donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Mohammad S.A.W. Ki Baten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abida Rahmani
Title :
   Nabi Kareem S.A.W. Ki Sohbat Mein

 

نبی کریم ؐ کی صحبت میں 

 

عابدہ رحمانی


چشم تصور سے سیرت طیبہؐ کا قرآن و حدیث کے حوالے سے ایک جائزہ

رات کا تیسرا پہر شروع ھی ھوا تھا کہ رسول اللہ ؐ نماز تہجد کے لۓ بیدار ہوۓ یہ 

-آپؐ کا معمول تھا- آج کی رات آپ عائشہ ر ضی اللہ عنہا کے حجرے میں تھے 
-باقی ازواج مطھرات کے حجرے بھی متصل تھے مدینے کا اسمان ستاروں سے جھلملا رھا تھا ہلکی سردی تھی آپؐ نے دیا جلایا عائشہ رضی اللہ عنہا بھی بیدار ھوئیں -باہر جا کر چولہا جلایا غسل اور وضو کے لۓ پانی گرم کیا 

رسول اللہؐ بآواز بلند سحر خیزی اور تھجد کی دعائیں پڑھتے رھے عائشہ بھی ساتھ دہراتی رھیں دیگر ازوواج بھی جاگ چکی تھیں اور وضو کی تیاری کر رھی تھیں تہجد کے آٹھ نوافل لمبی قرآت سے ادا کرنے کے بعد آپ   ؐ نے صلاۃ الوتر ادا کی  اگلا روز جمعرات کا تھا اور آپ نفلی روزہ رکہتے تہے ازوواج میں بھی زیادہ تر

ساتہ دیتی تھیں سحری کے لۓ کھجوریں، دودھ ، اور رات کی بچی ھوئ روٹی تھی- اللہ تعالی کی حمد و ثنا کے ساتہ آپؐ نے پانچ کھجور لۓ دودھ کا پیالہ -

لےکر اس میں روٹی ڈال کر کھائ - یہ کھجوریں ابو دحدح کی باغ کی تھیں -انکے باغ کی کھجوریں پورے مدینہ میں مشھور تھیں-

جیسے ھی تیار ھوتیں وہ سب سے پہلے آپ ؐ کو پہنچاتے-سحری کرنے کے بعد
          شروع کی- آپؐ نے سنتیں ادا کیں-اتنے میں بلال رض نے فجر کی اذان شروع کی-
مدہنے کےافق پر تا رہکی سے روشنی کی لکیر بلند ہو رھی تہی اور فجر کا وقت ہوا چاھتا تھا- اپؐ نے وضو تازہ کیا اور حجرے سے متصل مسجد نبوی میںداخل ہوۓ -صحابہ کرام رض مسجد میں جمع ھو رھے تھے- پچھلے دو دنوں کی بارش سے چھت جگہ جگہ سے ٹپک رہی تھی اور فرش پر کہیں کہیں کیچڑ تھا - ابوبکر رض نے اقا مت ادا کی 'صفیں درست ھوئیں ازوواج مطھرات اور دیگر صحابیات پچھلی صفوں میں کھڑی ھویئں-آپﷺ نے پہلی رکعت میں الاعلی اور دوسری میں الاخلاص تلاوت کی -نماز فجر سے فارغ ہوۓ تو صحابہ کرام آ پﷺ کے گرد حلقہ کر کے بیٹھ گۓ -ابو ھریرہ اور عبداللہ بن عمر تو آ پ کی ھر بات کو ذہن نشین کر رہے تھے تا کہ فورا کا تب سے لکھوالیں آ پ ﷺ نے فرمایا " لا یو من احد کم حتی یکو ن ھواہ تبعا لما حبت بہ' تم میں کوئ اسوقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اسکی خواہشات میری لائ ہوئ ھدائت کے مطا بق نہ ھو جائین –

عمر رض نے اطلاع دی کہ سورج نکلنے کے ایک پہر کے بعد ایک وفد آپ کی خدمت میں حا ضری چا ہتا ھے- آپ ﷺ باتیں کرتے ہوۓ خاموش ھوۓ ،چہرے کا رنگ سرخ ھونے لگا ،جبین مبارک پر پسینے کے قطرے چمکنے لگے-صحا بہ کرام سمجھ گۓ کہ وحی کی آمد ھے ،خاموشی اختیا ر کی اور  رخ مبا رک کی طرف دیکھنے لگے- علی رض کاتب وحی کو لینے چلے گۓ –آپ ﷺ کافی دیر اسی کیفیت میں رہے- وحی کی ایات آپﷺ کی زبان مبارک پر جاری ھوئیں –یہ سورہ الاحزاب کی ایات 53 تا 85 تھہں  

يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَدۡخُلُواْ بُيُوتَ ٱلنَّبِىِّ إِلَّآ أَن يُؤۡذَنَ لَكُمۡ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيۡرَ نَـٰظِرِينَ إِنَٮٰهُ وَلَـٰكِنۡ إِذَا دُعِيتُمۡ فَٱدۡخُلُواْ فَإِذَا طَعِمۡتُمۡ فَٱنتَشِرُواْ وَلَا مُسۡتَـٔۡنِسِينَ لِحَدِيثٍۚ إِنَّ ذَٲلِكُمۡ ڪَانَ يُؤۡذِى ٱلنَّبِىَّ فَيَسۡتَحۡىِۦ مِنڪُمۡۖ وَٱللَّهُ لَا يَسۡتَحۡىِۦ مِنَ ٱلۡحَقِّۚ وَإِذَا سَأَلۡتُمُوهُنَّ مَتَـٰعً۬ا فَسۡـَٔلُوهُنَّ مِن وَرَآءِ حِجَابٍ۬ۚ ذَٲلِڪُمۡ أَطۡهَرُ لِقُلُوبِكُمۡ وَقُلُوبِهِنَّۚ وَمَا كَانَ لَڪُمۡ أَن تُؤۡذُواْ رَسُولَ ٱللَّهِ وَلَآ أَن تَنكِحُوٓاْ أَزۡوَٲجَهُ ۥ مِنۢ بَعۡدِهِۦۤ أَبَدًاۚ إِنَّ ذَٲلِكُمۡ ڪَانَ عِندَ ٱللَّهِ عَظِيمًا ( ٥٣ ) إِن تُبۡدُواْ شَيۡـًٔا أَوۡ تُخۡفُوهُ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيمً۬ا ( ٥٤ ) لَّا جُنَاحَ عَلَيۡہِنَّ فِىٓ ءَابَآٮِٕہِنَّ وَلَآ أَبۡنَآٮِٕهِنَّ وَلَآ إِخۡوَٲنِہِنَّ وَلَآ أَبۡنَآءِ إِخۡوَٲنِہِنَّ وَلَآ أَبۡنَآءِ أَخَوَٲتِهِنَّ وَلَا نِسَآٮِٕهِنَّ وَلَا مَا مَلَڪَتۡ أَيۡمَـٰنُہُنَّۗ وَٱتَّقِينَ ٱللَّهَۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ شَهِيدًا ( ٥٥ ) إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا ( ٥٦ ) إِنَّ ٱلَّذِينَ يُؤۡذُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥ لَعَنَہُمُ ٱللَّهُ فِى ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأَخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمۡ عَذَابً۬ا مُّهِينً۬ا ( ٥٧ ) وَٱلَّذِينَ يُؤۡذُونَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَٱلۡمُؤۡمِنَـٰتِ بِغَيۡرِ مَا ٱڪۡتَسَبُواْ فَقَدِ ٱحۡتَمَلُواْ بُهۡتَـٰنً۬ا وَإِثۡمً۬ا مُّبِينً۬ا ( ٥٨ )

