donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Imam Azam
Title :
   Professor Hafeez Banarsi : Insana Iqdar Ki Hefazat Ka Zamin


پروفیسر حفیظ بنارسی: انسانی اقدار کی حفاظت کا ضامن
 
گیسوئے تحریر:ڈاکٹرامام اعظم
 
حفیظ بنارسی لحنِ دائودی کے شاعر تھے۔ مشاعروں میں ان کے پڑھنے کے اندازسے سماں بند ھ جاتا تھا۔ اردو کے کلچر کی حفاظت ان کا مقصد تھا۔ آپ مہاراجہ کالج آرہ میں انگریزی کے پروفیسر تھے لیکن آپ کا لگائو اردو سے گہراتھا اور اردوشاعری سے رشتہ اس لئے گہراتھا کیونکہ اردو شاعری واردات قلب کے اظہار کیلئے ایک بہترین وسیلہ ہے۔ غم جاناں وغم روزگار دونوں کوسمیٹ لینے کی صلاحیت اردوشاعری میں موجودہے۔ حفیظ بنارسی بھی واردات قلب سودائے عشق وجنوں غم روزگار اورغم جاناںیازندگی کے پیچ وخم سے جب گذرتے ہیں تو ان کا معصوم دل مچل جاتاہے ایک ایسے نادان بچے کی طرح کہ وہ بغیراپنی ضدپوری کئے چپ نہیں ہوتا۔ اسی طرح حفیظ بنارسی اپنی بات کہے بغیرمطمئن نہیں ہوتے جس طرح سے گلشن میں پھولوں کی کیاریاں سجی ہوتی ہیں اور ان میں رنگ برنگے پھول آنکھ اورذہن کوتازگی عطاکرتے ہیں اسی طرح حفیظ بنارسی کی شاعری بھی تروتازگی عطاکرتی ہے۔
 
میں نے حفیظ بنارسی کودیکھا بھی ،سنا بھی اور پڑھا بھی ہے۔نہایت ہی خوش مزاج شخصیت کے مالک حفیظ بنارسی مشاعرہ کے مقبول شاعروں میں شمار ہوتے تھے بلکہ مشاعرہ لوٹ شاعروں کی صف میں آتے تھے۔شاعری میں جوایک نمک کاذائقہ ہوتاہے وہ ان کے یہاں موجودہے۔ لفظوں کے ساتھ ساتھ بیساختگی اورجوامکانی رویہ انہوں نے اپنایااس کی مثال کم ہی ملتی ہے اوران کی شاعری کالب ولہجہ رواں دریا کی طرح ہے اور کبھی کبھی اولیٰ مصرعوں میںایساتجسس پیدا کرتے ہیں کہ دوسرے مصرعوں کے سننے کی بیتابی بڑھ جاتی ہے مثلاًیہ شعردیکھئے:
میخانے سے مسجدتک ملتے ہیں نقوش پا
یاشیخ گئے ہوںگے یارندگیاہوگا
بات سے بات پیداکرنے کاہنرانہیں خوب معلوم تھا۔سادگی میں پرکاری کاہنروہ جانتے تھے ۔تکرار لفظی سے جوبات پیدا کی جاتی ہے اس سے غنائیت توپیداہوتی ہے معنویت میں بھی اچھال آجاتاہے۔ 
شعرملاحظہ ہو:
فرزانوںکا کیا کہنا ہربات پرلڑتے ہیں
دیوانے سے دیوانہ شاید ہی لڑاہوگا
حفیظ بنارسی اردو کے ایسے شاعرہیں جنہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا انہوں نے اپنی زندگی کابیشترحصہ اردو شاعری کے لئے وقف کردیا اور وہ جنون کی حد تک شاعری کرتے تھے خوبصورت اوردلکش شاعری چاہئے وہ غزالیہ شاعری ہویانظیمہ شاعری لیکن جمالیاتی پرتواورعکس اس میں موجودہوتاتھا۔ نزاکت اور لطافت ،غنائیت اور موسیقیت کی موجودگی کے سبب سماعت کوپورے طورپر اپنی گرفت میں کرنے کی صلاحیت ان کی شاعری میں تھی۔ ایک مسحور کرلینے کی کیفیت ان کے پڑھنے کے انداز میں تھی جوہردھڑکتے ہوئے دل کی آواز ہوتی تھی وہ معاشرہ سے جڑی ہوئی شخصیت تھے اور ان کا مشاہدہ، تجربہ اور ان کے زاوبہ نظر میں انسانیت کاایک احساس یاانسانی قدروں کیلئے جوہمدردی اورپاسداری ممکن تھی وہ ان کی شاعری میں موجود تھی۔ ان کی شاعری غزلوں اورنظموں کے حصے مثال کے طورپر حاضرہیں۔
لہو کی مئے بنائی دل کاپیمانہ بناڈالا
جگرداروں نے مقتل کوبھی میخانہ بناڈالا
میرانشیمن پھونکنے والوبچ نہ سکوگے بھی اب
حدنظر تک صحن چمن میں شعلے آج لپکتے ہیں
آج گلشن میں اجالے کاکہیں نام نہیں
کوئی جگنوہی چمک جائے تو کچھ کام چلے
غربت کے مقامات ہیں اوردھوپ کڑی ہے
اے گیسوئے جاناں ترے سائے کی کمی ہے
جس بزم کاہرمیکش اک پیرطریقت ہو
اس بزم میں واعظ کی کیادل گلے ساقی
گیسوئے وقت کی ہر ایک شکن ہے عریاں
عکسِ لمحاتِ گریزاں ہے غزل کے اندر
ہمارے حال پہ آنسوتو سب بہاتے ہیں
ہمارے غم کاکوئی چارہ گر نہیں ہوتا
کم ظرف ہیں جوپی کے مد مقابل کون تھا
کس کی صورت دیکھ کر ہاتھوں کے طوطے اڑگئے
سوکھی ہوئی دھرتی پر برسات نہیں ہوتی
بادل جوبرستا ہے وہ دریا پہ برستاہے
اس نے تکلیف کی چادر سمیٹ لی
اس کی نظر میں لائق دیدار میں ہی تھا
ان کی نظموں میں ’’نگارسخن‘‘احترام وقت‘‘ تاج محل نذروطن، فرقہ پرستی کے خلاف، اردو کاپیام، وغیرہ ایسی ہیں جن کے مطالعہ سے ان کی فکری گہرائی اور گیرائی کے ساتھ ان کی جب الوطنی کا اظہار بھی ہوتاہے۔
 
حفیظ بنارسی صرف شاعرہی نہیں استاد ہی نہیں بلکہ ایک اچھے انسان بھی تھے جوہمیشہ یہ کوشش کرتے تھے کہ پیغام محبت کی رسائی دور تک ہواور شاعری ہی ان کاوسیلہ اظہار تھا اور ان کی شخصیت کاآئینہ بھی حفیظ بنارسی کی شاعری سے بھرپورحظ اٹھانے کیلئے سفیر شہردل کامطالعہ ضروری ہے جومختلف دقتوں میں ان کے شعری مجموعوںپر مشتمل کلیات ہے۔
 
*********************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 681