donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Mohammad S.A.W. Ki Baten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mushtaq Ahmad
Title :
   Eid Miladun Nabi : Yaume Shadma wa Ehtesab


عید میلاد النبیؐ ۔ یومِ شادماں واحتساب


 ٭ڈاکٹرمشتاق احمد، دربھنگہ

(بہار)

موبائل:09431414586

ای میل:rm.meezan@gmail.com


    اس روئے زمین پر جتنے بھی مذاہب ہیں ان کے پیروکار اپنے اپنے مذہب کے پیغمبروں واوتاروں کی یومِ ولادت کا جشن بڑے ہی تزک واحتشام کے ساتھ مناتے ہیں۔مسلمان بھی نبیِ آخر الزماں ﷺ کی یومِ ولادت کا جشن بڑے ہی عقیدت واحترام کے ساتھ مناتے ہیں۔ دنیامیںجہاںکہیں خدائے واحد کے ماننے والے ہیں اور آپ ﷺ کی سیرتِ مبارکہ پرزندگی گزارنے والے ہیں ۔ ان کے لئے ۱۲؍ ربیع الاول کی تاریخ ہر سال ایک نئی شادمانی کا پیغام لے کر آتا ہے اور کیوں نہ آئے کہ جس پیغمبر ﷺ کو خدائے رب العزت نے اپنامحبوب تسلیم کیا اور پوری بنی نوعِ انسانیت کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ان کی یومِ ولادت پرجتنا بھی جشن منایا جائے وہ کم ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ آپ ﷺ کی بعثت سے قبل نہ صرف خطۂ عرب بلکہ پوری دنیا میں ایک تاریکی پھیلی ہوئی تھی اور آپ ؐکی آمد جن وانس کے لئے نورِ ابدی ثابت ہوئی ۔ جہالت کا یہ عالم تھا کہ ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ پر حملہ کرنے کو زندگی کا اہم فریضہ سمجھتا تھا ۔ پیدائشِ دختر کو نحوست قرار دیا جاتا تھا اور معصوم لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے کا چلن عام تھا ، شراب ان کی گھُٹی میں پڑی تھی۔عورتوں کو محض جنسی خواہشات کو پورا کرنے والی شئے سمجھا جاتا تھا ، سماجی امتیازات کی وجہ سے ایک انسان دوسرے انسان کو ہیچ نگاہوں سے دیکھتا تھا ، غلام کی خرید وفروخت عرب سماج کا پیشہ بن گیا تھا لیکن آپ ﷺ نے جب دینِ خداوندی کی دعوت کو عام کیا تو دیکھتے ہی دیکھتے ان تمام خباثتوں اور برائیوں کا نہ صرف خاتمہ ہوا بلکہ عظمتِ انسانیت کا علَم بھی بلند ہوا۔ سماج میں محمود وایاز کی تفریق ختم ہوئی اور حضرتِ بلالؓ مثالی کردار بن کر ابھرے ۔ عورتوں کو عزت بخشنے کے لئے ماں کے قدموں کے نیچے جنّت کی بشارت دی گئی تو لڑکیوں کی پیدائش کو خاندان کے لئے رحمت قرار دیا گیا۔آپ ﷺ نے جوپیغامِ دین پھیلایا وہ نہ صرف ہم مسلمانوں کے لئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے فلاح وبہبود کا نسخہ ثابت ہوا ہے اور آج پوری دنیاقرآن وحدیث کے اسباق کاسنجیدگی سے مطالعہ کر رہی ہے اور دشمنانِ اسلام بھی یہ اعتراف کرنے پر مجبورہیں کہ اس دنیامیں آپ ﷺ کے جیسا صالح فکر و عملی کردار اس روئے زمین پر پیدا نہیں ہوا۔لیکن سچائی یہ ہے کہ خود مسلمان حضور اکرم ﷺ کے پیغامِ ازلی وابدی پر مکمل طورپر عمل نہیں کر رہے ہیں ۔ نتیجہ ہے کہ ہم جگہ بہ جگہ خوار ورسوا ہو رہے ہیں ۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آج مسلم معاشرے میں پیدائشِ دختر باعثِ پریشانی بن گئی ہے ۔ ایک پڑوسی دوسرے پڑوسی کا دشمن بن گیا ہے۔اسلامی قدریں پامال ہو چکی ہیں اور ہم مسلمان بھی انہیں کی طرزِ زندگی کو اپنا رہے ہیں جنہیں حق وباطل کا امتیاز نہیں۔نتیجہ ہے کہ آج ا سلامی معاشرہ طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا جا رہا ہے اور چہار طرف اضطراب وپریشانی کا ماحول ہے۔ اسلام کاپہلا سبق ’’اقرا‘‘ ہے لیکن آج بھی مسلم قوم جہالت کے دلدل میں پھنسی ہے۔نتیجہ ہے کہ اسلامی فکر وکردار کا فقدان ہمیں دائرۂ اسلام سے دور کرتا جا رہا ہے ۔اوروں کے ساتھ ہمارا کیا رویہ ہے اس کو تو چھوڑئیے اپنے بھائیوں اور والدین کو بھی اذیت پہنچانے میں دریغ نہیں کرتے ۔ اس لئے آج جب ہم عیدِ میلا دالنبی ﷺکاجشن منا رہے ہیں تو اس مبارک موقع پر ہمیں اپنا محاسبہ بھی کرنا چاہئے اور صدق دل سے اپنی کوتاہیوں اور فراموشیٔ یپغامِ دین کا اعتراف کرنا چاہئے کیوں کہ مذہبِ اسلام صرف لٹریچر کامذہب نہیں ہے بلکہ کیریکٹر کا مذہب ہے ۔ آپ ﷺ کی پوری زندگی ایک نمونہ ہے کہ انہوں نے جو کچھ امتیوں سے کہا اس کی عملی صورت بھی پیش کی۔ اسلام نے دورِ آغاز سے ہی تعلیم کی اہمیت وافادیت کا سبق دیا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تعلیم حاصل کرنے کے لئے چین بھی جانا پڑے تو جائو۔لیکن کیا ہم نے اس سبق کو یاد رکھا؟اگر یاد رکھتے تو آج ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیمی وسماجی زندگی دلتوں سے بدتر نہیں ہوتی۔جیسا کہ سچر کمیٹی نے آئینہ دکھایا ہے۔مذہبِ اسلام تلوار کی زور پرنہیں بلکہ صلہ رحمی اور اخلاق وکردار کی بنیاد پر پھیلاہے۔ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے سماجی مساوات کا سبق سکھایا لیکن آج خود ہمارا معاشرہ ذات ونسل کی بنیاد پر طبقوں میں منقسم ہے ۔ ہم ایک دوسرے کو نیچی نگاہوں سے دیکھتے ہیں  اعلیٰ اور ادنیٰ کی بنیاد پر گروہ بناتے ہیں ۔ ایک طرف اپنے مفاد کے لئے سیاست کے کھلاڑی اپنی شطرنجی چال سے ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کر رہے ہیں تو دوسری طرف ہم خود بھی فرقہ اور نظریے کی بنیاد پر اپنی ڈفلی آپ بجانے میں لگے ہیں۔ سلام وقیام کے مسئلے کو لے کر قتل کے واقعات تک رونما ہو رہے ہیں ۔ کیا ہم  وہ قرآنی اسباق بھول گئے کہ’’ واعتصمو بحبل اللہ جمیعاً ولا تفرقوا‘‘ ’’یعنی اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا مت کرو‘‘ ۔کیا ہم وہ حدیثِ نبوی بھول گئے کہ ’’اگر تمہارا پڑوسی بھوکا ہے تو تم پر کھانا حرام ہے ‘‘ ؟ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ قرآن نے اعلان کیا ہے کہ خدا نے اس قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلی جب تک کہ اسے خود اپنی حالت کے بدلنے کی فکر نہ ہو۔اس لئے جشنِ عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر آئیے ہم سب یہ عہد کریں کہ ہماری فکر ونظر کامحور ومرکز آپ ﷺ کا اسوۂ حسنہ ہوگا اور ہمارے لئے صرف اور صرف قرآن ہی چراغِ راہ ہے کہ اسی میں امتِ مسلمہ کی فلاح وکامرانی کا راز مضمر ہے۔


*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 693