donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Pakistan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ayeni Neyazi
Title :
   Jamhuriyat - Yeh Khel Kya Hai

 

جمہوریت ۔ یہ کھیل کیا ہے 
 
عینی نیازی
 
پاکستان میں جمہو ری الیکشن کی بسا ط بچھ  چکی ہے تمام ما ہر سیاست دا ن اس بساط  میں شریک اپنی ماہرانہ چا لوں کے جو ہر دکھا نے میں مصروف ہے  وو ٹرزکی ووٹ اس بساط کو جیتنے کا اہم مہرہ ہے ووٹرز ایک ایسا مہرہ جو الیکشن سے پہلے اور بعد  میںشطر نج کا پیادہ ہی رہتا ہے جو باشاہ و وزیرکوبچا نے کی خاطر اپنے آپ کو پٹنے کے لیے آگے کر دیتا ہے کیو نکہ ابھی ہماری قوم کے لئے عبرت پکڑنے ضرورت ختم نہیںہوئی۔ بحیث ایک غریب عوام کے میں سو چتی ہوں ( حلا نکہ مجھے معلوم ہے کہ غریب عوام کو سو چنے کا حق نہیں ) اس ملک میں  جمہوری  طر یقے سے حکومت کرنا کیا واقعی اتنا دشوارکام ہے جس کے لئے ڈھیرسارا بینک بیلنس، سینکڑوں مر بعوںکا مالک ہو نا ،کا رخانی،فیکٹریاںملیںاورجا ئیدا ئیںہونا لازمی کوا لیفیکشنز ہے آگے پیچھے پھرنے والے خوشامدی ٹولی، نوکر چا کر،کمی کمین مزارعے بہت ضروری خو بیاں ہے جوگھرسے گا ڑی کے سفر تک با پیادہ دوڑتے خدمت سرانجام دے سکیں۔ لوٹاکر یسی ،جو ڑتوڑ،بیوروکریسی سے ساز باز، جھوٹ منا فقت اور پیٹھ پر چھرا گھونپنے تک لا زمی ڈگریاںہیں ڈھیرسارا اسلحہ ہو نا ضروری  ہے جمہوریت تودوسرے ممالک میں بھی را ئج ہے آخروہاں یہ گھنا ونا کھیل کیوں نہیںکھیلاجا تا۔
 
پوری دنیا میںبہترین طرزحکمرانی کے لحا ظ سے  جمہوری نظام کو اولین حیثیت حا صل ہے جمہو ریت کی جا ئے پیدا ئش یونان (ایتھنز)کہی جا تی ہے جمہوریت کے لغوی معنی لوگوں کی حکمرانی کے ہیں یعنی عوام کی طاقت کا نام جمہو ریت ہے ایک یو نا نی مفکرہیروڈوٹس کہتے ہیںکہ’’جمہوریت ایک ایسی طرزحکومت کا نا م ہے جس میں ریا ست کے حاکمانہ اختیارات قا نونی طور پر پورے معا شرے کے اختیا رمیں ہو تے ہیںبا بائے جمہوریت ابراہم لنکن جمہوریت کی تعریف یوںکرتے ہیں’’عوام کی حکومت،عوام کے لئے حکومت، اورعوام سے حکو مت،، معروف مزاح نگارادیب پطرس بخاری فرما تے ہیںکہ’ پا کستان میںجس قسم کی جمہور یت کا رواج ہے ا س کا تلفظ انگریزی میں تو وہی ہے لیکن ا سپلینگ ہجے میںمختلف ہے (overment by the  pople for the people  and of the people ) یعنی عوام کوخریدتی ہی،عوام کودورکر تی ہے اورعوام کوختم کر تی ہے ،،۔الیکشن کمیشن کیجانب سے گھرگھرووٹرزکی لسٹیں جمع کرنے کا کام جاری ہے مو جودہ حکومت کی پانچ سالہ کا کردگی دیکھنے کے بعد ہربا شعورعوام مخمصے کا شکا رہے کس کو ووٹ دیا جا ئی؟ کون ہے جو اس جمہوریت کی کشتی کو احسن طر یقے سے موجودہ حالات سے نکال سکتا ہے کوئی ایسا جوعوام کے لئے مخلص ہوجس کے دل میں قوم کا درد ہو جو جمہو ریت کوبہترین انتقام ہے کہتے ہو ئے عوام سے انتقام نہ لی۔ جیسے جیسے الیکشن کی تا ریخیںقریب آرہی ہیں سیاسی بساط میں  تیزی سے تبدیلیاں دیکھنے میںآرہی ہیں جوڑ توڑ ،ساز باز ، ما ہرسیا سی کھلاڑی ا پنی مو جودہ سا سی پا ر ٹی چھوڑ کرمقبول سیاسی پا ر ٹیوں میں شمو لیت اختیارکر رہے ہیںہمارے کئی سیاسی لیڈرزایسے ہیںجن کے بارے میں پتہ نہیں چلتاکب انھو ں نے دوسری پا رٹی میںشمولیت اختیارکرلی سا ست دانوںکی مخالف پا ر ٹی سے شہ اور مات کے کھیل میں عوام اب تک جمہو ریت کا کھیل سمجھ نہیں پا ئے ہمارے سیا سی نا قدین جمہوریت کو شطر نج کی بساط سے تشبیہ دیتے آئے ہیں اور شطرنج کے کھیل کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے جا وید اختر ایک خوبصورت نظم لکھتے ہیں یہ آپ کی نذر ہے ۔
 
