donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Unknown
Title :
   Tarbooz Khawas Wa Awam Mein Maqbool Phal

تربوز خواص وعوام میں مقبول پھل
 
موسم گرما ہو اور تربوز کا ذکر نہ ہو، کیا یہ ممکن ہی؟ حقیقت یہ ہی کہ موسم گرما اور تربوز آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ موسم گرما کی آغاز کی ساتھ ہی ذہن میں سرخ وسبز، ٹھنڈی اور میٹھی تربوز کا تصور لہرانی لگتا ہی۔ تربوز کی مدد سی اس گرم موسم کو شکست دینا نہایت آسان ہی، ٹھنڈی ٹھنڈی تربوز کی کپ ناقابل برداشت موسم گرما کو قابل برداشت بنادیتی ہیں۔ گرمیوں کی آمد کی ساتھ ہی سڑکوں کی کناروں پر جا بجا تربوزوں کی انبار نظر آتی ہیں جیسی جیسی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جاتا ہی، سڑکوں سی تربوز کی انبار غائب ہونا شروع ہوجاتی ہیں ماسوائی اس کی کہ انہیں اسی جگہ پر دوبارہ ڈھیر کی شکل میں رکھ دیا جائی۔ جنت نظیر ذائقی کا حامل یہ پھل خواص وعوام میں یکساں طور پر پسند کیا جاتا ہی کم قیمت ہونی کی بنا پر یہ ہر خاص وعام کی دسترس میں ہوتا ہی۔ بادشاہ اور مفلس دونوں ہی اس لذیز پھل کی لذت اور ذائقی سی یکساں طور پر مستفید ہوتی ہیں۔ اپنی وزن کی باری میں ہمہ وقت فکر مند رہنی والی افراد بھی تربوز کھاتی ہوئی بی فکر ہوتی ہیں کیونکہ یہ بی حد کم کیلوریز کا حامل ایسا پھل ہی جس کی اندر کسی قسم کی چکنائی نہیں ہوتی اور جو آپ کو بھرپور توانائی فراہم کرتا ہی ۔ تربوز (Cucurbitaccae Family) خیاری قسم کی پودوں کی زمری سی تعلق والی قسم ہی، جس میں کدو، پھوٹ، کھیرا، خربوزہ اور اندرائن وغیرہ کی پودی شامل ہیں یہ تمام پودی ایک بڑی خیاری فیملی میں شامل ہیں۔ اس پودی کی متعدد اقسام پائی جاتی ہیں اور ان تمام کی ناموں کی فہرست بنانا بی حد مشکل ہی۔ تربوز کی مشہور 
اقسامSnap melon اور Honerdew, Cantaloupeہیں۔ 
 
یہ مانا جاتا ہی کہ اس کی ابتدا براعظم افریقہ کی منطقہ حاریہ کی علاقی سی ہوئی ، اپنی مزیدار ذائقی کی بنا پر اس نی اپنا سفر بڑی تیزی سی طی کیا اور جلد ہی پوری دنیا میں پھیل گیا۔ 1000بعد از مسیح کی ارد گرد کی زمانی میں یہ سفر کرتا ہوا اسپین پہنچا، جہاں سی 1600بعد از مسیح یہ نئی دنیا میں متعارف ہوا۔ آج کل ہندستان میں وسیع پیمانی پر اس کی کاشت کی جاتی ہی۔ مختلف اقسام کی تربوز کی اندرونی وبیرونی ساخت مختلف ہوتی ہی اور ان کا ذائقہ بھی منفرد ہوتا ہی ہوسکتا ہی کہ کسی تربوز کی جلد گہری ہری رنگ کی دھاری دار تربوز کی بیرونی ساخت بھی ایک دوسری سی مختلف ہوتی ہی کوئی گول ہوتا ہی تو کوئی مستطیل نما اور کوئی بیضوی ساخت پر مشتمل ہوتا ہی۔
 
