donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Mohammad S.A.W. Ki Baten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Ahde Hazir Me Jashne Eid Milad Un Nabi S.A.W. Ki Ahmiyat Wa Zaroorat


عہد حاضر میں جشن عید میلادالنبیﷺ

 کی اہمیت وضرورت


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


صحن جہاںمیں بکھری جورعنائیاں سی ہیں
 بے سایہ جسم پاک کی پرچھائیاں سی ہیں


ربیع الاول کی بارہویں تاریخ عالم انسانیت کے لئے وہ یادگار دن ہے‘ جب اللہ کا پیغامبر اور قاصد اس کا پیغام لے کر اس کائنات گیتی پر جلوہ افروز ہوا۔ کہاجاتا ہے کہ محبوب کی ہر شے محبوب ہوتی ہے‘ اس لئے ہم اپنے عزیز بچوں کاجنم دن کبھی نہیں بھولتے۔اپنے ملک کی آزادی کا دن کبھی نہیں فراموش کرتے۔ وہ تاریخی دن کبھی نہیں بھولتے‘ جب ہمیں جمہوری اختیارات ملے تھے۔ پھر اس دن کو کیسے فراموش کیاجاسکتا ہے‘ جب اللہ کا محبوب رسول ہمارے درمیان جلوہ گر ہوا۔ اس دن کو کیسے بھولاجاسکتاہے۔ جس دن عالم انسانیت کی ڈوبتی کشتی کو ساحل مراد تک پہنچانے والا آیا۔ اس یادگار دن کو کیسے ذہن سے محو کیا جاسکتا ہے‘ جب جہنم کے عذاب الیم سے نجات دلانے والااس دنیا میں آیا۔

وہ دانائے سبل، ختم الرسل، مولائے کل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادی سینا

 محبوب کی آمد کا دن ہمیشہ یاد گاررہتا ہے اور جب تمام محبوبوں کا محبوب ‘ بلکہ خداکا محبوب اس دنیا میں آیا ہو‘ وہ دن یادگارکیسے نہیں ہوسکتا؟ اس لئے تو ربیع الاول کامہینہ اہم ہے اور اس کی بارہویں تاریخ اور بھی اہمیت کی حامل ہے۔ اسی یادگار لمحے کا ذکر قرآن میں متعدد مقامات پر کیاگیا ہے۔ کبھی کہاگیا کہ ’’تمہارے پاس تمہارے رب کے پاس سے برہان آگیا‘‘ تو کبھی فرمایا گیا’’ہم نے آپ کو سارے عالمین کے لئے رحمت بناکر بھیجا‘‘ کبھی ارشاد ربانی ہوا کہ ہم نے آپؐ کو بشیر ونذیر بناکر بھیجا ‘تو کہیں حکم ربانی ہوا کہ ہم نے آپ کو شاہد مبشر اور نذیر بناکر کائنات میں بھیجا‘‘۔ وہ آمدکس قدراہمیت کی حامل ہوگی‘ جس تعلق سے کتاب اللہ میں بار بار ذکر کیاجاتا ہے۔ مرحبا وہ صبح کتنی دل افزا ہوگی‘ جب جان ِکائنات نے کائنات میںقدم رکھا۔

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے
کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے

یادگار دن

 دنیا کی سبھی اقوام کے لئے کوئی نہ کوئی یادگار دن ہوتا ہے۔ دنیا کے سبھی ممالک کسی نہ کسی دن کو قومی دن کے طور پر مناتے ہیں۔ کیا اہل ایمان کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی دن ہوسکتا ہے، جس دن، ان کے جان ایمان کی آمد ہوئی؟ یہی سبب ہے کہ پورے عالم اسلام میں اس دن کو یادگار دن کے طور پر منایاجاتا ہے۔ اس دن جشن کا سماں رہتا ہے۔ حمدو نعت کی آوازیں بلند ہوتی ہیں ۔ ذکر وتلاوت کی صدائیںآتی ہیں۔ جلسوں اور جلوسوں کا انعقاد ہوتا ہے‘ گھروں اور مسجدوںمیں چراغاں کیاجاتا ہے۔ یقینا یہ طریقے اظہار محبت کا ذریعہ ہیں اور تحدیث نعمت کے وسیلے۔ فرمان خداوندی بھی ہے کہ’’ اللہ کی نعمت کا خوب خوب چرچا کرو۔‘‘ کیانبی پاک کی ذات بابرکات سے بڑھ کر کوئی دوسری نعمت ہوسکتی ہے؟ یہی تو وہ نعمت ہے‘ جس پر اللہ نے بھی اظہار احسان فرمایا’’ اللہ نے مومنین پر احسان فرمایا کہ ان کے اندر اپنے رسول کو مبعوث فرمایا۔

