donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Imam Azam
Title :
   Dr. Weqar Siddiqui : Aks Hasti Ka Shayer


ڈاکٹروقارصدیقی:’’عکس ہستی‘‘کاشاعر
 
گیسوئے تحریر:ڈاکٹرامام اعظم
 
اردوشاعری میںجہاں قدیم کلاسیکی شاعری کی بنیادوں پرآج بھی تخلیقات کاسلسلہ پورے شدومد کے ساتھ جاری ہے وہیں اس میں اب تک کئے گئے مختلف تجربات کااثر بھی نمایاں طورپر محسوس ہوتاہے۔ تمام نظریات، تجربات اور تحریکات کے درمیان سے گزرتے ہوئے اپنی داخلی وخارجی فکر واحساس کی ہم آہنگی کی بناپر جن شعراء نے شاعری کے امکانات تلاش کئے ہیں اور اپنے احساسات ومشاہدات کوعصری آگہی کے میزان میں رکھ کر پیش کیاہے ان میں نمایاں نام ڈاکٹر وقارصدیقی کا ہے۔
 
ڈاکٹروقارصدیقی ،افسر بکارخاص رام پوررضالائبریری تخلیقی فنکار کی کسوٹی پرکھڑےاترتے ہیں۔انہوں نے محض قافیہ پیمائی کواپنا شعارنہیں بنایا ہے بلکہ پوری دیانت داری کے ساتھ اور تمام تر فنکارانہ صلاحیتوں کوبروئے کارلاتے ہوئے فکرواحساس کی داخلیت اورخارجیت کومکمل طورپر ہم آہنگ کرکے اپنی راہ الگ بنائی ہے۔ میرے اس دعویٰ کی تصدیق ڈھائی سوصفحات پر مشتمل ان کے بے حد خوبصورت شعری مجموعہ’’عکس ہستی‘‘ سے ہوتی ہے، جسے رام پوررضالائبریری نے بڑے اہتمام سے شائع کیاہے۔ وقارصدیقی نے فکری پہلو کوہمیشہ پیش نظررکھا ہے اور کسی مکتبہ فکر کی تبلیغ یاکسی ازم کے زیراثر انہوں نے شاعری نہیں کی ہے۔ چنانچہ ان کے یہاں ہررنگ کے اشعارملتے ہیں۔ ترقی پسندی کی گونچ بھی ہے،جدیدیت کے رجحان کااظہاربھی اورروایت کی پاسداری بھی ان کی شاعری میں ان کی زندگی کے طویل سفرکاعکس بھی موجودہے۔
 
ہے گردبھی چہرے پر اور آنکھ چمکتی ہے
اک شمع بجھی سی ہے ایک شمع فروزاں ہے
توپھر کیا ارتقاکے راز سے وہ آشناہوں گے
جواب تک مارکس کے افکارسے آگے نہیں پہنچے
ٹپک پڑوگے اشک بن کے چہرہ حیات پر
کبھی کسی کی چشم انتظاربن کے دیکھ لو
میں روایات کی تقلیدکاقائل ہی نہیں
مجھ کومرغوب فنِ حافظ وخیال سہی
 