تر جمہ :اے ایمان والو نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو مگر اس وقت کہ تمہیں کھانے کےلئے اجازت دی جائے نہ اس کی تیاری کا انتظام کرتے ہوئے لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب داخل ہو پھر جب تم کھا چکو تو اٹھ کر چلے جاؤ اور باتوں کے لیے جم کر نہ بیٹھو کیوں کہ اس سے نبی کو تکلیف پہنچتی ہے اور وہ تم سے شرم کرتا ہے اور حق بات کہنے سے الله شرم نہیں کرتا اور جب نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے باہر سے مانگا کرو اس میں تمہارے اوران کے دلوں کے لیے بہت پاکیزگی ہے اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم رسول الله کو ایذا دو اور نہ یہ کہ تم اپ کی بیویوں سے آپ کے بعد کبھی بھی نکاح کرو بے شک یہ الله کےنزدیک بڑا گناہ ہے ( ۵۳) اگر تم کوئی بات ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ تو بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے ( ۵۴ ) ان پر اپنے باپوں کے سامنے ہونے میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں کے اور نہ اپنے بھائیوں کے اور نہ اپنے بھتیجوں کے اورنہ اپنے بھانجوں کے اور نہ اپنی عورتوں کے اور نہ اپنے غلاموں کے اور الله سے ڈرتی رہو بے شک ہر چیز الله کے سامنے ہے ( ۵۵ ) بے شک الله اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی اسپر دورد اور سلام بھیجو ( ۵۶ ) جو لوگ الله اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ان پر الله نے دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان کے لیے ذلت کا عذاب تیار کیا ہے ( ۵۷ ) اور جو ایمان دار مردوں اور عورتوں کو ناکردہ گناہوں پر ستاتے ہیں سو وہ اپنے سر بہتان اور صریح گناہ لیتے ہیں ( ۵۸ )

کاتب وحی نے پتلے سوکھے چمڑے پر آیات درج کیں –صحابہ کرام رسول ؐ کے ساتھ دھراتے رہے –آپ ؐ نے اسے الاحزاب میں شامل کیا-ان آیات سے اللہ تعالٰی کا مقصد رسول ؐ کی خانگی زندگی کو پر سکون با عافیت بنانا تھا دوروز پہلے آپ ؐ نے چند اصحاب کو مدعو کیا تھا ابو طلحہ کے ہاں سے بکری کا گوشت آیاتھا-لیکن دعوت کے بعد اصحاب کافی دیر تک بیٹھ کر مختلف باتوں میں مصروف رہے جس سے آپ ؐ اور اہل خانہ کو تکلیف ہو رہی تھی پھر ان میں سے بعض جاکر ازواج کے حجروں سے چیزیں لا رہے تھے- اللہ کی طرف سے ان آیات کا نزول انکی اخلاقی تربیت کے لئے تھا-آیات 56  میں اہل ایمان کو رسولاللہﷺ پر درود وسلام پڑھنے کا حکم ہے

بنو قریظہ کا وفد بار یابی  کی اجازت طلب کر رھا تھا یہ مدینے کے باھر یہو دیوں کی ایک آبادی تھی جو مسلما نوں کے خلاف سا زشو ں میں منا فقین کا ساتھ دیتی تھی – دس افراد کا وفد تھا آپ ؐ ان سے تپا ک سے ملے اور عزت سے انہیں بٹھا یا- مسجد نبوی کے کچے فرش پر چٹا ئیاں بچھی تھیں اور اسی پر سا رے معاملات طے پا رھے تھے----

بات چیت کہیں کہیں پر بحث میں تبدیل ہو رہی تھی-انہوں نے مختلف شرائط رکھیں - رسول ؐ نے چند شرائط پر مفاہمت کی باقی کو رد کر دیا-یہ طے پایا کہ جو فریق معاہدے کی خلاف درزی کریگا تو دوسرے فریق کو اسپر چڑھائی کرنیکا اختیار ہے-

مسجد میں ایک جانب مٹی اور گارے سے لیپے ہوئے چبوترے پر اصحاب صفہ قرآن و سنت کا علم حاصل کر رہے تھے-

یہودیوں کا وفد رخصت ہو ا ہی تھا کہ ابن عبادہ نے اپنے والد کے انتقال کی خبر دی اور رسول ؐ سے جنازے کی درخواست کی- صحابہ کرام میں سے دو حضرات انکے کفن دفن کا انتظام کرنے چلے گئے--

جنازے میں ابھی کچھ وقت باقی تھا تو رسول ؐ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے- فاطمہ چکی پیسنے میں مصروف تھیں باپ کی آواز دروازے پر سنکر فرط محبت سے دوڑتی ہوئی آئیں ، حسن اور حسین بھی بھاگتے ہوئے آکر نانا جان سے لپٹ گئے- فاطمہ کے ہاتھوں پر چکی پیسنے سے گٹے ہڑ گئے تھے-ملازمہ کے لئے درخواست دے چکی تھیں لیکن شفیق اور منصف والد نے انکو33 بار سبحان اللہ 33 بار الحمد للہ اور 34 بار اللہ اکبر کا ورد کرنے کو کہا -" اللہ سے تعلق جسقدر مضبوط ہوگا معاملات اتنے ہی آسان ہوجائینگے -"