یہ کھیل کیا ہی
میرے مخالف نے چا ل چل دی ہے اور اب میری چال کے انتظار میں ہے  
 مگر میںکب سے سفید خا نوں میں رکھے کا لے سفید مہروںکودیکھتا ہوں 
میں سو چتا ہوں یہ مہرے کیا ہیں
گر میںسمجھوں  یہ جومہرے ہیں صرف لکڑی کے ہیںکھلونی
  تو جیتنا کیا ہے ہا رنا کیا ہے نہ یہ ضروری نہ وہ اہم ہے 
گر خوشی ہے جیتنے کی نہ ہا رنے کا کو ئی غم ہی، تو پھر یہ کھیل کیا ہے 
میں سو چتا ہوں  جو کھیلنا ہے  تو اپنے دل میں یقین کر لو 
یہ مہرے سچ مچ کے با دشاہ و وزیر سچ  مچ کے ہیں پیا دے  
 مگر میں ایسا جو ما ن بھی لوں  تو سو چتا ہوں یہ کھیل کیا ہے 
 یہ جنگ ہے جس کو جیتنا ہے  یہ جنگ ہے جس میں سب ہے جا ئز  
کو ئی  یہ کہتا ہے جیسے مجھ سے  یہ جنگ بھی ہے یہ کھیل بھی ہے 
یہ جنگ  پرکھلا ڑیوں کی یہ کھیل  ہے جنگ کی طرح کا ، میں سو چتا ہوں 
جوکھیل ہے اس میں اس طرح کا ا صول کیوں ہے کہ کو ئی مہرہ رہے کہ جا ئے 
مگر جو ہے با دشاہ اس کبھی کو ئی آنچ بھی نہ آئے 
وزیر ہی کو ہے بس اجا زت کہ جس طرف بھی ہوچا ہے جا ئے 
میں سوچتا ہوں  یہ اصول کیوں ہے پیادہ جوگھر سے نکلے پلٹ کے وا پس جا نے نہ پا ئے 
میں سو چتا ہوں  اگر یہی ہے کھیل تو پھر یہ کھیل کیا ہے 
 میں سوالوں سے جا نے کب سے الجھ رہا ہوں  
 میر ے مخالف نے چال چل دی ہے اور اب میرے چال کے انتظار میں ہی
++++
Comments


Login

You are Visitor Number : 1072