donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Tariq Mahmood
Title :
   Duniya Ke 10 Mohlik tareen Janwar

 بظاہر خوش نما لیکن حقیقت میں
 
دنیا کے 10 مہلک ترین جانور
 
طارق محمود
 
ذیل میں آپ کی دلچسپی کےلئے دنیا کے 10 خطرناک ترین جانوروں کی فہرست دی جارہی ہے۔ انہیں غور سے دیکھ لیجئے کیونکہ اگر بد قسمتی سے انسان کا ایک بار ان سے واسطہ پڑجائے تو پھر انہیں دوبارہ دیکھنے کی مہلت نہیں ملتی۔
 
باکس جیلی فش: سمندر کی دنیا میں سب سے زیادہ زہریلا مادہ رکھنے کا اعزاز اسی جیلی فش کو حاصل ہے۔ 1954ءسے لیکر اب تک اس کے ہاتھوں 5ہزار 567 انسان موت کی وادی میں اتر چکے ہیں۔ اس کا زہر دل، اعصابی نظام اور جلد کے خلیوں پر حملہ کرتا ہے اور انسان میں ایسا شدید ترین درد پیدا کرتا ہے کہ اسے جھٹکے لگتے ہیں۔ ان جھٹکوں سے وہ ڈوب جاتا ہے یا ساحل تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کا دل بند ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی بچ بھی جائے تو وہ کئی ہفتے تک اس زہر کی وجہ سے ناقابل بیان درد محسوس کرتا رہتا ہے لیکن اس کے کاٹنے کے بعد انسان کے بچنے کی صورت کم ہی ہوتی ہے۔ یہ اگر کاٹ لے تو زخم پر 30 سکنڈ کےلئے سرکہ ملنا چاہئے کیونکہ سر کے میں موجود مخصوص تیزابی مادہ اس کے زہریلے اثرات ختم کرسکتا ہے۔ یہ باکس جیلی فش ایشیاءاور آسٹریلیا کے سمندروں میں پائی جاتی ہے۔ 
کنگ کوبرا: یہ دنیا کا سب سے لمبا اور زہریلا سانپ ہے۔ اس کی لمبائی 18.5تک ہوسکتی ہے۔ اس کے زہر کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دوسرے سانپ اس کی غذا ہےں۔ اس کا ایک ڈنک انسان کو موت کی نیند سلاسکتا ہے۔ اگر یہ سانپ ایک بڑے ہاتھی کو اس کی سونڈ پر ڈس لے تو تین گھنٹے کے اندر اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس کا زہر دوسرے سانپوں کی نسبت مہلک تو نہیں تاہم یہ ”بلیک ممبا“ جیسے مہلک سانپ سے 5 گنا زیادہ زہر ڈنگ کے ذریعہ زخم میں داخل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی صلاحیت نے اسے بلیک ممبا سے زیادہ خطرناک بنادیا ہے۔ یہ سانپ ایشیا کے گھنے جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔ 
ماربل کون اسنیل: یہ گالف کی گیند کی طرح چھوٹا سا ہوتا ہے لیکن اس کا زہر انسان کو ہلاک کرنے کےلئے کافی ہوتا ہے۔ اس ایک آکٹوپس میں 26 جوان آدمیوں کو منٹوں میں ہلاک کرنے کےلئے زہر موجود ہوتا ہے اس لئے اسے بھی دنیا کے مہلک ترین جانوروں میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے کاٹنے سے کسی قسم کا درد نہیں ہوتا اور بظاہر زخم بے ضرر لگتا ہے جب اس کا زہر اثر دکھاتا ہے تو اعصابی کمزوری محسوس ہوتی ہے، وجود سن ہوجاتا ہے اور سانس کی گھٹن کے ساتھ ہی موت واقع ہوجاتی ہے۔ یہ آکٹوپس بحرِ اوقیانوس میں جاپان سے آسٹریلیا تک پائے جاتے ہیں۔ 
 
مہلک بچھو: عام خیال کے برعکس تمام بچھو انسان کےلئے زہریلے نہیں ہوتے۔ تاہم ان میں سے کچھ بچھوو¿ں کے زہر سے درد، سوجن اور سن ہونے کے واقعات ہوسکتے ہیں۔ جس بچھو کا ہم ذکر کررہے ہیں زہر کے لحاظ سے انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے ڈنک سے ناقابل برداشت درد شروع ہوجاتا ہے، بخار ہوتا ہے، کومہ جیسی کیفیت طاری ہوجاتی ہے، جسم مفلوج ہونے لگتا ہے اور آخر کار موت واقع ہوجاتی ہے۔ بچوں، بوڑھوں اور دل کے مریضوں کےلئے تو یہ ویسے ہی بہت بڑا خطرہ ہے۔ یہ بچھو جنوبی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں پایا جاتا ہے۔ 
 
