسان کو علم کی دولت سے مالامال کیاہے۔ انسان کو سورج کی روشنی میں کائنات کے بلند وپست نظر آتے ہیں  اور علم کی روشنی میں وہ زندگی کے بلند وپست دیکھ لیتا ہے۔ دنیامیں ہر چیز اسباب کی پابند ہے۔ بزرگوں کا کہنا تھا کہ آخری زمانے میں سب کچھ بدل جائے گا۔ ہر غلط چیز صحیح اور ہر صحیح چیز غلط ہوجائے گی ۔ اللہ کے نزدیک بے حیائی ناپسندیدہ بات اور ظلم وزیادتی ہے لیکن آخری زمانے میں بے پردگی اور بے حیائی عام ہوجائے گی۔ ہر طرح کی برائیوں کی اس قدر بہتات ہوگی کہ لوگ اچھائیوں کو بھول جائیں گے۔ نئی ایجادات انسان کیلئے آسانیاں پیدا کرنیکے لئے بجائے ان کی زندگی کے لئے خطرہ بن جائیں گی۔ انسان نئی نئی چیزیں بناکر دوسروں کی زندگی سے کھیلے گا۔ سائنسی ایجادات وبال جان بن جائیں گی  ۔ جس طرح   اناج چکی کے دوپاٹوں کے درمیان پستا ہے اسی طرح انسان حالات کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ایک طرف حکمرانوں نے جینا مشکل کردیا ہے تو دوسری طرف ڈاکٹروں نے مرنا ۔ حکمراں چین سے جینے نہیں دیتے اور ڈاکٹر سکون سے مرنے نہیں دیتے ۔ پہلے اسپتالوں کو کوئی جاتا ہی نہیں تھا ۔ گھریلو علاج کرکے لوگ اچھے ہوجاتے تھے ۔ اگر سرکاری اسپتالوں جاتے بھی تو دودن کی دوامیں مرض بھاگ جاتا تھا اور مریض شفایاب ہوجاتے تھے ۔ ڈاکٹر اسپتال میں مکھیاں مارا کرتے تھے۔ ایک اسپتال میں ایک ڈاکٹر کے لئے ہی کام نہیں ہوتا تھا تو اندازہ لگائے کہ اللہ پاک کی جانب سے کیسی حفاظت کی جاتی تھی اور زندگی کو کتنا آسان بنادیا گیا تھا۔ اب اسپتالوں میں ڈاکٹروں کا بھی ہجوم ہے اور مریضوں کا بھی۔اب امراض بھی کئی قسم کے ہیں اور ڈاکٹر بھی کئی قسم کے ہیں  ۔پہلے ڈاکٹر آنکھوں کا بھی علاج کرلیتے تھے۔ منہ ، ناک ، حلق اور کانوں کے امراض کی بھی دوا دے دیتے تھے۔ لیکن اب ایسا نہیںہے ہر بیماری کے لئے الگ الگ ڈاکٹر بیٹھا ہوا ہے۔ اور اتنے سارے مریض اسے گھیرے ہوئے ہیں کہ اس کے پاس بات کرنے اور ٹھیک طرح سے مریض کو دیکھنے کے لئے وقت بھی نہیں ہے۔ جتنی بیماریاں ہیں اتنے ہی قسم کے ماہر ڈاکٹر ۔ چمڑی کا الگ ،ہڈیوں کا الگ ۔ دل کا الگ، جگر کا الگ ، کینسر کا الگ ، آنتوں اور پٹھوں کا الگ ، ٹی بی کا الگ ۔ انکا نام اسپیشلسٹ (Specialist) ہے۔ ان کے اوپر ایک اور ڈاکٹر ہے جسے سوپر اسپیشلسٹ کہتے ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ سوپر اسپیشلسٹ کیا پڑھ کے آیا ہے اور اسے پڑھانے والاکون ہے۔ دنیا میں نئی نئی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں اور ڈاکٹر ان کا علاج تلاش کرنے میں مشغول ہیں۔ مگر آپ نے یہ کبھی نہیں سنایا پڑھا کہ آخر یہ طرح طرح کی بیماریاں کیوں پیدا ہورہی ہیں۔ جب ایڈز کی بیماری پھیلی تو سب نے مل کر کہا کہ یہ افریقہ کے بندروں کی بیماری ہے۔ مگر کسی نے نہیں پوچھا کہ بندروں سے انسانوں میں کیوں آئی اورافریقہ سے سیدھے یورپ ، امریکہ اور برطانیہ میںکیسے چلی گئی ۔ دوسری جگہ کیوں نہیں گئی ۔ دراصل مغرب والوں نے ہم سب کو بیوقوف بنارکھا ہے۔ بیماریاں مغرب والے پیدا کرتے ہیں۔ اور دنیامیں پھیلا تے ہیں تاکہ ان کی دوا بھی فروخت کرکے پیسے کمائیں ۔ کسی نے آج تک اس بات کا پتا نہیں چلایا کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کی بینائی کیوں کمزور ہوگئی ہے اور انہیں عینک کیوں لگانا پڑ رہی ہے۔پہلے 80 سال کی بوڑھی عورتیں تک عینک کے بغیر سب کچھ کیسے دیکھ لیتی تھیں۔ 80 فیصد لوگوں کو بی پی کیوں ہے۔ 50فیصد کو ہارٹ ٹروبل (Heart Trouble)کیوں ہے۔ 90فیصد کو گیس کی شکایت کیوں ہے۔ 30 فیصد کو گھٹنوں کا درد کیوں ہے۔ پہلے ایسا کیوںنہیں تھا۔ دل کی بیماری کو کوئی جانتا بھی نہ تھا تو اس کی وجہ کیا تھی ۔اور اب یہ عورتوں اور مردوں میں عام ہوگئی ہے تو اسکی وجہ کیاہے۔ کیا کسی نے اس بات کا پتا چلایا کہ کسی اسپتال میں کتنے لوگ دل کی بیماریوں کا علاج کروارہے ہیں۔ ان میں سے کتنوں کا آپریشن ہوا ، کتنے شفا یاب ہوئے اور کتنے اللہ کو پیارے ہوگئے۔ کتنوں کو ڈاکٹروں نے مارا۔ اورکتنوں کا غلط طورپر علاج کرکے مارڈالا گیا۔ اب لوگ یہ شکایت کر رہے ہیں کہ ڈاکٹروں نے لوگوں کی چمڑی ادھیڑ نے کے لئے بیماری کچھ تھی بتایا کچھ اور تھا ۔ اور علاج کرتے کرتے اس کو مارڈالا ۔ یعنی شکایت تھی پیٹ میں درد کی مگر علاج کیا دل کا ۔ اچھے بھلے دل کو چیر پھاڑ کر خراب کیا اوراس کی جان سے کھیلا کتنے ہی مریضوں کو آپریشن کے بہانے بے ہوش کرکے ان کا گردہ نکال لیا۔ آج کل کے اسپتال دیکھنے کی چیز ہے علاج  کے لئے  نہیں۔ جس طرح آج تعلیم بکائو مال بن گئی ہے اسی طرح علاج بھی بکائومال بن گیا ہے۔ پیسہ ہے تو علاج ، نہیں توکچھ نہیں ۔ اسپتال جانے کے لئے پیسے ۔ داخل ہونے کیلئے پیسے ، ڈاکٹر کے دیکھنے کے لئے پیسے ، اچھے علاج کے لئے پیسے ۔ آج سب کچھ پیسوں کا کھیل ہے۔ اسپتال فائیو اسٹار ہوٹل بن گئے ہیں۔ چھوٹاساعلاج بھی چار پانچ ہزار سے کم میں نہیں ہوتا۔ معمولی کمرہ تین چار سو روپئے کم نہیں۔ بیمار کے ساتھ پیسوں کی تھیلی بھی جانی ضروری ہے۔ پہلے کے ڈاکٹر مریض کو دیکھتے ہی پہچان لیتے تھے کہ مرض کیا ہے۔ اب کے ڈاکٹر خون ، پیشاب ، پاخانے اور دیگر کئی قسم کا ٹسٹ کروانے اور رپورٹ آنے کے بعد ہی علاج  شروع کرتے ہیں۔ وہ مریض کو دیکھ کر یا اس کی حالت سن کر معلوم نہیں کرسکتے کہ بیماری کیا ہے۔ ا یکسرے یا اسکیننگ کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔ یہ ہے آج کے ڈاکٹروں اور اسپتالوں کا حال۔ مندرجہ بالا سطور کو پڑھ کر آپ کو بخوبی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ انسانوں پر اللہ نے حفاظت کی جو چھتری تان رکھی تھی وہ بند ہوگئی ہے۔ اب انسان ڈاکٹروں کے اور ان کے رحم وکرم کے محتاج بن گئے ہیں۔ کیا یہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ عذاب نہیں ہے۔ کیا لوگ اس اشارے کو پہچان کر توبہ کررہے ہیں اوراپنے اعمال کو سدھارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اللہ سے مانگو توکیا نہیں ملتا ۔ اسکے خزانے میں کس چیز کی کمی ہے ۔ سب کا بھروسہ صرف ڈاکٹروں پر ہے اور ڈاکٹروں کی نگاہ پیسوں پر ہے۔ ایسی حالت میں شفا کیسے نصیب ہوگی۔ 

****************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 827