donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ahmad Jawed
Title :
   Rabinder Nath Tagore : Aik Lafani Shakhsiat


رابندر ناتھ ٹیگور : ایک لافانی شخصیت

 

( از:  احمد جاوید،شیب پور، ہوڑہ  (مغربی بنگال


 موبائل:9831516136

    جب کسی اہم شخصیت کانام آتا ہے تو سب سے پہلے اس کے خاندان ، حسب و نسب کا جاننا نہایت ضروری ہوتا ہے ۔ رابندر ناتھ ٹیگور کا خاندانی لقب’’ٹھاکر‘‘ ہے۔ عموماً اردو لغات میں ٹھاکر کو ہندی کا لفظ قرار دیاگیا ہے لیکن یہ درست نہیں ،بنیادی طورپر ٹھاکر آسٹرک (کول) خاندان کا لفظ ہے۔ غیر آریائی لفظ یعنی سنتالی یا سنتھالی زبان سے یہ دیگر ہندستانی زبان میں آیا ہے۔ سنتھالی میں ٹھاکر کے معنی ’’بڑا دیوتا‘‘ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندستانی زبان میں لفظ ٹھاکر کا استعمال بھی دیوتا، ایشور، بھگوان یا خدا کے ہوا اور بعد میں اس کا استعمال ’’برہمن‘‘ کے لئے بھی رواج پایا۔ ہندو سماج میں برہمن ہی پوجاپاٹ کاکام کرنے والے بھی ٹھاکر کہے جانے لگے ۔ قدیم ہندو سماج میں اور آج بھی بہت بڑی حد تک چھوٹ چھات عام ہے ۔ اس طرح پکوان کاکام کرنے والے بھی ٹھاکر کہے جانے لگے۔

     آج پورے بنگال میں پکوان کاکام اڑیسہ کے برہمن کرتے ہیں۔ ٹھاکر لقب کی ابتدا ئی تاریخ بھی دلچسپ ہے۔ٹھاکر کو ٹیگور بنانے والے انگریز تھے۔ انگریز ٹھاکر کا تلفظ نہیں ادا کرپاتے تھے ۔ ٹیگور، ٹاگور ،ٹگور کہتے تھے ۔ اس طرح ٹھاکر بگڑ کر آخر کار ’’ٹیگور‘‘ ہوا اور بنگلہ کے علاوہ دیگر زبان والے بھی ٹیگور کہنے لگے۔

    رابندر ناتھ ٹھاکر کی ولادت بمقام جوڑا سانکو، کلکتہ، ۷ مئی ۱۸۶۱ء بمطابق بنگلہ تاریخ ۲۵ بیساکھ ۱۲۶۸ ہوئی۔ رابندر ناتھ کاجنم انگریزی تاریخ کے مطابق نہیں منایا جاتالہٰذا ہر ۷ مئی کویوم ٹھاکر نہیں ہے۔ جس طرح ۲۰۱۰ء سال میں ۲۵ بیساکھ ۹ مئی کو رہا۔ رابندر ناتھ کے لفظی معنی’’ فرزند آفتاب‘‘ ہے اس لیے گھر میں عام طورپر مختصر نام ’’ربی‘‘ بمعنی آفتاب سے پکارے جاتے رہے۔

    رابندر ناتھ ٹیگور ایک ادیب، شاعر، ڈرامہ نگار، موسیقار، مصور اور ریفارمر بھی تھے ۔ رابندر ناتھ کی ابتدائی تعلیم اورینٹل سمیری اسکول،نارمل ، اسکول بنگالہ اکاڈمی اورپھر ۱۹۷۴ء میں سینٹ زیویئرس اسکول میں ہوئی۔ اس سال انہوں نے شیکسپیئر کے ’’میک بیتھ‘‘ اور کالی داس کے ’’کمار سمبھو‘‘ کا ترجمہ کیاتھا۔ مختلف مضامین پڑھنے کے لئے گھر ہی معلم مقرر ہوئے ۔ رابندر ناتھ ٹھاکر کو اسکول کی تعلیم راس نہیں آئی اور نہ ہی انہوں نے پابندی سے تعلیم حاصل کی ۔ آٹھ برس کی عمر سے انہوں نے شاعری کی ابتدا کی۔

