donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Arshad Mahmood Nashad
Title :
   Mushtaq Ajiz --- Aik Azeem Shayar

مشتاق عاجز... ایک عظیم شاعر ....

 

ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد​

 

مشتاق عاجزغزل کے مزاج داں ہیں اُنھوں نے ’’الاپ‘‘ کی صورت میں جو سرمایہ تخلیق کیا ہے اس میں غزل کی حقیقی رُوح کارفرما ہے ۔ اُن کا کلام سوز و ساز کی اُس کیفیت سے لبریز ہے جو غزل کی اساسی صفت ہے ۔ اُن کے اشعار چونکاتے نہیں۔۔۔ حیران نہیں کرتے۔ تموّج پیدا نہیں کرتے بل کہ ُچپ چاپ دل میں اُتر جاتے ہیں۔ دل کی دھڑکنوں کے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں۔ خون میں سرایت کر جاتے ہیں۔ پورے وجود میں وجدانی کیف کی ایک ُپراسرار فضا خلق ہو جاتی ہے ۔ تغزل کی مہکار سے سانسیں معطر ہو جاتی ہیں۔

مشتاق عاجز موسیقی کے اسرار و رموز سے آشنا ہیں۔ اس وصف نے اُن کی غزل میں ایک عجیب نوع کی موسیقیت پیدا کی ہے جو غزل کے مزاجِ خاص سے پوری مطابقت رکھتی ہے ۔ یہ موسیقیت ِتیور سُروں کے جلال اور گونج کی آئینہ دار نہیں بل کہ کومل سُروں اور مدُھر اور نشیلی مدھم لَے کی عکاس ہے۔ موسیقی کا یہ رچائو کسک اور سوز کی صورت میں مصرع بہ مصرع سفر کرتا ہے اور پوری غزل کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے ۔ مشتاق صاحب کے مصرعے نیم قوسی زاویہ بناتے ہوئے ایک دوسرے میں پیوست ہو جاتے ہیں۔ مصرعوں کی اس سپردگی کے باعث پوری غزل ایک ہی کیفیت کا اظہاریہ بن جاتی ہے۔ الاپ میں شامل کم و بیش تمام غزلیات میں یک کیفیتی کی فضا موجود ہے ۔ مصرعوں کے درو بست، الفاظ اور تراکیب کے چنائو، اوزان و بحور کے انتخاب اور دیگر تکنیکی عناصر کے استعمال میں سوز و گداز کا یہی رنگ موجود ہے ۔

’’الاپ‘‘ کی غزلیں یک موضوعی نہیں بلکہ ان میں عہدِ جدید کے انسانوں کے اعمال و افعال اور حالات و واقعات کے تمام رنگ نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔ ان غزلوں میں خوابوں، خیالوں، آرزوئوں، آدرشوں، جذبوں اور تمنّائوںکی دُنیا اپنی تمام ترجلوہ سامانیوں کے ساتھ عکس فگن ہے۔ یوں موضوعات کا صرف خارجی رُخ ہی ظاہر نہیں ہوتا بل کہ اس کے باطنی زاویے بھی ستارہ وار چمکتے دکھائی دیتے ہیں۔

’’الاپ‘‘ کی غزلیں دل پذیری اور رعنائی کے اس وصف سے معمور ہیں جو دامنِ قلب و نگاہ کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور اپنا اسیر کر لیتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ شعری مجموعہ بازارِ سخن کی قدر و وقعت اور زیب و زینت کو چہار چند کر دے گا۔

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸​

Comments


Login

You are Visitor Number : 479