پتھر مچھلی: ہوسکتا ہے کہ پتھر مچھلی مقابلہ حسن تو نہ جیت سکے البتہ یہ دنیا کی سب سے زہریلی مچھلی ہونے کا اعزاز ضرور جیت سکتی ہے۔ اس کے کاٹنے سے اتنا شدید درد ہوتا ہے کہ مریض کا جی چاہتا ہے کہ وہ اپنے وجود کا وہ حصہ کاٹ کر پھینک دے جہاں مچھلی نے کاٹا ہے۔ انسانی وجود نے آج تک جو شدید ترین درد محسوس کیا ہے وہ اسی مچھلی کے کاٹنے سے ہوا ہے۔ اس کے کاٹنے سے جھٹکے لگتے ہیں، وجود مفلوج ہوجاتا ہے اور ٹشوز مردہ ہوجاتے ہیں۔ اگر دو گھنٹے کے اندر اندر اس کا علاج نہ کیا جائے تو موقت واقع ہوجاتی ہے۔ یہ زیادہ تر بحرہ احمر سے لیکر کوئنز لینڈ تک کے سمندر میں پائی جاتی ہے۔ 
 
برازیل کا آوارہ مکڑا: برازیلی مکڑا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے صفحات پر خطرناک ترین مکڑے کے طور پر 2007 میں نمودار ہوا۔ اس مکڑے کی وجہ سے بہت سی انسانی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ یہ دنیا میں پائے جانے والے کسی بھی دوسرے مکڑے سے زیادہ زہریلا ہے۔ اس کا صرف 0.006 گرام زہر چوہے کو ہلاک کردینے کےلئے کافی ہے۔ یہ مکڑے اپنی آوارہ فطرت کی وجہ سے اور بھی زیادہ خطرناک ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ دن کی روشنی میں گنجان آبادی والے علاقوں میں آجاتے ہیں اور گھروں، کپڑوں، جوتوں اور کاروں میں چھپ جاتے ہیں۔ اس کے زہر سے بھی شدید درد ہوتا ہے اور انسان کئی گھنٹے تک بے بسی محسوس کرتا ہے۔ 
 
ان لینڈ ٹیپان: آسٹریلیا کے اس سانپ کو دنیا کا زہریلا ترین سانپ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کا صرف ایک ڈنک 100 بالغ انسانوں کو یا 2لاکھ 50ہزار چوہوں کی فوج کو ہلاک کرنے کےلئے کافی ہے۔ عام کوبرا سانپ کے زہر سے اس کا زہر 200سے 400 گنا زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اس کا زہر ایک جوان آدمی کو 45منٹ کے اندر اندر ہلاک کردیتا ہے۔ اسے بنی نوع انسان کی خوش قسمتی کہئے کہ یہ بہت شرمیلا واقع ہوا ہے اور بہت کم باہر نکلتا ہے۔ اس کے ڈسنے سے آج تک کوئی انسانی ہلاکت ریکارڈ نہیں کی گئی۔جتنے کیس سامنے آئے ان کا بروقت علاج کرلیا گیا۔ 
 
زہریلا مینڈک: اگر کبھی وسطی یا شمالی امریکہ کے جنگلوں میں بارش کے دوران گھوم رہے ہوں اور یہ خوبصورت رنگین مینڈک نظرآجائے تو اسے چھونے کی غلطی نہ کریں۔ اس زہریلے مینڈک میں اتنا زہر ہوتا ہے جو 10 جوان آدمیوں یا 20ہزار چوہوں کو ہلاک کرسکتا ہے۔ اس کا صرف دو مائیکرو گرام زہر ایک جوان آدمی یا کسی ممالیہ جانور کو ہلاک کردینے کےلئے کافی ہے۔ دو مائیکرو گرام مقدار ایک پیپرپن کے سر پر رکھی جاسکتی ہے۔ اس کا سارا زہر اس کی جلد میں ہوتا ہے اور یہ چھونے والے کو بیمار یا ہلاک کرسکتا ہے۔ 
 
پفر مچھلی: زہر کے لحاظ سے اس کا نمبر زہریلے مینڈک کے بعد ہے۔ اس مچھلی کی کچھ قسمیں جاپان اور کوریا میں کھانے کےلئے پسند کی جاتی ہےں لیکن اس میں بھی یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے کہ جو پفر مچھلیاں زہریلی نہیں ہیں ان کے جسم کے بھی کچھ حصے ضرور نقصاندہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جاپان میں اس مچھلی کو پکانے کےلئے باورچی کا لائسنس یافتہ ہونا ضروری ہے۔ اس مچھلی کا زہر بہت زود اثر ہوتا ہے۔ یہ کاٹ لے تو زبان اور ہونٹ سن ہوجاتے ہیں۔ غنودگی، قئے، بڑھی ہوئی نبض کی رفتار، سانس کی تکلیف اور اعضاءکے مفلوج ہونے جیسی تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آخر کار انسان دم گھٹنے سے ہلاک ہوجاتا ہے۔ اس کے زہر کے اثر سے پھیپھڑے مفلوج ہوکر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ مریض عام طور پر 4 سے 24گھنٹے کے اندر ہلاک ہوجاتا ہے۔ اس کے شکار زیادہ تر وہ لوگ ہوتے ہیں جو اسے انجانے میں پکڑ لیتے ہیں ۔ اعداد و شمار کے مطابق 1996 سے 2006 تک ہر سال 20سے 44لوگ اس مچھلی کا شکار بنتے رہے ہیں۔ 
 
**************
Comments


Login

You are Visitor Number : 924