    بنگلہ زبان و ادب پر ٹیگور کے لاتعداد احسانات ہیں۔ ٹیگور نے بنگلہ ادب کے تقریباً تمام اصناف پر طبع آزمائی کی ہے اور ہر صنف میں کامیاب رہے۔ سب سے پہلا ڈرامہ’’جوہر والمیکی ‘‘ ہے ۔ یہ ڈرامہ تقریباً ۱۸۸۱ء میں لکھا گیاتھا۔ وہ صرف ڈرامہ نگار ہی نہیں تھے بلکہ ایک اچھے ایکڑ بھی تھے ۔ ٹیگور کی تخلیق نہ صرف بنگال یا بنگلہ ادب یا ہندستان کے لئے اثاثہ ہے بلکہ بیرون ممالک میں کافی اہمیت کی حامل اورمقبول ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی تمام تخلیقات کو اردو اور ہندی میں ترجمہ کیا جائے۔

    رابندر ناتھ ٹیگور نے اتنا بہت کچھ نظم و نثر میں لکھا ہے کہ اس کی فہرست کو ترتیب دینا بھی مشکل کام ہے ۔ کئی محققین نے تصانیف ٹیگور کی فہرستیں ترتیب دی ہیں لیکن ہر ایک کا خیال ہے کہ ان کی فہرست نامکمل ہے۔ان کی سیکڑوں تخلیقات اب تک منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔بنگلہ تصانیف میں مجموعہ کلام اور گیت تقریباً ۶۳ (ترسٹھ)، ڈرامے ۴۸(اڑتالیس)، ناول تقریباً ۱۳(تیرہ) اور افسانوں کے مجموعے ۲۰(بیس) کے قریب ہیں۔ دیگر تصانیف ۴۲ (بیالیس) ہیں اور کلیات ٹھاکر ۱۰(دس) ہیں۔

    ۱۹۰۱ء کے آخر میں رابندر ناتھ نے گیتانجلی کو مکمل کیا اور اسی ماہ شائع کیا۔ انگریزی گیتانجلی ہوبہو بنگلہ گیتانجلی کا ترجمہ نہیں ہے۔ بنگلہ میں ۱۵۷ گیت اور انگریزی میں صرف ۱۰۳ گیت ہیں۔ گیتانجلی کو کسی بھی لحاظ سے رابندر ناتھ کی بہترین تخلیق کہا نہیں جا سکتا ہے۔ گیتانجلی سے قبل کئی منظوم تخلیق ہوئی جس میں ’’مانسی‘‘(۱۸۹۰ء )، سونارتری (۱۸۹۳ئ) اور ویدید (۱۹۱۰ئ) کے  اہم مجموعے ہیں۔

     تمام تخلیقات میں گیتوں کا مجموعہ ’’گیتانجلی‘‘ کو اولیت درجہ حاصل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ۱۹۱۲ء میں بنگیہ ساہتیہ پریشد کلکتہ کی طرف سے شاندار استقبالیہ دیاگیاتھا جس کی صدارت انگریزی ادب کے مشہور شاعر William Buttor Yeots نے کی اور صدارتی تقریر میں انہوں نے کہا تھاـ:

