donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Farooq Argali
Title :
   Khushtar Garami : Beesween Sadi Ka Afsanwi Sahafi

خوشتر گرامی - بیسویں صدی کا افسانوی صحافی


فاروق ارگلی


تقسیم وطن کے بعد ہندوستان میں اردو کے مقبول ترین رسائل وجرائد کی تاریخ میں رسالہ "بیسویں صدی" اور اس کے بانی و مدیر رام رکھا مل خوشتر رامی کا نام سر فہرست ہے۔ گذشتہ صدی کے جس اردو فکشن یا افسانوی ادب کی بنیادوں پر آج کی اردو دانشوری کی بلند بالا عمارت کھڑی ہے۔ اس کی تعمیر اور فروغ میں خوشتر گرامی اور رسالہ بیسویں صدی کا بہت بڑا حصہ ہے۔ کرشن چندر، راجندر سنگھ بیدی، خواجہ احمد عباس، عصمت چغتائی، قرۃ العین حیدر، سلمی صدیقی اور رام لعل سے لیکر بعد کے نامور افسانہ نگاروں اور عہد کے تقریباً تمام ہی نامور شعراء کو بیسویں صدی کے ذریعہ مطلع عام پر چمکنے کا موقع ملا۔ خوشتر گرامی نے اپنی زندگی میں لا تعداد صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے پیش کرکے انہیں شہرت و کامیابی سے ہمکنار کیا۔ رسالہ بیسویں صدی مسلسل نصف صدی سے زیادہ مدت تک برصغیر کے ہزارہا باشعور گھرانوں کا پسندیدہ رسالہ بنا رہا۔ اس دور میں لاتعداد جریدے شائع ہوتے رہے لیکن "بیسویں صدی" جیسی کامیابی اور معیار کسی اور رسالے کو نصیب نہ ہو۔ خوشتر گرانی نہ صرف ایک لائق ترین صحیفہ نگار تھے بلکہ وہ اپنے عہد کے بہت اچھے ادیب اور طنز نگار بھی تھے، اخبارات کی سرخیوں اور چھوٹی چھوٹی باتوں سے تیر و نشر کے عنوان سے ان کی چٹکیاں ان کی شوخی قلم کی پہچان بن گئیں۔ ان کے بعد بہت سے کالم نویسوں اور طنز نگاروں نے اس نہج کو اختیار کرکے شہرت پائی۔ عظیم افسانہ نگار کرشن چندر کے مطابق "اردو کی ادبی و صحافتی زندگی میں طنز و ظرافت کا ساتھ جڑواں بہنوں کا سا ہے۔ طنز کے میدان میں اردو کے بہترین ادیبوں اور صحافیوں نے اپنے جوہر دکھائے ہیں، رتن ناتھ سرشار، سجاد حسین، ابولکلام آزاد، ظفر علی خاں، محمد علی جوہر، چراغ حسن حسرت، عبدالمجید سالدک، یہ سب لوگ بلند پایہ ادیب بھی تھے اور عظیم صحافی بھی۔ محبی خوشتر گرامی نے انہی بزرگوں کے نقش قدم پر چلنے کی سعادت حاصل کی ہے اور ادب و صحافت کی بزم میں طنز و ظرافت کی ایسی تابناک شمع روشن کی ہے جس کی ضیاء کبھی ماند نہ ہوگی"۔ خوشتر گرامی کی ادبی صحافت کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اردو کے بہترین افسانے لکھوائے اور شائع کئے۔ لیکن انہوں نے تخلیقات کے انتحاب میں کبھی معیار سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے "بیسویں صدی" کو بہترین کہانیوں کے ساتھ اعلیٰ شاعری کا ایک مرقع بناکر پیش کیا۔ "بیسویں صدی" کے لا تعداد بڑے چھوٹے قلمکاروں نے جو افسانے لکھے ان میں زیادہ تر اردو فکشن کا یادگار سرمایہ بن گئے۔


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 374