پیاس میں تسکین آور
تربوز موسم گرما کی ممکنہ تکالیف کی خلاف موثر ڈھال کا کردار ادا کرتا ہی ۔ یہ پیاس بجھانی کا اعلیٰ ترین ذریعہ ہی، حتیٰ کہ کمری کی نارمل درجہ حرارت پر بھی یہ ٹھنڈا رہتا ہی۔ اگر اسی زیادہ مقدار میں کھالیا جائی تو یہ بدہضمی، گیس اوراپھاری کا سبب بن سکتا ہی۔ تربوزکا جوس بھی مقبول ہی مگر اس کی ٹکڑی کرکی کھانا بہترین نتائج دیتا ہی۔ تربوز کا جوس جگر ، مثانی اور گردوں کی امراض میں فائدہ پہنچاتا ہی۔ اس کا استعمال ورم گردہ میں مفید رہتا ہی۔ گرمی کی وجہ سی سر درد ہوجائی تو تربوز کا استعمال کرنا چاہئی۔ اس میں موجود قدرتی شکر خلیات میں تیزی سی جذب ہوکر کمزوری سر درد اور گھبراہٹ کو فوری طور پر دور کردیتی ہی۔ تربوز کی بیج کا شمار خوردنی اشیاءمیں کیا جاتا ہی۔ چھلکا الگ کرنی کی بعد انہیں استعمال کیا جاسکتا ہی۔ چین اور مشرق قریب کی ممالک میں اس کی بیج غذا کی طور پر استعمال کئی جاتی ہیں۔ اطباءکی مطابق بیج میں ایسی اثر انگیز خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ہائی بلڈ پریشر کی خطری کو کم کرتی ہیں۔
 
تربوز کی خریداری
تربوز کو پوری طرح پکنی کی بعد ہی ، بیل سی توڑا جاتا ہی گو کہ تربوز کی کچھ اقسام ایسی ہوتی ہیں جو خاص حالت میں توڑنی کی بعد پکی رس بھری پھل کی صورت میں تیار ہوجاتی ہیں مگر قدرتی طور پر پکی ہوئی پھل کی بات ہی کچھ اور ہوتی ہی۔ خریداری کی وقت تربوز کا انتخاب کرتی ہوئی ایسا تربوز منتخب کریں جس کی چھلکی کی رنگت گہری اور ہموار ہو۔ اس کی چھلکی پر کسی قسم کی رگڑیا خراش نہ ہو لگی ہوئی ہو۔ وزن میں بھاری پھل بہتر ہوتا ہی۔ پکنی کی دوران تربوز کا جو حصہ زمین سی لگا ہوا ہوتا ہی، اس حصی کی رنگت زردی مائل ہوجاتی ہی۔ قدیم طریقہ کار کی مطابق تربوز کو ہاتھ سی تھپ تھپا کر اور ہلا کر دیکھنا، کچھ زیادہ تسلی بخش نہیں ہوتا۔ سب سی بہترین اور آزمودہ طریقہ یہ ہی کہ تربوز کی درمیان سی چھوٹا تکونا ٹکڑا کاٹ لیں اور چکھ کر دیکھ لیں۔ تربوز خریدنی کا یہ انداز ہندستان کی علاوہ دیگر بہت سی ممالک میں بھی رائج ہی مگر آج کل بہت سی اسٹورز اور سپر مارکیٹ میں پھلوں کی خریداری کرتی ہوئی ایسا کرنا ممکن نہیں، اس صورت میں آپ 
تربوز کی اوپر جلد کو انگلی کی ناخن کی مدد سی کھرچ کر دیکھیں، اگر تربوز مکمل اور درست طور پر پکا ہوا ہی تو ناخن سی کھرچنی پر اس کی اوپر باریک سبز جلد آسانی سی اترنی لگتی ہی۔ صحت مند تربوز کا گودا قدری ٹھوس، خستہ اور چمکدار سرخ رنگ کا حامل ہوتا ہی۔ ایسی تربوز کی خریداری سی اجتناب برتیں جس کی اوپری جلد مرجھائی ہوئی ہو، گودا نرم اور ریشی دار اور زردی مائل رنگت کا حامل ہو۔ سالم تربوز کمری کی نارمل درجہ حرارت پر کئی دن تک درست حالت میں رہتا ہی لیکن اگر تربوز کو کاٹ لیا جائی تو یہ بہترین ہوتا ہی کہ اس کا استعمال اسی دن کرلیا جائی۔ کٹی ہوئی تربوز کو شفاف پلاسٹک شیٹ میں لپیٹ کر 3-4 دن تک فریج میں رکھا جاسکتا ہی مگر بہت زیادہ دنوں تک فریج میں رکھنی سی اس کا ذائقہ تبدیل اور گودا نرم ہوسکتا ہی ایسی تربوز کو کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہی، اس لئی یہ بہتر ہی کہ پھل کو تازہ حالت میں استعمال کرلیا جائی۔
...........................
 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 722