    ’’ ایک فنکار کی زندگی میں وہ دن نہایت اہم ہوتا ہے جس دن وہ کسی حیرت انگیز تخلیق کا مطالعہ کرتا ہے ایسی تخلیق جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔ میری زندگی میں آج یہ عظیم واقعہ پیش آیا ہے ۔ مجھے آج رابندر ناتھ کو خوش آمدید کہنے کا فخر حاصل ہوا۔ ان کے لکھے ہوئے کوئی ایک سوگیت اور نظموں کا ترجمہ میرے ہاتھ میں ہے جسے ساتھ ساتھ لیے پھر رہا ہوں۔ میرے ہمعصرمیں کسی اور کی ایسی انگریزی نظموں کا مجموعہ کا مجھے علم نہیں۔ جس کی نظموں سے ان کی نظموں کا کوئی مقابلہ کرسکوں۔Yeatsکے مقدمہ کے ساتھ گیت کے انگریزی ترجمہ (Song  Offirings) کے نام سے انڈین سوسائٹی نے نومبر ۱۹۱۲ء میں شائع کیا۔

     ۱۹۱۳ء میں گیتانجلی کو نوبل ادبی انعام کا اعلان کیاگیا اور اب تک ادب پر نوبل انعام ہندستان ہی نہیں بلکہ کسی ایشیائی باشندے کو اب تک نہیں ملا۔ ان کی سماجی ، علمی اور ثقافتی کاموں میں شدت اس وقت آگئی جب ہندستانی معاشرہ کا چلن بگڑنے لگا تو انہوں نے مشرقی شعور(Eastern Civilization) کو زندہ رکھنے کے لئے بالخصوص مشرقی اور مغربی بنگال کی قدیم تہذیب میں کوئی فرق یا آنچ نہ آئے ۔ انہوں نے اپنی زمین پر ۲۳ دسمبر ۱۹۱۸ء کو شانتی نکیتن میں وشو بھارتی یونیورسٹی کی بنیاد ڈالی۔

    ۱۹۱۹ء میں انگریزوں نے جلیان والا باغ میں نہتے ہندستانیوں پر بے رحمانہ ظلم ڈھائے اور گولیوں سے قتل عام کیا ۔انہوں نے اس کا کچھ اس طرح احتجاج کیا کہ وائسرائے ہند کو تاریخی خط لکھا جس میں انہوں نے ’’خطاب سر‘‘ کو برطانوی حکومت کو لوٹانے کی تصدیق کی اور ظلم و بربریت کے خلاف اعلان جنگ کا پرچم بلند کیا۔

    ماہر لسانیات ڈاکٹر سنیتی کمار چٹرجی نے لکھا ہے کہ جن لوگوں کو ملک ملک کے سفر کا موقع ملا ہے وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ رابندر ناتھ  ہندستان کے سب سے بڑے سفیرہیں۔ بیرنی ملکوں میں انہوں نے جس قدرعزت و شہرے پائی اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

    امریکہ کے ایک نامور ادیب اوپل ڈوارنٹ نے اپنی ایک کتاب رابندر ناتھ کو روانہ کرتے ہوئے اپنے قلم سے اس پر رابندر ناتھ کے سلسلے میں لکھا ہے۔

    "You are the reason why India should be free"

    یعنی ، تم ہو—— اور محض اس لیے ہندستان کو آزاد ہونے کا حق ہے۔‘‘
    آج ساری دنیا میں150ویں سالگرہ پر اس عظیم عقیدت کچھ اس طرح پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    صحت مند تخلیق، صحت مند ادب کسی زبان کسی مذہب و ملت کا محتاج نہیں اور نہ ہی کسی خاص قوم کی میراث ہے۔

     وفات سے قبل رابندر ناتھ ٹیگور1941میں راجا ترپورہ کی طرف سے ’’بھارت بھاسکر‘‘ آفتاب ہند کا خطاب ملا اس کے کچھ ہی مہینوں بعد 22/24ساون بنگلہ1348بمطابق 7اگست 1941بوقت 12بج کر دس منٹ پر شاعر رابندر ناتھ ٹیگور تقریباً80برس 3ماہ کی عمر میں جوڑا سانکو کلکتہ میں آخری سانس لی۔

٭٭٭
                    
احــمــد جـــاویــد
                    شیب پور، ہوڑہ
                    موبائل:9831516136
                    Email: ahmedjawed15@gmail.com

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 493