کس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
ہرطرف دیدۂ حیرت زدہ تکتا کیا ہے

  دنیامیں پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل بہت سے انبیاء کرام تشریف لائے۔ یقینا وہ بھی پیغام توحید لے کر آئے تھے اور ان کی آمد کا مقصد بھی یہی تھا کہ کائنات کے بسنے والے اپنے خالق حقیقی کے غلام بن جائیں اور اس کے احکام کے پابند ہوجائیں‘ مگر یہ عجیب وغریب صورت حال دیکھنے میں آئی کہ ان میں سے بعض امتوں نے اپنے نبیوں کو ہی خداکا درجہ دے ڈالا اور انہیں پوجنے لگے۔ ان قوموں نے اپنے نبی کے لائے ہوئے پیغام کے ٹھیک الٹ کیا اور جس جرم کوگناہ عظیم بتایاگیا تھا‘ اسی کا ارتکاب شروع کردیا۔ کسی نے کہا کہ عزیراللہ کے بیٹے ہیں‘ تو کسی نے عیسیٰ روح اللہ کو اس کا بیٹا اور شریک خدائی ٹھہرا دیا۔ کسی قوم نے بت شکن ابراہیم کی مورتیاں بناکرکعبے کو بت کدہ بنا ڈالا‘ تو کسی امت نے کسی اور بزرگ کو مقام خداوندی تک پہنچاڈالا۔ قرآن عظیم نے واضح الفاظ میں بیان فرمادیا کہ ’’اللہ ایک ہے‘‘ مزید بتایا گیا کہ’’ وہ نہ کسی سے پیدا ہوا اورنہ ہی اس سے کوئی پیدا ہوا‘‘۔ دوسرے الفاظ میں نہ وہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ باپ۔ گویا جو پیدا ہو یا جس کے ذریعے کوئی پیدا ہوا وہ بندۂ خدا ہوسکتا ہے‘ محبوب خدا ہوسکتا ہے‘ مگر خدا نہیں ہوسکتا۔ میلاد النبی کا مطلب ہوتا ہے‘ نبی کی پیدائش۔ جب ہرسال مسلمان نبی کی پیدائش کا ذکر کرتے رہیں گے اور یہ بات ذہن میں تازہ کرتے رہیں گے کہ آپ کی پیدائش فلاں دن‘ فلاں مہینے کو ہوئی۔ آپ کے والدین فلاں لوگ تھے۔ آپ کے اعزہ‘ اقرباء اوررشتے دار فلاں فلاں تھے تووہ کبھی آپ کو خدا کا درجہ نہیں دے سکتے۔ نبی کی ولادت کا تذکرہ‘ آپ کے والدین اور اولاد کا ذکر دنیاکو بتاتا رہے گا کہ آپ خدا نہیں‘ محبوب خدا ہیں۔

تعلیمات نبوی کو یاد کریں

ہرسال عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہتمام کا مقصد ایک رسم کی ادائیگی ہرگز نہیں ہونا چاہئے‘ بلکہ یہ دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو عام کرنے کا دن ہوناچاہئے۔ اس دن عام طور پر جلسوں اور جلوسوں کا اہتمام کیاجاتا ہے‘جس میں  حضرت رسالت مآب کی دنیا میں تشریف آوری کا ذکرکیاجاتا ہے۔ حمدونعت کی محفلیں سجتی ہیں۔ محلے محلے بچوں کی حوصلہ افزئی کے لئے قرأت قرآن اورنعت خوانی کے مسابقتی مقابلے ہوتے ہیں‘ جو یقینا اس دن کو یادگار بنانے کے اپنے اپنے طریقے ہیں۔ ظاہر ہے اس طریقے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور تعلیمات وسنت کو عام کرنے میں مددملتی ہے۔ جو مسلمان سنتے ہیں وہ اس قصہ پارینہ کی یادتازہ کرتے ہیں، اور کیا ہی خوب ہوکہ پیغمبر اسلام کی تعلیمات کو اس دن خاص طورپر غیر مسلم بھائیوں تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔

پورے عالم اسلام میں عموماً اس دن عام تعطیل ہوتی ہے۔ ہندوستان میں تقریباًتمام اہم ملکی شخصیات کی پیدائش کے دنوں پر چھٹیاں رہتی ہیں۔ مسلمانوں کے دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے یوم میلاد النبی پر بھی عام چھٹی کاا علان کردیا ہے۔ یقینا اس دن چھٹی کرنے سے پورے ملک کے عوام کی توجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جاتی ہے۔ کیا ہی خوب ہو کہ اس د ن مسلمان غیر مسلموں کو اپنے نبی کی زندگی اور تعلیمات سے آگاہ کریں۔ پورے ملک میں عموماً مسلمان جلوس کا اہتمام کرتے ہیں اور ملک کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلوس نکالے جاتے ہیں‘ جو دیکھنے والوں کی توجہ اپنی طرف کھینچتے ہیں اور غیر مسلم بھی یہ سوال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ یہ جلوس کیوں نکلا ہے؟ ظاہر ہے یہ بہت اچھا موقع ہوتا ہے جب مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو دوسروں تک پہنچاسکتے ہیں۔ اس کیلئے تعلیمات پر مبنی کتابچے یا ہینڈبل تقسیم کئے جاسکتے ہیں۔ خاص طور پر موجودہ دور کے بڑے مسائل جیسے دہشت گردی‘ تشدد، خواتین کے خلاف جرائم،حقوق انسانی کی خلاف ورزی،انسان بیزاری‘شراب نوشی اور دیگر اخلاقی وسماجی برائیوں کے خلاف اقوال رسولﷺ کو ایک ہینڈبل کی شکل میں تقسیم کیاجاسکتا ہے۔ اس سے اسلام کے تعلق سے دنیا کی غلط فہمی بھی دورہوگی۔
بعض مسلم تنظیموں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ اس موقع پر بچوں میں مٹھائیاں تقسیم کرتی ہیں اور اسپتالوں میں جاکر مریضوں کو پھل اور کھانے پینے کے سامان تقسیم کرتی ہیں نیز غریبوں کی بستیوں میں جاکر ان کے درمیان ضروریات زندگی کی اشیاء بانٹنے کا اہتمام کرتی ہیں۔ یہ اس دن کو منانے کا بہترین طریقہ ہے۔ یقینا قول سے زیادہ عمل کا اثر ہوتا ہے۔ نبی پاکﷺ کی سیرت ہمیں انسانیت کے ساتھ ہمدردی اور غم خواری سکھاتی ہے اور اس پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کا بہترین طریقہ ہے۔

انٹرنیٹ پر جشن میلاد منائیے

 انٹرنیٹ انسان کے ذہن کی وہ قابل تحسین اختراع ہے‘ جو اپنے دامن میں بے انتہا خوبیاں سمیٹے ہوئے ہیں۔ اس کا استعمال دشمنان اسلام ‘ اسلام کے خلاف بھرپور طور پر کررہے ہیں‘ مگر اسے استعمال کرکے مسلمان اپنے نبی کی تعلیمات دنیا میں عام کرسکتے ہیں۔ کیاہی اچھا ہو کہ یوم میلادالنبیﷺ کے موقع پر فیس بک‘ٹوئٹر اور دیگر نیٹ ورکنگ سائٹس پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو خوب خوب نشر کیاجائے۔ یہ صرف اردو میں نہ ہوں‘ بلکہ ہندی‘انگلش اور دیگرزبانوں میںبھی ہوں‘ تاکہ ساری دنیا کے انسان اسے پڑھ اور سمجھ سکیں۔ ممکن ہے ہمارا یہ چھوٹا سا عمل کسی انسان کے اندر مزید جاننے کی دلچسپی پیدا کردے اور وہ سیرت نبوی اور قرآن عظیم کی تعلیمات تک پہنچ جائے۔

موبائل پر پیغام

موبائل پر مبارکبادیوں کے SMSآج کل خوب آتے جاتے رہتے ہیں۔ وہ تیج تیوہار کے مواقع ہوں یا کسی کا برتھ ڈے‘ بہت آسانی سے ہم اپنا پیغام کم خرچ میں ایس ایم ایس کے ذریعے دوسروں تک پہنچادیتے ہیں۔ یوم میلاد النبی پر ہم مبارکبادیوں کا تبادلہ کرکے اپنے مسلمان اور غیر مسلم بھائیوں کی توجہ اس دن کی اہمیت کی طرف پھیر سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ اگر ایس ایم ایس میں کوئی قول رسول یاحدیث نبوی بھی شامل کریں‘ تو ہمارا ایک پیغام دوسروں تک پہنچ جائے گا اور دوسرے بھی رسول اللہﷺ کے ایک قول سے واقف ہوجائیں گے ۔


لطف ان کا عام ہوہی جائے گا
شاد ہر ناکام ہوہی جائے گا


رابطہ

Email: ghaussiwani@gmail.com
GHAUS SIWANI/Facebook

٭٭٭

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 729