donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Pakistan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abida Rahmani
Title :
   Pakistan Me Nefaze Urdu Ke Ahkamaat


پاکستان میں نفاذ اردو کے احکامات


عابدہ رحمانی

 

اردو پاکستان کی قومی اور باہمی رابطے کی زبان ہےایسی زبان جو زبان زد عام ہے یہ زبان پاکستان کی تمام علاقائی زبانوں میں رچ بس گئی ہے۔ہر زبان والا پنجابی، پٹھان، سرائیکی ، سندھی ، بلوچی ، گلگتی ، میمن غرضیکہ ہر بولی والا اسکو اپنے لہجے سے بولتا ہے اور اپنا مافی الضمیر دوسرے پر واضح کر دیتا ہے۔یہ امر تسلیم کرنا چاہئیے کہ پاکستان کے علاقوں میں کسی بھی علاقے کی زبان اردو نہیں تھی ۔۔تقسیم ہند سے پہلے بھی بہت عرصے سے اردو ہی موجودہ پاکستان کے علاقوں  کی رابطے کی زبان تھی ۔پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی قائد اعظم محمد علی جناح نے دو ٹوک الفاظ میں اردو کو پاکستان کی واحد قومی زبان قرار دیا ۔ مشرقی پاکستان میں جب یہی حکم صادر ہوا تو بنگالی اپنے خطے میں بنگلہ زبان پر اردو کے غلبے کو
برداشت نہ کر سکے ۔۔ لیکن اب یہ فیصلہ وقت اور تاریخ کے اوراق میں دفن ہوگیا ہے۔۔

ہندوستان سے آئے ہوئے اردو داں طبقے کا بھی اپنے اپنے خطے کا لب وِ لہجہ ہے ۔۔حیدر آبادی،، بہاری ،یوپی، دہلی والے کر خنہ دار سب کے اپنے لہجے تھے ۔۔ ۶۸ برس گزرنے کے بعداب یہ تمام لب و لہجے ایک دوسرے میں مدغم ہوگئے ہیں۔۔عالمی سطح پر بھی اردو پاکستان کی زبان کہلاتی ہے۔۔بھارت کےمسلمان اب بھی اردو پڑھتے لکھتے ہیں اور بہتوں نے اردو زبان کو کافی سہارا دیا ہے ،لیکن سرکاری طور پر اسکا دیوناگری سکرپٹ ہے جسے ہم ہندی سکرپٹ کہتے ہیں ۔۔رسم الخط بدل کر بھارت سرکار  نے اردو پر کلہاڑی پھیر دی اس سے بڑا ظلم اردو کے ساتھ کیا ہوگا کہ اسکا رسم الخط ہی تبدیل کردیا جائے۔۔یہاں شمالی امریکہ میں جابجا جب ہندوؤں سے بات ہوئی اور انکی اردو کی تعریف کی تو وہ فوراً گویا ہوئے کہ نہیں ہم تو ہندی بول رہے ہیں ۔۔ اسلئے کلیتاً اردو ہم

پاکستانیوں کی زبان ٹھہری اور ہمیں اس پر فخر ہے
داغ ہوئے ،غالب ہوئے میر ہوئے سب اسی کے زلف کے اسیر ہوئے

اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی
میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی

ہاں لیکن پاکستان میں اردو کے قومی زبان ہونے کے باوجود اور بارہویں جماعت تک ایک لازمی مضمون ہونے کے باوجود انگریزی ہمارے دفاتر کی سرکاری زبان ہے ۔ اعلی طبقہ تو اسی تگ و دو میں ہے کہ انکے بچے بہترین انگریزی بولینگے تو انکے لئے اعلے ملازمتوں اور بہتریں مستقبل کے دروازے کھل جائینگے ۔۔انگریزی کی اہمیت سے کسی کو انکا ر نہیں ہے لیکن اس سے اردو کو وہ حق اور مقام نہیں مل رہاہے جو کہ ایک قومی زبان کا ہونا چاہئے یہ الگ بات ہے کہ پاکستان میں پڑھا لکھا طبقہ اردو اور انگریزی ملا کر بولتا ہے۔۔