یہ وہ زمانہ تھا زید بن حارثہ زینب رضی اللہ عنہا کو طلاق دے چکے تھے اور آپؐ
اللہ کے حکم سے ان سے نکاح کر چکے تھے - اتنے میں انس رض نے آکر اطلاع دی کہ جنازہ تیار ہے -ظہر کی آذان بلند ہو رہی تھی آپ ؐ نے مسجد جاکر ظہر کی امامت کی ، حاضری قدرے کم تھی -لوگ اپنے کام کاج میں مصروف تھے - ادائیگی ظہر کے بعد آپ ؐ  صحابہ کرام کے ہمراہ جنازہ گاہ اور قبرستان کی جانب روانہ ہوئے-

جنازے کے بعد آپ ؐ نے میت کی تدفین میں حصہ لیا --گھر میں ام سلمہ رض کو کہلا بھیجا کہ ابن عبادہ کے گھر کھانا بھیج دیا جائے-

ام سلیم کافی بیمار تھیں آپؐانکی مزاج پرسی کو گئے اور انکے لئے دعائے صحت کی - واپسی پر آپ ؐ وہ کنواں دیکھنے گئے جو عثمان رض نے حال ہی میں ایک یہودی سے کافی مہنگے داموں خریدا تھا- اسکا پانی بہت ٹھنڈا اور میٹھا تھا - آپ ﷺنے عثمان کے لئے دعائے خیر و برکت کی --
عصر کی نماز کا وقت ہو چلا تھا آپؐ یہاں سے قریب مسجد قبا تشریف لے گئے آپ کے ہمراہ ابو ایوب انصاری رض نے عصر کی آذان ؐدی-ارد گرد سے مسلمان ادائیگی نماز کے لئے اکٹھے ہوئے-قبا کی مسجد اسلام کی اؤلین مسجد جورسول ؐ نے مدینہ آنے کے بعد تعمیر کی -یہاں تھوڑی دیر بیٹھ کر صحابہ کرام سے بات چیت کی-حالات اچھے نہیں تھے اور لگتا تھا کہ عنقریب ایک اور غزوہ ہوگا--یہودیوں،منافقین اور کفار کی گٹھ جوڑ کی اطلاعات تھیں--

مغرب کا وقت قریب آرہاتھا -آپ ؐ انس رض کے ہمراہ گھر کی جانب روانہ ہوئے آج کا افظار زینب رض کی طرف تھا وہ حال ہی میں آپ ؐ کی زو جیت میں اللہ کے حکم سے آئی تھیں -چونکہ قبل اسکے وہ آپکے منہ بولے بیٹے زید رض کی منکوحہ تھیں تو اس نکاح پر مدینے کے منافقین اور یہود نے کافی ہنگامہ کیا تھا - اللہ تعالٰی نے واضح طور پر الاحزاب میں اسکے احکامات جاری کئے
افطار میں کھجور ، دودھ کی لسی اور ثرید تھا بہت مختصر سی غذا تھی -ادھر بلال رض نے آذان مغرب بلند کی اور آپ ؐ نے اللہ کی حمد، عظمت اور شکر ادا کرتے ہوئے روزہ افطار کیا -آپ ؐ کے ساےھ قریبی صحابہ بھی تھے-ازوواج مطھرات پردے کے پیچھے تھیں -مغرب سے عشاء تک آپ ؐ صحابہ کرام سمیت مسجد میں رہے - انسے مختلف معاملات پر صلاح مشورے کرتے رہے -انمیں جنگی تیاریاں ، مدافؑعت اور دیگر باہمی معاملات تھے-- یہودی مسلسل بد عہدی اور منافقین دوہری چال چل رہے تھے اسلئے سارے اقدام سوچ سمجھ کر اٹھانے تھے --

عشاء میں کافی حاضری تھی -آپ ؐ نے امامت کی اور ادائیگی نماز کے بعد حفصہ رض کے ؑحجرے کی طرف رات گزارنے گئے----

اللہم صل علی سید نا محمد و آلہ و اصحا بہ اجمعین و سلمو تسلیما کثیرا کثیرا بعدد کل معلوم لکٗ--


*******************

Comments


Login

You are Visitor Number : 853