donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Pakistan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Gul Bakhshalvi
Title :
   Raheel Saheb Latka Do Qaum Ke In Bad Bakhton Ko


 راحیل صاحب لٹکا دو قوم کے ان بد بختوں کو۔۔۔۔۔

 

گل بخشالوی

 

سانحہ پشاور پر پاک فوج نے فیصلہ کن جنگ کا فیصلہ کر لیا ! اس لےے کہ حکومت پاکستان اور اپوزیشن کو سرزمین پاک پر معصوم جانوں کے قتل عام پر گریبان میں جھانکنے کی نہ تو فرصت ملی اور نہ ضرورت محسوس کی ، واہگہ بارڈر پر انسانیت سوز سانحے کےساتھ ہی فوجی رہنما اور حکومت المناک آنے والے کل کو سوچتے لیکن ایک طرف عمران خان عوامی سمندر میں تخت بہانے نکلے اور دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن تخت ِ شاہی بچانے میں لگی رہی،جمہوریت کی آڑ میں قومی عظمت اور قومی نقصان کو نظر انداز کیا گیا۔

پولیس پر الزام ہے کہ مجرم گرفتار نہیں ہوتے پولیس ماتم کررہی ہے ہم دہشت گرد گرفتار کرتے ہیں ،عدالے ضمانت پر رہا کر دیتی ہے ۔رہائی کے بعد ہم پولیس والوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیتے ہیں ۔عدالتوں نے جنرل مشرف اور زرداری پر مقدمات میں قوم کی دولت لٹائی ۔گمشدہ افراد کی تلاش میں قوم کا مذاق اُڑایاگیا، پاک فوج کو کٹہرے میں لانے کی دھمکیاںدی گئیں اور وکلاءحضرات ہڑتالوں میں قانون کے تقدس کا مذاق اُڑاتے رہے ۔عدالتوں میں مقدمات کی سماعت میں مدعی جان سے چلے گئے عدالتوں میں فیصلوں کی اُمید پر عدالتوں کے چکر لگاتے لگاتے بوڑھے ہوگئے اور فیصلوں سے قبل مٹی میں دفن ہوگئے ۔عدالتوں سے انصاف نہ ملا عدالتوں میں جج سیاستدانوں اور اُن کے دہشت گرد باڈی گارڈکے خوف سے اپنے خاندانوں کے تحفظ کیلئے خاموش ہوگئے اور دہشت گرد اپنے انسانیت سوز کاروائیوں میں وطن عزیز اور پاک فوج کیلئے درد ِسر بن گئے قوم کی نظریں اُٹھیں پاک فوج کی طرف لیکن پاک فوج کے افسرانِ اعلیٰ نے کہا ہم قومی دفاع کیلئے میدانِ جنگ میں ہیں جمہوریت کے تقدس کو نظر انداز نہیں کریں گے پاک فوج جانتی تھی کہ یہ قوم جو آج ہمیں آواز دے رہی ہے آنے وال کل کو ہمارے خلاف انہی نام نہاد ،جمہوریت کے علمبرداروں کی قیادت میں ہمارے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے گی ۔

پاک فوج کی خاموشی کی وجہ ہی یہی تھی کہ قوم اپنے سیاستدانوں کا بھیانک چہرہ دیکھ لیں میڈیا پر ذاتی مفادات کیلئے پاک فوج کی عظمت وکردار پر ان کرداروں کو دیکھ لیں جو قوم اور جمہوریت سے محبت کی آڑ میں قومی خزانہ لوٹ رہے ہیں ۔پاک فوج نے قوم کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا اس لےے کہ پوری قوم اپنے دماغ سے سوچنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ۔اُن قائدین کی سوچ کو سوچھتی ہے جو مغربی بدکرداروں کے وظیفہ خور ہیں

پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف آخری حد تک جاچکی تو سانحہ پشاور اُس کے ردِ عمل میں ظلم وبربریت کا نشان بن گیا یہی وہ وقت تھا جب قوم نے پاک فوج کو آواز دی اور پاک فوج کے جنرل راحیل شریف نے انگلی اُٹھائی نہیں اُنگلی دیکھاتے ہوئے کہا بس !!!!!!اب مزید برداشت نہیں ہوگا جنرل راحیل شریف نے حکومت اور نام نہاد عوامی نمائندوں سے کہا سوچ لو اب بھی وقت ہے حکومت اور سیاستدان

اپنے آنے والے خوفناک کل سے ڈر گئے اور ہنگامی طور پر فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگئے ۔پاک فوج نے قوم کو آئینہ دکھانا تھا وہ دکھادیا سانحہ پشاور کے شہیدوں نے قوم کی غیرت کو جگادیا وزیر اعظم نواز شریف کو پھانسی کی سزا پر سے پابندی اُٹھانے کیلئے کہا گیا پابندی اُٹھی تو جنرل راحیل شریف نے 7دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکانے کے احکامات جاری کر دئےے لیکن عدالت نے وہی کیا جو کیا کرتی ہے ۔عدالت شاید بھول گئی تھی کہ جنرل مشرف ریٹائرہوچکے ہیں لیکن جنرل راحیل شریف فوج کے کمانڈر ہیں عدالت کے اس فیصلے پر قوم کی آنکھیں کھل گئیں قوم جان گئی کہ دہشت گردی کو پناہ کون دے رہا ہے ۔

حکومت جانتی تھی کہ عدلیہ کا فیصلہ حالات کے تناظر میں درست نہیں وہ وقت گیا جب خلیل خان فاختے اُڑایا کرتے تھے پاک فوج کی آنکھوں میں اُترے خون کو دنیا دیکھ رہی ہے عدالت پر سے اعتماد اُٹھنے کی یہ آخری گھڑی تھی اس لےے فوجی عدالتوںکا قیام عمل میں آیا ۔فوجی عدالتوں کا قیام ،پاکستان کے عدالتی نظام پر کھلا عدم اعتما د ہے فوجی عدالتوں کا قیام دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کیلئے بہترین قدم ہے قوم نے پاک فوج کے ہر فیصلے کو دل سے تسلیم کرلیا اس لےے آج صدقِ دل سے کہہ رہی ہے

جنرل راحیل شریف قدم بڑھاؤ ،ہم تمہارے ساتھ ہیں لیکن جنرل راحیل شریف بخوبی جانتے ہیں کہ جس طرف اُن کا قدم بڑھا ہے وہ اُن کاقومی فرض ہے لیکن جس طرف قوم قدم بڑھانے کیلئے کہا جا رہا ہے اُس پر خاموش ہیں اس لےے کہ وہ قوم کے مزاج سے بخوبی واقف ہیں

عوامی خواہشات میں اُن کے فیصلے قابل صد احترام ہیں قوم جانتی ہے کہ اس وقت مارشل لاءلگ چکا ہے لیکن عملی طور پر نظر نہیں آرہا ہے

 جنرل راحیل صاحب لٹکا دو قوم کے ان بد بختوں کو جنہوں نے گلشنِ پاک کے گلاب مسل دئے ہیں ۔
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 599