ایسے میں  سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک تین رکنی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا ہے کہ اردو زبان کو فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کا اطلاق ہم سب پر فرض ہے اردو کو بطور زبان نافذ کرنے کا حکم آئین میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت چلانے کے لئے ایک غیرملکی زبان کا استعمال غیر ضروری ہے۔ صدر مملکت، وزیراعظم اور تمام وفاقی سرکاری ادارے اور نمائندے ملک کے اندر اور باہر اردو میں تقاریر اور خطاب کریں۔ یہ بہت ضروری امر ہے ہمارے اکثر سربراہان اچھی انگریزی نہیں بول سکتے اور اسکی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں ۔اپنی زبان بولیں مترجم ساتھ رکھیں وہ آپکی تقریر کا ترجمہ کرتا رہے گا ۔۔تمام دنیا کے ممالک چین ،جاپان ،ایران ،عرب ،روس ، فرانس، جرمنی تک اپنی زبانیں بولتے ہیں ۔فرانس برطانیہ کا پڑوسی ملک ہے لیکن خال خال ہی کوئی انگریزی بولتا ہے۔۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کا یہ فیصلہ پورے پاکستان کی آواز ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے پاکستان بننےکے 68سال بعد پاکستانیوں کو اپنی زبان ملی ہے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک رہنے والے پاکستانی اس پر بے حد خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔ زبان کسی بھی ملک کی پہچان ہوتی ہے، دنیا کی تمام اقوام اپنی زبان پر فخر کرتی ہیں اور اس کے فروغ کے لئے کام کرتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ دنیا میں زیادہ سے زیادہ لو گ ان کی زبان کو اختیار کریں۔ کوئی قوم بھی اپنی زبان کو نیچا یا ادنیٰ اور کم تر خیال نہیں کرتی پھر اپنی قومی زبان میں بات کرنے اور اپنا مافی الضمیر بیان کرنے میں جو آسانی اور لطف آتا ہے وہ کسی دوسری زبان میں نہیں آتا۔ -پاکستان کی تخلیق کے ساتھ ہی اردو کو پاکستان کی قومی زبان بنانے کا فیصلہ ہو چکا تھا کاش کہ اسکے نفاذ پر عمل در آمد بھی ساتھ ہی ساتھ شروع ہوجاتا۔۔

انسانوں کی نقل مکانی مین انکا مذہب ، زبان اور تہذیب بھی انکےساتھ جاتا ہے جو اگر غالب نہ ہو تو مقامی اثرات میں رفتہ رفتہ تبدیل ہو جاتا ہے ۔۔شمالی امریکہ یعنی امریکہ اور کینیڈا میں لاکھوں پاکستانی ٓأباد ہیں ۔۔جنکی زبان اردو ہے اور ٓأپس میں مل بیٹھ کر اردو ہی بولتے ہیں۔۔ شعر و ادب کے بہت سے حلقے بنے ہوئے ہیں جہاں صاحب ذوق اپنے ذوق کی تسکین کرتے ہیں۔ اردو کے اخبار و رسائیل بھی بےشمار نکلتے ہیں أنلاین اخبار و رسائیل ہیں۔۔کئی ریڈیو چینل سے بھی اردو پروگرام أتے ہیں اسکے علاوہ بڑے شہروں جیسے ٹورنٹو، نیو یارک وغیرہ میں چندگھنٹوں کے ٹی وی پروگرام بھی ٓأتے ہیں اور اسوقت انٹرنیٹ اور سیٹلایٹ نیٹورک سے پاکستان کی خبریں اور حالات سے ہر لمحہ ٓأگاہی ہوتی ہے ۔۔ اسطرح گھروں میں اردو کا بول بالا ہوتا ہے۔۔

لیکن یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ ان ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کی موجودہ اور اگلی نسل تک تو اردو ہے لیکن تیسری نسل انگرٰیزی کو ہی اپنی زبان سمجھتی ہے اور انگریزی میں ہی ایک دوسرے سے رابطہ انکے لئے ٓأسان ہے معدودے چند اگر بول سکتے ہیں تو لکھنا پڑھنا محال ہ

ہےا پھر بڑی مشکل سے رومن میں پڑھ لیتے ہیں ۔۔یہاں کے بسنے والے والدین کو بھی بچوں کو اردو پڑھانا ایک اضافی  اور غیر ضروری بوجھ لگتا ہے اس سے بہتر ہے کہ انکو سپینش یا فرنچ سکھا دیں ۔۔ اور ظاہر ہے حکومت پاکستان اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتی ۔۔
اسلئے اب لوگوں کا مشن اور مقصد ہے کہ بچے اسلام پر قائم رہیں چاہے وہ کوئی بھی زبان بولیں اس سے کیا فرق پڑھتا ہے۔۔

یہ بہر کیف ایک چشم کشا صورتحال یہاں کے لحاظ سے ہے لیکن پاکستان میں اگر اردو کو عزت اور توقیر ملے گی تو شاید دنیا کی زبانوں میں اسکی توقیر میں یقینا اضافہ ہوگا۔۔

 

Abida Rahmani


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 871