پھــــــــول
شہبازعزیزمحمدی
٭ … پھول کتنا چھوٹا اور خوبصورت لفظ ہے مگر مطلب بے شمار رکھتا ہے۔ یہ پھول ہی تو ہیں جو کبھی خوشیوں کا باعث بنتے ہیں تو کبھی غم کاسبب بن جاتے ہیں پھول جب کسی کی سیج پر آراستہ ہوں تو راحت وسکون بخشتے ہیں۔ اگر کسی کے سہرے کی زینت بنے ہوں تو مسرت اور ایک نئی زندگی کے آغاز کا احساس دلاتے ہیں۔ عورت کے جوڑے اورمر د کے کالر میں لگے ہوںتو ان کے حسن اور شخصیت کو محفل میں پر وقار بناتے ہیں۔ گھرکے صحن میں مہک رہے ہوں تو گھر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں کمرے یا ڈرائنگ روم میں گلدان میں رکھے ہوں تو کمرے کی سجاوٹ میں اضافہ کرتے ہیں مہمان کی قدر افزائی کے لئے اس کو خوش آمدید کے طورپر پیش کرتے ہیں اور اگر کسی کی قبر پر بکھرے ہوں تو دیکھنے والے کے دل میں مرنے والے کیلئے عقیدت کے جذبات ابھارتے ہیں۔ یہی پھول کبھی محبت کی نشانی کے طور پر دیئے جاتے ہیں تو کبھی انتظار کی مدت پوری کرتے ہیں۔ کبھی گلے کا ہاربنتے ہیں تو کبھی قدموں تلے مسل دیئے جاتے ہیں کبھی کانٹوں پہ کھل کر سوکھ جاتے ہیں تو کبھی یادوں کی ڈائری میں رکھ دیئے جاتے ہیں۔ یعنی پھول دکھ سکھ اور خوشی وغم کے موقع پر انسان کاساتھ دیتے ہیں۔ پھول کاسب سے درست استعمال ہمارے لئے تحفے کی شکل میں ہوتا ہے ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی قیمتی سے قیمتی تحفہ ا پنی انمول خوبصورتی اورنایاب دل کشی میں پھولوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ؎
پھول ہی ہاتھ لگیں ہاتھ میں کانٹے نہ چبھیں
آپ ہی آئے ہیں کیا خوب تمنا لے کر
*********************
|