وقارصدیقی ایک ایسے شعبہ سے وابستہ ہیں جس میں روایت اور تہذیب سے لگائوفطری ہے۔ وہ اپنی روایت اورتہذیبی اقدارسے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ روایت اورتہذیبی اقدارسے لگائو کے باعث انسان کی ایک فکر تشکیل پاتی ہے جس کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، دوسری طرف عہد بہ عہدبدلتے حالات کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں جن سے متاثرہوناناگزیرہوجاتاہے۔ ان دونوں تقاضوں کے تصادم سے ایک اضطرابی کیفیت پیداہوتی ہے۔ درحقیقت یہ وہ مقام ہے جہاں فن کارکاشدت احساس فن کارنگ احساس بھی ہوتاہے۔
تیری تصویرستاروں میں ابھرآئی ہے
چاندنی اپنی نگاہوںکی بکھرجانے دے
ان کی پابند نظموں’’جنگ سے پیارجوکرتاہے وہ انسان نہیں،فرزندہمالہ، جواہرلال نہرو ، کے علاوہ مجموعہ میں شامل واحدآزادنظم، جیل کے ساتھی کے نام ، میں بھی ان کی شاعری کافکری پہلونمایاں نظرآتاہے نظموںکے علاوہ وقارصدیقی کے قطعات بھی بڑے سادہ ودلکش ہیں۔
حریص جلوہ جاناں نہیں میں
مریض دیدہ حیراں نہیں میں
میں خودہوںحکمراں ان روزوشب پر
امیرگردش دوراں نہیں میں
دکھاوے کیلئے ہمدردیاں دونوں طرف سے ہیں
مگرسنگھرش کی تیاریاں دونوں طرف سے ہیں
ذراتوسوچئے اس جنگ کاانجام کیاہوگا
تباہی میں بھی حصہ داریاںدونوں طرف سے ہیں
وقارصدیقی کی نظموں میں بڑی خوبصورتی اوردلکشی ہے۔اپنی نظموں میں غنائیت پیدا کرنے کے لئے فنی لوازم بروئے کارلاتے ہیں۔ نظمیںمختلف ہئیتوںاوربحروں میں ہیں اور ارتقاء کی مختلف منزلوں کوزینہ بہ زینہ طے کرتی ہیں۔ نظم، چاندنی رات، کاایک بندملا حظہ کریں اور چاشنی سے لطف اندوز ہوں:
آج کی رات کسی طرح گزرجانے دے
وہی نیچی سی نگاہیں، وہی سجے ہوئے لب
جس کی زرتارہوااور نکھرآئی ہے
آج توجیسے خدائی ہے تیرے قبضے میں
رباعی ایک مشکل اور موضوعاتی فن ہے جوہئیت کے اعتبارسے بڑی پابندہے۔ وقارصدیقی کی رباعیوں میں موضوع اورہئیت کاحسین امتزاج ملتاہے:
شبنم سے دھواں نکل رہاہے لوگوں
ساگر میں بھنورمچل رہاہے لوگوں
ہے موت کے پنجے میں وجودہستی
آندھی میں چراغ جل رہاہے لوگو
اس سے ظاہرہوتاہے کہ وقارصدیقی ایک قادراکلام شاعرہیں۔ ان کی شاعری میں شعری اظہارکاطریقہ شعری لوازمات کے مکمل رکھ رکھائو کے ساتھ ملتاہے۔ مشکل بحروں میں بھی ان کے اشعار میں وہی روانی اور سلاست پائی جاتی ہے جوچھوٹی بحروں میں ہے جوان کے فن کارانہ مہارت کاثبوت ہے۔ وہ جس پیرایہ اظہارکواپناتے ہیں، تراش وخراش اور خوبصورتی کے ساتھ نفیس اندازمیں صفحہ قرطاس پرلاتے ہیں۔ مافی الضمیرکی ادائیگی میں کوئی ترسیلی خلیج واقع نہیں ہوتی۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ ان کے اشعارمیں تصنع نہیں ہے، تخئیل اورتجربات کاحسین امتزاج ہے جوصاف وشفاف اوربالکل آئینہ کی طرح ظاہرہے ان کی شاعری اپنے اندرایک اپیل رکھتی ہے جوہماری گدازطبیعت اوراحساس جمال کوپیداکرتی ہے۔ وقارصدیقی کی شاعری میں سماجی اور عوامی زندگی کے مسائل وموضوعات ،دکھ درداور خوشی ومسرت کااظہاربھی ہواہے ان کی غزلوں کاتیورایسا ہے جس میں تجس کی کیفیت نمایاں ہے اور اسلوب پرلکھنؤکااثرہونے کے باوجودمحض لفظی بازی گری کے بجائے جذبات اور احساسات وتجربات کااظہارہواہے غزلوں میں خوبصورت بندشیں،عصری حسیت اورآفاقیت پائی جاتی ہیں، اشاریت ،داخلیت کاعنصر بھی موجودہے۔ درداور کسک کااظہار بھی ہے لیکن اس میں یاس اور قنوطیت کااثر نہیں ہے غزلوں میں قافیوں کی وسعت کابھرپورفائدہ اٹھایاہے۔
کیاکریںہم سے یہ ہوتی نہیں دنیاداری
ہم جودنیا کے نہیں ہیں تو مٹادوہم کو
سائنس ادب، علم کاتحفہ بھی نیاہے
اس عہدکے بچوں کاکھلونابھی نیاہے
کتبات عمارات سے تاریخ جڑی تھی
اب بتکدہ فکر کاجلوہ بھی نیاہے
چھڑارہتا ہے یونہی نغمہ کیف وکم ہستی
جنوں کاساز ہوتاہے نظرمضراب ہوتی ہے
تم کوبھی وقاراکثر آئے کانظریونہی
یادردمیں ڈوباہے یافکر میں غلطاں ہے
لبوں پہ شوخ تبسم ہے آنکھ پرنم ہے
مری حیات کاہر راز راز مبہم ہے
بھونراجوہراک پھول پہ رقصان نظرآیا
پلکوں پہ لرزنے لگے ماضی کے دریچے
وقارصدیقی کی شاعری جھلستے ہوئے صحراکے مسافروں کیلئے بادنسیم کے خوشگوارجھونکوں کی طرح ہے اور تہذیبی اقدارسے محبت اوروابستگی کادرس بھی دیتی ہے۔
 
********************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 635